بسم الله الرحمن الرحيم
حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سےافواج پاکستان کے افسران میں موجود ہمارےدوستوںاور رشتہ داروں کو پہنچانے کے لئے کھلا خط
اے پاکستان کی مسلح افواج کے افسران!
ہم حزب التحریرولایہ پاکستان ،آپ سےایک عالمی سیاسی جماعتکی حیثیت سے مخاطب ہیں ، وہ جماعتجس کا نظریہاسلام ہے۔آپہمارےمقصد سے بخوبی واقفہیں جو کہ منہج ِ نبویﷺپر خلافتکے دوبارہ قیام کے ذریعے اسلامی طرز ِزندگی کاازسرِنوآغاز ہے۔ ہم مسلمانوں کو استعماریقوتوں،خاص طور پر امریکہ کے غلبے سے نجاتدلانے کے لئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔اور ہم انتہائی سنجیدگیاوردل جمعی کے ساتھپاکستان میں کام کررہے ہیں کیونکہ یہ وہ مسلم سرزمین ہے جوطاقت کے حوالے سےخلافت کے قیام کا نقطہ ِآغاز بننےکی بھرپورصلاحیترکھتی ہے،ایکایسا مستحکم پلیٹ فارمجو تمام مسلم علاقوں کوایک طاقتور ریاست کی صورت میں یکجاکرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ہم آپ سے آپکیاجتماعی استطاعت کے حوالے سےمخاطبہیں ،آپوہہیں جن کے پاس یہطاقت ہےکہ اندرونی اور بیرونی دونوں حوالوں سے پاکستان کی سمت کاتعینکر سکیں۔اندرونی طور پر بحثیت مجموعی آپ نصرۃ کے حامل ہیں جس کی بناءپراسلام کے مطابق حکمرانی چند گھنٹوں میں قائم کی جا سکتی ہے ، جیسا کہ طاقت اور قوت میںآپ کے بھائیوں اور پیش رومعزز انصارِ مدینہ نے کیا تھا، جنہوں نے رسول اللہ ﷺکو نصرۃ فراہم کی تھی۔بیرونی طور پرآپ مسلم دنیاکی طاقتور ترین فوجاور دنیا کی سب سےباصلاحیت افواج میں سے ایک فوج کی کمان رکھتےہیں،جو پاکستان کو اِسخطےکی سمت کا تعین کرنے اور ساتھ ہی بین الاقوامیصورتحالپراثر اندازہونے کےقابل بناتی ہے۔
اور ہمایک ایسے نازک وقت میں آپ سے مخاطب ہیں جبپاکستان، افغانستان اور بھارت کے لئے امریکی منصوبے کی سازش اپنے عروج پر ہے۔ وہ منصوبہ جو مسلمانوں ، ان کے دین ،ان کی مسلح افواج،ان کے تحفظ اور ان کے وسائل کیلئے شدید خطرات کا حاملہے۔
اے پاکستان کی مسلح افواج کے افسران!
ہمارے خطے کے لئے امریکی منصوبہ یہ ہے کہ خطے میں بھارتی بالادستی کی تایئد کی جائے ، پاکستانکیقابلِ ذکرصلاحیتوں کو محدود کیا جائے اور امریکی منصوبے میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ'خلافت کے منصوبے'کا خاتمہ کیا جائے۔9 اپریل 2016 کو اپنے تین روزہ دورہِ بھارت سے قبلکونسل آف فارن ریلیشنز سے خطاب کرتےہوئے امریکی سیکریٹری دفاع ایش کارٹر نے کہا ،"امریکہ کا بھارت کے ساتھ ایک 'عالمی ایجنڈا' ہے، جس میں تمام امور شامل ہیں، جبکہ پاکستان کے ساتھ تعلق صرف دہشت گردی اور افغانستان کے حوالے سے ہے"۔
اے پاکستان کی مسلح افواج کے افسران!
یقیناً امریکہ کا بھارت کے ساتھ ایک'عالمی ایجنڈا'ہے۔ لہٰذا امریکہ بھارت کیجوہریصلاحیت کو توسیع دے رہا ہے جس میں نئے جوہری ری ایکٹرز کی تعمیر اور میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم (MTCR)کے ذریعے حساس میزائل ٹیکنالوجیکا حصول شامل ہے۔امریکہ بھارت کے عالمیسیاسی عزائم کوپورا کرنے میں اُس کی مدد کر رہا ہے جن عزائممیں اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی مستقل رکنیت شامل ہے اور امریکہ کے زیر اثر بھرپور وسائل رکھنے والے مسلم ممالک جیسا کہسعودی عرب اور ایران کے ساتھ اس کے تعلقات کو مضبوطبنانا شامل ہے۔یہ اس کے علاوہہے کہ امریکہ نے افغانستان میں بھارتی اثرورسوخ کے دروازےغیر معمولی حد تک کھولدئے ہیں یہاں تک کہ امریکی کٹھ پتلی اشرف غنی نے بے شرمی سے افغانستان کو نریندر مودی کا "دوسرا گھر" قرار دے دیاہے۔
مزید برآں،امریکہ ،بھارت کے ایک طاقت کے طور پر ابھرنےکی راہ میں رکاوٹ بننے والے مسلمانوں کوراستے سے ہٹانے کے لئے کام کرتا چلا آرہا ہے۔پہلے توبھارت کی دادرسی کے لئے مشرف نےمسئلہِ کشمیر کو دفنا نے اور اس کی آزادی کے لئے لڑ نے والوں کو"دہشت گرد" قرار دینے کے امریکی مطالبے کے سامنے گھٹنے ٹیکے۔اور ابامریکی مطالبات نے اس بات کو یقینی بنادیا ہے کہ پاکستانلائن آف کنٹرول پربھارت کے جانب سے ہونے والی مسلسل جارحیت کا منہ توڑ جواب نہ دے جبکہ دیگر مطالبات نے اس بات کو بھی یقینی بنادیاہےکہ پاکستان"دہشت گردی" پر بھارتی تشویشکو دور کرنے کیلئےتعاون کرے جس میں انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ بھی شامل ہے۔ 7 جون 2016 کوامریکی صدر باراک اوباما اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان ہونے والی دو گھنٹے طویل ملاقات کے دوران دونوںنےپاکستان سے مشترکہ مطالبہ کیا کہ وہ"2008 کے ممبئی اور 2016 کے پٹھان کوٹپر ہونے والے دہشت گرد حملوںکے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے"۔ جہاں تک جنرل راحیل شریف کا تعلق ہے تو جنرل کیانی کے دور میں اُنہوںنے بذاتِ خود ،امریکی مطالبے کے عین مطابق،افواجِ پاکستان کی فوجیڈاکٹرائن میں تبدیلی کی اور " گرین بک"میں بھارت کو واحد مرکزیدشمن کی حیثیت سے ہٹادیااور اس طرح ہندو ریاست کے ایک طاقت کے طور پر ابھرنے کی راہمیںحائلمسلمانوں کی رکاوٹ کو ختم کرنے کی کوشش کی۔اور انڈیا کے حوالے سے شکست خوردہ ذہنیت کو پروان چڑھانے کے لئے اب افسران کو جوہری آپشن کے بغیر وار گیمز کرنے کے لئے کہا جا رہا ہے۔
جہاں تکپاکستان کے ایٹمی پروگرام کی صورت میں خطے میںبھارتی بالادستیکی راہ میں حائل رکاوٹ کو ختم کرنے کا تعلق ہے تو مشرف نے امریکی مطالبےپر سر جھکاتے ہوئے امریکی انٹیلی جنس کو ہمارے ایٹمی سائنسدانوں سے تفتیش کرنےکی اجازت دی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ انہیں عملاً ریٹائرمنٹ کی زندگی گزارنے پرمجبور کردیا جائے ، جس کے نتیجے میں ریسرچ اور ڈیلوپمنٹ کے جاری و ساری منصوبوں کو شدید نقصان پہنچا۔ اب امریکہ ہماری ایٹمی صلاحیت کےاہم ترین عناصرکے حوالے سے مطالبات کررہا ہے جس پر اس پروگرام کی بقاء کا انحصار ہے۔ 26 مارچ 2016 کو امریکہ کے انڈر سیکریٹریخارجہ برائے آرمز کنٹرول اور بین الاقوامی سیکیورٹی روز گوٹی مولیر نے پاکستان کےاِنٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیاروں پر تبصرہ کیا جو کہبھارت کی کسی بھی پیش قدمی کے لئے شدید خطرے کا باعث ہیں، اس نے کہا "ہمیں اس حوالے سے شدید پریشانی ہے اور ہم نے اپنی پریشانی کا اظہار کردیا ہے اور ہم ان پر دباؤ ڈالتے رہیں گے کیونکہ ہم ان کے میدانِ جنگ کے ایٹمی پروگرام کو عدم استحکام کا باعث سمجھتے ہیں"۔
اے پاکستان کی مسلح افواج کے افسران!
یقیناً پاکستان کے لئےامریکہ کا ایک محدود ایجنڈاہے ،جو بار بار"دہشت گردی" اور "افغانستان "کے حوالے سے آپ سے کئے جانے والےمطالبات پر اڑا ہوا ہے۔ 25 جولائی 2011 کو دی اٹلانٹک میں "پاکستان کی آئی ایس آئی اندرونی طور پر" کے عنوان سے شائع ہونے والے مضمون میں سٹیو کلیمنز نے آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل اسد درانی کے ایک خط کے متعلق انکشاف کیا جس میں یہ لکھا گیا تھا،"۔۔۔۔ اس کے بعدآئی ایس آئی میں اس امید پر ایک اور اندرونیصفائی کا آغازکیا گیاکہ نیا ڈھانچہ دل و جان سے نئے احکامات پر کام کرے گا: یعنی ہر اس شخص کا جہنم تکپیچھا کرنا جو افغانستان میں امریکی فوجی کاروائیوں کی مخالفت کرے"۔چونکہ امریکہ براہِ راست خود سوویت یونین کےافغانستان پرقبضےکے خلاف مسلمانوں کی صلاحیتوںکا مشاہدہ کر چکا ہے،جن صلاحیتوں کے نتیجے کے بعد روس کبھی پلٹ کر واپس آنے کی ہمت نہ کرسکا۔ لہٰذا امریکہ کواپنے افغانستان پر قبضے کے بعد بھی یہی خوف لاحق تھا۔اسی لیے امریکہ کے وفادار ایجنٹ مشرفنے امریکیمطالبے پر سرِتسلیم خمکرتے ہوئےامریکی انٹیلی جنس کونئے امریکی مطالبات کے مطابق براہ راست آئی ایس آئی میں صفائی کرنے کی اجازت دی۔اورجیسے یہ کافی نہ تھا کہایسے افسران جو اسلام سے محبت کرتے تھے یا جنہوں نے امریکی منصوبے کو چیلنج کیا تھا، اُنکی پروموشن روک دی گئی، یا انہیں جبری ریٹائرمنٹ پر گھر بھیج دیا گیا،یاانہیں گھر میں قید کیا گیایا ان کا کورٹ مارشل کر دیا گیا، اور امریکیوں نے ان تمام اعمالکی انجام دہی کا خود جائزہ لیا۔ پھر اِس کے بعد کیانی نے پاکستان میں امریکی مطالبے کو تسلیم کیا جس کے تحت اس نے امریکی انٹیلی جنس کے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورکاور نجی سیکیورٹی کمپنیوں کو پاکستان میں اپنا جال پھیلانےدیا جس نےقبائلی مسلمانوں کا نام استعمال کرتے ہوئے ہماری افواج پر حملے کروائے، اور اسی نیٹ ورک نے ڈرون حملوں کے لئے زمین پر جاسوسی کی۔اور افواجِ پاکستان پر ہونے والے ان حملوں کو جواز بناتے ہوئےہماری افواج کو قبائلی علاقوں میں بھیجا گیا تاکہ وہ افغانستان میں امریکی موجودگی کے خلاف ہونے والی مزاحمت کو ختم کریں۔مزید برآں کیانی نے امریکی مطالبے پرسر ِتسلیم خمکرتے ہوئے ہمارے پیارے فوجیوں کو ہزاروں کی تعداد میںافغانستان میں امریکی فوجی آپریشنزکو تحفظ فراہم کرنے کے لئے قربان کردیا،بجائےاسکےکہ اُنہیں زہریلے امریکی وجود کو خطے سے ختم کرنے کیلئے حکم دیاجاتا۔اور اب جنرل راحیل شریفنے امریکی مطالبے پر سر ِتسلیم خم کرتے ہوئے افواجِپاکستان کو اُس ریڈ لائن کو پار کرنے کا حکم دیا جسےعبور کرنے کی جراءت مشرف اور کیانیبھی نہ کرسکے جوکہ شمالی وزیرستان میں موجودسخت جان اور قابل حقانی نیٹ ورک کے خلاف آپریشن تھا جنہوں نے اُن امریکی فوجیوں کے دلوں میںدہشت بٹھارکھی تھی جنکی بزدلی نےاسلحے کے لحاظ سے برتری کو بھی مفلوج کرکےرکھ دیا۔یہ سب اس کے علاوہ ہے کہ امریکہ نے آئی ایس آئی کے افغان طالبان میں موجود اثرو رسوخ کو استعمال کیا کہ وہ انہیں امریکہ کے ساتھ مذاکراتکی میز پر بیٹھنےپر مجبور کریںتا کہ افغانستان میں امریکی افواجکی موجودگی کو سیاسی جواز فراہم کیا جائے جبکہ یہ وہ مقصدہے جسے امریکہ دس سال سے زیادہ عرصےتکمیدان جنگ میں لڑ نے کے باوجود حاصل نہیں کر سکا۔جہاں تک اُن لوگوں کا تعلق ہے جو مذاکرات کو مسترد کررہے ہیں، تو امریکہ نے ان کے خلاف ڈرون حملوں کو استعمال کیا جسنے ہماری خودمختاری کو پوری دنیا میں مذاق بنادیاجبکہ اِس ننگی جارحیت پربھی راحیل شریف کی جانب سے انتہائی کمزور احتجاجدیکھنے کو ملا۔کیانیکی طرح،جس نےایبٹ آباد اور سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے خلاف انتہائی کمزور موقف اپنایا تھا،جنرل راحیلشریف نے بھی25 مئی 2016 کو پاکستان میں امریکہ کے سفیر ڈیوڈ ہیل سے ملاقات کی اور بڑی عاجزی سےبیان جاری کیا کہ " اس طرح کےخودمختاری کی خلاف ورزیاں کرنے والے اقدامات دونوں ممالک کےباہمی تعلقاتاور خطے میںاستحکام کے لیے جاری امنکی کوششوں کے لئے نقصان دہ ہیں" جو کہزخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے جبکہ وقت کا تقاضاتو یہ تھا کہ ایسا منہ توڑ جواب دیا جاتاکہ امریکہ کبھی خواب میں بھی دوبارہ ایسی حرکت کرنے کی ہمت نہ کرتا۔
جہاں تک اسلام کا تعلق ہے تو مشرف کے وقت سے ہی امریکہ اسلام کے ساتھ مسلمانوں کی گہری وابستگی کو ختم کرنے کی کوشش کررہا ہےجو وابستگی صدیوںتک اسلام پر عمل پیرا رہنے، اس کی راہ میں جہاد کرنے،اس کی بنیادپرحکمرانی اور پورے برصغیر پاک و ہند پر اس کے غلبے سے پیدا ہوئی کیونکہ یہ وابستگی خطے میں امریکی منصوبوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔اب خطے میں امریکہ کے وجود اور اس کے مفادات کی بقاءکا دارومدار پاکستان میں اسلام کو کچلنے پرہی ہے۔دوسرے اصالیب کے ساتھ ساتھ "نیشنل ایکشن پلان"کے ذریعے امریکہ نے اس بات کو یقینی بنایا ہےکہ میڈیا، سوشل میڈیا، تعلیم اور سیاسی میدان میں اسلامی فکر کو"نفرت انگیز تقریر"، "انتہاپسندی" اور "اسلام ازم " قرار دے کرکچل دیا جائے جبکہ ہزاروں مخلص علماء اور سیاست دانوں کو پابندِ سلاسل کیا گیاہےجو افغانستان میں امریکی قبضے کے خلاف جہاداورپاکستان میں خلافت کے قیام کی دعوت دیتے ہیں۔امریکی مطالبات کے سامنےسر تسلیم خم کرتے ہوئےموجودہ قیادت نے پوری طرح سے آئی ایس آئیاور ملٹری انٹیلیجنس کوفوج میں موجود اسلام سے محبت کرنے والے افسروں کا صفایا کرنےکے کام پر لگا دیا ہےاورساتھ ہی ساتھاِن کو یہ کام بھی سونپ دیا گیا ہے کہ جو لوگاسلامکی دعوت دیتے ہیں، اور خاص طور پر جو لوگ خلافت کے داعی ہیں ،یہ ایجنسیاں ان پرظلم وستم، گرفتاری، اغوا، تفتیش اور شدید تشدد کی ازخود نگرانی کریں۔6 دسمبر 2015 کو امریکی صدر اوباما نے "انتہاپسندی سے جنگ" کے نام پر اسلام کو کچلنے کا مطالبہ کیا، جس کے جواب میں ہماری فوجی قیادت 22 دسمبر 2015 کو اکٹھی ہوئی جس کے بعد آئی ایس پی آر نے اعلان کیا،" تمام فوجی رہنماؤں نےاس بات کا اعادہ کیا۔۔۔کہ انتہا پسندی سے لڑنے کے لئے حکومت کی مدد کی جائے گی"۔
اے پاکستان کی مسلح افواج کے افسران!
حزب التحریرآپ کوتسلسل سے خبردار کرتی رہی ہے کہامریکی مطالبات کے آگے سرِ تسلیم خم کرناسراسر حماقت ہے۔ حزب التحریر نے آپ کو مشرف کے وقت خبردار کیا تھا کہ امریکی ایماء پر،مشرف کیکشمیر سے دستبرداری،بھارت کو خطے میں بالادستی حاصل کرنے کے لئے حوصلہ فراہم کرے گی۔ اس کے بعد کیانی کے وقت میں بھی ہم نے آپ کو خبردار کیا تھا کہ امریکی مطالبے پرسرِ تسلیم خم کرتے ہوئے قبائلی مزاحمت کو ختم کرنے کی کوشش ہمیں اندرونیطور پر الجھا دے گی اورہماری صلاحیتوں کو تقسیم کر کے کمزور کر دے گی،اورہمارے ملک کوتباہ کنفتنے کی جنگ میں جھونک دے گی جسکا فائدہ صرف ہمارے دشمنوں کو ہی ہوگا۔ اور اب دوبارہحزب التحریر آپ کو خبردار کررہی ہے کہ اگر آپ نےایک بار پھر اپنی قیادت کو ،خطے میں بھارت کی بالادستی، پاکستان کی صلاحیتوں کو محدود کرنے اور اسلام کو کچلنےکےامریکی مطالبات پر سرِ تسلیم خم کرنےکی اجازت دی تو ہم خود کو مزید خوفناک خطرات میں دھکیل دیں گے۔
جان رکھیں کہ جنرل راحیل اپنے آپ کو ، امت کے سامنے بے نقاب ہونے والےمشرف اور کیانی سے دور رکھنے کی بھر پور کوششیں کر رہے ہیں ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہہو بہو اُن دونوں ہی کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے امریکی مطالبات کو پورا کر رہےہیں، اُس غداری کی تکمیل کرتے ہوئے جس کا آغاز مشرف نے کیا تھا۔جان رکھیں کہامریکی مطالبات کو تسلیم کرلینے سے کبھی بھی مسلمانوں کو تحفظ یا خوشحالی نصیب نہیں ہو گی بلکہ صرفمزیدمطالبات اور تباہی و بربادی ہی مقدر بنے گی۔جس خطے میں امریکہ اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتا ہے وہاں وہ عدم استحکام اور تنازعات پیدا کرکے اپنی مداخلت کا جواز پیدا کرتا ہے۔پھر جب امریکہ حملہ کرنے کے لئے تیار ہوجاتا ہےتو وہ ہم سے ہمارے ہوائی اڈوں، سمندری راستوںاور فضائی حدود کو استعمال کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ پھر جب وہ کسی علاقے پر فوج کَشیکر لیتا ہےتومسلمانوں کے وسائل کی لوٹ مار کواپنا حق سمجھ لیتا ہے، جبکہ اس کی پر تشدد مداخلت خطے کوہلا کر رکھ دیتی ہےاورخطےکیاقتصادی صورتحال کو شدید دھچکے لگتےہیں۔اور پھر جبامریکہ کو اپنے قبضے کے خلاف شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتاہےتو وہ مسلمانوں سے مسلمانوں کے خلاف لڑنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ ہر مرحلے پرامریکہ مسلمانوں کی طاقت کو مسلمانوں ہی کےخلاف استعمال کرنے کا مطالبہ کرتا ہے تا کہ انپر اپنیسیاسی، معاشی اور فوجیبالادستی قائم کرسکے۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں، يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ "اے لوگو جو ایمان لائے ہو، میرے اور(خود) اپنے دشمنوں کو اپنادوست نہ بناؤ۔ تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمہارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں"(الممتحنہ:01)۔ اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ،إِن يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُواْ لَكُمْ أَعْدَآءً وَيَبْسُطُواْ إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوءِ وَوَدُّواْ لَوْ تَكْفُرُونَ "اگر وہ تم پر کہیں قابو پالیں تو وہ تمہارے (کھلے) دشمن ہو جائیں اور برائی کے ساتھ تم پر دست درازی اور زبان درازی کرنے لگیں اور (دل سے) چاہنے لگیں کہ تم بھی کفر کرنے لگ جاؤ"(الممتحنہ:02)۔
اے پاکستان کی مسلح افواج کے افسران!
حزب التحریر آپ سے اس غدار قیادت کو ہٹا نے کامطالبہ کرتی ہے جنہوںنے امریکہ کے مطالبات مان کر ہمیں مفلوج کردیا ہے،ہمارے دشمنوں کے سامنے ہمیں حقیر بنا دیا ہے اور ہمارے دفاع میں ایسا خلا ء پیدا کردیا ہے کہ دشمنوں کے ہاتھوں ہمیں مزید نقصان پہنچ سکے۔ آپ کی اجتماعی ذمہ داری یہ نہیں ہے کہ آپ فوجی و سیاسیقیادت میں موجود غدّاروں کا تحفظ کریں جو ہر امریکی مطالبے کے سامنے جھکتے چلے جارہے ہیں۔ہر گز نہیں، بلکہ آپ کی ذمہ داری تو یہ ہے کہ آپ اسلام اورمسلمانوںکی سرزمین کا دفاع کریں اور ایسا عملی طور پر صرف نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ آج دنیا میںوہ خلافت موجود نہیں ہےجو امریکہ کی مجرمانہدرندگی کو چیلنج کرسکے اور مسلمانوں کو ایک طاقتور ریاست کے سائے تلے یکجا کردے۔جان رکھیں کہ صرف ریاست خلافت ہی وہ ریاست ہوگی جو پہلے دن سے مسلمانوں کو یکجا اور مضبوط کرے گی اور کینہ پرورکفار کے منصوبوں کو انہی پر الٹ دے گی۔ جان رکھیں کہ جسمردِ آہن کی ہمیں آج ضرورت ہے وہ خلیفہ راشد ہے جو اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کرے گا، قبائلی علاقے کے مسلمانوں اور ہماری افواج کو یکجاکر کےہمارے دروازے پر موجود امریکی فوج کے خلاف کھڑا کرے گا، اس کے ساتھ ساتھہماری صفوں میں موجود منافقوں کو بے نقاب کرے گا جبکہاُن دشمنوں کے دلوں میں خوف پیدا کرے گا جو افغانستان اور کشمیر میں معمولی اسلحے سے لیس، چھوٹے چھوٹےمزاحمت کار گروہوں کا سامنا نہیں کرسکتے۔ صرفخلیفہ راشد ہی پاکستان میں امریکی اثرورسوخ اور سازشوں کا خاتمہ کرے گا، امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں کو بندکرے گا اور امریکی انٹیلی جنس اورنجی سیکیورٹی اہلکاروں کو گرفتار کر کے نکال باہر کرے گا۔ اور صرف خلیفہ راشد ہیتیزی کے ساتھ تمام مسلم علاقوں کو یکجا کر کے ایک طاقتور ریاست کی شکل میں ڈھال دے گا۔
لہٰذا اے محترم افسران،اس بات پر غور کریں کہاگر آپ اُن کی اطاعت کرتے رہیں گے جو امریکہ کی اطاعت کررہے ہیں تواِس کےسنگین نتائج ہوں گےکیونکہ اللہ نے جابروں کی اطاعت کرنے پر سخت سزا سے خبردار کیا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،وَجَٰوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَجُنُودُهُ بَغْيًا وَعَدْوًا ۖ حَتَّىٰ إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنتُ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ "اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار کردیا ، پھر ان کے پیچھے پیچھے فرعون اپنے لشکر کے ساتھ ظلم و زیادتی کے ارادے سے چلا یہاں تک کہ جب ڈوبنے لگا تو کہنے لگا کہ میں ایمان لاتا ہوں کہ جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں، اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں"(یونس:90)۔تو صرف فرعون ہی نہیں بلکہ اُس کی پوری فوج کو غرق کر دیا گیا اور اُنہیں فرعون کی اطاعت کرنے کی سزا دی گئی جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے پیغام کو مسترد کررہا تھا۔لہٰذاغدّاروں کے ساتھ کھڑے ہونے سے خبردار رہیںجو آپ کے خلاف اور آپ نے جنلوگوں کے تحفظ کی قسم اٹھا رکھی ہےاُن کےخلاف صلیبی جنگ لڑرہے ہیں۔ خبردار رہیں کہ کہیں آپاُن غدّاروں کے چنددنیاویفائدوں کیلئے اپنی آخرت نہ گنوا بیٹھیں۔ پوری امت کی دعائیں لیں اور اپنی اور امت کی کامیابی کے لئےمشہور فقیہ اور رہنما، امیر حزب التحریر ،شیخ عطا بن خلیلابو الرشتہکی قیادت میں حزب التحریر کو منہجِ نبویﷺ پر خلافت کے قیام کے لئےنصرہ فراہم کریں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مدد کے حقدار بن جائیں اور قطعاً مایوس نہ ہوںاور جان رکھیں کہاللہ کے حکم سے آپ ہی دشمنوں پر غالب آئیں گے اور مظلوموں کو آزادکرائیں گے۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،وَلاَ تَهِنُوا وَلاَ تَحْزَنُوا وَأَنْتُمْ الأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ "تم نہ سستی کرو اور نہ غمگین ہو، تم ہی غالب رہو گے اگر تم ایمان والے ہو"(آل عمران:139)۔
15 رمضان 1437 ہجری حزب التحریر
20 جون 2016 ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ :15 من رمــضان المبارك 1437هـ
عیسوی تاریخ : پیر, 20 جون 2016م
حزب التحرير