السبت، 21 جمادى الأولى 1446| 2024/11/23
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    19 من شوال 1445هـ شمارہ نمبر: 1445 AH / 035
عیسوی تاریخ     اتوار, 28 اپریل 2024 م

پریس ریلیز

غزہ میں 14,000 سے زائد معصوم بچے مار دیئے گئے اور پھر بھی مسلم افواج، جو اس خونریزی کو ختم کرنے کی مکمل اہلیت رکھتی ہیں، خاموش تماشائی بن کر بیٹھی ہوئی ہیں۔

(ترجمہ)

 

جمعہ 19 اپریل کو یونیسیف نے بتایا کہ غزہ میں یہودی وجود کی جانب سے غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 14,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ملبے تلے لاپتہ ہونے والوں کی وجہ سے حقیقی ہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ ہونے کا خدشہ ہے۔ رفح پر 20 اپریل کو راتوں رات IDF کے حملے میں 18 بچے مارے گئے۔ یہ حملہ امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے یہودی وجود کے لئے 26 بلین ڈالر کے امدادی پیکج (جس میں زیادہ تر فوجی امداد تھی) کی منظوری کے چند ہی گھنٹوں بعد کیا گیا تھا۔

 

اپریل کے شروع میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم، 'Save the Children' نے رپورٹ کیا کہ غزہ کے ہر پچاس میں سے ایک بچہ ان پچھلے 6 مہینوں میں ہلاک یا زخمی ہوا ہے اور ان بچوں کی تعداد تقریباً 26,000 بنتی ہے۔ یونیسیف کے کمیونیکیشن سپیشلسٹ ٹیس انگرام نے بتایا کہ غزہ میں ہر روز کم از کم 70 بچے زخمی ہو رہے ہیں اور ہر 10 منٹ میں ایک بچہ ہلاک یا زخمی ہو رہا ہے۔ ایک پریس بریفنگ میں اس نے ان بچوں کے ساتھ پیش آنے والی ہولناک صعوبتوں کو بیان کیا جن سے اس نے غزہ کے حالیہ دورے میں ملاقات کی تھی، جن میں ایک 14 سالہ بچہ، یوسف بھی شامل ہے، جس کی تلاشی قابض فورسز نے برہنہ حالت میں لی، اسی حالت میں گھنٹوں اس سے پوچھ گچھ کی، اور پھر رہا کئے جانے پر اسے گولی مار دی گئی۔ گولی اس کی کمر اور کولہے کے نچلے حصے (pelvis) میں گھس گئی جس کی وجہ سے سنگین اندرونی اور بیرونی چوٹیں آئیں، جس کے لئے کافی نازک سرجری کی ضرورت ہے۔

 

اس سب کے ساتھ ساتھ غزہ کے بچوں کو یہودی وجود کی طرف سے غزہ کی پٹی میں اشیائے ضروریہ کی بندش کی وجہ سے فاقوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اور یہ غذائی قلت اور پانی کی کمی، درجنوں بچوں کی موت کا سبب بن رہی ہے۔ UNRWA کے مطابق، شمالی غزہ میں 2 سال سے کم عمر کے ہر 3 میں سے 1 بچہ اب شدید غذائی قلت کا شکار ہے۔ امدادی کارکن بیان کرتے ہیں کہ بچوں میں "رونے کی طاقت بھی نہیں رہی ہے"، جب کہ دوسرے بچے جان لیوا زخموں کی وجہ سے درد میں تڑپ رہے ہیں جن کے لئے درد سے نجات کی ادویات بھی ناکافی ہیں۔ مزید برآں، 'سیو دی چلڈرن' کے مطابق، یہودی وجود نے غزہ میں اسکولوں کی تقریباً 90 فیصد عمارتوں کو نقصان پہنچایا ہے یا تباہ کر دیا ہے۔ اس کا مقصد واضح طور پر غزہ کے بچوں کے مستقبل کو لوٹنا اور اس نسل کشی سے بچ جانے والوں کو جسمانی اور نفسیاتی عذاب میں مبتلا کر چھوڑنا ہے۔

 

مجرم یہودی وجود کی طرف سے برپا یہ جنگ واقعی "بچوں کے خلاف جنگ" ہے۔ غزہ، غزہ کے بچوں کا قبرستان بن چکا ہے۔ اور یہ جاری و ساری ہے جبکہ وہ لوگ جو اس کو ہمیشہ کے لئے ختم کر سکتے ہیں یعنی مسلم افواج کے بہادر سپاہی، تو وہ اپنی بیرکوں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ ہم مسلمانوں کی افواج میں اپنے بھائیوں سے پوچھتے ہیں کہ آپ اپنی امت کے محافظ ہونے کے اسلامی فریضے پر عمل پیرا ہونے سے پہلے مزید کتنا خون بہنا برداشت کریں گے؟ آپ کے اس قاتلانہ قبضے کے خلاف حرکت میں آنے سے پہلے مزید کتنے ہزار مسلمانوں کو مرنا ہو گا؟ آپ جن کی خدمت کرتے ہیں، ان حکمرانوں اور حکومتوں کی بزدلی اور غداری کو آپ مزید کتنا برداشت کریں گے، جو اس کینسر زدہ یہودی وجود کے ساتھ اپنے امن معاہدوں، تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں اور اقتصادی تعاون کو جاری رکھے ہوئے ہیں، حتیٰ کہ غزہ کے بچوں کے بھوک سے بلک بلک کر مر جانے کے باوجود یہ حکمران اس یہودی وجود کو خوراک فراہم کر رہے ہیں۔

 

آپ کو اچھی طرح سے معلوم ہے کہ یہ حکمران آپ کو اپنے بھائیوں اور بہنوں کا دفاع کرنے کا حکم کبھی نہیں دیں گے! آپ جانتے ہیں کہ آج کوئی حکومت، کوئی ریاست، کوئی رہنما ایسا نہیں ہے جو مسلمانوں کی حفاظت کرے اور ہماری سرزمینوں کو آزاد کرائے! غزہ کے بچے اور یہ پوری امت آپ سے اس بربریت اور نسل کشی کو روکنے کا مطالبہ کر رہی ہے! ہم جانتے ہیں کہ آپ کا دل جل رہا ہے اور آپ جو دیکھتے ہیں اس پر آپ کا خون ابل رہا ہے! تو کیا چیز آپ کو روک رہی ہے؟ آپ اپنے رب کو اپنی بے عملی کا کیا جواب دیں گے؟ اگر آپ غزہ کے بچوں کو سسکتا چھوڑ دیں گے تو آپ اپنے بچوں سے نظریں کیسے ملائیں گے؟

 

سوال بہت آسان ہے کہ آپ میں سے کون اس امت کی حفاظت، سرزمین اسراء والمعراج کو آزاد کرانے اور صلاح الدین ایوبیؒ کے وارث بننے کی بدولت اجر عظیم اور بڑا اعزاز حاصل کرنا چاہتا ہے؟ لہٰذا ان غدار مسلم حکومتوں کے تختوں کو اکھاڑ پھینکیں اور اسلامی قیادت کے قیام یعنی نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت کے قیام کے لئے نصرہ فراہم کریں جو آپ کو فلسطین کی مبارک سرزمین کے ایک ایک انچ کو آزاد کرانے کے لئے حرکت میں لائے گی۔ خلافت آپ کو امت کے ہیروز بنا دے گی!

 

اللہ عزوجل فرماتے ہیں:

 

﴿وَمَا لَكُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَـذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا﴾

"اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ اللہ کی راہ میں اور اُن بے بس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے جو دعائیں کیا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو اس شہر سے جس کے رہنے والے ظالم ہیں، نکال کر کہیں اور لے جا۔ اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا حامی بنا۔ اور اپنی ہی طرف سے کسی کو ہمارا مددگار مقرر فرما" ( النساء؛ 4:75)

 

 

شعبہ خواتین، مرکزی میڈیا آفس، حزب التحریر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.hizb-ut-tahrir.info
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک