المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 1 من ربيع الاول 1438هـ | شمارہ نمبر: 1438 AH/019 |
عیسوی تاریخ | بدھ, 30 نومبر 2016 م |
استعماری مغرب جھوٹی مذہبی رواداری کو برقرار رکھنے کی آڑ میں پاکستان کے تعلیمی نصاب سے اسلام کا نام و نشان بھی مٹا دینا چاہتا ہے
22 نومبر کو پاکستانی میڈیا نے یو ایس کمیشن کی جانب سے بینالاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کی رپورٹ شائع کی جس کا عنوان تھا ،" پاکستان میں عدم برداشت کی تعلیم- پبلک اسکولوں کی نصابی کتابوں میں مذہبی تعصب"۔ نام نہاد'مذہبی رواداری' کے نام پر رپورٹ نے سفارش کی کہ نصابی کتب سے اس اصرار کا خاتمہ کیا جائے کہ اسلام "واحد درست" مذہب ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بیان کیا گیا کہ کتابوں کے اندر جنگ اور مشہور جنگی شخصیات، خاص طور پر محمد بن قاسم کے ہاتھوں سندھ کی اسلامی فتح کا بڑھا چڑھا کر ذکر کیا جاتا ہے۔ اس رپورٹ میں تعلیمی نصاب کے اندر مخصوص اسلامی عقائد کے ذکر پر بھی اعتراض کیا گیا ہے؛ اعتراض کا باعث بننے والی باتوں کا ذکر کرتے ہوئے ایک مثال یہ دی گئی کہ یہ کہا جاتا ہے کہ" دینِ اسلام، ثقافت اور معاشرتی نظام غیر مسلموں سے مختلف ہے۔۔۔"۔ رپورٹ نے سفارش کی کہ مذہبی آزادی سے متعلق بین الاقوامی اصولوں کی جھلک بھی نصابی کتب کے مندرجات میں نظر آنی چاہیے اور کوئی بھی ایسا مواد نہیں پڑھایا جانا چاہیے جو کسی بھی ایک مذہب کی قیمت پر دوسرے کا نام روشن کرے۔ رپورٹ میں یہ سفارش بھی کی گئی کہ نصاب کو تعمیری حب الوطنی کی ترویج کرنی چاہیے اور نصابی کتابوں میں تمام مذہبی اقلیتوں کے ہیروز شامل کیے جانے چاہییں۔
پاکستان کا تعلیمی نصاب پہلے ہی سیکولر بنیاد پر قائم ہے، جبکہ اسلام اور اسلامی تاریخ محض معلومات اور باقی مضامین کی طرز پر پڑھایا جاتا ہے جس کا پاکستان کے مسلمانوں کی ثقافت اور ورثہ سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔ لہٰذا اس طرح کی تعلیم طلباء کی اسلامی سوچ اور رویوں کی تعمیر میں کوئی زیادہ اثر انداز نہیں ہوتی ہے، ان میں سے بہت سے سیکولر اندازِ تعلیم کی وجہ سے اسلامی عقائد کو اپنی زندگیوں سے غیر متعلق اور دقیانوسی سمجھتے ہیں۔ مزیدبرآں، پاکستان میں نظامِ تعلیم مستقل مغربی استعماری حکومتوں اور اداروں کے ہاتھوں خلافِ اسلام ایجنڈوں اور پروگراموں کا شکار رہا ہے ، جنہوں نے حالیہ سالوں میں اپنی "دہشتگردی کے خلاف جنگ" میں تیزی پیدا کردی ہے۔ یوایس سی آئی آر ایف کے مطابق ان کی نام نہاد "مذہبی عدم برداشت کی مثالیں" جن کا ذکر 2011 میں شائع ہونے والی ان کی ایک سابقہ رپورٹ "نقطے ملانا-پاکستان میں تعلیم اور مذہبی امتیاز " میں کیا گیا تھا ، ان میں سے اکثر کو پہلے ہی مقامی حکام درسی کتب میں سے نکال جا چکے ہیں۔
یہ واضح ہو چکا ہےکہ مغربی استعماری حکومتیں اسلام آباد میں موجود اپنی تابعدار غلام حکومتوں کے ساتھ ملی بھگت کرکے اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گی جب تک پاکستان کے نصابِ تعلیم سے اسلام کا نام و نشان نہ مٹا دیں۔ ان کی اس سیکولر صلیبی مہم کا مقصد پاکستان کے نوجوانوں کے دماغوں پر قبضہ کرنا ہے، بالکل اسطرح سے جسطرح انہوں نے مسلم علاقوں پر قبضہ کیا، تاکہ وہ علاقے پر اپنا راج برقرار رکھیں اور مغرب کے فائدے والی قیادت اور حکومتیں قائم رکھ سکیں۔ وہ ہمارے بچوں سے اپنی اسلامی شناخت کا فخر، ان کا شاندار اسلامی ورثہ، اور ان کے دین سے متعلق یہ حق کہ یہ انسانیت کے لیے بہترین نظام ہے چھین لینا چاہتے ہیں، ساتھ ساتھ ان کے اندر بدعنوان سیکولر ثقافت ٹھونس دینا چاہتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ہماری نوجوان نسل جس طرزِزندگی میں پھنس جائے گی وہ نشے، شراب، ناجائز تعلقات اور جرائم سے بھرا وہ طاعون ہے جس نے پہلے ہی مغربی ریاستوں کو اپنے شکنجے میں لیا ہوا ہے۔ یقیناً مسلمان علاقوں جیسا کہ فلسطین، اردن، الجیریا، مراکش اور بنگلہ دیش سے اسلام کو نظامِ تعلیم سے نکالنا اور مزید سیکولر بنانے کی کوششوں میں پچھلے چند ماہ سے تیزی آ گئی ہے۔ یہ استعماری حکومتوں کی گھبراہٹ کو ظاہر کرتا ہے جس کی وجہ مسلم علاقوں میں اسلامی نظام کے لیے بڑھتی ہوئی حمایت ہے، اور یہ نوجوانوں میں بھی عروج پر ہے۔ انہوں نے اس ایجنڈے کے لیے ہر قسم کے جھوٹ اور دھوکے کا سہارا لیا ہے، جیسا کہ اسلامی عقائد کو ماننے اور اسلامی تاریخ کو مذہبی عدم برداشت کی وجہ قرار دینا۔ وہ اس حقیقت کو چھپاتے ہیں کہ مغربی اور مشرقی سیکولر ریاستیں مذہبی عدم برداشت کے طوفان کا شکار ہیں اور مذہب اور نسل کی بنیاد پر نفرت آمیز جرائم ان کے معاشروں میں عروج پر ہیں جس کی وجہ ان کی نسل اور وطن پرست عقائد ہیں۔ اس کے برعکس اسلامی ریاستِ خلافت کے زیر سایہ غیرمسلموں کو اعلٰی سطح کا تحفظ حاصل تھا، وہ خوشحال تھےاور خلافت کی مذہبی رواداری کی تاریخ کسی بھی دوسری ریاست سے بہت زیادہ تھی۔
ہم پاکستان کے مسلمانوں کو پکارتے ہیں کہ وہ مسلمان نوجوانوں کے اس آزادانہ ذہنی نسل کشی کو مسترد کر دیں اور نبوت کے طریقے پر خلافت کے فوری اور دوبارہ قیام کی حمایت کریں، جو ایک ایسا تعلیمی نظام نافذ کرے گی جو کہ مثالی اسلامی شخصیات تعمیر کرے گا، اور بشمول سائنس اور ترقی کے تمام علوم کے ہر شعبہ میں اعلٰی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا ۔
شعبہ خواتین
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |