بسم الله الرحمن الرحيم
- ہمیں ایک بار پھر جمہوریت سے ڈسے جانے سے بچنا ہے اور نبوت کے منہج پر خلافت قائم کرنی ہے تاکہ بالآخر پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے
حکمران اور حزب اختلاف کی جماعتیں ایک بار پھر جمہوریت کے ایک اوردور کی تیاری کررہی ہیں۔ اِس بے کار جمہوری تماشے پر اربوں روپے ضائع کیے جائیں گے جبکہ اس تماشے کا نتیجہ مزید تباہی اور پاکستان کو اس کی صلاحیت کے مطابق آگے بڑھنے سے روکنے کی صورت میں ہی سامنے آئے گا ۔ پاکستان کو ا للہ سبحانہ و تعالیٰ نے وسیع و عریض زمین، متفرق زرعی اجناس، نوجوان نسل ، بیش قیمت توانائی ، ان گنت معدنی وسائل، طاقتور افواج اور ناقابل تسخیر ایٹمی صلاحیت سے نوازا ہے اور یہ وسائل پاکستان کو یہ صلاحیت دیتے ہیں کہ وہ دنیا کی بڑی طا قتوں کی صف میں کھڑا ہو سکے ۔ لیکن جمہوریت ہر مرتبہ ہمارے لیے نقصان کا باعث ہی بنی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خبردار کیا،
لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ
“مؤمن ایک ہی سوراخ سے دو بار ڈسا نہیں جاتا”۔
تو پھر ہم کیوں ایک بار پھر جمہوریت سے ڈسے جائیں؟ کیا ہمیں جمہوریت کی جگہ نبوت کے منہج پر خلافت کےقیام کی جدوجہد نہیں کرنی چاہیے؟
اے پاکستان کے مسلمانو!
ہم کیوں خود کو ایک بار پھر جمہوریت سے ڈسے جانے کی اجازت دیں جبکہ اِس نے ہمارے وسائل کو ہمارے دشمنوں کو مضبوط و مستحکم کرنے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی؟یہ جمہوریت ہی ہے جس نے سیاسی و فوجی قیادت کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ ہمارے دشمنوں کے ساتھ گہرے تعلقات استوارکریں، ان کےاتحادی بنیں، انہیں ہمارے راز فراہم کریں اور اُن کے احکامات کو نافذ کریں۔یہ جمہوریت ہی ہے جس نے ہمارے حکمرانوں کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ نہ صرف امریکہ کو وہ ہوائی اڈے اور انٹیلی جنس مراکز فراہم کریں جن کے بغیر امریکہ کے لئے ہمارے خطے میں داخل ہونا نا ممکن تھابلکہ اس بات کی بھی اجازت دی کہ وہ امریکہ کی مدد و معاونت کے لیے اُسے پاکستان میں ایک وسیع نیٹ ورک قائم کرنے دیں ۔ یہ قلعہ نما سفارت خانہ اور قونصل خانے جو ملک بھر میں جاسوسی کا کام کرتے ہیں اور فوجی ساز و سامان کی بلا رکاوٹ فراہمی کے لیے زمینی و فضائی راستے اور امریکہ کے پرائیویٹ فوجی جنگجوؤں اور انٹیلی جنس اداروں کی موجودگی اُسی وسیع نیٹ ورک کا حصّہ ہیں ۔ امریکہ اِسی وسیع نیٹ ورک کو ہماری افواج پر “فالس فلیگ” (false flag (حملوں کے لیے استعمال کرتا ہے تا کہ ان حملوں کو جواز بنا کر پاکستان کی فوجی و سیاسی قیادت ہماری افواج کو امریکی جنگ لڑنے کے لیے قبائلی علاقوں میں بھیج سکیں۔ اس طرح جمہوریت نے سیاسی و فوجی قیادت کو اس قابل کیا کہ وہ امریکی قبضے کو مستحکم کریں جس کے نتیجے میں امریکہ نے افغانستان کے دروازےمکمل طور پر بھارت کے لیے کھول دیے تا کہ امریکہ اور بھارت مل کرکرپٹ گمراہ لوگوں کو اپنے ساتھ ملا کر بلوچستان اور قبائلی علاقوں سمیت پورے پاکستان میں فتنے کی آگ بھڑکا سکیں۔
جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
}إِنَّمَا يَنْهَاكُمْ اللَّهُ عَنْ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ{،
“اللہ ان ہی لوگوں کے ساتھ تم کو دوستی کرنے سے منع کرتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی کی اور تم کو تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہارے نکالنے میں اوروں کی مدد کی۔ تو جو لوگ ایسوں سے دوستی کریں گے وہی ظالم ہیں” (الممتحنہ:09)۔
لہٰذا یہ خلافت ہی ہو گی جو اس بات کی روک تھام کرے گی کہ ہمارے دشمن ہمارے وسائل کو ہمارے ہی خلاف استعمال کریں ۔ اور یہ خلافت ہی ہو گی جوآخر کار مقبوضہ کشمیر، میانمار (برما)، فلسطین اور شام کے مسلمانوں کی پکار کے جواب میں ہماری افواج کو حرکت میں لائے گی۔ تو کیا ہم پر لازم نہیں کہ ہم جمہوریت کو مسترد کر کے نبوت کے منہج پر خلافت کے قیام کے لیے جدوجہد کریں؟
اے پاکستان کے مسلمانو!
ہم کیوں خود کو ایک بار پھر جمہوریت سے ڈسے جانے کی اجازت دیں جبکہ یہی جمہوریت پاکستان کے وسیع وسائل کو موثر طور پر ہمارے مفاد میں استعمال کرنے کی راہ میں رکاوٹ ہے حالانکہ یہ وسائل ہمیں ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں اور استعمار پر انحصار سے نجات دلا سکتے ہیں؟ یہ جمہوریت ہی ہے جس نے ہمارے توانائی کے بےپناہ وسائل اور وسیع معدنی ذخائر کو نجی ملکیت میں دینے کی اجازت دی جن کی مالیت سینکڑوں ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔حالانکہ اسلام نے ان عظیم وسائل کو عوامی ملکیت قرار دیا ہے جن سے حاصل ہونے والی تمام دولت کو ہماری ضروریات پر خرچ کیا جانا چا ہیے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا،
الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ الْمَاءِ وَالْكَلَإِ وَالنَّارِ
“مسلمان تین چیزوں میں برابر کے شریک ہیں: پانی، چراگاہیں اور آگ(توانائی)”(مسند احمد)۔
یہ جمہوریت ہی ہے جس نے اسٹاک شئیر کمپنی کے ذریعےایسی کمپنیوں پر بھی نجی ملکیت کی اجارہ داری کو یقینی بنایا جن کے لیے بھاری سرمایہ درکار ہوتا ہے جیسا کہ بھاری صنعتیں، بڑی تعمیراتی کمپنیاں،ٹرانسپورٹ، مواصلات اور ٹیلی کمیونیکیشن۔ حالانکہ اسلام نے کمپنی کی تشکیل کے لیے مخصوص قوانین دیےہیں جن کی ذریعے نجی ملکیت کو محدود کیا گیا ہے اور بھاری سرمایے والی کمپنیوں (Capital Intensive Enterprises) میں ریاست کو زیادہ وسیع کردار عطاکیا ہے تا کہ ریاست ان شعبوں سے حاصل ہونے والی بے پناہ دولت کو لوگوں کے امور کی دیکھ بھال کے لیے استعمال کرے اور دولت کے چند ہاتھوں میں ارتکازکو بھی روکا جائے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
كَيْ لاَ يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الأَغْنِيَاءِ مِنْكُمْ
” تاکہ (دولت) تم میں سے دولت مند لوگوں کے ہاتھوں میں ہی گردش نہ کرتی رہے”(الحشر:7)۔
اور گویا ریاستی اور عوامی اثاثوں سے حاصل ہونے والی عظیم دولت کے فوائد سے محروم رکھنا کافی نہ تھا کہ اِس جمہوریت نے ہمارے غریبوں اور مساکین پر ٹیکسوں کابوجھ ڈال کر ان کی کمر توڑ ڈالی ہے حالانکہ شریعت نے ان ٹیکسوں کو حرام قرار دیا ہے ۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا،
لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ صَاحِبُ مَكْسٍ
“غیر شرعی ٹیکس لینے والا جنت میں نہیں جائے گا”(مسنداحمد)۔
اورخرابی در خرابی یہ کہ اس جمہوریت نے حکمرانوں کوغیر ملکی سود ی قرضے لینے کی اجازت دی جس کی وجہ سے پاکستان قرضوں کی دلدل میں دھنستا چلا جا رہا ہے اور اُسے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے اداروں کی تباہ کن شرائط ماننا پڑرہی ہیں جبکہ وہ اِن قرضوں کی اصل رقم کئی بار واپس کرچکا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا
” اور اللہ نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام کیا ہے “(البقرۃ:275)۔
تو کیا ہم پر لازم نہیں کہ ہم جمہوریت کی جگہ نبوت کے منہج پر خلافت کے قیام کے لیے جدوجہد کریں؟
اے پاکستان کے مسلمانو!
ہم کیوں خود کو ایک بار پھر جمہوریت سے ڈسے جانے کی اجازت دیں جبکہ یہ وہ نظام ہے جوحکمرانوں کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کے احکامات کو پس پشت ڈالنے پر نوازتا ہے۔حالانکہ اسلام میں عدلیہ کسی بھی حکمران کو، یہاں تک کہ خلیفہ کو بھی معزول کردیتی ہے اگر وہ کھلے اور واضح کفر کو نافذ کرنے پر اصرار کرے، اور اس کے لیے نہ تو کوئی معافی ہے، نہ ہی کوئی استثناء ہے اور نہ ہی کوئی قانونی جوڑ توڑاسے بچاسکتا ہے ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
}يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا {،
“اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرواور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں۔ پھر اگرتم کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹا دو اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول کی طرف(شرعی فیصلے) اگر تمھیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے۔ یہ بہت بہتر ہےاور بااعتبار انجام کے بہت اچھا ہے”(النساء:59)۔
تو کیا ہم لازم نہیں ہے کہ ہم جمہوریت کی جگہ نبوت کے منہج پر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کے ساتھ جدوجہد کریں؟
اے پاکستان کی افواج میں موجود مسلمانو!
اس بات کی اجازت مت دو کہ ہم ایک بار پھر جمہوریت سے ڈسے جائیں جبکہ آپ کے پاس یہ صلاحیت موجود ہے کہ آپ اسے چند گھنٹوں میں ختم کرسکتے ہیں۔ یہ بےشرم حکمران جمہوریت کے تسلسل کے لیے آپ کی مدد و حمایت پر انحصار کرتے ہیں جو کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی نافرمانی اور تباہی و بربادی کا نظام ہے۔ ہماری افواج میں موجود مسلمانو، رسول اللہﷺ نے انسانوں کے بنائے نظام کو اُن لوگوں کی حمایت سے محروم کردیا تھا جن کی حمایت پر اُس نظام کی بقاء کا دارومدار تھا۔ آپ ﷺنے طویل سفر کیے، مشکلات برداشت کیں اور خود ذاتی طور پر ان جنگجو لوگوں سے ملاقات کی جن کا اسلحہ اُن کا زیور تھا اور اُن سے اس دین کے لیے نُصرۃ (مدد) طلب کی، اور ان سے پوچھا،
و هل عند قومك منعة؟
“کیا تم لوگ قوت مہیا کر سکتے ہو ؟”۔
یقیناً آپ کے پاس قوت وطاقت موجود ہے، لہٰذا نبوت کے منہج پر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نُصرۃ فراہم کریں تاکہ بالآخر پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے۔
ہجری تاریخ :12 من رجب 1439هـ
عیسوی تاریخ : جمعہ, 30 مارچ 2018م
حزب التحرير
ولایہ پاکستان