بسم الله الرحمن الرحيم
باجوہ-عمران حکومت کشمیر پرلائن آف کنٹرول کو مستقل سرحد بنانے کی جانب بڑھ رہی ہے اور مقبوضہ کشمیر کو ظالمانہ ہندو ریاست کے رحم وکرم پر چھوڑنے کی تیاری کر رہی ہے
باجوہ-عمران حکومت لائن آف کنٹرول کو مستقل سرحد بنانے کے امریکی منصوبے کے عین مطابق پیش قدمی کررہی ہے جس کے نتیجے میں کشمیر موجودہ صورتِ حال کی بنیا د پرعملاًپاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم ہوجائے گا ۔ حکومت محتاط انداز میں اس سوچ کے لیےرائے عامہ بنارہی ہے کہ کشمیر کی اسلامی سرزمین پر امتِ مسلمہ کے حق سے دستبرداری اختیار کر لی جائے ، وہ سر زمین جسے مسلمانوں نے ماضی میں اسلام کے لیے فتح کیا تھا۔ حکومت مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں سے دستبردار ہونے اور انہیں ہمیشہ کے لیے ظالم ہندوریاست کے حوالے کر نے پر تُلی ہوئی ہے۔ اس مذموم منصوبے کو انجام تک پہنچانے کے لیے باجوہ-عمران حکومت نے پچھلے ایک سال کے دوران کئی اہم قدم اٹھائے اور حالیہ ہفتوں میں حکومت نے اِس ہدف کے حصول کے لیے اپنی پیش قدمی خطرناک حد تک تیز کردی ہے۔
اپریل2019 ءمیں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بھارتی انتخابات کے حوالے سے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا :"شایداگر بی جے پی جو کہ ایک دائیں بازو کی جماعت ہے، جیت گئی تو کشمیر پر کسی قسم کے حل پر پہنچا جاسکتا ہے"(9 اپریل 2019 ، رائٹر نیوز ایجنسی)۔ مودی کی بی جے پی حکومت کو کشمیر پر ڈیل کی اِس پیشکش کے فوراً بعد باجوہ-عمران حکومت کی طرف سے امریکا اور بھارت کو یہ یقین دہانیاں کرائی گئیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری مسلح مسلم مزاحمت کو کچلنے کے لیے ہندو ریاست کو بھر پور مدد فراہم کرے گی۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( FATF)جیسے استعماری آلہ کار ادارےکی ہدایات پر عمل درآمد کرکے اس حکومت نےاُن مسلم مجاہدین کے خلاف بھاری کریک ڈاؤن کے امریکی مطالبے کو پورا کر دیا، جومقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کے خلاف لڑرہے تھے۔ ان مطالبات کو ماننے کےنتیجے میں حکومت نے اپنے آپ کو پابند کر لیا کہ وہ جہادِکشمیر میں مدد فراہم کرنے والے کسی بھی مسلمان کے خلاف سخت اقداما ت اٹھائے گی، ایسے مسلمانوں کی تفتیش کی جائے گی، ان کے خلاف مقدمات بنائے جائیں گے اور انہیں سخت سزائیں دی جائیں گی ۔ جب مودی نے 5 اگست 2019 ء کو مقبوضہ کشمیر کو جبری طور پربھارت میں ضم کرنے کا قدم اٹھایا تو 18 ستمبر 2019 ءکو عمران خان نے اعلان کیا،"اگر پاکستان کی جانب سے کوئی بھارت جاتا ہے اور وہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ کشمیر میں لڑے گا۔۔۔توپہلی بات یہ ہے کہ وہ کشمیریوں پر ظلم کرے گا۔ اور اس کا یہ عمل کشمیریوں کے ساتھ دشمنی ہوگا "۔
بھارتی قبضےکے خلاف مسلمانوں کی مسلح مزاحمت کو ملنے والی ہر قسم کی ضروری مدد کو کچلنے کے بعد باجوہ-عمران حکومت نے علی الاعلان کشمیر کے بھارتی انضمام کے خلاف پاکستانی فوج کو حرکت میں لانے سے انکار کردیا۔ الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے 14 ستمبر 2019 کو عمران خان نے اعلان کیا ،" پاکستان کبھی جنگ شروع نہیں کرے گا، اور میں اس بات پر واضح ہوں: میں صلح پسند انسان ہوں، میں جنگ کے خلاف ہوں، میرا یہ ایمان ہے کہ جنگ کسی مسئلے کو حل نہیں کرتی"۔ عمران خان نے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی خاطر پاکستان کی مضبوط فوج کے جنگ لڑنے کے کسی بھی امکان کوختم کرنے کے لیےیہ کہہ کر بھی ڈرایا کہ ایسے اقدام کے نتیجے میں ایٹمی جنگ چھڑجائے گی، جو کہ نا قابل قبول ہے۔
ایک سال تک باجوہ-عمران حکومت مودی کی حکومت کو اس وجہ سے تنقید کا نشانہ بناتی رہی کہ اس نے بھارتی آئین کی شق 370 اور-A 35کو ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو یکطرفہ طور پر ختم کر دیا ہے، لیکن اب یہ حکومت بذاتِ خود گلگت بلتستان کو عارضی صوبائی حیثیت دے کر اس کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے جا رہی ہے۔ایسا کرکےحکومت بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے انضمام کے حق میں مودی کو سیاسی اور قانونی جواز فراہم کررہی ہے، کہ دونوں اطراف سے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کو تبدیل کیا گیا ہے۔ یکم نومبر 2020 کو گلگت میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے اعلان کیا کہ "ہم نے گلگت بلتستان کو عارضی صوبائی حیثیت دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کا یہاں سے ایک عرصے سے مطالبہ کیا جارہا تھا"(رائٹرز)۔ یہ اعلان مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے تاریخی موقف سے دستبرداری ہے کیونکہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو پاکستان کی طرف سے متنازعہ علاقہ قرار دے کر خصوصی آئینی حیثیت دی گئی تھی تا کہ پورے کشمیر پر پاکستان اپنے دعوے کو مضبوط بنا سکے اور مکمل کشمیر کو ہندو ریاست کے تسلط سے آزادکروایا جائے ۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
باجوہ-عمران حکومت کشمیر کے باضابطہ بٹوارے کی جانب بڑھ رہی ہے جس کے تحت پاکستان کشمیر کے محض اُسی علاقے کو اپنے پاس رکھے گا جسے لڑ کر آزاد کرایا گیا تھا جبکہ باقی تمام کشمیر بھارت کے پاس ہی رہے گا جس پر اس نے اپنا قبضہ جمارکھا ہے، اور اس طرح لائن آف کنٹرول کو پاکستان اور بھارت کے درمیان مستقل سرحد قرار دے دیا جائے گا۔ باجوہ-عمران حکومت یہ کام واشنگٹن میں بیٹھے اپنے آقاؤں کی مدد کرنے کے لئے کررہی ہے جو چین اور خطے کے مسلمانوں کوابھرنے سے روکنے کے لیے بھارت کو علاقائی طاقت بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ یہ حکومت رٹے رٹائے طوطے کی طرح مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کے سامنے اٹھانے کی بات کرتی ہے اگرچہ وہ یہ بات اچھی طرح سے جانتی ہے کہ نام نہاد بین الاقوامی برادری کی قیادت کرنے والا امریکہ جو ساز باز کر کےاقوام متحدہ کو بھی اپنے حق میں استعمال کرتاہے، کھلم کھلا ہندو ریاست کی حمایت کرتا ہے، اوروہ مسلسل ہندوریاست کی فوجی طاقت میں اضافہ کررہا ہے اور اسے سیاسی مدد بھی فراہم کررہا ہے۔
پچھلی حکومتوں کی طرح باجوہ-عمران حکومت بھی ہم پر ایک ناقابل برادشت بوجھ ہے۔ اس حکومت نے انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین اور آئی ایم ایف و عالمی بینک کے تجویز کردہ ناقص سرمایہ دارانہ حل نافذ کرکے ہمیں غربت کے اندھیروں میں دھکیل دیا ہے اور اگر ہماری تباہی و بربادی میں کوئی کسر رہ گئی تھی تو وہ اس حکومت نے اپنی نااہلی سے پوری کردی ہے۔ یہی نہیں بلکہ حکومت استعماری پالیسیوں کے نفاذ کی وجہ سے ہونے والی معاشی تباہی و بربادی کو وجہ بنا کر ہمیں کشمیر کو دفن کرنے کے استعماری منصوبے کو قبول کرنے اور اس فیصلے پر خاموش رہنے کا کہہ رہی ہے، وہ استعماری منصوبہ جوہندو ریاست کی بالادستی کے قیام کے لیےکشمیر سے دستبرداری کا منصوبہ ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
فَتَرَى الَّذِيۡنَ فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ مَّرَضٌ يُّسَارِعُوۡنَ فِيۡهِمۡ يَقُوۡلُوۡنَ نَخۡشٰٓى اَنۡ تُصِيۡبَـنَا دَآٮِٕرَةٌ ؕ فَعَسَى اللّٰهُ اَنۡ يَّاۡتِىَ بِالۡفَتۡحِ اَوۡ اَمۡرٍ مِّنۡ عِنۡدِهٖ فَيُصۡبِحُوۡا عَلٰى مَاۤ اَسَرُّوۡا فِىۡۤ اَنۡفُسِهِمۡ نٰدِمِيۡنَؕ
"آپﷺ دیکھیں گے کہ جن لوگوں کے دلوں میں خرابی ہے وہ ان(کفار) کی طرف دوڑے جاتے ہیں اور کہتے یہ ہیں کہ ہمیں ڈر ہے کہ ہم کسی لپیٹ میں نہ آ جائیں،سو قریب ہے کہ اللہ اہلِ ایمان کو فتح نصیب فرمائے یا اپنے ہاں سے کوئی سازگار صورت پیدا کردے تو اس وقت انہیں ایسی بات پر شرمساری ہو جو انہوں نے اپنے دل میں چھپا رکھی تھی"(المائدہ، 5:52)۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نےہمیں دین کے معاملے میں اپنے مسلمان بھائیوں کو بے یارو مددگار چھوڑنے سے منع فرمایا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، وَاِنِ اسۡتَـنۡصَرُوۡكُمۡ فِى الدِّيۡنِ فَعَلَيۡكُمُ النَّصۡرُ"اور اگر وہ تم سے دین (کے معاملات) میں مدد طلب کریں تو تم پر مدد کرنا لازم ہوگا"(الانفال، 8:72)۔ ہم پر لازم ہے کہ ہم باجوہ-عمران حکومت کی مقبوضہ کشمیر سے دستبرداری کی مہم کو مکمل طور پر مسترد کریں اور ا س منکر کو روکنے کے لیے بھرپور انداز میں اپنی آواز بلند کریں۔ ان حکمرانوں کی غداری پر ان کا کڑا محاسبہ کریں تا کہ یہ ہماری تباہی کے جس منصوبے پر آگے بڑھ رہے ہیں اسے روکا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ ہم مطالبہ کریں کہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے ہماری بہادر افواج کو فوراً حرکت میں لایا جائےجو کشمیر کی آزادی کی خاطر جنگ لڑنے کے لئے تیار ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
مَنْ رَأَى مُنْكَرًا فَلْيُنْكِرْهُ بِيَدِهِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ وَذَلِكَ أَضْعَفُ الإِيمَانِ
"جو شخص کوئی برائی دیکھے تو چاہیئے کہ اس برائی کو اپنے ہاتھ سے روک دے، جسے اتنی طاقت نہ ہو وہ اپنی زبان سے اسے روک دے اور جسے اس کی طاقت بھی نہ ہو وہ اپنے دل میں اسے برا جانے ،اور یہ ایمان کا سب سے کمتر درجہ ہے" (ترمذی)۔
اے افواج پاکستان میں موجود مسلمانو!
آپ وہ ہیں جنہیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اِس منکر کو روکنے کی طاقت سے نوازا ہے اور یہ کام آپ اپنی قوتِ بازو سے چند گھنٹوں میں کرسکتے ہیں۔ آپ اُس زندہ امت کا حصہ ہیں جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مدد و نصرت سے اپنے دشمنوں پر غالب آسکتی ہے۔ اگر چہ آپ کے دشمنوں کے پاس مادی طاقت ہے لیکن ان کے دل کمزور ہیں اور اسی لیے وہ میدان جنگ میں ٹھہر نہیں پاتے جس کا ثبوت افغانستان، عراق میں امریکہ کی شکست اورخود مقبوضہ کشمیر کی عسکری جدوجہد ہے۔اگر ہمارے دشمنوں کو مسلم ممالک کے حکمرانوں کی مددو معاونت حاصل نہ ہوتی تو وہ ہمارے علاقوں پر اپناقبضہ برقرار نہیں رکھ سکتے تھے ۔ آپ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو وہ دکھا دیں جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو پسند ہے یعنی اللہ کی خاطر جہاد اور مومنین کے لیے فتح و کامیابی۔ کشمیر میں اپنی ماؤں ، بہنوں اور بیٹوں کو ظالم ہندو افواج کے ظلم و ستم سے نجات دلانے کے لیے آگے بڑھیں، اور اگر یہ حکمران آپ کے رستے میں آئیں تو ان غدار حکمرانوں کو اکھاڑپھینکیں۔ یقیناً اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی راہ میں موت دنیا کی زندگی اور اس میں موجود تمام مال و دولت سے بہتر ہے۔ ہمارے دین، ہمارے علاقوں اور ہماری امت کے خلاف غداری کے موجودہ دور کا خاتمہ کردیں یقیناً اللہ کے حکم سے آپ اس پر قادر ہیں۔ نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت کے قیام کے لیے نُصرۃ فراہم کریں جو اسلام اور اس کی امت کی عزت کو بحال کرے گی اور کفر اور اس کےعلمبرداروں کے غروراور سرکشی کو خاک میں ملا دے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
قَاتِلُوۡهُمۡ يُعَذِّبۡهُمُ اللّٰهُ بِاَيۡدِيۡكُمۡ وَيُخۡزِهِمۡ وَيَنۡصُرۡكُمۡ عَلَيۡهِمۡ وَيَشۡفِ صُدُوۡرَ قَوۡمٍ مُّؤۡمِنِيۡنَۙ
"ان سے (خوب) لڑو۔ اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں سے عذاب میں ڈالے گا اور رسوا کرے گا اور تمہیں ان پر غلبہ دے گا اور مومن لوگوں کے سینوں کو شفا بخشے گا"(التوبۃ، 9:14)۔
03ربیع الثانی 1442 ہجری حزب التحریر
18 نومبر 2020ء ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ :3 من ربيع الاول 1442هـ
عیسوی تاریخ : بدھ, 18 نومبر 2020م
حزب التحرير
ولایہ پاکستان