المكتب الإعــلامي
ولایہ شام
ہجری تاریخ | 28 من رجب 1439هـ | شمارہ نمبر: 005/1439 AH |
عیسوی تاریخ | اتوار, 15 اپریل 2018 م |
- شام کا جابر اس بات کا حق رکھتا ہے کہ وہ گروہوں کے رہنماؤں کے اعمال پر انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لئے اپنی ٹوپی خوشی سے اچھالے
جس وسیع علاقے اوربڑے پیمانے پر شام کا انقلاب ابھر کر سامنے آیا تھا تو اس نے بشار کی مجرمانہ حکومت کو بہت بڑی مشکل میں ڈال دیا تھا، اور اسُے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیسے اپنا دفاع کرے یا یقینی زوال کو روکے ۔یہ انقلاب،جو اہم شہروں اور قصبوں کی مسجدوں سے نکلا حکومت کو اکھاڑ پھیکنے کا مطالبہ کررہا تھا اور بہت جلد اس حکومت نے اس انقلاب کا سامنا کرنے کے لئے ہتھیار کا انتخاب کیا ۔اور انقلاب کے آغاز کے ایک سال ہی میں بشارکی مجرمانہ حکومت کا کنٹرول شام کے صرفایک چوتھائی علاقے تک ہی محدود ہو کر رہ گیا تھا۔
یہ سب کچھ تب ہوا جبکہ شام کے لوگ نہ حریف گروہوں کو جانتے تھے ، نہ ان سے منسلک رہنماؤں کو ، نہ زہریلے ڈالروں کو،اور نہ ہی ظلم کو جاری رکھنے والےصلح ناموں اور مذاکرات کو جانتے تھے۔یہوہ دن تھے جب فوج سے منسلک عناصر اور افسران نے ذلت، بے عزتی کومسترد کیا اور اس حکومت کی اطاعت کرنے سے انکار کر دیا تھا جو اُنہیں معصوم بچوں اور خاندانوں کو قتل کرنے کا حکم دے رہی تھی۔لہٰذا، انقلاب ان کے رب کی مدد سے مضبوط تھا، اور اُن کے حامیوں کی وجہ سے اپنے بل بوتے پر مستحکم تھا، اورحق پر قائم علماء کے فتوؤں کی وجہ سے خالص تھا ، اور جو کسی سرخ لکیر یا کسی دوسرے عذر کو نہیں جانتا تھا، اور اپنے رب پر اعتماد کرتے ہوئے حکومت کو ختم کرنے کے لئے مستحکم قدموں سے آگے بڑھ رہا تھا۔
شاید شام کے لوگوں کے خلاف دشمنوں کی سازشیں اب کوئی راز نہیں رہیں،چاہے یہ ایسے ملکوں کی طرف سے ہوں جو دوستی کا دعوی کرتے ہیں،یا پھر اُن کی طرف سے جو اپنی دشمنی کا اعلان کرچکے ہیں۔مگر مشاہده کرنے والوں نے ایک اور قسم کے دشمن کو جانا ؛ وہ جنہوں نے جابر حکومت کو خدمات فراہم کیں ،اور جن کے پیچھے مجرم امریکہ اور مجرم بین الاقوامی برادری تھی۔ جنہوں نے سیاسی یا عسکری طور پر انقلاب کی قیادت کی وہ اس حقیقت کو جانتے تھےیا وہ اس حقیقت سے غافل تھے، جنہوں نے اس انقلاب کو تباہی کے راستے پر ڈال دیا اور دشمن کو اُس کی خواہش سے بہت زیادہ دے دیا۔حکومت اپنی تمام افرادی قوت اور ہتھیاروں کے باوجود بار بار ناکامی سے دوچار ہونے کے بعد کامیاب ہوئی، کیونکہ گزشتہ سات سالوں میں انقلاب میں شامل گروہ آپس میں ایک دوسرے سے لڑتے رہے، معاونت کرنے والی ریاستوں کی ہدایات پر چلتے رہے، اور جن کے رہنما طاقت، اثر و رسوخ، پیسہ اور دیگر وسائل حاصل کرنے کی وجہ سے اختلافات کا شکار رہے، مگران تمام باتوں کے تباہ کن نتائج سے حزب التحریر عوام کو خبردار کرتی رہی تھی۔ ظالم بشارحکومت حمص، داریا، زبدانی، مضایا، حلب، غوطہ اور دیگر علاقوں کو الگ کرنے میں اُس وقت تک کامیاب نہیں ہوپائی تھی جب تک کہ گروہوں کے رہنما ؤں نے عارضی صلح کے معاہدوں کو نہ قبول کرلیا ، اور ایسی کانفرنسوں میں حصہ نہ لے لیا جن کی وہ ممالک حمایت کررہے تھے جو در حقیقت بشار کی ظالمانہ حکومت کا ساتھ دے رہے تھے اور اُس کی مسلسل جاری مجرمانہ کارروائیوں کو نظر انداز کررہے تھے جس کی وجہ سے ان کانفرنسوں میں گروہوں کے رہنما ؤں سے یک طرفہ جنگ بندی کے فیصلوں کو قبول کروایا گیا، اور جس کے متعلق حزب التحریر نے جو اپنے لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتی، پہلے ہی خبردار کردیا تھا۔ لیکن کچھموقعوں پر اُس کی تنبیہ کو ہنسی اور مذاق میں لیا گیا اور کچھ موقعوں پر اس شک کیا گیا اور اس کی نصیحت کی مزاحمت کی گئی!!
جی ہاں،گروہوں کے رہنماؤں نے مجرم بشار حکومت کو بڑی خدمات فراہم کیں، جس کا اُس نے کبھی سوچا بھی نہ ہو گا اور جو ان رہنماؤں کی سیاسی بیداری کی غیر موجودگی کے بغیر ناممکن تھی، جو کے اُن کے اعمال سے صاف ظاہر ہیں،کہ انہوں نے غلیظ سیاسی پیسہ قبول کیا جس کی وجہ سے وہ بکھرے ہوئے رہنے پر مجبور رہے،بلکہ وقتاً فوقتاً ایک دوسرے سے لڑتے رہے۔نہ صرف یہ،بلکہ اس پیسے نے ان کو اپنی معاونت کرنے والوں کے ہاتھوں میں ایک آلہ اور مہرہ بنا دیا کہ جسے وہ جہاں چاہیں گھومادیں۔
اے شام کے مسلمانوں،جو کہ اسلام کا مسکن ہے:
بشار کی مجرم حکومت شمال کو جنوب سے علیحدہ کرنے کے لئے ابتدا میں حمص کو حاصل کرنے میں کامیاب رہی اور پھرحلب بھی قبضے میں لے لیا اور جس کے بعد اس نے دمشق کے گرد و نواح کے دیہی علاقوں کے شہروں وادی بردی ، داریا ،برزۃ اور آخر میں مشرق غوطہ کو خالی کروا کے دمشق سے خطرے کو ہٹا دیا ۔یہ سب سازشیں بین الاقوامی برادری ان کی ریاستوں ، تنظیموں اور گروہوں کے اُن رہنماؤں کہ جنہوں نے اپنے لوگوں اور اس انقلاب کو ترک کر دیا تھا کی طرف سے رچائیں گئیں تھیں۔ لہٰذا، شام کا جابر اس بات کا مستحق ہے کہ جو کامیابیاں اِن گروہوں کے رہنماؤں اور ان کے گھناؤنے اعمال کی وجہ سےاسے ملی ہیں اور جو ذلت انہوں نے شام کے لوگوں اور اُن کے انقلاب کو پہنچائی ہے تو وہ انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لئےخوشی سے اپنی ٹوپی ہوا میں اچھالے۔اورشام کے لوگوں کے لئے جائز ہے کہ وہ ان رہنماؤں کو ایسے چھوڑ دیں کہ جیسے خراب بیجوں کو پهینک دیا جاتا ہے اور یہ کہ اس یتیم انقلاب کو اُن لوگوں کے ہاتھوں میں دے دیا جائے کہ جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور اسلام کو ایک نظام کے طور پر نافذ کرنے کے لئے کوشاں ہیں: لہٰذاوہ اپنی سیاسی قیادت حزب التحریر کے ہاتھ میں دے دیں تاکہ وہ خلافت راشدہ کے منصوبے کو پوراکرسکیں اوراس انقلاب کی چمک واپس لوٹا سکیں اور یہ انقلاب پھر سے "اللہ کے لئے" ہوجائے۔ اور یہ بشار کی حکومت پر ایسی کاری ضرب لگائے کہ وہ نیست و نابود ہوجائے اور اس کے کھنڈروں پر اسلام کی حکمرانی قائم ہو؛یعنی نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُون﴾
"اے ایمان والو! جب رسول ﷺ تمہیں کسی کام کے لئے بلائیں جو تمہیں زندگی عطا کرتی ہے تو اللہ اور رسول ﷺ کو فرمانبرداری کے ساتھ جواب دیتے ہوئےفوراً حاضر ہو جایا کرو، اور جان لو کہ اللہ آدمی اور اس کے قلب کے درمیان حائل ہوتا ہے اور یہ کہ تم سب اسی کی طرف جمع کئے جاؤ گے"(سورةالانفال :24)
احمد عبدالوہاب
سربراہ میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ شام
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ شام |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: +8821644446132 Skype: TahrirSyria www.tahrir-syria.info |
E-Mail: media@tahrir-syria.info |