الجمعة، 20 جمادى الأولى 1446| 2024/11/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي

ہجری تاریخ     شمارہ نمبر:
عیسوی تاریخ     منگل, 01 اکتوبر 2013 م

الرقہ میں ہونے والی قتل و غارت گری نے امریکہ کی مجرمانہ فطرت کو ظاہر کردیا

ایک طرف تو شام کا جابر بشار اقوام متحدہ کی ٹیم کے ساتھ ان کیمیائی ہتھیاروں کی تباہی میں مکمل تعاون کررہا ہے جن کو شام میں امت کے عظیم وسائل خرچ کر کے حاصل کیا گیا تھا، تو دوسری جانب اٹلی کے ٹی وی چینل رین نیوز24کو انٹرویو دیتے ہوئے اس نے اِس بات پر زور دیا کہ شام کی ریاست کا اِس وقت سب سے اہم ہدف دہشت گردوں،اُن کی دہشت گردی اور اُن کے نظریے کا خاتمہ ہے اور اُن پر الزام لگایا کہ وہ ان کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے میں ایک روکاوٹ ہیں۔
بشار کے "بہادروں" نے اُن دہشت گردوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے اتوار 29ستمبر2013 کو الرقہ شہر پر کئی پروازیں کیں جس کے دوران انھوں نے ابن طفیل ہائی اسکول کو نشانہ بنایا جب اس میں طلبہ موجود تھے۔ یہ ان طلبہ کا پہلا دن تھا اور وہ بہت جوش و خروش سے اسکول آئے تھے لیکن ان پر ہونے والی بمباری نےاُن کے جسموں کے پرخچے اُڑا دیے اور 16لوگ شہید ہوئے جن میں سے اکثریت اسکول کے بچوں کی تھی۔
امریکہ، جس نے خود سب سے پہلے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرائے اور پھر ویت نام میں کیمیائی ہتھیاروں کی بارش کردی، فضائی حملوں میں نہتے شہریوں کے سروں پر دھماکہ خیز مواد کے ڈرم گرائے جانے کو سرخ لکیر تصور نہیں کرتا بلکہ انھیں سبز بتی تصور کرتا ہے۔۔۔۔۔۔اس کے باوجود امریکہ یہ چاہتا ہے کہ ہم اس کے دھوکے پر یقین کرلیں جو وہ شام کے سیاسی حل کے نام پر پیش کررہا ہے جس کی بنیاد جینوا 1 اور جینوا 2 کےمعاہدے ہیں جن میں فوجی ذرائع استعمال کرنے کی بھی دھمکی دی گئی ہے لیکن یہ دھمکی بشار اور اس کے جرائم میں شریک اس کے ساتھیوں کے لیے نہیں ہے بلکہ اُن مخلص جنگجووں کے لیے ہے جو اس کے تجویز کردہ سیاسی حل کو مسترد کرنے کا سوچ سکتے ہیں۔ یہ وہ سیاسی حل ہے جس کی بنیاد اُن ہزاروں شہداء کے خون سے غداری پر رکھی گئی ہے جنھوں نے اس مقدس جدوجہد میں اپنی جانیں نیچھاور کردیں ہیں۔ سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2118کی روشنی میں جس سیاسی حل کی بات کی جارہی ہے اس میں یہ بات تھوپی گئی ہے کہ "عبوری حکومت باہمی معاہدے کے تحت دو ٹیموں حزب اختلاف اور حکومت پر مشتمل ہو گی " جس کا مطلب یہ ہے کہ مظلوم کو ظالم کے ساتھ حکمرانی میں شراکت کو قبول کرنا ہوگا اور اس عمل کے پیچھے واشنگٹن میں واقع "کالے گھر" کی حمائت موجود ہوگی اور اگر اس عمل کو قبول نہیں کیا جاتا تو شام کے مظلوم لوگوں کو "صاف" ہتھیاروں یعنی دھماکہ خیز ڈرموں، سکڈ میزائل ، توپوں کی گولہ باری اور ٹینکوں کے گولوں سے قتل کرنے کے سلسلے کو جاری رکھا جائے گا۔۔
جہاں تک مسلم حکمرانوں کا تعلق ہے تو ان میں معتصم جیسا عزم موجود ہی نہیں اور نہ ہی ان میں زندگی کی کوئی جھلک باقی ہے۔لیکن ہماری امید صرف اور صرف اپنے رب اللہ سبحانہ و تعالی سے ہے کہ وہ ہی ہمارا مددگار ہے ، لہذا اے اللہ ہم تجھ سے تیرے وعدے کو پورا کرنے اور اپنے دین کو کامیابی دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اپنے کلمے کو بلند کریں اور ہمیں اس زمین پر خلافت کو قائم کرنے کے لیے طاقت عطافرمائیں تا کہ ہم امام کی بیعت کر سکیں۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : إنما الإمام جنة يقاتل من ورائه ويتقى به
"امام امت کی ڈھال ہے، جو امت کی حفاظت کرتا ہے اور اس کے پیچھے رہ کر امت لڑتی ہے"
عثمان بخاش
ڈائریکٹرمرکزی میڈیا آفس
حزب التحریر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک