السبت، 21 جمادى الأولى 1446| 2024/11/23
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ ترکی

ہجری تاریخ    12 من رجب 1445هـ شمارہ نمبر: 09 / 1445
عیسوی تاریخ     بدھ, 24 جنوری 2024 م

پریس ریلیز

دہشت گردی کی حامی حزب التحریر نہیں، بلکہ یہودیوں کے قتل عام میں ملوث برطانیہ ہے!

 

(ترجمہ)

 

جمعرات، 18 جنوری 2024ء کو، برطانیہ نے حزب التحریر کی سرگرمیوں پر پابندی کے قانون کی منظوری دی۔ ہاؤس آف لارڈز نے بھی متفقہ طور پر ہاؤس آف کامنز کے فیصلے کی منظوری دے دی اور اس فیصلے کے ساتھ ہی برطانیہ میں حزب التحریر کی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی۔ سیکورٹی کے وزیر، ٹام ٹگینڈہٹ نے حزب التحریر پر برطانیہ کی طرف سے لگائی گئی پابندی کی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حزب التحریر: یہود دشمن ہے، طوفان الاقصیٰ کی تعریف کرتی ہے اور مجاہدین کو ہیرو قرار دیتی ہے، 'اسرائیل' کے خلاف جہاد کا مطالبہ کرتی ہے، ہم جنس پرستی کی مخالفت کرتی ہے اور برطانوی اقدار اور جمہوریت کو مسترد کرتی ہے اور انکی بیخ کنی کرتی ہے۔

 

اگر "یہود دشمنی" سے برطانیہ کی مراد قابض یہودی وجود کی مخالفت کرنا اور دشمنی ہے، تو نہ صرف حزب التحریر بلکہ تمام مسلمان اس طرح کے الزام پر فخر محسوس کریں گے۔ اگر برطانیہ یہودیوں سے اتنا ہی پیار کرتا ہے تو وہ اپنے علاقوں میں ان کی میزبانی کر سکتا ہے یا چاہے تو انہیں برطانیہ میں ایک ریاست بھی دے سکتا ہے۔ حقیقی یہود دشمن تو مغربی کفریہ ممالک ہیں، خاص طور پر برطانیہ، کیونکہ انہوں نے 1947ء میں تقسیم کے فیصلے کے ذریعے یہودیوں کو اپنی سرزمین سے فلسطین جلاوطن کر دیا اور جب نازی جرمنی نے 60 لاکھ یہودیوں کو منظم طریقے سے قتل کیا تو برطانیہ نے یہودیوں کو کسی قسم کا تحفظ فراہم نہیں کیا۔ اس صورت حال سے برطانیہ اور مغربی ممالک کی منافقت اور خیانت کا پتہ چلتا ہے۔

 

حزب التحریر کی طرف سے طوفان الاقصیٰ کی تعریف کرنے، مجاہدین کو ہیرو قرار دینے، اور یہودی وجود کے خلاف جہاد میں شامل ہونے کے لیے افواج کو پکارنے کے اقدام کو برطانوی حکومت نے "دہشت گردی کی حمایت" قرار دیا ہے۔ تاہم، حزب التحریر نہ صرف غزہ میں مزاحمت کی تعریف کرتی ہے بلکہ برطانوی قبضے اور 1948ء کے بعد سے جاری یہودی قبضے، دونوں کے خلاف مزاحمت اور جہاد کی حمایت بھی کرتی ہے۔ اس لیے وہ  امت مسلمہ کی افواج سے قبضے کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے، جس سے برطانیہ، امریکہ، اور تمام مغربی ممالک خوفزدہ ہیں۔ یہ جان لینا چاہیے کہ اپنے دین، مقدس  سرزمین اور جانوں کے تحفظ کے لیے قبضے کے خلاف مزاحمت اور جہاد کرنا ہرگز دہشت گردی نہیں ہے۔ اصل دہشت گردی قابض یہود کی بربریت ہے جس نے 30 ہزار مسلمانوں کو شہید کر دیا، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، غزہ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا، لوگوں پر بھوک اور پیاس مسلط کر دی جبکہ برطانیہ اس درندگی اور دہشت گردی کی پوری طاقت سے حمایت کرتا ہے۔ اس وجہ سے، یہ حزب التحریر نہیں ہے جو دہشت گردی کی حمایت کرتی ہے بلکہ وہ مغربی ممالک اس دہشت گردی کے حامی ہیں جو یہودی وجود کے قتل عام میں برابر کےشریک ہیں۔

 

حزب التحریر پر پابندی لگانے کی ایک اور وجہ حزب التحریر پر "برطانوی اقدار اور جمہوریت کو مسترد کرنے اور انکی بیخ کنی کرنے" کا الزام بھی ہے۔ مسلمانوں کے لیے نہ تو جمہوریت اور نہ ہی برطانوی اقدار قابل قبول ہیں، کیونکہ ہم مسلمان ہونے کے ناطے اپنے عقیدے کی بنیاد پر جمہوریت اور مغربی اقدار کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہم صرف اسلامی اقدار کے پابند ہیں۔ تو، برطانیہ خود اپنی اقدار کے لیے کتنا پرعزم ہے؟ اگر برطانیہ واقعی جمہوریت، آزادیوں اور آزادیِٔ افکار پر یقین رکھتا  تو وہ حزب التحریر پر پابندی نہ لگاتا۔ اگر برطانیہ انسانی حقوق، امن اور قانون پر یقین رکھتا  تو وہ قابض یہودیوں کے ساتھ نہیں بلکہ انسانیت کے ساتھ کھڑا ہوتا اور غزہ میں نسل کشی کی مخالفت کرتا۔ لہٰذا اصل میں یہ برطانیہ ہی ہے جو خود اپنی برطانوی اقدار پر یقین نہیں رکھتا، ان اقدار کی بیخ کنی کرتا ہے اور اس طرح اپنے ہی بنائے ہوئے بتوں کو کھا رہا ہے۔ یہ صورت حال اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ کافر مغرب اسلام کا مقابلہ کرنے میں ناکام ہو گیا ہے۔

 

سرمایہ داریت زوال پذیر ہے اور اسلام عروج کی طرف گامزن ہے۔ صرف مسلمان ہی نہیں؛ بلکہ تمام لوگ اسلام اور اس کی طرز حکمرانی کے ماڈل  یعنی خلافت میں حل تلاش کر رہے ہیں۔ برطانیہ کی جانب سے اس پابندی کو بحال کرنے کی بنیادی وجہ حزب التحریر کی طرف سے اپنایا گیا اسلامی عقیدہ اور خلافت کے لیے اس کا منصوبہ ہے جسے حزب نافذ کرنا چاہتی ہے۔ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ حزب التحریر کبھی بھی پابندیوں کے آگے نہیں جھکی اور نہ ہی زنجیروں میں قید ہوئی ہے۔ تاہم، جائز اور شرعی بنیادوں پہ قائم حزب التحریر پر اللہ اور مسلمانوں کے دشمنوں کی طرف سے پابندی لگا دینے سے وہ اللہ اور امت مسلمہ کی نظروں میں کوئی فائدہ حاصل نہیں کر سکتے۔ اس طرح کے دباؤ حزب التحریر کے عزم کو صرف تیز کرتے ہیں اور یہ ظاہر کرتے ہیں کہ خلافت راشدہ قریب ہے۔

 

اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں،

 

﴿مَتَى نَصْرُ اللّٰهِ أَلَا إِنَّ نَصْرَ اللّٰهِ قَر۪يبٌ﴾

اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سن لو! بیشک اللہ کی مدد قریب ہی ہے۔ (البقرۃ؛ 2:214)

 

ولایہ ترکی میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ ترکی
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
www.turkiyevilayeti.com
E-Mail: bilgi@turkiyevilayeti.org

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک