الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ ترکی

ہجری تاریخ    28 من محرم 1438هـ شمارہ نمبر: TR-BA-2016-MB-TR-031
عیسوی تاریخ     ہفتہ, 29 اکتوبر 2016 م

پریس ریلیز

  جمہوری نظام لیوسین میں ہم پر مسلط کیا جانے والا انگریز کا منصوبہ ہے

 

        29 اکتوبر کو یوم جمہوریہ ایسے وقت میں منایہ گیا کہ جب  حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی اثرات اب تک محسوس کیے جارہے ہیں اوراس نظام کی ناکامی کی بحث،باہمی اختلافات،دہشتگردی،غربت و افلاس اور بد اعتمادی کی بازگشت لوگوں کی زندگیوں پربری طرح سے اثرانداز ہیں۔ نظام جمہوریت جو اس وقت مسلمانوں پر مسلط کیا گیا ہے اس کی بنیاد کہنے کوتو عوام کی مرضی پر مبنی دیکھائی دیتی ہے مگر درحقیقت اس نظام نے اللہ ا اور اس کے احکامات سے دوری،غربت و افلاس،افراتفری اور ظلم کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔ جمہوریت کو مغرب زدہ مقامی سہولت کاروں نے عثمانی ریاستِ خلافت کو ختم کرنے کی شرط پر نافذ کیا، یہ نظام اسلام کے خلاف جنگ اور اور ترکی میں سیکولرازم کو پروان چڑھانے کا انگریز کا  منصوبہ تھا۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد ہماری آزادی کے نام پرانگریز نے ترکی سے اس کا سب سے قیمتی اثاثہ اور سب سے اہم ستون خلافت کوختم کرنے کا مطالبہ کیا کہ جس کی بدولت ہی مسلمان ایک اکائی کی مانند تھے۔ مصطفیٰ کمال کے منتخب کردہ اسماعیل عانونو کو اس وقت کے برطانوی سیکریٹری آف اسٹیٹ براے خارجہ امور لارڈ کرزن نے نام نہاد آزادی کے حصول کے لیے لیوسین کی میٹنگ میں چار خفیہ شرائط رکھیں : خلافت کا مکمل خاتمہ، خلیفہ کی جلاوطنی،خلیفہ کی تمام ترجائیداد کی ضبطگی اور سیکولرازم کی بنیاد پر ریاست کا قیام یعنی جمہوریت۔

 

ایسے غدارانہ معاہدے کو، جس کو کوئی مسلمان قبول نہیں کرسکتا تھا،  اس وقت کی پارلیمنٹ کے ممبران نے بھاری اکثریت کے ساتھ رد کردیا۔ اس کے باوجود مصطفیٰ کمال اور اسمت عنونو نے وہ انمول اثاثہ انگریزوں کے ہاتھ تباہ کردیا کہ جس کی خاطر مسلمان صدیوں تک لڑے۔ مصطفی ٰکمال  نے،کہ جس نے دھوکے بازی ،سازش اور اور طاقت کے بل بوتے پر اس جمہوریت کو قائم کیا، 29 اکتوبر کو پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر کہا "ہمیں اس نظام(خلافت) کو تبدیل کرنا ہوگا، اور میں نے یہ طے کر لیا ہے کہ یہ نظامِ جمیوریت ہوگااور اس کا سربراہ منتخب صدر ہوگا"۔ اس طرح جمہوریت کا قیام ہوا اور اسے مسلمانوں پر مسلط کردیا گیا۔ تاہم  لیوسین میں طے پانے والے  اس معاہدے پربرطانیہ نےاس وقت تک دستخط نہیں  کیے کہ جب تک 3 مارچ 1924 کو  مصطفیٰ کمال نے   نظامِ خلافت کو ختم کر کے مغرب کا دیرینہ خواب پورا نہیں کردیا۔ اور یہ حقیقت اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے کافی ہے کہ جمہوریت کا قیام اور خلافت کا انہدام دونوں ہی اس لیوسین معاہدے کی مرہونِ منّت ہیں۔ 

 

اے مسلمانوں! یہ جمیوریت ہرگز ایسی نہیں ہے کہ جیسے آپ کے سامنے اس کی تشہیر کی جاتی ہے کہ گویا اس نظام میں سارا اختیار لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ نظام طاقت، جبری نفاذ، دھوکا دہی اور سازش کے ذریعے سے آپ پر مسلط کیا گیا۔ بنیادی طور پر  اس فرسودہ اور ناکام نظام کو انگریزوں نےدرحقیقت اپنے سامراجی عزائم کو ہم پر نافذ کرنے کے لیے چنا تھا۔ ہم اس جمہوریہ کو اس  کی آزادعدالتوں، تکریرِسکوں قانون اور شیخ سایت سے عاتف حوجا اسکیلیپی تک اور ترکش زبان میں اذان سے لے کرشہر کے چوراہوں پر پھانیسیوں تک اور کریمن حالیس (کہ جس نے مقابلہ حسن میں شرکت کی) سے لے کرغربت اور اللہ اور اس کے نظام سے عاری موجودہ دور کے سب سے بڑے جھوٹ جمہوریت کو جانتے ہیں۔ یہ جمہوری نظام انقرہ کی پارلیمنٹ میں وجود میں نہیں آیا  بلکہ یہ ایک مغربی منصوبہ تھا جو لیوسین میں ہم پر مسلط کیا گیا۔ اس معاہدے کی وجہ سے نہ صرف ہم نے اپنے علاقوں سے ہاتھ دھویا بلکہ اس سے کہیں زیادہ اہم خلافت کو کھو دیا کہ جس نے نا صرف مسلم امت کو وحدت کی لڑی میں پروے رکھا بلکہ مسلمانوں کی ڈھال بھی قائم رہی۔ برطانیہ نےلیوسین کے معاہدے کے ذریعے  نا صرف موصل پر سے ہمارے اختیار کو چھین لیا بلکہ  خلافت کے انہدام اور جمہوریہ کے قیام کے ذریعے اسلام اور قرآن کو بھی ہماری زندگیوں سے دور کردیا۔ پھر ہم نے کیوں اس بوسیدہ نظام سے امیدیں لگائے رکھیں ہیں؟ جمہوری نظام پارلیمانی ہو یا صدارتی دونوں ہی سیکولر جمہوریہ کی ہی شاخیں ہیں۔ مسلمانوں کی حقیقی منزل نبوت کے نقشے قدم پر خلافت کا نظام ہے کہ جس کا قیام اللہ کے اذن سے بہت قریب ہے۔ تو پھر خلافت کے قیام کے لیے بھرپور کوششں کریں اور اس نظام لیے جدوجہد کرنے والوں کا ساتھ دیں۔

 

ولایہ ترکی میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ ترکی
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
www.turkiyevilayeti.com
E-Mail: bilgi@turkiyevilayeti.org

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک