المكتب الإعــلامي
فلسطين
ہجری تاریخ | 25 من محرم 1446هـ | شمارہ نمبر: BN/S 1446 / 04 |
عیسوی تاریخ | بدھ, 31 جولائی 2024 م |
پریس ریلیز
مجرم یہودی وجود کا امت کی سرزمینوں کی بے حرمتی کرنا اور ان کے اپنے ہی دارالحکومتوں میں مسلمانوں کے بیٹوں کو قتل کرنا، یہودی وجود کا جُرم بعد میں اور ان بزدل حکومتوں کاجرم پہلے ہے!
عربی سے)ترجمہ )
ایک بدترین اور شیطانی حملے میں، مجرم یہودی وجود نے تہران میں حماس کے سیاسی بیورو کے چیئرمین کو قتل کر دیا۔ ہمارے بھائی اسماعیل ہانیہ آج فجر کے وقت اللہ ﷻ، اس کے رسول ﷺ اور امت کے دشمن کے ہاتھوں شہید ہو گئے۔ ہم اللہ ﷻ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ان پر رحم کرے اور انہیں معاف فرمائے، اور انہیں شہداء میں شامل کرے۔ بے شک ہم اللہ کے لیے ہیں اور ہمیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
یہ گناہگار وجود، جن پر اللہ ﷻ کا غضب ہوا، اس نے اپنے ناپاک عزائم کا دائرہ کار وسیع کر دیا ہے۔ اس کی خباثت پھیل چکی ہے۔یہ شیطانی (یہودی) وجود جو مقدس سرزمین پر لوگوں کا قتل عام، خونریزی اور ان پر تشدد کرتا رہا ہے، اب اس کی شرانگیزیاں اس مبارک سرزمین سے بھی آگے بڑھ چکی ہیں۔ اس کی خباثت ہر کونے تک پھیلتی جا رہی ہے، یہاں تک کہ اس کے جنگی طیارے مسلم ممالک کے دارالحکومتوں اور شہروں کی فضاؤں پر منڈلاتے پھر رہے ہیں۔ یہ وجود غزہ ہو یا یمن، بیروت کا ضلع ضاحیۃ ہو یا تہران بغیر کسی امتیاز کے جب چاہے جس کا چاہے قتل کرتا پھر رہا ہے، اور جس طرح چاہے تباہی اور آگ لگا رہا ہے۔ اس وجود کے اندر کی آواز گویا اعلان کر رہے ہوں کہ اے مسلمانو! تمہارا خون اور تمہاری جانیں، تمہاری سرزمینیں اور فضائیں ہمارے لیے کوئی حرمت نہیں رکھتے اور یہ کہ تمہاری کوئی حرمت بھی محفوظ نہیں اوریہ کہ ہمارے لئے بلا خوف وخطر نہ تو کوئی رکاوٹ ہے اور نہ کوئی ریڈ لائن! حقیقتاً صورتحال ایسی ہی ہو چکی ہے۔ اب کوئی بھی مسلم ملک ایسا نہیں رہا جس کی حرمت کو اس کے غدار، سازشی اور بزدل حکمرانوں کے سائے تلے اس وجود نے پامال نہ کر دیا ہو۔ ان مسلم حکمرانوں کی اپنی زبوں حالی اس نہج تک پہنچ چکی ہے کہ وہ کسی زمین کی حرمت پامال کرنے پر غیرت کرنے کو تیار نہیں۔ نہ ہی کسی تقدس کو جسے پامال کر دیا گیا ہو اور نہ ہی ہمسایہ اسلامی زمینوں میں اپنے مسلمان بھائیوں کی کوئی فکر کرتے ہیں جن پران کا دشمن ظلم وجبر برپا کئے ہوئے ہے۔اب ان پر کسی معصوم انسان کے خون بہہ جانے کا کوئی اثر نہیں ہوتا چاہے، وہ خون کسی مہمان کا ہی کیوں نہ ہو جو ان کے پاس یہودیوں کے ستم سے پناہ مانگنے آیا ہو۔
یہ ہے ان تمام حکمرانوں کا حال جنہوں نے مخلوقات میں سے سب سے بزدل اور ذلیل ترین یہودی وجود کے اندر سےلوگوں کو ہم پر راہ فراہم کی ہے۔ جن حکمرانوں نے غداری کی اور نارملائزیشن کا اعلان کیا یا وہ جنہوں نے اس کی مزاحمت کی اور حکم نہ ماننے کا دعوٰی کیا، ان سب میں کوئی فرق نہیں۔ کسی خاموش، غیر فعال، اور تابع دار سازشی کی حالت میں اور اس بزدل اور ذلیل کی حالت میں کوئی فرق نہیں ہے جو کسی بھی جارحیت کے باوجود جواب دینے کی جرأت نہیں کرپاتا اور حتیٰ کہ جب جارحیت اس کو آ گھیرتی ہے تو وہ صرف ”جواب دینے کا حق ہی محفوظ رکھتا ہے“۔ دونوں ہی حالات میں ایسے اشخاص اپنی خاموشی اور بے عملی کی وجہ سے ایک ہی جگہ کھڑے ہیں۔ اسی طرح وہ شخص جو بزدلی سے کپکپاتا رہتا ہے اور استطاعت ہونے کے باوجود ایک زور دار جواب دینے سے خوفزدہ ہے، امریکہ کی مقرر کردہ حدود تلے ہی دبک کر بیٹھا ہے، جبکہ دشمن اس پر قتل و غارتگری اور تباہی وبربادی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جس کے لیے اس کے پاس کوئی حدود یا قیود نہیں، ایسے شخص میں بھی کوئی فرق نہیں ہے۔
آج جو بھی کچھ یہودی وجود کرتا پھر رہا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ پوری امت مسلمہ کیلئے کافر حربی حکماً(صرف قانونی حیثیت سے) نہیں بلکہ کافر حربی فعلاً( عملی طور پر ) ہے۔ اس وجود نے اپنی جارحیت سب کے خلاف شروع کر دی ہے۔ اس کا شر اور فساد اب صرف فلسطین اور اس کے لوگوں تک محدود نہیں رہا۔ اگر اس وجود کو جڑ سے نہیں اکھاڑا گیا تو اس کا شر اور فساد بڑھتا چلا جائے گا۔ جب تک یہ ناپاک وجود باقی ہے اس کی جارحیت جاری رہے گی۔ اس (یہودی وجود) کی جارحیت سے واضح ہو چکا ہے کہ مسلمانوں کی سرزمینوں میں مسلمانوں کیلئے زمین میں کوئی محفوظ گزرگاہ باقی ہے اور نہ ہی چھت ہے جو آسمان سے جارحیت سے ان کی حفاظت کرے، چاہے وہ اس ملک کے باشندے ہوں یا ان کے وہ بھائی جو ان کے پاس پناہ لینے آئے ہوں۔ اور یہ سب ان بزدل حکمرانوں کے سائے تلے ہو رہا ہے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ مسلمانوں کی زمینیں پامال ہوتی رہیں گی، ان کی عزت اور وقار مجروح ہوتا رہے گا، اور ان کا خون بہتا رہے گا، جب تک یہ حکمران اپنے تختوں پر بیٹھے رہیں گے۔ اس سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ جب تک یہ غدار حکومتیں امت کو مفلوج اور محدود کئے ہوئے ہیں تو امت کی طاقت اور صلاحیت، اس کی تعداد اور دولت، اس کی افواج اور وسائل، باوجود ان کی فراوانی اور عظمت کے، کچھ بھی نہیں ہیں، کیونکہ یہ حکومتیں نہ تو امت کے لیے سہارا ہیں اور نہ ہی ان کے لیے مددگار!
ان بزدل حکمرانوں سے نجات کا مسئلہ، جنہوں نے امت، اس کے دین اور اس کے خون کو تباہی کے گھاٹ اتارا ہے اور اللہ ﷻ اور اس کے رسول ﷺ سے غداری کی ہے، ہر لحاظ سے نمایاں ہو چکا ہے۔ یہ تمام مصیبتیں جو مسلمانوں کی سرزمینوں میں رونما ہوتی ہیں ان کی اصل جڑ یہی ہے۔ یہ ایک ضرورت بن چکی ہے کہ مسلمانوں کے لیے ایک امام کا وجود ہو، جو ان کی ڈھال بنے اور ان کی حفاظت کرے، جو دین کو قائم کرے اور جہاد کو زندہ کرے، کیونکہ کہ یہ ضرورت ایک فریضہ اور ذمہ داری ہے۔ یہ صرف ایک امام کے زیرِ قیادت ہی ہوگا کہ یہودی وجود کی موجودگی اور ان کی جارحیت اس خسارہ کے سوا کچھ نہیں ہوگی، جو ختم ہو جاتا ہے اور وہ وقوعہ جو مٹ جاتا ہے، ان شاءاللہ !
ارشادِ باری تعالیٰ ہے،
﴿كُلَّمَا أَوْقَدُوا نَاراً لِّلْحَرْبِ أَطْفَأَهَا اللهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَاداً وَاللهُ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ﴾
”یہ جب لڑائی کے لیے آگ جلاتے ہیں اللہ اس کو بجھا دیتا ہے اور یہ ملک میں فساد کے لیے دوڑے پھرتے ہیں اور اللہ فساد کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا“ (سورة المائدة؛ 5:64)
ارض مقدس فلسطین میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير فلسطين |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.pal-tahrir.info |
E-Mail: info@pal-tahrir.info |