الأحد، 20 جمادى الثانية 1446| 2024/12/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ مصر

ہجری تاریخ    16 من ذي القعدة 1445هـ شمارہ نمبر: 25 / 1445
عیسوی تاریخ     جمعہ, 24 مئی 2024 م

پریس ریلیز

مصری حکومت کا دلیر پن یہودی وجود کے خلاف نہیں ہے

بلکہ اس کے بجائے یہ اپنی کوششیں غزہ کے لوگوں کا محاصرہ کرنے، انہیں بھوکا رکھنے، اور قتل کرنے میں ہی جاری رکھے ہوئے ہے!

(عربی سے ترجمہ)

 

امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ 22 مئی 2024ء کو مصر سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی تک انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے۔ اسی اثنا میں قاہرہ نے رفح کراسنگ پر امداد وصول کرنے کے لئے ایک فلسطینی پارٹی کی موجودگی کی شرط رکھی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے ایوان کی سماعت میں کہا کہ پٹی کے جنوبی حصے کی طرف جانے والی رفح کراسنگ 7 مئی کو یہودی فوج کے کنٹرول میں آنے کے بعد سے بند کر دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراسنگ کے قریب ہونے والی لڑائی نے امداد پہنچانے کا کام مشکل بنا دیا ہے، لیکن امداد کی فراہمی اب بھی ممکن ہے، غالباً ان کا اشارہ رفح کے قریب کرم ابو سالم کراسنگ کی طرف تھا۔ بلنکن نے کہا، "لہٰذا ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ایک راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے کہ رفح کے راستے جانے والی امداد بحفاظت پہنچ سکے، اس کے ساتھ ساتھ ہم اپنے مصری شراکت داروں پر زور دیتے ہیں کہ وہ امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں"۔ رفح میں یہودی موجود کی جانب سے اپنی فوجی کارروائیوں کو تیز کرنے کے بعد سے جنوبی غزہ تک امداد کی ترسیل میں کافی خلل پڑا ہے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے تقریباً 900,000 افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں اور مصر کے ساتھ تناؤ پیدا ہو گیا ہے"۔

 

مصری ریاستی معلوماتی خدمات کے چیئرمین (State Information Service) ضیاء رشوان نے اپنی طرف سے القاہرہ نیوز چینل کو ایک بیان میں کہا کہ "رفح کراسنگ پر امداد وصول کرنے کے لئے ایک فلسطینی پارٹی کی موجودگی کی ضرورت ہے اور رفح کراسنگ پر 'اسرائیل' کے ساتھ کوئی معاملات نہیں کیے جائیں گے کیونکہ یہ ایک قابض قوت ہے"۔ مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے گزشتہ پیر کو کہا تھا، "اسرائیلی فوجی موجودگی اور اسرائیلی فوج کی طرف سے کی جانے والی کاروائیوں کی وجہ سے ٹرک ڈرائیوروں کو خطرہ لاحق ہے جس کی وجہ سے سرحد کے پار امداد روک دی گئی ہے"۔ (الجزیرہ نیٹ، 23 مئی، 2024)۔

 

گویا مصری حکومت کو آخر کار یاد آ گیا کہ یہودی وجود ایک قابض طاقت ہے، گویا اس نے غزہ میں ہمارے لوگوں کے تقدس، مصنوعی سرحدوں، حتیٰ کہ حکومت کے ساتھ کیے گئے غدارانہ معاہدے کی بھی خلاف ورزی نہیں کی، اور تقریباً غزہ کی پٹی کے متوازی صلاح الدین کوریڈور کو مکمل کنٹرول کیا ہوا ہے! یہ سب کچھ یہودی وجود کی طرف سے کیا گیا تھا، پھر بھی مصری حکومت، تمام ایجنٹ حکومتوں کی طرح، جواب دینے کے حق کو برقرار رکھتی ہے، گویا جو خون بہایا جا رہا ہے وہ امت کا خون نہیں ہے جس کی حفاظت کی جانی چاہیے تھی۔ اور کیا غصب شدہ زمین امت کی وہ سرزمین نہیں ہے جسے آزاد کروانا چاہیے تھا، اور گویا جو حرمتیں پامال کی جا رہی ہیں وہ امت کی حرمتیں نہیں ہیں جنہیں واپس بحال کرنا اور یہودیوں کی غلاظت سے پاک کیا جانا چاہیے تھا۔

 

یہودی وجود کو جواب یہ نہیں ہے کہ بھوکے پیاسے اور نہتے لوگوں کی امداد کو منقطع نہ کیا جائے، بلکہ انہیں ایسا جواب دینا ہے جیسا کہ ہارون الرشید نے نکفور کو دیا تھا : ’’مسلمانوں کے حکمران اور ان کے قائد کی طرف سے یہودیوں کے کتے کے نام، اور ان کے نام جو اس کے سرپرست ہیں اور ان کے نام جو اس کے حمایتی ہیں ! جو کچھ تم دیکھ رہے ہو، وہ اس سے بہت کم ہے جو کچھ تم سن رہے ہو، اور اللہ کی قسم، میں تم پر اتنی کثیر تعداد میں افواج بھیج دوں گا جتنا ریت کے ذرات ہیں، اور تمہیں اور تمہارے مکروہ وجود کو جڑ سے اکھاڑ پھینکوں گا، اور اس بابرکت زمین کے لوگوں کو ایسی فتح دلاؤں گا جو اسلام اور اس کے لوگوں کو عزت بخشے گی‘‘۔ جواب ایسے ہونا چاہیے، مگر کہاں ہے وہ ہستی جو امت کی پکار اور اس کی بےبس خواتین کی چیخوں کا جواب دے، کہ ’’ہاں میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں‘‘، اور رسول اللہ ﷺ کا جھنڈا حق کے ساتھ اٹھائے، اور ان حکومتوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے جو اس بدصورت وجود کی حفاظت کرتی ہیں، اور نجات دہندہ اور مددگار کے طور پر نبوت کے نقش قدم پہ اسلامی ریاست کا احیاء کرے جو اپنی افواج کو ارض مبارک کی جانب بھیجے گی؟

 

یہودی وجود کی طرف سے جو کچھ ہوا اور ہوتا رہا ہے اس کے لئے کسی بھی نظام اور کسی بھی قوانین کے تحت افواج کو فوری طور پر حرکت میں لایا جانا چاہیے۔ اس سے بڑھ کر جب ہمارا دین و عقیدہ ہمیں وہاں کے مظلوم لوگوں کی نصرت کرنے اور ان کی سرزمین کو مکمل طور پر آزاد کرانے کے لئے افواج کو متحرک کرنے کا حکم دیتا ہے تو اس کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے؟! فلسطین کی سرزمین پوری امت کی ہے اور اس کی آزادی پوری امت کی ذمہ داری ہے، خاص طور پر مصر اور اس کی فوج پر یہ فرض عائد ہوتا ہے، جو سب سے قریب، سب سے مضبوط، اور سب سے زیادہ قابل ہے۔ ان کے لئے جائز نہیں کہ وہ فلسطین کو چھوڑ دیں یا ان کی حمایت میں کوئی کوتاہی برتیں۔

 

اے کنانہ کے سپاہیو، بہترین سپاہیو: تمہاری نیکی تمہاری اس دین، اس کے لوگوں، اور اس کی مقدسات کی نصرت پر منحصر ہے۔ تمہاری بھلائی اس دین، اس کے لوگوں اور اس کی حرمت کے لئے تمہاری نصرت سے جڑی ہوئی ہے۔ اگر وہ کھو جائے تو تم میں یا تمہارے درمیان کوئی بھلائی نہیں بچے گی۔ مغرب اور اس کے پیروکاروں کے حملے کے خلاف امت کے لئے ڈھال کے طور پر اپنے آپ کو پیش کرو اور اس کے حقدار بنو، اسے اور اس کی سرزمین کو اس کے حکم کی تعمیل کرنے والی ایجنٹ حکومتوں سے آزاد کرو، اور اس میں اسلام کے نفاذ کے لئے کام کرنے والوں کی حمایت کرو جو نبوت کے نقش قدم پر قائم ہونے والی خلافت راشدہ کے ذریعے امت کو آپ کے ساتھ متحد کرے گی اور آپ کو اسلام کی سرزمین کو آزاد کرانے اور مظلوموں کی حمایت کی طرف لے جائے گی۔

 

لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے کو صحیح طریقے سے اٹھاؤ اور ان حکمرانوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکو جو تمہارے اور دنیا و آخرت کی عزت کے درمیان کھڑے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے انصار بن جاؤ۔ کہ اللہ آپ کو قبول کرے اور آپ کو فتح عطا فرمائے، اور آپ کو ایک عظیم فتح نصیب ہوگی۔

 

ارشادِ باری تعالیٰ ہے،

 

﴿وَلَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ * الَّذِينَ إِنْ مَكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ﴾

’’اور جو شخص الله کی مدد کرتا ہے الله اس کی ضرور مدد کرتا ہے۔ بےشک الله قوی اور غالب ہے. یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کو ملک میں دسترس دیں تو نماز پڑھیں اور زکوٰة ادا کریں اور نیک کام کرنے کا حکم دیں اور برے کاموں سے منع کریں اور سب کاموں کا انجام الله ہی کے اختیار میں ہے‘‘۔ (سورة الحج:40-41)

 

 

 ولایہ مصر میں حزب التحريرکا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ مصر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 01015119857- 0227738076
www.hizb.net
E-Mail: info@hizb.net

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک