المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 27 من جمادى الثانية 1439هـ | شمارہ نمبر: 1439 AH /011 |
عیسوی تاریخ | منگل, 13 فروری 2018 م |
- پریس ریلیز
-
﴿مثَلُ الَّذِينَ حُمِّلُوا التَّوْرَاةَ ثُمَّ لَمْ يَحْمِلُوهَا كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ أَسْفَارًا﴾
- "جن لوگوں (کے سر) پر تورات لدوائی گئی پھر انہوں نے اس (کے بار ِتعمیل) کو نہ اٹھایا، ان کی مثال گدھے کی سی ہے جن پر بڑی بڑی کتابیں لدی ہوں"(الجمعہ:5)
سوال یہ ہے کہ: شام سے یمن، لیبیا سے مصر اور عراق تک یہ افواج، ملیشیائیں اور تنظیمیں کس کے لیے لڑتی ہیں؟ کون کس کو مارتا ہے اور کیوں مارتا ہے؟ بات بالکل واضح ہے کہ کفار ممالک امریکہ، اور اس کے اتحادی اور روس کی افواج کو مسلمانوں کے قتل عام سے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور وہ جہاں کہیں جاتیں ہیں بغیر کسی انسانیت اور اخلاقیت کے تباہی و بربادی پھیلانے میں ذرا ہچکچاہٹ کامظاہرہ نہیں کرتیں۔ لیکن جو بات واضح نہیں ہے ،جس کی کوئی وضاحت نہیں ہے اور سمجھ سے بالا ہے وہ یہ ہے کہ مسلمان افواج یمن، عراق، شام، مصر اور ترکی میں حکمرانوں کے احکامات پر مسلمانوں کو قتل کررہی ہیں جو درحقیقت ان حکمرانوں کے مغربی آقاوں کے احکامات ہیں۔
کرد ملیشیائیں شام اور عراق میں آزاد علاقے کے قیام کے لیے لڑ رہی ہیں اور چاہتی ہیں کہ خطے کے نقشے پر ایک آزاد قومی وحدت کا قیام عمل میں لائیں جبکہ خطے کا یہ نقشہ برطانیہ نے خلافت کو برباد کرنے کے بعد تخلیق کیا تھا ۔ اور یہ کرد ملیشیائیں اس مقصد کے حصول کے لیے اس بات کی بالکل پرواہ بھی نہیں کرتیں کہ وہ شیطان کے ساتھ اتحاد کررہی ہیں چاہے وہ برطانیہ ہو یا امریکہ یا یہودی وجود ہی کیوں نہ ہو۔ اگرچہ کردوں کے آباؤ اجداد نے صلیبیوں کو شکست دینے کے لیے جو کارنامے انجام دیے تھے وہ اس قابل ہیں کہ انہیں نور سے لکھا جائے اور اس قدر ہیں کہ ان کو لکھنے کے لیے کئی صفحات درکار ہیں۔ دوسری جانب اردوان دعوی کرتا ہے کہ ترکی کی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ترک آرمی کو لازماً شمالی شام اور عراق میں مسلمانوں کا خون بہانا ہے جبکہ وہ جانتا ہے کہ اس عظیم فوج کے آباؤاجداد نے کئی صدیوں تک اللہ کے کلمے کو بلند کرنے کے لیے جہاد کے جھنڈے کو بلند رکھا یہاں تک کہ انہوں نے دو بار ویانا کا بھی محاصرہ کیا تھا۔
یمنی ملیشیائیں ملک میں اختیار اور حکومت پرقبضے کے لیے ایک دوسرے سے لڑ رہی ہیں اور انہیں مسلمانوں کے خون کی حرمت کا کوئی احساس نہیں ہے۔ انہیں اپنے اس شرمناک اعمال کی انجام دہی میں ایران کے چالاک حکمرانوں اور نام نہاد عرب اتحاد،جس کی سربراہی آل سعود کی ریاست کررہی ہے، کی حمایت حاصل ہے۔ یہ دونوں ہی آگ پر تیل ڈال رہی ہیں تا کہ لڑائی کو مزید بھڑکایا جائے اور اس مجرمانہ جنگ میں ملوث گروہوں کومزید مدد و معاونت فراہم کررہے ہیں جنہوں نے یمن کو تباہی و بربادی کے مرکز میں تبدیل کردیا ہے جبکہ اس کے لوگوں کے متعلق رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا کہ یہاں کے لوگ ذہین اور ایمان والے ہیں۔
مصر میں مجرم حکمران نہ صرف ہزاروں مسلمانوں کو جیلوں میں ڈال رہے ہیں اور انہیں جبرکا نشانہ بنارہے ہیں بلکہ مصر ی فوج کو اس بات پر مجبور کررہے ہیں کہ وہ سینائی میں قتل و غارت اور تباہی پرمبنی آپریشن کریں جبکہ اس فوج کے آباؤ اجداد نے وحشی تاتاریوں کی فوج کی عین جالوت میں کمر توڑ دی تھی۔یہ حکمران اسرا ومعراج کی زمین، فلسطین کو یہود کے پنجے سے آزادی اور مسلم ممالک کو صلیبی افواج کی نجاست سے پاک نہیں کرتے جنہوں نے کرپشن پھیلا رکھی ہے لیکن یہود کے تحفظ اور واشنگٹن کے احکامات پر عمل درآمد کی یقین دہانی کراتے ہیں۔
شام میں ایران اور ملیشاءجھوٹے نعروں کے سائے میں، ایسے نعرے جن سے امام حسین نے خود کو الگ کرر کھا تھا، مسلمانوں کا خون بہانے میں روسی قابض افواج کے ساتھ مقابلہ کررہی ہیں ۔
اے مسلمانو!
تمام جہانوں کے مالک، اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے آپ پرلازم کیا ہے کہ آپ متحد اور یکجا ر اور اختلاف و انتشار سے دور رہیں،
﴿وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ﴾
"اور اللہ کی اور رسول کی فرمانبرداری کرتے رہو، آپس میں اختلاف نہ کرو ورنہ بزدل ہوجاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی"(الانفال:46)۔
اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے بغیر کسی حق کے خون بہانے سے منع فرمایا ہے جیسا کہ صحیح حدیث میں ہے:
«لا تَرْجِعُوا بَعْدي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقابَ بَعْضٍ»
"میرے بعد(یعنی میری موت کے بعد) کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو"۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مسلمانوں کو کامیابی کے لیے غیر مسلمانوں کو اتحادی بنانے سے منع فرمایا ہے چہ جائیکہ یہ کہ مسلمانوں کا قتل کرنے میں ان کی مدد کی جائے؛ صحیح حدیث میں یہ بیان ہے کہ رسول اللہﷺ نے کعبہ سے کہا،
«وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَحُرْمَةُ الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللهِ حُرْمَةً مِنْكِ»
"قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، مومن کی حرمت(یعنی مومن کے جان و مال کی حرمت)اللہ تعالیٰ کے نزدیک تجھ سے بھی زیادہ ہے" ۔
تو اے مسلمانوں تمہیں کیا ہوگیا ہے؟ تم حکمرانوں کے سامنے خاموش کیوں ہو جو دن رات کھلم کھلا غداری کرتے ہیں، کفار سے دوستیاں نبھاتے ہیں ،زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کا خون بہاتے اور ملک کو تباہی کی دلدل میں دھکیلتے ہیں اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے قانون کے نفاذ میں رکاوٹ پیدا کررہے ہیں جبکہ شریعت آپ سے اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ان کا ہاتھ پکڑ لیں اور انہیں جرم کرنے سے روک دیں؟
یہ ذمہ داری سب سے زیادہ اہل قوت اور آپ پر ہے جو حکمرانوں کو ان کے جھوٹ سے اس طرح روک سکتے ہیں کہ انہیں تبدیل کردیں ۔اسی طرح یہ ذمہ داری علماء پر بھی ہے جو ابنیاء کے وارث ہیں کہ وہ ان جابروں کے سامنے حق گوئی کا مظاہرہ کریں جنہیں ایمان والوں کی کسی عزت کاکوئی پاس نہیں ہے۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہمیں اُس بات سے خبردار کررکھا ہے جس کا شکار بنی اسرائیل کے لوگ ہو گئے تھے جب وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے پسندیدہ تھے:
﴿مثَلُ الَّذِينَ حُمِّلُوا التَّوْرَاةَ ثُمَّ لَمْ يَحْمِلُوهَا كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ أَسْفَارًا﴾
" جن لوگوں (کے سر) پر تورات لدوائی گئی پھر انہوں نے اس (کے بار تعمیل) کو نہ اٹھایا، ان کی مثال گدھے کی سی ہے جن پر بڑی بڑی کتابیں لدی ہوں "(الجمعہ:5)۔
اور یہ اُس وقت ہوا تھا جب انہوں نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے قانون کی دعوت، اشاعت اور اُس سے رجوع کرنے سے منہ موڑ لیا تھا، تو انہوں نے اسے چھپایا اور دوسروں تک نہیں پہنچایا۔ لہٰذا اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے انہیں اس گدھے سے تشبیہ دی جس پر کتابیں لدی ہوں اور وہ اس سے فائدہ نہیں اٹھاسکتا؛ کیونکہ ان کتابوں میں جو موجود ہوتا ہے وہ انہیں سمجھ ہی نہیں سکتا اور اس طرح اُس ہدایت سے فیضیاب نہیں ہوتا؛ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہمیں اُن لوگوں کی مثال دیتے ہیں جو ہم سے پہلے گزرے تھے تا کہ ہم سبق اور عبرت حاصل کریں اور جو اللہ نے بھیجا ہے اس کی دعوت کے علمبردار بنیں۔ ہمیں محتاط رہنا چاہیے کہ کہیں ہم بے شرمی کے کام میں مبتلا نہ ہوجائیں بلکہ اللہ نے جو ذمہ داری ہم پر ڈالی ہے ہمیں اسے پوری استقامت کے ساتھ ادا کرنے کی کوشش کرنی ہے ورنہ ہم اللہ کی آیات کو جھٹلا رہے ہوں گے۔ لہٰذا اللہ سبحانہ و تعالیٰ نےاس بات کو یہ کہہ کر پورا کیا کہ:
﴿بِئْسَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِ اللَّهِ وَاللَّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ﴾
"جو لوگ اللہ کی آیات کی تکذیب کرتے ہیں ان کے مثال بری ہے۔ اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا"(الجمعہ:5)۔
لہٰذا اللہ کی پکار کا جواب دو جب وہ تمہیں پکارتا ہے اور آپ کے لیے یہی زندگی کا باعث ہے۔ حکمرانوں کی رسیاں کاٹ ڈالو جو اللہ، اس خطے اور دین کے دشمنوں سے جڑی ہیں، اور ان لوگوں کے ساتھ کامکرو جو نبوت کے منہج پر خلافت کے قیام کی جدوجہد کررہے ہیں:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ﴾
"مومنو! اللہ اور اس کے رسول کا حکم قبول کرو جب اللہ کا رسول تمہیں اس کام کے لیے بلاتے ہیں جس میں تمہارے لیے زندگی ہے "(الانفال:24)
ڈاکٹر عثمان بخاش
ڈائریکٹر
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |