الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ ترکی

ہجری تاریخ    22 من شـعبان 1438هـ شمارہ نمبر: TR-BA-2017-MB-TR-009
عیسوی تاریخ     جمعہ, 19 مئی 2017 م

پریس ریلیز

کس کو خوش کرنا چاہئے، کیا اسلام کے دشمن ٹرمپ کو، یا پھر مسلمانوں کو !

 

ترک صدر اردوان نے 16 مئی 2017 کو پہلی مرتبہ امریکی صدر ٹرمپ سے بالمشابہ ایک مختصر ملاقات کی۔ ترک صدر کے دورے سے پہلے اُن کے چیف آف اسٹاف ہولوسی عکار (Hulusi Akar) ، ترک قومی انٹیلی جنس ایجنسی کے انڈر سیکرٹری حکان فیدان (Hakan Fidan) اور ترک صدارتی ترجمان ابراہیم کلن (Ibrahim Kalın) صدر ٹرمپ سے ہونے والے اجلاس کی تفصیلات پر بات چیت کرنے ایک ہفتے پہلے واشنگٹن گئے تھے۔ اس کمیٹی نے اپنے امریکی ہم منصبوں کوآگاہ کیا کہ PYD / YPG کو دہشت گرد تنظیموں کے طور پر دیکھا جانا چاہئے اور گولین کو واپس کرنا چاہئے۔ مگرترک صدر کے دورے سے پہلے ہی ٹرمپ نے YPG کو اسلحہ کی فراہمی کی حمایت کردی ۔لہٰذا امریکہ نے اردوان کے اُس بیان کی جس میں اس نے کئی بار کہا تھا، "کیا آپ ہمارے ساتھ ہیں یا ان دہشت گردی تنظیموں PYD اور YPG کے ساتھ ہیں؟"، کا واضح طور پر جواب دے دیا گیا ہے!

 

امریکی صدر کی جانب سے PYD/YPG/PKK کو ہتھیاروں کی حمایت کی توثیق کے بعد، عوام کو توقع تھی کہ اب ترک صدر اپنا امریکی دورہ منسوخ کردیں گے۔ لیکن اردوان یہ کہتے ہوئے عوام کی توقع بڑھانے میں کامیاب ہوگیا: "میں ذاتی طور پر ٹرمپ کو اپنے خدشات کے بارے میں آگاہ کروں گا" ،"ہونے والی ملاقات دہشت گردی کے سلسلے کو 'کوما' نہیں بلکہ 'فُل سٹاپ' لگا دے گی"۔ لیکن ہمیشہ کی طرح نتائج اُلٹ تھے! ایک صحافی کے سوال پر کہ "کیا دہشت گردی کے سلسلے کو آپ نے 'کوما' لگا دیا ہے یا 'فُل سٹاپ '، آپ اب کس مرحلے تک پہنچے؟"، صدر اردوان نے کچھ اس طرح جواب دیا "یہ ٹھیک ہو گ اکہ اگر دہشت گردی کو 'فُل سٹاپ' لگا دیا جائے"۔ دوسری طرف، خارجہ امور کے وزیر راؤوسو اوغلو(Çavuşoğlu) نے صدر کے دورائے امریکہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے امریکہ کو پیغام دیا ہے کہ وہ YPG کے خلاف قوانین لاگو کریں اور یہ کہ امریکہ نے وعدہ کیا ہے کہ "YPG کو دیئے جانے والے ہتھیار ہمارے خلاف استعمال نہیں کیے جائیں گے"۔

 

ہم میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ ترکی، صدر اردوان کے دورائے امریکہ اور ذرائع ابلاغ کی طرف سے حقائق کو مسخ کرنے پر مندرجہ ذیل نقطوں پر زور دیتے ہیں :

 

1. ترکی نے شام میں ہر قسم کی گندی سیاست میں کردار ادا کیا ہے، پہلے اسد کی حکومت میں رہنے کی مخالفت کی ،پھر حکومت کی منتقلی میں اسد کے موجود رہنے کی حمایت کی، اعتدال پسند مسلح گروپوں کے مجوزہ حمایت، پھر گروپوں کے درمیان بے اعتمادی کو فروغ دیا۔ اپنے" Euphrates Shield" آپریشن کے ذریعے، اس نے شام کے متاثرین کے بدلے اسد کی حفاظت کی۔جینوا مذاکرات بے نتیجہ ہونے کے بعد، ترکی نے حزب اختلاف کے گروہوں کو آستانہ بھیجا اور انہیں معاہدہ کرنے پر مجبور کر دیا۔ آخر میں" No-war zones" کے معاہدے پر دستخط کر کے وہ اسد حکومت کے لئے ڈھال بن گیا۔ ترکی نے یہ سب کچھ امریکہ کے مفادات کے لئے کیا کیونکہ وہ اس کا ایجنٹ ہے۔

 

2. امریکہ شام کے لوگوں کے شروع کئے ہوئے مخلص انقلاب کو تباہ کرنا چاہتا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے اُس نے اتحادی افواج، روس اور دیگر ممالک کو

" دہشت گردی کے خلاف جنگ" کے بہانے شام میں داخل کروایا، اس کے علاوہ وہ خطے میں نسلی اور فرقہ وارانہ جنگوں کو بھڑکا رہا ہے۔ یہ امریکہ ہی ہے جو ظالم بشار لاسد کی حکومت کو قائم رکھے ہوئے ہے تاکہ شام میں اپنی مرضی کا سیاسی حل مسلط کرسکے۔اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے وہ تمام معاون ریاستوں اور تنظیموں کو استعمال کررہا ہے۔ لہٰذا جو بھی امریکہ کے اس منصوبے میں دلچسپی لے، چاہے یہ کوئی بھی ریاست، تنظیم یا گروہ ہو، اُسے امت ِمسلمہ کی نظروں میں غدار شمار کیا جائے گا۔

 

3. حکومت ِ ترکی کا امریکہ سے یہ مطالبہ کہ " Raqqa operation میں ترک مسلح افواج کو استعمال کیا جائے " مسلمانوں کے خلاف امریکہ کی ظالمانہ اور غاصبانہ جنگ کو درست قرار دلوانے اور نتیجے میں ترک عوام کو ذلیل کرنے کی کوشش ہے، اور یہ کہ جیسے ترک مسلح افواج امریکہ کا کوئی فوجی دستہ ہوں!

 

4. ہم دیئے گئے بیانات سے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ صدر اردوان کا دورہ امریکہ نہ تو شام، نہ PYD / YPG کے اسلحہ اور نہ ہی گولین کی واپسی سے مطلق تھا کیونکہ ان سب معاملات پر اس کمیٹی نے پہلے ہی گفتگو کر لی تھی جو اردوان کے دورے سے ایک ہفتے پہلے واشنگٹن گئی تھی۔ اردوان کایہ دورہ جسے میڈیا نے جان بوجھ کربڑھا چڑھا کے پیش کیا ،دراصل ایک ایسا دورہ تھا جس میں خائن رہنما اپنے آقا ؤں کو اپنی محبت اور اپنی وفاداری دیکھانےگیا تھا اور جن کی منظوری خائن رہنماوں کے لئے ایک عظیم اعزاز اور ان کے اقتدار کی بقاء ہے۔

 

5. چاہے وجہ یا بہانہ کوئی بھی ہو، یہ حرام ہے کہ کفار خاص طور پر امریکہ مسلمانوں پر اپنا اثر و رسوخ اوراقتدار قائم کرے۔ لہٰذا ہم ان تمام رہنماوں کی مذمت کرتے ہیں جو امریکہ کے غاصبانہ قبضے کو قانونی حیثیت فراہم کرتے رہتے ہیں۔ ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس گناہ سے فوری طور پر توبہ کریں اور امریکہ کو خوش کرنے کے بجائے متاثرین کی داد رسی کریں۔

 

ہم حزب التحریر ولایہ ترکی ، دنیا بھر کے مسلمانوں کو تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ ان خائن حکمرانوں سے ہشیار رہیں جو مغرب سے تعاون اور میڈیا کے ذریعے دھوکے پر مبنی خیالات کے مکروہ کھیل میں ملوث ہیں۔ ان بیوقوف رہنماؤں پر اعتماد کرکے بیوقوف نہ بنیں!ان رہنماؤں کی طرف سے دھوکہ نہ کھائیں جنہوں نے کہا کہ "ہم 'فُل سٹاپ' لگا دیں گے" اور جو کہتے ہیں "فی الحال ہم'فُل سٹاپ' نہیں لگا سکتے"! بلکہ آپ کو خلافت راشدہ قائم کرنے کے لئے دن رات جد وجہد کرنے والے اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہئے تاکہ اسلام دنیا کی رہنمائی کے لئے مشلِ راہ کے طور پر ان تک پہنچے اور امریکہ اور اس کےحواریوں کے پھیلائے ہوئے فساد کا خاتمہ ہو۔

 

﴿وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنصُرُ مَن يَشَاء وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ

"اور اس وقت اہلِ ایمان خوش ہوں گے ،اﷲ کی مدد سے، وہ جس کی چاہتا ہے مدد فرماتا ہے، اور وہ غالب ہے مہربان ہے"(سورۃ الروم 5-4)

 

ولایہ ترکی میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ ترکی
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
www.turkiyevilayeti.com
E-Mail: bilgi@turkiyevilayeti.org

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک