بسم الله الرحمن الرحيم
کرنسی کا سونے اور چاندی کی بنیاد پر ہونا اسلام کی رُو سے فرض ہے،
اسی سے کمرتوڑ مہنگائی کا جَڑ سے خاتمہ ہو گا
آجپاکستان کےمسلمانوں کو جس زبردستمہنگائیاور روپے کی گرتی ہوئی قیمت کاسامناہے اس کا خاتمہ صرف اس صورت میں ممکن ہے جب پاکستان کے فِیاٹ کاغذی روپے کی بجائے سونے اور چاندی کو کرنسی کی بنیاد بنایا جائے۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ جب اسلامی علاقوں میں کرنسی سونا اور چاندی کی بنیاد پر تھی،تو وہاں صدیوں اشیاء کی قیمتیں برقرار رہیں ۔
سونے اور چاندی کو بطورِ کرنسی اپنا کرہی ہم ڈالر پر انحصار سے نجات حاصل کرسکتے ہیں،تاہم سونا اور چاندی پر مبنی کرنسی محض ایک "بہترانتخاب"یا "بہترمالیاتی حکمت عملی" نہیں بلکہ ایسا ہونا ایک شرعی حکم اوراسلام کی رُو سے فرض ہے۔
اسلام نے کرنسی کی اکائی کو ایک خاص جنس میں طے کیا ہے جو نصوص میں وارد ہوئی ہے اور یہ سونا اور چاندی ہیں۔ پس ریاست پابند ہے کہ جب وہ کرنسی جاری کرے تو یہ سونا اور چاندی کے علاوہ کچھ اور نہ ہو۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ اسلام نے شرعی احکامات کو سونے اور چاندی سے منسلک کیا ہے ، اور یہ احکامات ابدی اور ناقابلِ تبدیل ہیں:
1)شریعت نے چوری کی وہ کم سے کم مالیت کہ جس پر ہاتھ کاٹنے کی شرعی حَد عائد ہوتی ہے،کو سونے اور چاندی کی بنیاد پر طے کیا ہے۔ یہ مالیت سونے کے دینار کے چوتھائی سے زیادہ یا تین چاندی کے درہم سے زیادہ ہے۔ عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایا:
((لا تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ إِلاَّ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا))
"چور کا ہاتھ دینار کے چوتھائی یا اس سے زیادہ پر ہی کاٹا جائے"(مسلم)۔
ابن عمر ؓسے روایت ہے :
((أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَطَعَ سَارِقًا فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ ثَلاَثَةُ دَرَاهِمَ))
"رسول اللہ ﷺ نے ایک ڈھال کی وجہ سے جس کی قیمت تین درہم تھی چور کا ہاتھ کاٹا"(مسلم)۔
2) شریعت نے جب نقدی پر زکوٰۃ کو فرض کیا تو اس سونے اور چاندی کی صورت میں فرض قرار دیا ،کسی اور چیز کی صورت میں نہیں۔اسلام نے زکوٰة کے لیے سونے کے دینار اور چاندی کے درہم کا ایک مخصوص نصاب مقرر کیا۔یہ روایت کیا گیا ہے:
((فی کل عشرین دیناراً نصف دینار ۔۔۔ و فی کل مایتی درھم خمسۃ دراھم))
"ہر بیس دینار میں نصف دینار۔۔۔اور ہر دوسو درہم میں پانچ درہم ہیں"۔
(3) اسلام نے دھاتوں اور اشیاء میں سے سونا اور چاندی کو خزانہ بنا کر رکھنے سے منع کیا ہے ، اور خزانہ نقدی کا ہی بنایا جاتا ہے جبکہ دیگر اشیاء کو جمع کرناالاحتکار(ذخیرہ اندوزی) ہے،اللہ سبحانہُ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
(وَالَّذِيۡنَ يَكۡنِزُوۡنَ الذَّهَبَ وَالۡفِضَّةَ وَلَا يُنۡفِقُوۡنَهَا فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِۙ فَبَشِّرۡهُمۡ بِعَذَابٍ اَلِيۡمٍ)
''اور جو لوگ سونا اور چاندی کو خزانہ بنا کررکھتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے پس انہیں شدید عذاب کی خبر سنا دو''(التوبہ، 9:34)۔
4) قتل پر دیّت کی قیمت کوسونے اور چاندی میں بیان کیا گیا ہے۔ شریعت نے دیت کی مقدار 1000سونے کے دینار یا 12000چاندی کے درہم مقرر کی ہے۔
5) اسلام نےجب کرنسی کے تبادلے کے احکامات مقرر کیے تو انہیں سونے اور چاندی کی شکل میں ہی بیان کیاہے۔ کرنسی کا تبادلہ حقیقت میں کرنسی کے بدلے کرنسی کا تبادلہ ہے، اور پیسے کے بدلے پیسے کی تجارت کرنا ہے۔ یہ یا تو اپنی نوعیت میں ہے، جیسے سونے کے بدلے سونا اور چاندی کے بدلے چاندی۔ یا یہ محتلف قسموں کے درمیان ہے، جیسے سونا چاندی کے ساتھ خریدنا یا چاندی کو سونے سے خریدنا۔ جیسا کہ ابوبکرۃؓ سے روایت ہے:
((لاَ تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلاَّ سَوَاءً بِسَوَاءٍ، وَالْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ إِلاَّ سَوَاءً بِسَوَاءٍ، وَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ وَالْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ كَيْفَ شِئْتُمْ))
'' سونے کے بدلے سونا مت بیچو سوائے اگر وہ برابر مقدار میں ہوں، نہ ہی چاندی کے بدلے چاندی بیچو سوائے اگر وہ برابر مقدار میں ہوں۔ لیکن سونے کے بدلے چاندی اور چاندی کے بدلے سونا جب چاہیں بیچے جا سکتے ہیں"(بخاری )۔
6) رسول اللہ ﷺ نے مدینہ کی ریاست میں سونے اور چاندی کو ہی کرنسی کے طور پر مخصوص کیا، اشیاء اور محنت کا تخمینہ اسی کی بنیاد پر لگایا جاتا تھا اوراسی کی بنیاد پر لین دین طے پاتا تھا۔ نقدی کے لیے اوقیہ، درہم،دینار، دانق، قیراط، اورمثقال کی اصطلاحات مستعمل تھیں اور رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ہی مشہور و معروف تھیں اور یہ بات ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی اجازت دی تھی۔
یہ سب اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اسلام میں صرف سونا اور چاندی ہی ریاستی کرنسی ہیں، اور کرنسی کوسونے یا چاندی کی بنیاد کے بغیر جاری کرنا جائز نہیں۔ پاکستان میں ریاستِ خلافت تلے اس شرعی حکم کا نفاذ پاکستان کے مسلمانوں کوبدترین افراطِ زر سے چھٹکارا دلائے گا اور یہ اقدام ڈالر کی بالادستی کے خاتمے کا آغاز ہو گا۔
ہجری تاریخ :1 من صـفر الخير 1445هـ
عیسوی تاریخ : ہفتہ, 16 ستمبر 2023م
حزب التحرير
ولایہ پاکستان