الجمعة، 20 جمادى الأولى 1446| 2024/11/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

  بے حِس و حرکت حکمرانوں کے سامنے ٹرمپ کا اعلان اُن کے منہ پر ایک زور دار تھپڑ ہے

 

ٹرمپ نے اُس باریک  پردے کو بھی ہٹا دیا ہے جس نے حکمرانوں کے ننگے پن کو  چھپا رکھا تھا۔۔۔

  

ٹرمپ نے آج رات 7/12/2017-6 کو القدس کو یہودی ریاست کا دار الحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا:” امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  بدھ کو وائٹ ہاوس میں اپنے خطاب میں القدس کو “اسرائیل” کا دار الحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کردیا اور دفتر خارجہ کو امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے القدس منتقل کرنے اور اس حوالے سے ماہرِ تعمیرات کے ساتھ معاہدہ کرنے کا حکم دیا ۔۔۔ٹرمپ نے مزید کہا:” میں نے القدس کو “اسرائیل” کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اپنا وعدہ پورا کر دیا”۔۔۔(العربیہ نیٹ 6/12/2017)۔۔۔کیا ہی عجیب  بات ہے کہ اس اعلان سے قبل ٹرمپ نے عالم اسلام کے اُن حکمرانوں کو فون کیے جو القدس کے بارے میں  بلند بانگ دعوے کرتے رہتے ہیں۔ اُس نے سلمان، عباس، عبداللہ، سیسی اور محمد السادس کو فون کیا اور  بتا دیا کہ وہ چند گھنٹے بعد اپنے خطاب میں یہ اعلان کرنے والا ہے۔۔۔اس کے باوجود ان سب نے  قبروں میں پڑے مُردوں جیسی خاموشی اختیار کی بلکہ یہ تو مُردوں سے بھی بڑھ گئے!

 

یقیناً، اسلام  اور مسلمانوں کے  دشمن ، پرلے درجے کے احمق ، جابر ٹرمپ نے  یہود کے ساتھ کیا اپنا وعدہ پورا کر دیا ۔  یقیناً کُفر ملتِ واحدہ ہے، اور کفار کا ایک دوسرے کی مدد کرنا کوئی تعجب کی بات نہیں ۔ عجیب و غریب  بات تو  عالم اسلام کے حکمرانوں کی جانب سے اِس بات کی پرواہ کئے بغیر کفار کی مدد  کرنا ہے کہ ان کا حشر بھی کفار کے ساتھ ہو گا۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ  

“اے  ایمان والو! یہود ونصاریٰ کو دوست مت بناؤ، یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی سے دوستی کرے ، وہ بے شک انہی میں سے ہے۔ظالموں کو اللہ تعالیٰ ہر گز راہ راست نہیں دکھاتا “(المائدہ:51)۔

اے مسلمانو!

امریکہ نے 1948 میں یہودی ریاست کے وجود کو تسلیم کیا اور اس کے بعد اس کی مدد کرتا رہا، لیکن  حکمران خاموش رہے بلکہ  امریکہ سے دوستی کرتے رہے! یوںوہ  ذلیل ہوئے اور ذلت کا لبادہ اُن کا مقدر بنا۔۔۔

یہودی وجود نے 1967 میں باقی فلسطین پر قبضہ کیا اور اس کے ساتھ ہی القدس پر بھی قبضہ کر لیا۔ امریکہ نے اس قبضے میں   اُس کی مدد کی جبکہ یہ حکمران اُس وقت بھی خاموش رہے  بلکہ اُنہوں نے امریکہ کو  وفاشعار دوست سمجھ لیا اور یہودی  وجود کے ساتھ سمجھوتے میں امریکہ ہی کو ثالث بنالیا۔۔۔ یوںوہ  ذلیل ہوئے اور ذلت کا لبادہ اُن کا مقدر بنا۔۔۔

یہ لوگوں کو گمراہ کرتے رہے اور دھوکہ دیتے رہے کہ امریکہ یہودی ریاست پر دباؤ ڈال کراِن لوگوں کو کچھ حصہ دے گا  جس پر یہ اپنی  غیر مسلح ریاست قائم کرلیں گے اور مشرقی القدس اس کا دار الحکومت ہو گا۔۔۔ اس طرح یہ دھوکہ دے کر ذلیل ہوئے۔ سچ تو یہ ہے کہ بصارت اور عاقبت اندیشی سے محروم  ہونے کے باعث اُنہوں نے کسی اور کونہیں بلکہ خود اپنے آپ کو دھوکہ دیا  ۔۔۔ یوںوہ  ذلیل ہوئے اور ذلت کا لبادہ اُن کا مقدر بنا۔۔۔

اب امریکہ نے  ٹرمپ کی زبانی  یہ اعلان کردیا کہ  اسراء ومعراج کی سرزمین ، مسلمانوں کا قبلہ اول اور   تین مساجد میں سے تیسری مسجد کی سرزمین  جس کے لیے سفر کیا جاتا ہے، یعنی القدس ،مشرق سے مغرب تک پورے کاپورا، یہودی وجود کا دار الحکومت ہے ۔۔۔ٹرمپ نے اس اعلان سے پہلے ان حکمرانوں  سے رابطہ کیا اور انہیں یہ بتا دیا کہ وہ یہ اعلان کرنے والا ہے اور  اُن کےاِس  زبانی جمع خرچ کو کوئی اہمیت نہیں دی کہ القدس ان کے لیے مقدس ہے ۔ بلکہ اُن کو مزید ذلیل کرتے ہوئے ٹرمپ نے اپنے اعترافی خطاب میں کہا  کہ وہ  ان  حکمرانوں کے ساتھ مسکراہٹوں کے تبادلے کے لیے اپنے نائب صدر کو اِن کے پاس بھیجے گا:”ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں اس کا نائب صدر مائیک پینس مشرق وسطیٰ پہنچے گا۔۔۔”(العربیہ نیٹ6-12-2017) ، اور کیا خوب کہا گیا ہے کہ: جو ذلیل ہوتا ہے اس کے لیے ذلت آسان ہوتی ہے۔۔۔مُردے کو زخموں سے کوئی تکلیف نہیں ہوتی۔

 

اے مسلمانو!

کیا کوئی بھی عقل رکھنے والا شخص فلسطین کو یہودی  ٹولے کے پنجوں سے بچانے کے طریقے میں اختلاف کرسکتا ہے؟ کیا کوئی عقل رکھنے والا شخص اس بات میں اختلاف کر سکتا ہے کہ امریکہ اور دوسرے ممالک جو یہود کی حمایت کرتے ہیں اُن کے ساتھ ہمارا رویہ کیسا ہونا  چاہیے ؟  کیا  فلسطین  کوآزاد کرانے کے لیے افواج کو حرکت میں لانا  لازمی نہیں  تاکہ وہ یہودی وجود سے جنگ کریں اور تمہارے ہاتھوں اس کی کمرتوڑ دیں جیساکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، 

 

قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللَّهُ بِأَيْدِيكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنْصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ

” ان سے قتال کرو ،اللہ تمہارے ہاتھوں ان کو عذاب دے گا اور ان کے مقابلے میں تمہاری مدد کرے گا اور مؤمنوں کے دل کو خوش کرے گا”(التوبۃ:14)۔

 

کیا  فلسطین  کوآزاد کرانے کے لیے یہ  لازمی نہیں کہ  اُن ریاستوں کے ساتھ بھی   عملی حالت جنگ جیسا معاملہ کیا جائے جو یہودی وجود کی حمایت کرتے ہیں؟  کیا  اللہ،  العزیز  ُ الحکیم  کا  اُن لوگوں کے بارے میں یہی حکم نہیں جنہوں نے اسلامی سرزمین پر قبضہ کیا ہو اور اس کے باشندوں کو وہاں سے نکالا ہوکہ انہیں وہاں سے نکال باہر کیا جائے ،

 

وَأَخْرِجُوهُمْ مِنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ

“جیسے انہوں نے تمہیں نکالا  ویسے ان کو بھی نکالو”(البقرۃ:191)؟

کیا اسلام کی سرزمین پر قبضہ کرنے والے اور وہاں سے مسلمانوں کو نکالنے والے یہود کی حمایت کرنے والی ریاستوں کے بارے میں اللہ کا حکم یہی  نہیں  کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ

“بے شک اللہ انہی لوگوں کے ساتھ تعلقات سے تمہیں روکتا ہے جنہوں نے   دین کی وجہ  سے تم سے قتال کیا اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہیں نکالنے میں اوروں کی  مدد کی  اور جو ان لوگوں کے ساتھ تعلقات رکھے گا وہی ظالم ہو گا”(ممتحنہ:9)؟

 

کیا یہی وہ حق بات نہیں جس کو ہر وہ شخص جانتا ہے جس کے پاس دل ہے ، جو سن سکتا ہے ، دیکھ سکتا ہے؟

 

اے مسلمانو،  اے اسلامی دنیا کی افواج!

1948 میں فلسطین پر یہودی قبضے پر حکمرانوں کی خاموشی، ان سے قتال کے لیے افواج کو متحرک نہ کرنا  اور مقبوضہ فلسطین کو آزاد نہ کرانا  بہت بڑا جرم تھا۔۔۔ پھر 1967 میں  یہود کی جانب سے باقی ماندہ فلسطین پر قبضے پر حکمرانوں کی خاموشی  اور فلسطین کو یہود کے پنجے سے واپس لینے کے لیے افواج کو متحرک نہ کرنا  اس سے بڑا جرم تھا۔۔۔ اسی طرح یہود کی مدد کرنے والی ریاستوں کے ساتھ حالت جنگ کا معاملہ نہ کرنا بھی کوئی کم جرم نہیں ۔۔۔اور ان ملکوں کے ساتھ دوستی تو اللہ، اس کے رسول ﷺ اور مؤمنوں کے ساتھ سراسر خیانت ہے۔

ٹرمپ نے ان حکمرانوں کو بے نقاب کر دیا  ، اُس نے  حکمرانوں کی خاموشی کے اُس  آخری پردے کو  بھی ہٹا دیا جس نے ان کے ننگے پن کو چھپا رکھا تھا ۔ اب  ان حکمرانوں کا مسلمانوں اور مسلم علاقوں پر حکمرانی کا کیا حق رہ گیا ہے؟! اب افواج کو متحرک ہونا چاہیے اور ان ذلیلوں کو اپنے قدموں  تلے روندنا چاہیے جو ارض مقدس پر قابض یہود سے قتال کی راہ میں حائل ہیں،  اور یہود کی حمایت کرنے والے ممالک کے ساتھ حالت جنگ کا معاملہ نہیں کرتے۔۔۔مسلمانوں اور ان کی افواج کو اب ان حکمرانوں کو جڑ سے اکھاڑ کر اسلام کی ریاست، خلافتِ راشدہ، کو قائم کرنا چاہیے،  جس کے بعد  بڑے کافر استعماری ممالک نہ ہی مسلمانوں کی سرزمین پر قدم رکھنے کی ہمت کریں گے اور نہ مسلمانوں کو نقصان پہنچا سکیں گے۔۔۔یہود کی ذلیل اور رسوائے زمانہ ریاست کی تو حیثیت ہی کیا ہے جن پر ذلت اور مسکنت لکھ دی گئی ہے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَإِنْ يُقَاتِلُوكُمْ يُوَلُّوكُمُ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنْصَرُونَ  

“اگر یہ تم سے قتال کر بھی لیں تو پیٹھ پھیر کر بھاگ نکلیں گے پھر ان کی کوئی مدد نہ کی جائے گی”

(آل عمران:111)۔

اے مسلمانو، اے اسلامی دنیا کی افواج!

یقیناً حزب التحریر وہ رہنما جماعت ہے جو اپنے لوگوں  سے جھوٹ نہیں بولتی  اور تمہیں حکمرانوں کی جرائم اور خیانت پر خاموش رہنے سے خبردار کرتی ہے۔ آج کے بعد تم ان کی گمراہی کا شکار مت ہونا اور ان کے جھوٹ سے دھوکہ مت کھانا۔ یاد رکھو اس خاموشی کا انجام صرف فلسطین کو کھونے تک محدود نہیں بلکہ فلسطین سے بڑھ کر ہو گا ۔۔۔اب ان ذلیل حکمرانوں کی اطاعت کا کوئی عذر اور جواز باقی نہیں رہاجو یہودی وجود کو جڑ سے اکھاڑنے اور فلسطین کو دوبارہ آزاد کرانے  کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔۔۔ ان حالات میں ان حکمرانوں کی اطاعت  دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب کا سبب بنے گی،  جیسے تم سے پہلے لوگوں کی اس بات نے ان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا کہ انہوں نے تو اپنے بڑوں کی اطاعت کی تھی،لہٰذا  تمہیں بھی یہ بات کوئی فائدہ نہیں دے گی بلکہ  ایسے قول  کا انجام گمراہی اور تباہی ہےکیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا

“اور کہیں گے اے ہمارے رب ! ہم نے اپنے سرداروں اور اپنےبڑوں کی مانی جنہوں نے ہمیں راہ راست سے بھٹکا دیا”(الاحزاب:67)

یقیناً ان احمق حکمرانوں کی اطاعت کا انجام گمراہی اور رسوائی اور آخرت میں دردناک عذاب ہے۔  یہ وہ حکمران ہیں جوجھوٹ، خیانت، گمراہی اور بے راہ روی پر گامزن ہیں۔  جابر بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ:

 

أَنَّ النَّبِيَّﷺ قَالَ لِكَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ: أَعَاذَكَ اللَّهُ مِنْ إِمَارَةِ السُّفَهَاءِ. قَالَ: وَمَا إِمَارَةُ السُّفَهَاءِ؟ قَالَ: أُمَرَاءُ يَكُونُونَ بَعْدِي لَا يَقْتَدُونَ بِهَدْيِي وَلَا يَسْتَنُّونَ بِسُنَّتِي، فَمَنْ صَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَأُولَئِكَ لَيْسُوا مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُمْ وَلَا يَرِدُوا عَلَيَّ حَوْضِي، وَمَنْ لَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَأُولَئِكَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ وَسَيَرِدُوا عَلَيَّ حَوْضِي

“رسول اللہﷺ نے کعب بن عُجرۃ سے فرمایا: اللہ تمہیں احمقوں کی امارت (حکمرانی)سے بچائے، انہوں نے کہا: احمقوں کی امارت کیا ہے؟ فرمایا: وہ حکمران جو میرے بعد آئیں گے جو میری ہدایت سے ہدایت حاصل نہیں کریں گے جو میری سنت کی پیروی نہیں کریں گے، جس نے ان کے جھوٹ میں ان کی تصدیق کی اور ان کے ظلم پر ان کی مدد کی  تو وہ مجھ میں سے نہیں اور میں ایسے لوگوں میں سے نہیں وہ میرے حوض میں میرے پاس نہیں آ سکتے ، اور جو ان کے  جھوٹ کی تصدیق نہ کرے  اوران کے ظلم میں ان کی  مدد نہ کرے وہ مجھ میں سے ہیں اور میں ایسے لوگوں میں سے ہوں ،وہی حوض پر میرے پاس آئیں گے” (اس کو احمد نے اپنے مسند میں روایت کیا ہے)۔۔۔ 

 

اس لیے اے مسلمانو ان حکمرانوں کو برطرف کرنے کی سنجیدہ کوشش اورپیش قدمی کرو، اسلام کے اقتدار کو قائم کرو اور دنیا و آخرت کی عزت کو سمیٹو۔  

 

وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ

“اور اس دن مؤمنین اللہ کی مدد سے خوش ہوں گے،  وہ جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے  اوروہی زبردست اور مہربان ہے”(الروم:5-4)۔

ہجری تاریخ :19 من ربيع الاول 1439هـ
عیسوی تاریخ : جمعرات, 07 دسمبر 2017م

حزب التحرير
ولایہ پاکستان

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک