المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 4 من محرم 1443هـ | شمارہ نمبر: 01 / 1443 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 12 اگست 2021 م |
پریس ریلیز
کرغزستان کا صدر جباروف اسلام کی دعوت کی علم بردار خواتین کو گرفتار کر کے دعوت کے سیلاب کو روک نہیں سکے گا
(ترجمہ)
تشوئی علاقے کے مرکزی شعبہ داخلی امور کی پریس سروس کے مطابق ، حزب التحریر کے خواتین سیکشن کی ایک کارکن ، جو کہ جلال آباد کے علاقے میں پیدا ہوئی ، تشوئی کے علاقے علم الدین سے گرفتار ہوئی ہیں۔
41 سالہ أرستاناليافا بحتيكول تاجيمرزايافنا، کو اس سے پہلے بھی دو بار اس الزام پر سزا سنائی گئی تھی کہ انہوں نے ایک الیکٹرانک سوشل میڈ یا پر خود کو رجسٹر کیا تھا اور انتہا پسند انہ لٹریچرتقسیم کیا تھا، چنانچہ انہیں کرغزستان کے ضابطہ فوجداری کے آرٹیکل 315 (شدت پسند مواد کی تیاری اور تقسیم) کے تحت علم الدین ضلع کے اندرونی امور کے محکمہ جرائم اور جرائم کے یونیفائیڈ رجسٹر میں علم الدین فوجداری عدالت میں بھیجا گیا ، جس نے انہیں دو مہینے کے لیے معطل کرنے کا اختیار دیا جبکہ ان کا مقدمہ عدالت کے سامنے زیر التوا رکھا گیا ۔ کرغیز حکومت کئی سال سے متکبرابہ طور پر مسلم خواتین کو نشانہ بنارہی ہے ، ان پر دہشت گردی کرنے اور اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کا الزام عائد کرتی ہے۔ كيبجاكبايافا سيرتحان كينجاتايافنا ، 16 نومبر 1960 کو پیدا ہوئیں ،اور وہ دوسرے درجے کی معزوری کا شکار ہیں،کو 10 ستمبر2014 کو بشکیک کیبيرفومايسكي ڈسٹرکٹ کورٹ میں آٹھ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ كيجاكبايافاکو كولزينة كاجكينافنا أورازبيكافاکے لئے کام کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا، جو شادی شدہ اور دو بچوں کی ماں ہیں، 17 مارچ 1986 کو نارین کے علاقے میں پیدا ہوئی تھیں، انہیں تین سال قید اور ایک سال کی پروبیشن کی سزا سنائی گئی۔
اسی سال زلفیا آمانوفا کو وہ ماہ قید کے بعد 50 ہزار کرغیز سوم جرمانے کی سزا سنائی گئی، اور جومازيو سويوتبيكوفنا توختابويفا کو چار سال قید کی سزا سنائی گئی۔
30 ستمبر2014 کو "انسداد دہشت گردی" آپریشن کے نام پر جلال آباد کے علاقے طاش کومیر میں متعدد گھروں کی تلاشی لی گئی۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں ، 20 سے 25 سال کی عمر کی 7 خواتین کو حزب التحریر کا رکن ہونے کے شبے میں گرفتار کیا گیا۔ ان کے خلاف فوجداری کارروائی کی گئی۔
18 نومبر2014 کو بشکیک اور تشوئی میں حزب التحریر کے ممبر ہونے کے شبہ میں متعدد کمزور خواتین کے گھروں کی تلاشی لی گئی:کے۔ڈبلیو جو 1989 میں گاؤں منغیت ، ارون ضلع ، آش ڈسٹرکٹ میں پیدا ہوئی ، جو اس وقت بشکیک میں رہتی ہے ، 1988 میں اک تالین ضلع ، نارین ضلع میں پیدا ہوئی ، ایک سپورٹس اسکول ٹیچر ہیں ، نیز جے۔اے جو تشوئی کے ضلع ایسیک کول میں رہتی ہے ، جو اجکی سو گاؤں میں رہتی ہے ، 1987 میں اسیق کول ریاست ، توب ضلع میں پیدا ہوئی تھی۔ اسی طرح اسیق کول ضلع میں کے ۔جے کے گھر سے نام نہاد انتہا پسند مواد برآمد ہوا تھا، جو 1984 میں پیدا ہوئی تھی اور انہیں مختلف سزائیں دی گئیں۔
آج کا کرپٹ جمہوری نظام انسانیت کے مسائل حل نہیں کر سکتا۔ یہاں تک کہ یورپ اور امریکہ کے لوگ ، جو پوری دنیا میں ایک کرپٹ آئیڈیالوجی کی ترویج کرتے ہیں ، فریاد کررہے ہیں کہ اس نظریہ کو کوڑے دان کے تھیلوں میں ڈال دیا جائے۔ سرمایہ داری کا دور ختم ہو چکا ہے۔ یہ اس زمین کو اُس تباہی سے نہیں بچا سکتی جو یہ خود لائی ہے۔
کرغیز حکومت نے اپنے روسی حکمران کو مطمئن کرنے کے لیے انتہا پسندی سے لڑنے کی آڑ میں اسلام کے خلاف اعلان کردہ جنگ کی وجہ سے اُسے اِس محکوم کردار کو پوری طرح انجام دینے پر مجبور ہے۔ انہیں کمزور خواتین کو قید کرتے ہوئے شرم نہیں آتی حالانکہ ان کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔
کرغزستان ، دیگر وسطی ایشیائی ممالک کی طرح ، غربت کی انتہا کو پہنچ گیا ہے اور وہاں بہت سے مسائل ہیں۔ اس کے باوجود یہ کٹھ پتلی حکومت بے روزگاری ، معاشی بحران ، سماجی مسائل ، بیرونی ممالک سے حاصل کے گئے ریاستی قرضوں ، تباہ حال طبی نظام وغیرہ کے مسائل کو حل کرنے کے قابل نہیں ہے ، بلکہ صرف ان کمزور خواتین کو قید کرنے کے قابل ہے جو زندگی گزارنے کے لیےاللہ سبحانہ و تعالیٰ کے قوانین کی بحالی کے لیے کام کرتی ہیں۔ کتنی شرم کی یہ بات ہے ؟! بلکہ آخرت کی شرمندگی زیادہ سخت اور تکلیف دہ ہوگی۔
آج ، حزب التحریر اپنی اشاعتوں اور الیکٹرانک کمیونیکیشن سائٹس کے ذریعے اپنے اہداف ، سرگرمیوں اور اُن کی سرگرمیوں کے مقاصد پیش کرتی ہے۔ اس لیے اس پارٹی کی انتہا پسندانہ تصویر کشی کرنا اور اس پر حکومت کے خلاف پرتشدد بغاوت کا الزام لگانا ماضی کی بات بن چکی ہے ، اور عام لوگوں کو اس پر قائل کرنا مشکل ہے ، لیکن جباروف کی قیادت میں یہ حکومت اب بھی عوام کو حزب کے خلاف لگائے جانے والے کئی بہتانوں پر قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اب ، ان کی ٹرین چھوٹ چکی ہے ، اور الحمد للہ ، امت مسلمہ جاگ رہی ہے ، اور انہوں نے محسوس کرلیا ہے کہ حقیقی اسلامی زندگی خلافت راشدہ کے تحت ہی گزاری جاسکتی ہے۔ اس نے یہ بھی محسوس کرلیا ہے کہ ریاست سے مذہب کی علیحدگی پر مبنی سیکولر نظام کے تحت یہ مقصد کسی بھی طرح حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
یہی وجہ ہے کہ یہ مسلمان بہنیں برسوں کی قید کے باوجود اپنی کوششیں جاری رکھیں گی۔ اور حکومت ان خواتین کے سامنے بے اختیار رہے گی جو اسلحہ اور فوجی طاقت کے سامنے ہونے کےباوجود اسلام کی دعوت کو لے کر چلتی ہیں۔
گرفتاریوں اور بدسلوکی کے باوجود کتنی نئی خواتین دعوت کی صفوں میں شامل ہوئی ہیں ، جیسے بختیکول، سیرحان اور زلفیہ اومونوفا؟! جس طرح مکّہ میں مشرکین اسلام کو شکست نہیں دے سکے تھے ، اسی طرح جباروف کا گروہ اسلام کی دعوت دینے والے ان خواتین کو اپنی سرگرمیوں سے نہیں روک سکے گا۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے زمین پر اپنے دین کو غالب کرنے کا وعدہ کیا ہے ، اللہ تعالیٰ نےفرمایا ہے:
يُرِيۡدُوۡنَ اَنۡ يُّطۡفِـُٔـوۡا نُوۡرَاللّٰهِ بِاَ فۡوَاهِهِمۡ وَيَاۡبَى اللّٰهُ اِلَّاۤ اَنۡ يُّتِمَّنُوۡرَهٗ وَلَوۡ كَرِهَ الۡـكٰفِرُوۡنَ ط هُوَ الَّذِىۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَهٗبِالۡهُدٰى وَدِيۡنِ الۡحَـقِّ لِيُظۡهِرَهٗ عَلَى الدِّيۡنِ كُلِّهٖۙوَلَوۡ كَرِهَ الۡمُشۡرِكُوۡنَ
"یہچاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے (پھونک مار کر) بجھا دیں ، لیکن اللہ اپنے نور کو پورا کئے بغیر رہنے کا نہیں۔ اگرچہ کافروں کو برا ہی لگے۔ وہیتو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس (دین) کو (دنیا کے) تمام دینوں پر غالب کرے۔ اگرچہ کافر ناخوش ہی ہوں"(التوبہ، 33-32)
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
شعبہ خواتین
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |