المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 19 من صـفر الخير 1438هـ | شمارہ نمبر: 1438 AH/016 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 19 نومبر 2016 م |
پریس ریلیز
روہنگیا کی مسلمان خواتین اور بچے ذبح، بے عزت اور بے گھر کیے جارہے ہیں اور دنیا نے انہیں ان کی قسمت کے حوالے کردیا ہے!
میانمار کی ریاست اراکان سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں روہنگیا مسلمان میانمار کی آرمی کے وحشیانہ آپریشن سے بچنے کے لیے اپنے گھروں کو چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔یہ فوجی آپریشن 9 اکتوبر کو سرحدی محافظوں پر ہونے والے حملے کے بعد شروع کیا گیا جس کا الزام روہنگیا عسکریت پسندوں پر لگایا گیا تھا ۔ پچھلے چند ہفتوں میں سیکڑوں مسلمان قتل کردیے گئے ہیں جن میں عورتیں، بچے اور نومولود تک شامل ہیں اور پچھلے چند دنوں میں آرمی نے "صفائی آپریشن" تیز تر کردیا ہے جس میں معصوم روہنگیا مسلمانوں کو قتل کرنے کے لیے گن شپ ہیلی کاپٹر تک استعمال کیے جارہے ہیں۔ علاقوں کے لوگوں نے بتایا کہ صرف ایک واقع میں ستر (70) روہنگیا مسلمانوں کو ، جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے، اس وقت قتل کردیا گیا جب وہ اِس قتل و غارت گری سے بچنے کے لیے دریائے ناف کو عبور کر کے بنگلادیش کی جانب جانے کی کوشش کررہے تھے۔ دریا کو عبور کرنے کی کوشش کرنے والوں میں سے جو بچ گئے انہیں حسینہ حکومت کے سرحدی محافظوں نے بنگلادیش کی سرحد سے پیچھے دھکیل دیا جب وہ وہاں پر پہنچے۔ مشرقی بنگلادیش میں کوکس سیکٹر کے کمانڈنگ آفیسر نے بتایا کہ بنگلادیش کے سرحدی محافظوں نے 86 روہنگیا باشندوں کو ،جن میں چالیس عورتیں اور پچیس بچے بھی شامل تھے، سرحد سے پیچھے دھکیل دیا اور حکومت نے سرحد پر گشت میں اضافہ کردیا ہے تاکہ روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک میں داخل ہونے سے روکا جائے۔ ایک خیال یہ بھی ہے کہ کئی لوگ سمندر میں بھٹک رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پچھلے چند ہفتوں کے دوران میانمار سپاہیوں نے کئی درجن ہماری پیاری روہنگیا مسلمان بہنوں کی عصمت دری کی ہے۔رائیٹرز نے بتایا کہ اس نے آٹھ روہنگیا مسلمان خواتین کا "یو شی کیا"گاؤں میں انٹرویو کیا جنہوں نے بتایا کہ میانمار کے فوجیوں نے ان کے گھروں پر حملہ کیا، ان کے مال کو لوٹا اور بندوق کی نوک پر ان کی عصمت دری کی۔ ایک مسلمان بہن نے بتایا کہ کہ چار فوجیوں نے اُسی کے گھر میں اُس کی عصمت دری کی اور پھر اس کی پندرہ سالہ بیٹی پر بھی جنسی حملہ کیا۔ اس کے علاوہ 13 نومبر کو ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے سیٹلائٹ تصاویر جاری ہوئیں جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ تین روہنگیا گاؤں پر مسلح حملہ کیا گیا اور چار سو سے زائد گھر میانمار کی فوج نے جلا دیے۔ میانمار کی فوج نے پچھلے مہینے سےاراکان کی ریاست کی ناکہ بندی کی ہوئی ہے، خوراک اور ادویات کی رسد کو روک رکھا ہے جس کے نتیجے میں 80 ہزار مسلمانوں کو اس وقت اپنی بقاء کے لیے امداد کی فوری ضرورت ہے۔ ان سب باتوں کے ساتھ ساتھ میانمار کی پولیس نے اراکان کی ریاست میں بدھسٹ اور دوسرے غیر مسلموں کو تربیت فراہم کرنے، مسلح کرنے اور ایک نئی "مقامی پولیس" کے قیام کا اعتراف کیا ہے۔ درحقیقت یہ ایک بدھسٹ ملیشیا ہوگی جس کا کام مسلمانوں کو قتل کرنا ہوگا۔
قاتل میانمار فوج وہی پرانا جھوٹا اور گھسا پٹا جواز پیش کررہی ہے کہ وہ عسکریت پسندوں سے لڑ رہی ہے جس کا مقصد روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام اور ان کے وجود کا خاتمہ کرنا ہے۔ ہمارے روہنگیا مسلمان بھائی بہن ممکنہ قتل عام کے کنارے پر کھڑے ہیں لیکن اس کے باوجود دنیا خاموشی سے یہ سب کچھ ہوتا دیکھ رہی ہے اور کوئی ایک ریاست بھی ان کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے حرکت میں نہیں آئی۔ جمہوریت کا ستارہ، آنگ سان سو چی، اور اس کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی جو میانمار حکومت چلاتی ہے، بے کار اقوام متحدہ، اور صرف اپنے مفاد کے لیے کام کرنی والی سرمایہ دارانہ مغربی حکومتوں نے اس قتل عام پر خاموشی اختیار کی ہے۔ اُن کے لیے معصوم مسلمان عورتوں اور بچوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے اپنے خود غرضی پر مبنی سیاسی و معاشی مفادات کو قربان کرنا کوئی وقعت نہیں رکھتا۔ ان کا یہ عمل یہ بھی دیکھاتا ہے کہ مظلوموں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے جمہوری نظام پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ اسی دوران مسلم دنیا کی مردہ حکومتیں مسلمانوں کو قتل ہوتا اور سمندر میں بھٹکتا ہوئے دیکھ رہی ہیں جبکہ انہیں ان مظلوم مسلمانوں کو جائے پناہ فراہم کرنی چاہیے تھی اور ان کے تحفظ کے لیے افواج کو حرکت میں لانا چاہیے تھا لیکن اپنے تباہ کن وطن پرستانہ نظام کی وجہ سے ایسا نہیں کرتے۔
تو میانمار کے بے وطن مسلمانوں کو کون بچائے گا؟ آج کے مجرمانہ سرمایہ دارانہ عالمی نظام میں معصوم عورتوں اور بچوں کو جانوروں کی طرح شکار اور انہیں ذبح کیا جاتا ہے جنہیں کہیں بھی پناہ میسر نہیں ۔ ہماری پیاری بہنوں کی گندے مجرموں کے ہاتھوں بے عزتی کی گئی اور اس کے باوجود مسلمانوں کے حکمران حرکت میں نہیں آئے یہاں تک کہ اس کی مذمت تک نہیں کرتے بلکہ انہوں نے معصوم مسلمانوں کو چھوڑ دیا ہے کہ وہ تنہا اپنے انجام کا سامنا کریں۔ لیکن ہمارے پیارے روہنگیا کے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کو نبوت کے طریقے پر آنے والی خلافت تنہا نہیں چھوڑے گی اور اس کا حکمران اور فوج اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھے گے جب تک مصیبتوں سے نکال کر انہیں تحفظ اور عزت دار زندگی گزارنے کا موقع فراہم نہ کردیں اور ان پر ظلم کرنے والوں کو تباہ برباد نہ کردیں! یہی وہ واحد ریاست ہے جو مسلمانوں کے خون کو مقدس سمجھتی ہے کیونکہ اسلام نے اسے مقدس قرار دیا ہے اور اسی لیے یہ برداشت نہیں کرے گی کہ مسلمان کے خون کا ایک قطرہ بھی ناحق گرے! لہٰذا ہم مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ وہ اس شاندار ریاست کے قیام کی کوششوں میں مزید اضافہ کردیں کہ صرف وہی پوری دنیا میں مظلوم مسلمانوں اور غیر مسلموں کو ظلم سے بچائے گی۔
ڈاکٹر نظرین نواز
ڈائریکٹر شعبہ خواتین
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |