بسم الله الرحمن الرحيم
ٹرمپ، جو غزہ اور پورے فلسطین میں یہودی وجود کے ننگے جرائم کا بنیادی حامی ہے، مسلم ممالک کے حکمرانوں کے ایک گروہ کے سامنے غزہ کے کھنڈرات سے متعلق حل صرف پیش نہیں کر رہا بلکہ اسے تھوپ رہا ہے!!
(ترجمہ)
ٹرمپ نے اپنے پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل (Truth social) پر ایک پوسٹ میں کہا: "ہم نے مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ غزہ کے حوالے سے انتہائی تعمیری اور متاثر کن بات چیت کی ہے"، اور اس میں یہ اضافہ کیا کہ یہ بات چیت گہری تھی اور چار دن تک جاری رہی۔ اس نے کہا کہ یہ بات چیت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ "مکمل معاہدے کی کامیابی کے لیے ضروری ہو"۔ (ٹی آر ٹی عربی، 27/09/2025ء)۔
ٹرمپ نے مسلم ممالک کی ایک میٹنگ کی صدارت کی جس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، مصر، اردن، ترکی، انڈونیشیا اور پاکستان شامل تھے۔ یہ میٹنگ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر منگل 23/9/2025ء کو ہوئی، جسے ٹرمپ نے "سب سے اہم اجلاس" قرار دیا۔ اس نے ان کے سامنے "21 نکاتی منصوبہ" پیش کیا، بلکہ تھوپا، جس کی نمایاں باتوں میں یہ شامل ہیں: "حماس کی جانب سے تمام یہودی قیدیوں کی رہائی، مستقل جنگ بندی، اور یہودی فوج کا بتدرج انخلا"۔ (العربیہ نت، 25/9/2025ء)۔ ٹرمپ نے انہیں جمع کرنے کے اپنے مقصد میں صاف گوئی برتی کہ وہ یہودی قیدیوں کو آزاد کروانا چاہتا ہے، اس نے ان سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "کہ اس کی انتظامیہ غزہ سے 20 یرغمالی اور 38 لاشیں واپس لانا چاہتی ہے"۔ پھر اس نے انخلاء کے عمل کے بتدریج ہونے کی شرط عائد کی، یہ ایک ایسا لفظ ہے جس میں دھوکا ہے تاکہ انخلاء کا معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے اور پھر یہودی وجود مستقل جنگ بندی کو کنٹرول کرتا رہے! اس سب کے باوجود، وہ نااہل (رُوَیبِضہ) حکمران جو جمع ہوئے تھے، ٹرمپ اور اس کے منصوبے پر خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے! قطر کے امیر نے کہ جس پر یہودی وجود نے حملہ کیا تھا - اور ظاہر ہے کہ یہودی، ٹرمپ کی اجازت کے بغیر یہ حرکت نہیں کر سکتے - اس حملے کے باوجود اعلان کیا: "ہم غزہ میں جنگ کو ختم کرنے کے لیے ٹرمپ کی قیادت پر انحصار کرتے ہیں"۔۔۔ (الجزیرہ 23/9/2025)! اسی طرح ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان، جو اس میٹنگ میں شریک تھا، نے اعلان کیا کہ اجلاس "انتہائی نتیجہ خیز تھا"۔۔۔، (بی بی سی نیوز عربی، 23/9/2025ء)۔ اور دیگر حکمرانوں کے بیانات بھی ان بیانات سے ملتے جلتے ہیں۔
﴿قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ﴾
"اللہ انہیں تباہی کرے، یہ کہاں بہکے جا رہے ہیں" (سورۃ التوبہ:آیت 30)۔
اے مسلمانو!۔۔۔ اے مسلم ممالک کی افواج!
کیا یہ غداری کی انتہاء اور ذلت کی اتھاہ گہرائی نہیں کہ ٹرمپ پر بھروسہ کیا جائے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کر کے اسے بچا لے، حالانکہ وہ غزہ پر یہودیوں کے وحشیانہ حملے کا بنیادی حامی ہے؟!!
﴿وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُونَ﴾
"اور تم ان لوگوں کی طرف مائل نہ ہونا جنہوں نے ظلم کیا ورنہ تمہیں بھی آگ چُھو لے گی اور تمہارے لیے اللہ کے سوا کوئی مددگار نہ ہو گا پھر تمہاری مدد نہ کی جائے گی" (سورۃ ہود: آیت 113)۔*
کیا غزہ کی مدد کا واحد راستہ صرف یہی نہیں ہے کہ مسلمانوں کی افواج اس مبارک زمین پر قابض یہودیوں سے جہاد کے لیے حرکت کریں، جو خود فتح حاصل کرنے پر قادر نہیں اور نہ ہی کوئی راستہ پا سکتے ہیں؟
﴿وَإِنْ يُقَاتِلُوكُمْ يُوَلُّوكُمُ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنْصَرُونَ﴾
"اور اگر وہ تم سے لڑیں گے تو تم سے پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے پھر انہیں کوئی مدد نہیں دے گا" (سورۃ آل عمران: آیت111)۔
کیا ایسا نہیں کہ وہ حکمران کہ جنہیں ٹرمپ نے اپنی مجلس میں جمع کیا، کی افواج میں سے چند ہی ہیں کہ جن میں یہودی وجود کو کچلنے اور فلسطین کو مکمل طور پر دار الاسلام میں واپس لانے کی لیاقت نہیں ہے؟
﴿قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللَّهُ بِأَيْدِيكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنْصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ﴾
"تم ان سے لڑو، اللہ تمہارے ہاتھوں سے انہیں عذاب دے گا اور انہیں رسوا کرے گا اور تمہیں ان پر فتح دے گا اور مسلمان قوم کے سینوں کو ٹھنڈک بخشے گا" (سورۃ التوبہ: آیت 14)۔
اے مسلمانو!
بیشک اس امت کی مصیبت اس کے حکمران ہیں۔ تقریباً سو سال پہلے جب خلافت ختم ہوئی تو مسلمانوں کا کوئی ایسا خلیفہ نہ رہا جس کی آڑ لی جاتی اور جس کے پیچھے جنگ لڑی جاتی، جیسا کہ حدیث میں ہے:
«وَإِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ»
"بے شک امام (خلیفہ) ڈھال ہے، اس کے قیادت میں جنگ لڑی جاتی ہے اور اسی کے ذریعے (خطرات سے) بچا جاتا ہے" (اسے بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے)۔۔۔
پس مسلمانوں کی حرمتیں پامال ہوئیں، ان کے ممالک پر قبضے ہوئے، ان پر نا اہل (رُوَیبِضہ) لوگوں نے حکومت کی جنہوں نے نہ تو دشمن کو روکا اور نہ ہی اسلام کے قلعے کی حفاظت کی، یہاں تک کہ ہم اس مقام پر پہنچ گئے کہ اس مبارک زمین پر اُن لوگوں نے قبضہ کر لیا جن پر ذلت اور مسکنت مسلط کر دی گئی ہے اور جن پر اللہ کا غضب نازل ہو چکا ہے!
اے مسلم ممالک کی افواج!
کیا تم میں کوئی سمجھدار مرد نہیں، کہ یہودی وجود کے جرائم کو دیکھ کر اس کی رگوں میں خون کھول اٹھے۔ وہ غزہ میں خون بہا رہے ہیں، اور بوڑھوں، بچوں اور عورتوں کو نشانہ بناتے ہوئے وحشیانہ قتلِ عام کر رہے ہیں؟! کیا تم میں کوئی سمجھدار مرد نہیں جس کی رَگوں میں خون کھول اٹھے جب وہ دیکھتا ہے کہ لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ نقل مکانی کر رہے ہیں اور یہودی بمبار طیارے انہیں ان کے گھروں میں اور سفر کے دوران بھی نشانہ بنا رہے ہیں؟!
کیا تم میں کوئی سمجھدار مرد نہیں جو اس بات کا ادراک کر سکے کہ ان حکمرانوں کی اطاعت کرتے ہوئے یہودیوں کے حملے کے آگے جھکنے اور اس کا جواب نہ دینے کا نتیجہ دنیا کی زندگی میں رسوائی اور آخرت میں دردناک عذاب ہے؟ یہاں تک کہ لوگ جن قائدین کی خاطر، اللہ کی نافرمانی کرتے ہوئے، ان کی اطاعت کرتے ہیں، وہ قائدین ہی قیامت کے دن اپنے پیروکاروں سے بیزاری کا اظہار کریں گے، تو اس وقت انسان کو اللہ کی نافرمانی میں ان قائدین کی پیروی کرنے پر پچھتاوا ہو گا، لیکن اس وقت پچھتانے کا کوئی فائدہ نہ ہو گا:
﴿إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَأَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ * وَقَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا مِنَّا كَذَلِكَ يُرِيهِمُ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ حَسَرَاتٍ عَلَيْهِمْ وَمَا هُمْ بِخَارِجِينَ مِنَ النَّارِ﴾
"جب جن کی پیروی کی گئی تھی وہ ان سے برأت کا اظہار کریں گے جنہوں نے پیروی کی تھی اور (سب) عذاب دیکھ لیں گے اور ان کے سب تعلقات ٹوٹ جائیں گے۔ اور جنہوں نے پیروی کی تھی وہ کہیں گے کہ کاش! ہمارے لیے (دنیا میں) لوٹ کر جانا ہو تو ہم بھی ان سے اسی طرح برأت کر لیں جس طرح اِنہوں نے آج ہم سے برأت کی، اس طرح اللہ ان کے اعمال ان کے سامنے حسرت و ندامت بنا کر پیش کرے گا اور وہ آگ سے باہر نہیں نکل سکیں گے"
(سورۃ البقرہ: آیت 166-167)*
اور کیا تم میں کوئی سمجھدار مرد نہیں جو دونوں نیکیوں (شہادت یا فتح) میں سے کسی ایک کی تمنا رکھتا ہو، اور اسلام کے سپاہیوں کی قیادت کرتے ہوئے غزہ ہاشم، قبلہ اول اور تیسرے حرم والی مسجد (الأقصىٰ) کو آزاد کرائے، جہاں فتح کی تکبیریں اسی طرح گونجیں جیسے فاروقِ اعظم کے دور میں فتح کے موقع پر تکبیریں گونجی تھیں، اور جیسے بیت المقدس کی آزادی کے موقع پر صلاح الدین ایوبی کے دور میں گونجی تھیں، اور جیسے یہودیوں کے شر سے اس مبارک زمین کی حفاظت کے موقع پر عبدالحمید کے دور میں گونجی تھیں۔۔۔ اور پھر وہ رسول اللہ ﷺ کی اس بشارت کو سچ کر دکھائے:
«لَتُقَاتِلُنَّ الْيَهُودَ فَلَتَقْتُلُنَّهُمْ...»
"تم یہودیوں سے ضرور لڑو گے اور تم ضرور انہیں قتل کرو گے۔۔۔" (مسلم نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے)۔
اے مسلمانو!
ہم اللہ کی نصرت پر، اسلام اور مسلمانوں کی عظمت کی واپسی پر، اور جہاد کرنے والی خلافت راشدہ کے لَوٹ آنے پر، یہودیوں سے لڑنے اور انہیں قتل کرنے پر، اور روم کو فتح کرنے پر جیسا کہ قسطنطنیہ فتح ہوا اور دار الاسلام "استنبول" بنا؛ کامل یقین رکھتے ہیں۔۔۔ کیونکہ یہ سب اللہ سبحانہ وتعالی کے وعدے اور اس کے رسول ﷺ کی بشارت میں سے ہے، اور یہ اللہ کے حکم سے ہو کر رہے گا۔۔۔ لیکن اللہ عزوجل کی سنت کا تقاضا یہ ہے کہ وہ ہمارے لیے آسمان سے فرشتے نہیں اتارے گا جو ہمارے لیے خلافت قائم کریں، اور اللہ قوی عزیز کے وعدے اور اس کے رسول ﷺ کی بشارت کو ہمارے لیے پورا کریں، جبکہ ہم بے کار بیٹھے ہوں، بلکہ وہ ہماری مدد کے لیے اس وقت فرشتے اتارے گا جب ہم خود محنت، کوشش، سچائی اور اخلاص کے ساتھ کام کریں گے۔۔۔ تب اللہ ہمیں نصرت عطا فرمائے گا، اور دونوں جہانوں میں کامیابی بھی، اور یہی عظیم کامیابی ہے۔
﴿وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ﴾
"اور اس دن اہل ایمان خوش ہوں گے اللہ کی نصرت سے، وہ جس کی چاہتا ہے نصرت فرماتا ہے، اور وہ غالب رحم کرنے والا ہے" (سورۃ الروم: آیت 4-5)۔
اے مسلمانو!۔۔۔ اے مسلم ممالک کی افواج!
بیشک حزب التحریر، جو ایک ایسی رہنما جماعت ہے جو اپنے لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتی، آپ کو اللہ تعالی کے اس فرمان کے ساتھ مخاطب کرتی ہے اور پکارتی ہے:
﴿هَذَا بَلَاغٌ لِلنَّاسِ وَلِيُنْذَرُوا بِهِ وَلِيَعْلَمُوا أَنَّمَا هُوَ إِلَهٌ وَاحِدٌ وَلِيَذَّكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ﴾
"یہ لوگوں کے لیے ایک پیغام ہے تاکہ انہیں اس کے ذریعے سے ڈرایا جائے اور وہ جان لیں کہ برحق معبود صرف ایک ہی ہے اور تاکہ عقل رکھنے والے نصیحت حاصل کریں" (سورۃ ابراہیم: آیت 52)۔
بتاریخ5 ربیع الثانی 1447 ہجری حزب التحریر
27/9/2025ء
#امیر_حزب_التحریر
ہجری تاریخ :5 من ربيع الثاني 1447هـ
عیسوی تاریخ : ہفتہ, 27 ستمبر 2025م
حزب التحرير