المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 26 من محرم 1438هـ | شمارہ نمبر: 1438 AH/009 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 27 اکتوبر 2016 م |
پریس ریلیز
کہاں ہیں مسلم افواج کے وہ بہادر مرد جو کہتے ہیں کہ
" قسم اللہ کی، جب تک ہم زندہ ہیں کوئی ہمارے بچّوں کو دہشت زدہ نہیں کرسکتا!؟"
بروز پیر بتاریخ 17/10/2016 موصل میں ہونے والی فوجی کاروائی کے پیش نظرہونے والی متوقع زبردست انسانی تباہی اور عام شہریوں کے قتل عام اورلڑائی کے دوران انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کئے جانے کے تعلق سےپہلے سے ہی حقوق انسانی اور ہیومینیٹیرین آرگنائزیشن(Humanitarian Organisations) اور کمیٹیوں کی طرف سے کئی دفعہ مسلسل خبردار کیا جاتا رہا ہے۔ Save The Child تنظیم کے مطابق موصل میں 5 لاکھ بچے موت کا شکار ہوسکتے ہیں جب کہ UN نے خبردار کیا ہے کہ تقریباً 15 لاکھ شہریوں کی جان کو خطرہ ہے اور اس کی نصف تعداد بچوں پر مشتمل ہے۔ تنظیم War Child کی ڈائریکٹر سمینہ گل نے کہا ہے کہ "جن بچے اور بچیوں کو ہم امداد فراہم کررہے ہیں انہیں مختلف قسم کے خطرات اور دقتوں کا سامنا درپیش ہے جن میں لمبی مدت تک ذہنی صدمہ ، جنسی حملے کا خطرہ، تعلیم کے چھوٹ جانے اورجنگجو گروہوں میں بھرتی ہونے جیسے مسائل شامل ہیں، War Child تنظیم موصل کی جنگ کے پیش نظر بھاگنے والےہزاروں بچوں کی دیکھ بھال کرےگی۔ اس وقت بین الاقوامی برادری کے لئے نہایت اہم ہے کہ ضروری امدادفراہم کی جائے تاکہ ان بچوں کو نقصان سے بچایا جا سکے"۔
مسلم ممالک میں جنگ ،خونریزی اور قتل عام بڑھتے چلے جارہے ہیں شہرہو ں یا دیہات سب ہی جنگ کی چپیٹ میں آئے ہوئے ہیں۔ . یمن اور فلوجہ، الپّو اور دیگر علاقوں کے بعد اب موصل کے لوگوں کا قتل عام اور ان کوبے گھر کیا جا رہا ہےجن کےسروں کے اوپر سے گھر تباہ کئے جا رہے ہیں اوروہاں کے بچے امریکہ کے عزائم اور اس کے استعماری مفادات کا شکار بن رہے ہیں جواپنے مفادات کی خاطر ISIS کے خاتمےکا بودا بہانہ بنا کراپنے طیاروں اور ایجنٹوں کواستعمال کرتا ہے اور کسی بھی دیدہ بیناء کے لئے اب یہ بات چھپی نہیں رہی کہ امریکہ، نہ تو موصل میں اورنہ ہی دیگر مسلم ممالک میں بے گناہوں کے ہو رہے خون کی کوئی پرواہ کرتا ہے، اور نہ ہی اس کو لوگوں کے مصائب اور ان پر ہو رہے ظلم وزیادتی کوختم کرنے کی کوئی فکر ہے جو کہ دو سال قبل ISIS کے کنٹرول میں آنے سے ان پر برپا ہیں۔ بحرحال وہ صرف اپنے مفادات کے حصول میں دلچسپی رکھتا ہےخاص طور پر اب جب کہ امریکہ میں صدارتی انتخابات ہونے کو ہیں، اور ملک شام میں کوئی بھی کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہنے کے بعدموجودہ صدر اوراس کی پارٹی کسی ایک کارنامہ کا سحرہ اپنے سر باندھنا چاہتے ہیں۔ مزید برآں امریکہ نےفرقہ وارانہ بنیاد پر عراق کو تقسیم کرنے کی مہلک منصوبہ بندی کو عمل میں لانے کے لئے کام جاری رکھا ہوا ہے۔
موصل کے مسلمان اب مغرب سے جڑی ہوئی مسلح تنظیموں اور فرقہ وارانہ جنگی گروہوں کے ہاتھوں شکار بن رہے ہیں.۔ ISIS کے ذریعہ شہریوں کاقتل عام کرنے، ان کو ڈرانے دھمکانے اور انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کئے جانے کی خبر میڈیا نے دی تھی اوراقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان نے بتلایا کہ بروز جمعہ 21/10/2016 کو ISIS کے جنگجوؤں نے550 خاندانوں کوعراقی شہر موصل کے اطراف اپنےاڈوں پر یرغمال بنائے رکھا تاکہ شائد جنگ میں انسانی ڈھال کی طرح ان کااستعمال کرے" (اسکائی نیوز عرب)
دوسری جانب اس واقعہ کے متعلق جو ویڈیو دستیاب ہوئیں ہیں اس میں ملیشیا اور عراقی فوجی موصل میں بچوں پر تشددکرتے نظر آتے ہیں اور تفتیش کے دوران انہیں بری طرح پیٹتے ہوئے دکھا ئی دیتے ہیں۔
یہ عجیب ہے کہ "دہشت گرد" تنظیموں کی دہشت گردی نظر آتی ہے وہیں امریکہ اور روس کی "دہشت گردی" کو نظر انداز کردیا جاتا ہے، امریکہ نے 2003 کے بعد عراق میں جو کچھ کیااور جوقتل عام افغانستان، ویت نام، شام اور دیگر علاقوں میں کرتا رہا ہے کیا وہ سب دہشت گردی نہیں ہے ؟کیا روس جوآج امریکہ کی رضامندی سے شام میں اور خاص طور پر الّپو میں سفّاکانہ بمباری کر رہا ہے ، کیا یہ سب دہشت گردی نہیں ہے؟یقیناً بات یہ دہشت گردی سے بھی کہیں زیادہ آگے ہے!
ائے مسلم افواج !
یقیناً عراق اور شام میں تمہارے بھائیوں اور بہنوں پر جو کچھ گذرا ہے اس کی دہشت سے زمین پھٹنے اور آسمان چاک ہونے اور پہاڑ گرپڑنے کو ہیں، تم کیوں نہیں جاگ جاتے؟مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے اور تم جانتے ہوپھر بھی تم انگلی تک نہیں اٹھاتے؟ کیا تم اپنے مجرم حکمرانوں کے فرمان کو تسلیم کرتے ہو اورامریکہ کے پلان کو عمل میں لانے کے لئےاپنے بھائیوں کے قتل میں شریک ہو تے ہو اور اپنے رب کے حکم پر تم عمل نہیں کرتے؟
﴿وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ﴾
"اگر وہ تمہیں تمہارے دین کے واسطہ سے مدد کے لئے پکاریں تو تم پر لازم ہے کہ ان کی مدد کرو"( الانفال-72)
کہاں ہیں مسلم افواج کے وہ سورما مرد جو کہتے ہیں کہ"قسم اللہ کی، جب تک ہم زندہ ہیں کوئی ہمارے بچّوں کو دہشت زدہ نہیں کرسکتا؟"، تمہاری بھلائی اس میں ہے کہ متحرک ہوجاؤ اور اپنے بھائیوں اور بہنوں کی مدد کرواوراُن ظالموں کا تخت الٹ دو جنہوں نے امریکہ کے پلان کے لئےتمہیں آلئہ کار بنا کر استعمال کیا ہے اوراس کے بجائے دوبارہ نبوت کے منہج پر قائم ہونے والی خلافت راشدہ کو قائم کرو اور اسی کے ذریعےتم دنیا اور آخرت میں عظمت و افتخارکے وارث ہو سکتے ہو۔
﴿مَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَـٰذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا * الَّذِينَ آمَنُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِوَالَّذِينَ كَفَرُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُوا أَوْلِيَاءَ الشَّيْطَانِإِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا﴾
"آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اُن بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے جو کمزور پاکر دبا لیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ خدایا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مدد گار پیدا کر دے ۔
جن لوگوں نے ایمان کا راستہ اختیار کیا ہے، وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور جنہوں نے کفر کا راستہ اختیار کیا ہے، و ہ طاغوت یعنی غیراللہ کی راہ میں لڑتے ہیں، پس شیطان کے ساتھیوں سے لڑو اور یقین جانو کہ شیطان کی چالیں حقیقت میں نہایت کمزور ہیں"۔
( الانفال76-75)
شعبہ خواتین
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |