بسم الله الرحمن الرحيم
جمہوریت ہمیشہ اسلام پر حملہ آور رہے گی لہٰذا
اس کی جگہ نبی ﷺ کے طریقے کے مطابق خلافت کو قائم کرو
27 نومبر 2017 کو اسلام آباد میں ختم نبوت کے مسئلے پر ہونے والے دھرنے کے نتیجے میں وزیرقانون کو مجبوراً استعفیٰ دینا پڑا۔ یہی وہ شخص ہے جس کی سربراہی میں انتخابی حلف نامے میں ختم نبوت کی شق میں مجرمانہ تبدیلی کی گئی تھی جس نے پاکستان پر غیر مسلم کی حکمرانی کے دروازے کھول دیے تھے۔ اگرچہ وزیرِ قانون نے استعفیٰ تو دے دیا لیکن اسلام پر حملہ آور ہونے والا دروازہ بند نہیں ہوا ہے کیونکہ جب تک پاکستان میں جمہوری نظامِ حکمرانی موجود رہے گا اسلام پر حملے ہوتے رہیں گے۔
جمہوریت ہمیشہ اسلام پر حملہ آور رہے گی اور ختم نبوت کے مسئلے پر پیدا ہونے والےحالیہ بحران میں اس کا کردار اس بات کا واضح ثبوت ہے۔ درحقیقت انتخابی حلف نامے میں تبدیلی “دفتری غلطی” نہیں تھی بلکہ یہ حکومتی اقدام جمہوری اقدار اور معیار کے عین مطابق تھا۔ 6 نومبر 2017 کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے (Universal Periodic Review (UPR اجلاس کا آغاز ہوا۔ پاکستان مسلم لیگ-ن کی حکومت کی جانب سے حلف نامے میں تبدیلی اس اجلاس کی تیاری کا حصہ تھی ۔جنیوا میں اسی اجلاس کے دوران امریکہ کے اقوام متحدہ میں موجود مشن نے 13 نومبر 2017 کو یہ اعلان کیا کہ،” امریکہ UPR ورکنگ گروپ میں پاکستانی وفد کو خوش آمدید کہتا ہے اور پاکستان کو یہ مشورہ دیتا ہے کہ: 1۔ توہینِ رسالت کے قوانین منسوخ کئے جائیں اور احمدی مسلمانوں اور دوسروں کے خلاف ان قوانین کے استعمال کو ختم کیا جائے۔۔۔”۔
جمہوریت ہمیشہ اسلام پر حملہ آور رہے گی کیونکہ یہ کسی بھی وزیر کوایسا حکم دینے کا حق دیتی ہے جس کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ممنوع قرار دیا ہو یا پھر اُس کام کو ممنوع کرنے کا حق دیتی ہے جس کو کرنے کا اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حکم دیا ہو۔ چنانچہ یہ جمہوریت ہی ہے جو انسانیت پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جگہ کئی اور” رب “مسلط کر دیتی ہے۔البیہقی نے روایت کی ہے کہ عدی ابن حاتم نے کہا کہ : “میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے سونے کی صلیب پہن رکھی تھے۔ اور میں نے انہیں سورۃ براءة کی تلاوت کرتے سنا،
اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ
‘ان لوگوں (یہود و نصاریٰ) نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنالیا'(التوبۃ:31)۔میں نے کہا: اے اللہ کے رسول، وہ (یہود و نصاری) اُن کی عبادت تو نہیں کرتے۔ آپﷺ نے فرمایا،
أجل ولكن يحلون لهم ما حرم الله فيستحلونه ويحرمون عليهم ما أحل الله فيحرمونه فتلك عبادتهم لهم
‘ہاں، لیکن جب وہ (عالم اور درویش) اُن کے لیے اُس چیز کو حلال کردیتے جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہوتا تو وہ لوگ اس کو حلال مان لیتے ، اور جب وہ اُس چیز کو حرام قرار دے دیتے جسے اللہ نے حلال قرا ردیا ہوتا تو وہ لوگ اسے حرام مان لیتے، یہی ان (عالموں اور درویشوں) کی عبادت کرنا ہے ‘”۔
جمہوریت ہمیشہ اسلام پر حملہ آور رہے گی کیونکہ یہ حکمرانوں اور ججوں کو یہ حق دیتی ہے کہ وہ چاہیں تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات کے مطابق حکمرانی کریں اور چاہیں تو اللہ کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے اُن احکامات کے برخلاف حکمرانی کریں جبکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا،
وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلاَ مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمْ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً مُبِينًا
” اللہ اور اس کا رسول جب کوئی فیصلہ کردیں تو کسی مؤمن مرد یا عور ت کے لیے اس فیصلہ میں کوئی اختیار نہیں۔ (یادرکھو) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی جو بھی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑے گا”(الاحزاب:36)۔
اور جمہوریت ہمیشہ اسلام پر حملہ آور رہے گی کیونکہ یہ انسانوں سے بنی پارلیمان کو اقتدارِ اعلیٰ سونپ دیتی ہے اور اُنہیں اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ اپنی مرضی اور خواہشات کے مطابق قوانین بنائیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ہے،
وَأَنِ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَنْ يَفْتِنُوكَ عَنْ بَعْضِ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ
“اور یہ کہ (آپﷺ) ان کے درمیان اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ (احکامات) کے مطابق فیصلہ کریں اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں۔ اور ان سے محتاط رہیں کہ کہیں یہ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ بعض (احکامات) کے بارے میں آپﷺ کو فتنے میں نہ ڈال دیں”(المائدہ:49)۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
جمہوریت ہمیشہ اسلام پر حملہ آور رہے گی اور یہی وجہ ہے کہ ہم پر لازم ہے کہ اس کو ہٹا کر نبی ﷺ کےطریقے کے مطابق خلافت کو قائم کریں۔ اگر نبیﷺ کے طریقے پر قائم خلافت موجود ہوتی تو ختم نبوت کے مسئلہ پر بحران سرے سے پیدا ہی نہ ہوتا ۔ نبیﷺ کے طریقے پر قائم خلافت کے حکمران ہر ایک قانون صرف اور صرف قرآن و سنت سے لینے کے پابند ہوتے ہیں۔ جہاں تک نبیﷺ کے طریقے پر قائم خلافت میں مجلس امت کا تعلق ہے ، جو کہ عوام کی نمائندگی کرتی ہے، تو اس کا کام قرآن و سنت کے نفاذ میں کوتاہی کی صورت میں حکمران کا احتساب کرنا ہوتا ہے ۔اورجہاں تک عدلیہ کا تعلق ہے تو نبیﷺ کے طریقے پر قائم خلافت میں قاضی مظالم کے پاس یہ اختیار ہوتا ہے کہ وہ خلیفہ سمیت کسی بھی حکمران کو اسلام سے ہٹ کر حکمرانی کرنے پر برطرف کر سکے ۔
لہٰذا صرف اور صرف نبی ﷺ کے طریقے پر قائم خلافت ہی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ حکمران، مجلس امت اور عدلیہ سب کے سب اسلام اور مسلمانوں کے تحفظ کے لیے مل کر کام کریں اور غیر مسلم شہریوں کو بھی اُن کے وہ تمام حقوق مہیا کریں جو شریعت نے اُن کو دیے ہیں۔ اسی طریقے سے خلفائے راشدین نے غیر مسلم شہریوں کی جان و مال کا تحفظ کیا تھا اور ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنایا تھا کہ دین حق کسی صورت کمزور نہ ہو۔ اسی طریقے سے خلفائے راشدین نے بغیر کسی انحراف کے اخلاص اور وفاداری کے ساتھ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے نازل کردہ تمام قوانین کو نافذ کیا تھا جس میں ختم نبوت سے متعلق قوانین بھی شامل تھے۔
لہٰذا ہم سب کو مل کر نبیﷺ کے طریقے کے مطابق خلافت کے قیام کے لیے زبردست جدوجہد کرنی ہے تا کہ بلآخر ہمیں ایسے حکمران مل جائیں جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ ، اس کے رسولﷺ اور ایمان والوں کے ویسے ہی خیر خواہ ہوں جیسا کہ ہم ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک پر لازم ہے کہ وہ حزب التحریر کے ساتھ جڑ جائے اور نبیﷺ کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے اپنا حصہ ڈالے۔ احمد نے روایت کی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا،
ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ
“پھر ظلم کی حکومت ہو گی اور اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا۔ پھر اللہ اسے ختم کردے گاجب وہ چاہے گا۔ اور پھر نبوت کے طریقے پر خلافت قائم ہو گی “۔ اور پھر آپﷺ خاموش ہوگئے۔
اے افواج پاکستان میں موجود مسلمانو!
انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا،
لاَ يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَلَدِهِ وَوَالِدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ
“تم میں سے کوئی اس وقت تک ایمان والا نہیں ہو سکتا جب تک میں اسے اس کی اولاد، اس کے والد اور تمام انسانیت سے بڑھ کر محبوب نہ ہوجاؤں”(مسلم)۔
لیکن کتنے سالوں سے ہم مغرب کے ہاتھوں رسول اللہﷺ کی شان میں گستاخی ہوتے دیکھ رہے ہیں، اور ہمارے اپنے علاقوں میں خود ہمارے ہی حکمران ختم نبوت کی غیر متنازع حقیقت پر حملہ آور ہیں ،اور کوئی ایک بھی ایسا جمہوری حکمران نہیں جس نے اس مسئلے کو زندگی و موت کا مسئلہ سمجھتے ہوئے اِس کی حفاظت کی ذمہ داری ادا کی ہو۔ ایک لمبے عرصے سے ہم مسلمان اپنی ڈھال، خلافت، کے بغیر زندگی بسر کررہے ہیں جبکہ خلافت کے کمزور ترین دور میں بھی عثمانی خلیفہ نے دنیا کی بڑی طاقتوں، برطانیہ اور فرانس، کو فوجی کارروائی کی دھمکی دے کر پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا تھا جب انہوں نے رسول اللہﷺ کی شان میں گستاخی کرنے کی مہم شروع کی تھی۔
یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ طاعون زدہ جمہوریت کا خاتمہ کریں جو کرپشن ، کفر اور نافرمانی کی نگہبان ہے ۔ یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ نبی ﷺ کے طریقےپر خلافت کے دوبارہ قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں تاکہ مسلمانوں کی ڈھال بحال ہو۔ لہٰذا اس پکار کا جواب دیں! اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ ۖ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ
“اے ایمان والو! تم اللہ اور رسول کی پکار پر لبیک کہو،جبکہ رسول تم کو تمہاری زندگی بخش چیز کی طرف بلاتے ہوں۔ اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ آدمی کے اور اس کے قلب کے درمیان آڑ بن جایا کرتا ہے، اور بلاشبہ تم سب کو اللہ ہی کے پاس جمع ہونا ہے “(الانفال:24)۔
ہجری تاریخ :9 من ربيع الاول 1439هـ
عیسوی تاریخ : پیر, 27 نومبر 2017م
حزب التحرير
ولایہ پاکستان