المكتب الإعــلامي
ولایہ مصر
ہجری تاریخ | 27 من محرم 1447هـ | شمارہ نمبر: 05 / 1447 |
عیسوی تاریخ | منگل, 22 جولائی 2025 م |
پریس ریلیز
غزہ کے عوام کی حمایت میں سمندر پار سے اٹھنے والی غضبناک پکار محاصرے کو توڑنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔۔۔۔۔ تو مصر کے عوام اور اس کی افواج کب غضبناک ہوں گے؟
ان کا قہر اس یہودی وجود اور ان کی حفاظت پر مامور ایجنٹ حکمرانوں کو کب جلائے گا؟
(عربی سے ترجمہ)
جب غزہ بھوک سے مر رہا ہے، عربی خاموشی کے ننگ و عار اور کھلی بین سازش کے سبب محاصرے میں ہے، تو ایسے میں سمندر پار سے ایک مصری نوجوان، انس حبیب، نیدرلینڈز میں مصری سفارت خانے کے دروازے تالا لگا دیتا ہے اور اس کی دہلیز پر آٹے کے تھیلے انڈیل دیتا ہے۔ پھر وہ محصور غزہ کے عوام کے نام پر فریاد کرتا ہے اور اپنی فوج کے جوانوں کو پکارتا ہے کہ محاصرہ توڑو، راستے کھولو، اور اس منظم بھوکا مارنے کے عمل کا خاتمہ کرو۔ یہ ایک دور دیس سے اٹھنے والی پکار تھی، جو آزاد دلوں میں گونج بن کر اتری، تو کیا مصر میں کوئی ہے جو اس پکار کا جواب دے گا؟ کیا مصری فوج کے مردوں کے دلوں میں غیرت باقی ہے؟ یا ہالینڈ میں مصری سفارت خانے پر لگے تالے اُن تالوں سے ہلکے ہیں، جو اِن کے عزم، اَن کے اسلحے، اور اِن کی غیرت پر لگ چکے ہیں؟
اے اہلِ کنانہ... اے بہادر سپاہیو، غزہ تمہیں پکار رہا ہے، تو کیا کوئی ہے جو اس پکار کا جواب دے گا؟
جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے وہ ایک مکمل جرم ہے — اور جو بھی خاموش ہے، مطمئن ہے یا سر جھکائے بیٹھا ہے، وہ اس جرم میں شریک ہے۔ رفح کراسنگ — جو غزہ کے باقی رہ جانے والے انسانوں کی زندگی کی واحد راہ ہے — وہ بھی یہود کے آگے سربسجود بزدلانہ سیاسی احکامات کے تحت بند کر دی گئی ہے۔ ان ذلیل حکومتوں کی غلامی اور افواج کی شرمناک بے عملی کے تحت، کھانے، دوا اور پانی کی رسائی ممنوع کر دی گئی ہے اور حقیقی مدد کی راہ مسدود کر دی گئی ہے!
ایک ایسے وقت میں جب غزہ کے عوام، اپنے قریب ترین لوگوں کی طرف دیکھ رہے ہیں یعنی اہلِ کنانہ، جو ان کے ساتھ عربی نسل، اسلام، اور خون کا رشتہ رکھتے ہیں، کہ وہ اس محاصرے کو توڑنے کے لیے اور اس ظلم کو ختم کرنے کے لیے حرکت میں آئیں گے تو حرکت نیدرلینڈز سے ہوئی! جی ہاں، ایک اجنبی سرزمین کا اجنبی نوجوان ۔۔۔۔ جس کے جذبات بیدار ہوئے، غیرت جوش میں آئی، تو اس نے مصری سفارت خانے پر تالے لگا دیے اور للکارا: "رفح کراسنگ کھولو!" "غزہ کو بچاؤ!" "محاصرہ ختم کرو!"
تو اے اہلِ مصر، کیا تمہارے اندر کوئی غیرت باقی ہے؟ سب سے اعلیٰ فریضہ، جو تمام فرائض پر مقدم ہے، وہ مظلوموں کی حمایت اور غصب شدہ سرزمین کی آزادی ہے۔ یہ ذمہ داری صرف عوام پر نہیں بلکہ سب سے پہلے مسلم افواج پر عائد ہوتی ہے، کیونکہ انہی کے پاس طاقت اور ہتھیار ہیں اور یہی ایک عظیم فریضے یعنی جہاد فی سبیل اللہ کے حامل ہیں۔ امام نوویؒ فرماتے ہیں:
"إذا دخل الكفار بلدة من بلاد المسلمين، أو حاصروا بلداً، صار الجهاد فرض عين على من يليه، ثم الأقرب فالأقرب"
"اگر کفار کسی مسلم سرزمین میں داخل ہوں یا کسی شہر کا محاصرہ کریں تو جہاد قریب ترین لوگوں پر فرضِ عین ہو جاتا ہے، پھر بعد والوں پر، قربت کے حساب سے۔"
امام قرطبیؒ لکھتے ہیں:
"إذا تعين الجهاد، فلا يسوغ لأحد التخلف إلا لعذر ظاهر، ومن تخلف فقد أتى منكراً عظيماً"
"جب جہاد فرضِ عین بن جائے تو کسی کو بھی پیچھے رہنے کی اجازت نہیں سوائے اس کے کہ اس کے پاس واضح شرعی عذر ہو، اور جو پیچھے رہا، اُس نے بہت بڑا منکر کیا "
ابن قدامہؒ فرماتے ہیں:
"وإذا نزل العدو بساحَة بلد، أو استنفر الإمام الناس، تعيّن على الجميع الخروج، ولم يجز لأحد التخلف"
"اگر دشمن کسی سرزمین پر چڑھ دوڑے یا امام جہاد کا اعلان کرے، تو ہر شخص پر نکلنا فرض ہو جاتا ہے اور کسی جو پیچھے رہنے کی اجازت نہیں ہوتی"۔
اے مصر کے سپاہیو!
کیا دشمن غزہ پر نہیں چڑھ آیا؟ کیا اُس نے اُسے گھیر نہیں رکھا؟ کیا وہ بمباری نہیں کر رہا؟ کیا وہ غزہ کو ذلت و اذیت کا نشانہ نہیں بنا رہا؟ کیا مسجد اقصیٰ، تمہارے نبی ﷺ کا معراج گاہ، قابضوں کے زیرِ تسلط نہیں؟ کیا اہلِ غزہ تمہارے بھائی نہیں؟ تو پھر تمہارے پاس کونسا عذر باقی رہ گیا ہے، جبکہ تم خطے کی سب سے طاقتور فوج ہو اور رفح کراسنگ تمہارے ہی ہاتھ میں ہے؟
اے کنانہ کی فوج میں موج مخلصو!
تم ایک عظیم امت کے فرزند ہو، تم فاتحین کی نسل ہو، تمہیں وہ قوت عطا کی گئی ہے جو چند ہی دنوں میں القدس کو آزاد کرا سکتی ہے، اگر تم مغرب اور اس کے ایجنٹوں کی اطاعت کی بجائے اسلام کے عقیدے کے مطابق حرکت میں آؤ، اگر تم مغرب کے قوانین کی بجائے اللہ کے قانون کے مطابق حرکت میں آؤ، اور اگر تم سائکس-پیکو (Sykes-Picot) کے جھنڈوں کے بجائے رسول اللہ ﷺ کے جھنڈے تلے حرکت میں آؤ۔
اے مصر کے سپاہیو،
تم محض اس خائن حکومت کے آلہ کار نہیں ہو، جو ذلت آمیز معاہدے نافذ کرتی ہے اور امریکہ اور یہودی وجود کو اپنی امت کی قیمت پر خوش کرتی ہے۔ بلکہ تم اللہﷻ کے سامنے جواب دہ ہو، اور قیامت کے دن تم سے پوچھا جائے گا: تم حرکت میں کیوں نہ آئے؟ تم نے ان سرحدوں اور معاہدوں کو قبول کیوں کیا؟ تم نے غزہ میں اپنے بھائیوں کی مدد کیوں نہیں کی؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: «مَا مِنْ امْرِئٍ يَخْذُلُ امْرَأً مُسْلِماً عِنْدَ مَوْطِنٍ تُنْتَهَكُ فِيهِ حُرْمَتُهُ وَيُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ إِلَّا خَذَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ» "جو شخص کسی مسلمان کو اُس جگہ پر بے یار و مددگار چھوڑ دے، جہاں اس کی حرمت پامال کی جا رہی ہو اور اس کی عزت میں کمی کی جا رہی ہو تو اللہ اسے اُس وقت چھوڑ دے گا جب وہ چاہے گا کہ اس کی مدد کی جائے۔" آج، غزہ میں ان کی عزت کو پامال کیا جا رہا ہے، ان کی حرمت کو روندا جا رہا ہے، اور ان کی عورتیں اور بچے تمہاری آنکھوں کے سامنے ذبح کیے جا رہے ہیں، تو کیا تم چاہتے ہو کہ اللہ بھی تمہیں اس وقت چھوڑ دے، جب تم اس کی مدد کے سب سے زیادہ محتاج ہو؟
اے اہلِ مصر:
اپنی آوازیں بلند کرو، جیسے انس حبیب نے کی، اور اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی پروا نہ کرو، چاہے تمہیں اس خائن حکومت کے تمام اداروں کو تالا ہی کیوں نہ لگانا پڑے اور اس نظام کو مکمل طور پر اکھاڑ نہ دیا جائے۔ ہر اُس مخلص فوجی سپاہی اور افسر کا ساتھ دو، جو غزہ کی طرف راستہ کھولنے اور فلسطین کی آزادی کی کوشش کرتا ہے۔ اور یاد رکھو: آج کی جنگ — اسلام اور کفر کی جنگ ہے، حق اور باطل کی جنگ ہے اور جو غزہ کے ساتھ نہیں، وہ جانے یا انجانے میں غزہ کے دشمنوں کے ساتھ ہے۔
اے مصر کے سپاہیو،
تم اللہ کے سامنے اس خون، اس بھوک، اور اس محاصرے کے جواب دہ ہو۔ نہ تمہیں تمہارے تمغے بچائیں گے، نہ تنخواہیں، نہ اس خائن حکومت کے سائے تلے جھوٹی سلامتی۔ اللہ تم سے پوچھے گا: تم نے حرکت کیوں نہیں کی؟ اور اگر تم اس کی مدد کو نہ پہنچے تو غزہ قیامت کے دن تمہارے خلاف گواہی دے گا۔ تاریخ اُن لوگوں کو معاف نہیں کرے گی جنہوں نے مسجد اقصیٰ کو غاصبوں کے ہاتھوں میں چھوڑ دیا جہاں سے نبی ﷺ معراج کو گئے تھے۔
جب اس مصری نوجوان نے نیدرلینڈز میں اپنے ہی ملک کے سفارت خانے کو غصے کے تالوں سے بند کر دیا، تو اس نے پوری امت کے دلوں میں دروازے کھول دیے۔ اس نے یاد دلایا کہ: جہاد کو تالہ نہیں لگایا جا سکتا، مدد مؤخر نہیں کی جا سکتی، اور غزہ محض ایک انسانی مسئلہ نہیں، بلکہ یہ ایک امت کا، ایک عقیدے کا، اور عزت کا مسئلہ ہے۔
تو اے اہلِ مصر،
تم اس امت کا پہلا دفاعی مورچہ ہو۔ تم اسلام کے محاذوں میں سے ایک محاذ پہ کھڑے ہو۔ لہٰذا ہوشیار رہو کہ کہیں اسلام تمہاری سمت سے کمزور نہ پڑ جائے۔ سمندر پار سے ایک صدا اٹھی ہے، تو کیا مصر کی فوج میں کوئی ہے جو اس پکار کا جواب دے؟ صرف سمندر پار کی صدا کافی نہیں بلکہ لازم ہے کہ پوری سرزمینِ مصر غصے سے دہک اٹھے، قاہرہ خلافت کے نعروں سے گونج اٹھے، صرف ایک راستہ کھولنے کے لیے نہیں بلکہ تاریخ کے صفحات میں فتح کا نیا باب کھولنے کے لیے۔
اے اللہ! غزہ اور اس کے لوگوں کی حفاظت فرما۔ جو ان کی مدد کریں، ان کی مدد فرما۔ ہر محاصرہ توڑ دے، اور اس امت کے لیے ایسا رہنما کھڑا فرما جو ایک بار پھر آزادی اور فتوحات کا علم بلند کرے۔
اے اللہ! خلافت راشدہ قائم فرما، اور اس کے ذریعے جہاد کے تلواریں بے نیام فرما، اس کے ذریعے مسجد اقصیٰ کو آزاد فرما، اور اس کے ذریعے غزہ و تمام مسلم سرزمینوں کے مظلوموں کو نصرت عطا فرما۔
﴿وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَٰذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيّاً وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيراً﴾
"اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور ان کمزور مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر قتال نہیں کرتے جو پکارتے ہیں: 'اے ہمارے رب! ہمیں اس ظالم بستی سے نکال دے اور ہمیں اپنی طرف سے کوئی سرپرست دے، اور ہمیں اپنی طرف سے کوئی مددگار عطا فرما۔'" (سورۃ النساء، آیت 75)
ولایہ مصر میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ مصر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: 01015119857- 0227738076 www.hizb.net |
E-Mail: info@hizb.net |