المكتب الإعــلامي
ولایہ افغانستان
ہجری تاریخ | 16 من محرم 1440هـ | شمارہ نمبر: Afg. 1440/02 |
عیسوی تاریخ | بدھ, 26 ستمبر 2018 م |
پریس ریلیز
خطے اور یوریشیا میں امریکی بالادستی کو برقرار رکھنے کے لیے
افغان سیکیورٹی فورسز کا خون استعمال ہورہا ہے
افغانستان میں امن و امان کی خراب ہوتی صورتحال اور شہریوں اور فوجیوں کی اموات میں زبردست اضافے کی وجہ سے آخرکار سیکیورٹی کے شعبوں کے وزراء کو مشرانوجرگہ (سینٹ) کے سامنے پیش ہو کر اس کے سوالوں کا جواب دینا پڑا۔ افغان وزیر دفاع نے واضح طور پر اس بات کی تصدیق کی کہ صرف پچھلے ایک مہینے کے دوران 500 سو سے زائد فوجی اہلکار موت کا شکار ہوگئے جبکہ 700 سے زائد زخمی ہوئے۔ افغان وزیر داخلہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ روزانہ 30 سیکیورٹی اہلکار اور پولیس والے موت کا شکار ہورہے ہیں۔
اس سال افغان نیشنل سیکیوٹی فورسز (اے این ایس ایف) کی شرح اموات میں بہت زیادہ اضافہ ہواہے جس کی اس سے پہلے مثال نہیں ملتی۔ اس حقیقت کے باوجود کہ افغان حکومت شرح اموات کوچھپانے کی مسلسل کوشش کرتی ہے، لیکن پچھلے کئی سالوں میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ حکام نے اموت کے تعداد کو ظاہر کردیا۔ لیکن متاثرین کے خاندان والوں کے بیانات، جنگ کی شدت اور زمینی حقائق سے معلوم ہوتا ہے کہ سینٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران دونوں وزراء کی جانب سے افغان سیکیورٹی فورسز کی شرح اموات کے متعلق بتائے گئے اعدادوشمار اصل تعداد سے اب بھی کم ہے۔
جس مقصد کے لیے افغان فوجیوں کا خون قربان کیا جارہا ہے اس پر سوال اٹھتا ہے۔ کیا یہ خون اسلام کے لیےقربان کیا جارہاہے یا یہ خون یوریشیا میں خطے اور عالمی سطح پر امریکی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے قربان کیا جارہا ہے؟
اصل حقیقت یہ ہے کہ افغانستان اور امریکا کے درمیان دوطرفہ سیکیورٹی معاہدے (بی ایس اے) پر دستخط کے بعد سے امریکی فورسز اگلی صفوں سے پیچھے ہٹ کر اپنے انتہائی قلع بند اڈوں میں چلی گئی ہیں تا کہ وہ اپنا جانی اور مالیاتی اخراجات کو کم کرسکیں۔ اس کے علاوہ جنگ جس کی تمام تر ذمہ داری امریکہ پر ہے، وہ افغان سیکیورٹی فورسزز کے کندھوں پر ڈال دی گئی ہے جبکہ امریکی فوجی اپنے اڈوں میں آرام کررہے ہیں۔ لہٰذا وہ بندو قیں جن کا پہلے نشانہ امریکا اور نیٹو افواج تھیں اب اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف استعمال ہورہی ہیں۔ اس صورتحال میں اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ افغان سیکیوٹی فورسز کی شرح اموات میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے کیونکہ انہیں امریکی افواج کی جگہ استعمال کیا جارہاہے تا کہ وہ جنگ جس کا مقصد یوریشیا میں امریکی بالادستی کو بر قرار رکھنا ہے اس کا ایندھن افغان فورسز بنیں۔ حقیقت یہ ہے کہ امریکا اور افغان حکومت کے پاس ایسا کوئی طریقہ کار ہی نہیں ہے جس کے ذریعے شرح اموات میں کمی لائی جاسکے اور وہ صرف افغان فوجیوں کی لاشیں گنتی کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
افغانستان کے مسلمانوں پر لازمی ہے کہ وہ اپنے حکمرانوں اور ان کے آ قاوں کی غداری کو پہچانیں اور اس گندی جنگ کی حقیقت کو سمجھیں۔ لہٰذا انہیں اپنے بچوں کی خون کی قیمت پر افغانستان میں امریکی جنگی مشین کو چلتے رہنے کی اجازت نہیں دینی۔ انہیں جو کرنا چاہیے وہ یہ ہے کہ افغانستان کے نوجوان مسلمانوں کی توانائی اور طاقت کو اسلامی ریاست کے قیام کے لیے استعمال کریں اور خطے سے استعماریت کا خاتمہ کریں ۔ انہیں امریکی قبضے کو بر قرار رکھنے میں استعمال نہیں ہونا چاہیے جس کہ وجہ سے روزانہ افغان مسلمان افغانستان میں موت کا شکار ہورہے ہیں ، یتیموں اور بیواوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور غریب مصائب اور دکھوں کے پہاڑ کا سامنا کرنے کے لیے تنہا رہ جاتے ہیں کیونکہ ان کے سربرستوں کو ان سے چھین لیا جاتا ہے۔
ولایہ افغانستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ افغانستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.ht-afghanistan.org |
E-Mail: info@ht-afghanistan.org |