السبت، 21 محرّم 1446| 2024/07/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

مسلمانوں کا آپس میں لڑنا ایک سنگین شر ہے ، جس کا فائدہ صرف امریکہ کو ہے

سوات آپریشن کے نتیجے میں ہجرت کرنے والے لاکھوں مسلمان اب بھی جون کی تپتی ہوئی دھوپ میں ، بنیادی ضروریات کی فراہمی کے بغیر،بے یار ومددگار پڑے ہیں، جبکہ دوسری طرف پاکستان کے حکمران ''اے سی ‘‘ والے کمروں اور پارلیمانی ایوانوں میں بیٹھ کر مسلمانوں کو مسلمانوں سے لڑانے کے اس امریکی منصوبے کی کامیابی پر واہ واہ کر رہے ہیں۔ اور سوات کے وہ لوگ جو اپنے گھروں سے بروقت نہ نکل سکے ، ان میں سے کئی لوگ آپریشن کے دوران کی جانے والی بمباری اور گولہ باری کا نشانہ بن چکے ہیں۔ اس گولہ باری اور بمباری نے ان گھروں اور املاک کو بھی ملیامیٹ کردیاہے ،جو سوات کے مسلمانوں نے سال ہا سال کی محنت سے تعمیر کیے تھے۔ دوسری طرف پاک فوج کے درجنوں سپاہی جنہیں جنگی تربیت کے دوران اللہ کی راہ میں کفار کے خلاف لڑنے کا سبق دیا گیا تھا ، اس امریکی جنگ کا ایندھن بن گئے اور اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔ اور جہاں تک عسکریت پسندوں کا تعلق ہے تو ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی اعلان کیا جا رہا ہے کہ کئی عسکریت پسند سوات آپریشن سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اورجب حکومت کو کسی خاص مقام پرایک نئے آپریشن کے جواز کی ضرورت ہو گی تو یہ عسکریت پسند مناسب موقع پر دوبارہ نمودار ہو جائیں گے!!

 

یہ ہے اس امریکی جنگ کا حاصل ، کہ جس کے اعلان کے وقت پاکستان کا صدر آصف علی زرداری واشنگٹن میں بیٹھاامریکہ سے ہدایات لے رہا تھا۔
تاہم امریکہ اس تمام ترخونریزی اور تباہی پر مطمئن نہیں بلکہ وہ اصرار کر رہا ہے کہ اس جنگ کو اب قبائلی علاقوں میں بھر پور انداز میں پھیلایا جائے ، جہاں اسے افغانستان پر قبضے کے خلاف شدید ترین مزاحمت کا سامنا ہے۔ پس 20مئی 2009کو سوات آپریشن شروع ہونے کے دو ہفتوں بعد پاکستان میں امریکی سفیر این پیٹر سن نے قبائلی علاقے کو خطرے کے نشان کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا:''خوفناک صورتِ حال یہ ہو سکتی ہے کہ امریکہ، برطانیہ یامثال کے طور پر چین پر پاکستان کے قبائلی علاقوں سے حملہ ہو جائے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اس خوفناک صورتِ حال کو رونما ہونے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں‘‘۔ اور اگلے ہی دن حکومت نے قبائلی علاقوںمیں فوجی دستوں کو تعینات کرنا شروع کر دیا ، جس کے نتیجے میں ہزاروں لوگوں نے وہاں سے بھی نقل مکانی شروع کر دی۔ اور پھر 22مئی کو صدر آصف علی زرداری نے اس بات پر آمادگی کا اظہار کیا کہ جس قدر امریکہ چاہے گا ،وہ اس جنگ کو اسی قدر پھیلانے کے لیے تیار ہے۔ بلاشبہ قبائلی علاقوں میں آپریشن کا منصوبہ پاکستان کی خاطر نہیں بلکہ خطے میں امریکہ کو بچانے کے لیے ہے، جو نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عالمی حمایت اور فتح کی امید سے محروم ہو چکا ہے ۔ جیسا کہ پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی رچرڈ ہالبروک نے امریکی سینٹ کی فارن ریلیشنز کمیٹی کے روبرو مئی 2009میں بیان دیتے ہوئے برملا طور اعتراف کیا کہ امریکہ افغانستان میں اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک پاکستان میں موجود محفوظ پناہ گاہوں کو ختم نہ کیا جائے۔

 

خطے میںناکام ہوتی ہوئی امریکہ کی اس صلیبی جنگ کو سہارا دینے کے لیے امریکہ چاہتا ہے پاکستان میں مسلسل آپریشنوں کے لیے رائے عامہ موجود ہو، یہی وجہ ہے کہ سوات آپریشن شروع کرنے کے بعد،جب تمام تر میڈیا پروپیگنڈا کے باوجود پاکستان کے عوام پر اس ظالمانہ امریکی آپریشن کی حقیقت کھلنا شروع ہو گئی ، تو امریکہ نے ایک بار پھر انہی گھٹیا ہتھکنڈوں کا سہارا لیا، جو وہ اس سے قبل عراق میں آزما چکا ہے۔ پس پشاور اور پھر لاہور میں پولیس ریسکیو سنٹر پریکے بعد دیگرے بم دھماکے کروائے گئے اور پاکستان کے وزیر داخلہ نے ان دھماکوں اور حملوں کو فی الفورسوات کے عسکریت پسندوں کے ساتھ جوڑ ا تاکہ رائے عامہ کودوبارہ امریکی جنگ کے حق میں موڑا جائے۔ اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان دھماکوں کے وقت امریکی سنٹرل کمانڈ کا چیف جنرل ڈیوڈ پیٹریس خفیہ دورے پر پاکستان میں ہی موجود تھا ۔ یقیناً یہ امریکی عہدیدار پاکستان میں سیر وتفریح کے لیے نہیں آتے بلکہ ان کے دوروں کا مقصد اپنے ہدایت کردہ منصوبوں کی نگرانی کرنا ہوتاہے،اور ان کا ہر دورہ پاکستان اور افغانستان کے مسلمانوں کے لیے انتشار اور تباہی کا پیغام لے کر آتا ہے ۔

 

تاہم پاکستان کے حکمران پاکستان کے عوام کی توجہ کو خطے میں امریکہ کی فوجی وسیاسی موجودگی اور امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی سرگرمیوں سے ہٹانے کی بھر پور کوشش کرتے ہیں،اگرچہ یہ موجودگی ہی پاکستان میں بدامنی ، انتشار اور دھماکوں کی بنیادی وجہ ہے ۔ پس مےٰڈیا پروپیگنڈے کے ذریعے شمالی و سرحدی علاقوں میںبھارتی مداخلت کو اجاگر کیاجاتاہے، چنانچہ کبھی یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ پکڑے جانے والے عسکریت پسند ختنوں کے بغیر ہیں ،کبھی یہ کہا جاتا ہے کہ انہیں بھارت سے امداد مل رہی ہے ، لیکن یہ حکمران کبھی اس بات کا ذکر بھی نہیں کرتے کہ فساد کی اصل جڑ امریکہ ہے کیونکہ یہ امریکہ ہی ہے جس نے افغانستان کے دروازوں کو بھارت کے لیے کھولا ہے تاکہ بھارت پاکستان میںانتشار کی آگ کو بھڑکانے میں امریکہ کی مدد کرے۔ اوراگر واقعی یہ بھارت ہی ہے جوپاکستان کے پورے صوبے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا سنگین کا م سرانجام دے رہا ہے ، توآخر یہ حکمران کیوں بھارت کے ساتھ انتہائی سخت رویہ اختیار نہیں کرتے ، وہ بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو منقطع کیوں نہیں کرتے اور آخر کیوں وہ کرزئی حکومت سے افغانستان میں موجود بھارتی کونسل خانوں کو بند کرنے کا مطالبہ نہیں کرتے ۔ تاہم یقیناًیہ حکمران ایسا نہیں کریں گے کیونکہ ان کے آقا امریکہ نے انہیں اس بات کی اجازت نہیں دی۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ خطے میںبھارت کا عمل دخل اُس امریکی پالیسی کے عین مطابق ہے کہ جس کا اوباما نے اعلان کیا تھا، لہٰذا پاکستان کے حکمرانوں نے دشمن ملک بھارت کی مداخلت اور اثر و نفوذ کو امریکہ کی ہدایت پر ایک وفادار غلام کی مانند قبول کر لیا ہے۔

 

یہی نہیں بلکہ پاکستان کے حکمران خطے میں امریکہ کو ناکامی سے بچانے کے لیے بھر پور مدد فراہم کر رہے ہیں ۔ وہ نہ صرف نیٹو اور امریکی افواج کو پاکستان کی سرزمین سے ایندھن، اسلحہ اور خوراک فراہم کر رہے ہیں ، بلکہ انہوں نے اسلامی دنیا کی سب سے بڑی اور دنیا کی ساتویں بڑی پاکستانی فوج کو امریکہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے، یہ افواج بزدل امریکی اور نیٹو افواج کو مجاہدین کے حملوں سے بچانے کے لیے پاک افغان سرحد پر پہرہ دے رہی ہیں ، اورامریکہ کی خاطرپاکستان کے اندر سوات جیسے علاقوں میں اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خلاف آپریشن کر رہی ہیں۔ اور اب یہ حکمران پاکستانی افواج، کہ جن کانعرہ''جہاد فی سبیل اللہ ‘‘ ہے ، کو قبائلی علاقوں کی طرف دھکیل رہے ہیں، جہاںامریکہ آٹھ سال کی کوشش کے باوجود کامیابی حاصل نہیں کر سکا ۔ یہ حکمران مسلمانوں کو مسلمانوں سے لڑا رہے ہیں ، اگر چہ اللہ نے واضح طور پر بیان کر دیا ہے کہ جو کوئی اپنے مسلمان بھائی کو ناحق قتل کرے گا اس کا ٹھکانہ جہنم ہے ، جس میں وہ ہمیشہ جلے گا اور اس پر اللہ کی لعنت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

﴿وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہ، جَھَنَّمُ خَالِدًا فِیْھَا وَ غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ لَعَنَہ، وَٲَعَدَّ لَہ، عَذَابًا عَظِیْمًا﴾

'' جو کو ئی کسی مومن کو قصداََقتل کر ڈالے، اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے ، اور اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے اوراسکے لیے عظیم عذاب تیار کر رکھا ہے‘‘﴿النسائ:93﴾

 

اور رسول اللہ ﷺنے حجۃ الوداع کے موقع پر مسلمانوں کے آپس میں لڑنے کو ایک کفریہ عمل قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا:

 

﴿﴿لا ترجعو بعدی کفاراً یضرب بعضکم رقاب بعض﴾﴾

''میرے بعد کافر مت ہو جانا، کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو‘‘۔

 

یہ حکمران مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتلِ عام کو واحد آپشن کے طور پر پیش کرتے ہیں ۔ کاش یہ حکمران امریکہ کو انکار کرنے اور اس کے سامنے مضبوطی سے کھڑے ہونے اور افغانستان کے مسلمانوں کے خلاف امریکہ کی مدد سے ہاتھ کھینچ لینے کا آپشن اختیار کرتے، پھر وہ دیکھتے کہ نہ صرف قبائلی علاقے کے لوگ بلکہ پوری امتِ مسلمہ ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ لیکن ان حکمرانوں نے عزت و وقار اور بہادری کے راستے کی بجائے بزدلی و غلامی کا راستہ اختیار کیا،جو ذلت و رسوائی کی طرف جاتا ہے ۔ اور حق تو یہ ہے کہ ان حکمرانوں کو ذلت و رسوائی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا، پاکستان کے اندر اور دیگر ممالک میں بسنے والے مسلمان ان حکمرانوںپر لعنت بھیجتے ہیں، کفار ان سے راضی ہونے کی بجائے ڈو مور(do more) کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اللہ کا غیض و غضب اور آخرت کی رسوائی اس کے علاوہ ہے، بلکہ وہ تو سب سے شدید ہے۔

 

اورجہاں تک اُن ڈالروں کی بارش کا تعلق ہے ،کہ جو امریکہ کو سوات کے مسلمانوں کی لاشوں کے تحفے پیش کرنے پر برسنا شروع ہوئے،تویہ ڈالر اس وقت بھی برسے تھے، جب مشرف نے افغانستان کے مسلمانوں کو امریکہ کے ہاتھوں بیچا تھا۔ مگر یہ ڈالر نہ اُس وقت پاکستان کے کام آئے اور نہ ہی اب آئیں گے۔ ان ڈالروں کے باوجود پورا ملک لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہے ، ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے،لوگ غربت کے ہاتھوں خود کشیاں کر رہے ہیں۔ بے شک اللہ نے یہ طے کر دیا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺکو پسِ پشت ڈال کر کفار کو خوش کرنے سے مسلمانوں کوکبھی خیر وبھلائی حاصل نہیں ہو سکتی ۔ اورمسلمانوں کی طاقت و خوشحالی اللہ کے دین کی مدد میں ہے ، کفار کی مدد کرنے میں نہیں ۔

 

اور ان حکمرانوں کے اخلاقی دیوالیہ پن کا حال توہے کہ وہ حق پر مبنی بات کو سننے کے لیے بھی تیار نہیں ، اگرچہ وہ دن رات جمہوریت اورآزادیٔ رائے کی رَٹ لگائے رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب حزب التحریرنے سوات میں جاری امریکی جنگ کو روکنے کی عوامی مہم شروع کی جس کے نتیجے میں حکومتی پروپیگنڈے کا پردہ چاک ہونے لگا اور عوام اس بات کو جاننے لگے کہ کوڑے مارنے کی گمنام ویڈیو اور ذبخ کرنے کی نامعلوم فلم کا مقصد صرف سوات کے معصوم عوام کے خلاف آپریشن کا جواز گھڑنا تھا۔ نیز عوام اس بات کا ادراک کرنے لگے کہ عسکریت پسندوں سے نمٹنے کا یہ کوئی طریقہ نہیں کہ شہروںپرزمینی اور فضائی بمباری کی جائے، کرفیولگا کر عام عوام کو بھوکا مار دیا جائے اور انہیں میدان ِجنگ سے نکلنے کے لئے کوئی سہولت تک مہیا نہ کی جائے۔ ا ور حزب کی مہم کے نتیجے میں عوام یہ بھی محسوس کرنے لگے کہ عراق اور افغانستان کی طرح امریکہ پاکستان میں بھی مسلمانوں کو مسلمانوںسے لڑا کر اپنے آپ کو محفوظ بنا رہاہے ؛ تو یہ امریکی ایجنٹ حکمران پریشان اورغضبناک ہو گئے،اور انہوں نے اپنے سیکیورٹی اداروں کے ذریعے حزب التحریرکے نوجوانوں کے خلاف گرفتاریوں، قید وبند، دھمکیوں، اورہراساں کرنے کی راہ اختیار کی ، اور سو سے زائد افراد کو گرفتا رکر لیا ،اس حد تک کہ سیکیورٹی ادارے حزب التحریرکے ممبران کے گھر پر دھاوا بول کران کے بوڑھے والدکواپنے ساتھ لے گئے اوراس دوران وہ اسلامی حدو و و قیود اور اخلاقی اقدار کی پرواہ کیے بغیر تلاشی کے نام پر باپردہ خواتین کے کمروں میں زبردستی دندناتے رہے ۔ اس تمام تر غیر انسانی سلوک میں مسلم لیگ ﴿ن﴾ کی حکومت سب سے پیش پیش تھی ۔ کچھ شک نہیں کہ شریف برادران کا حقیقی چہرہ اسی قدر گھنائونا ہے،جتنا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کا ہے، تاہم وہ اپنے چہرے پر اسلام پسندی اور ہمدردیٔ مسلم کا نقاب ڈالے رکھتے ہیں تاکہ عوام سے اپنی اصل حقیقت کوچھپا سکیں ۔ تاہم وہ لوگ جو کفار کو راضی کرنے کے لیے شریف برادران کے اقدامات اور امریکہ و برطانیہ میںان کی امریکی و برطانوی عہدیداروں کے ساتھ ملاقاتوں کی حقیقت سے باخبر ہیں، ان کے لیے یہ حیران کن بات نہیں ہے ۔ ہم ان حکمرانوں کے متعلق بس یہی کہتے ہیں:﴿مُوتُوا بِغَےْظِےْکُمْ﴾ ''اپنے غم و غصے میں ہی مر جائو‘‘۔ کیونکہ ان تمام کاروائیوں نے حزب التحریر کے مخلص نوجوانوں کے حوصلے کو کم کرنے کی بجائے اس میں مزید اضافہ کر دیا ہے اور وہ مزید اعتما د کے ساتھ مسلسل متحرک ہیں اور اپنی جدوجہد کو اس وقت تک جاری رکھیں گے، جب تک کہ اللہ کا وعدہ پورانہ ہو جائے اور اسلامی ریاستِ خلافت قائم ہو جائے، اوریقیناً وہ دن ان حکمرانوں کے لیے بہت سخت اور رُسوا کن ہو گا۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 جب سے امریکہ نے اس خطے میں قدم رکھا ہے اس وقت سے یہ خطہ بد امنی ، دھماکوں اور انتشار کی آگ میں جل رہا ہے۔ لیکن پاکستان کے حکمران ہر وقت یہ ثابت کرنے کی کوشش کر تے ہیں کہ پاکستان کی اس صورتِ حال کی وجہ امریکہ نہیں بلکہ آپ لوگ ہیں۔ اگر یہ حکمران پاکستان سے بد امنی اور انتشار کی فضا کو ختم کرنے میں واقعی مخلص ہوتے تو یہ حکمران امریکہ کوفی الفورخیر باد کہہ دیتے، نام نہاددہشت گردی کیخلاف امریکہ کی جنگ کی مدد سے ہاتھ کھینچ لیتے،امریکہ اور نیٹو کی افواج کو خوراک اور اسلحہ کی ترسیل بند کر دیتے اورامریکہ کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو نکال باہر کرتے ۔ لیکن وہ کبھی ایسا نہیں کریں گے کیونکہ یہ حکمران توچاہتے ہیں کہ پاکستان میں انتشار کی فضائ موجود رہے ،بلکہ یہ حکمران خود انتشار پھیلانے میں امریکہ کی مدد کر رہے ہیں تاکہ خطے میں امریکہ کی موجودگی کا جواز موجود رہے۔ بے شک ان حکمرانوں نے اپنے اقتدار کی خاطر امریکہ کی غلامی اختیار کر لی ہے ۔ اوریہ حکمران چاہتے ہیں کہ آپ بھی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی غلامی کو چھوڑ کرامریکہ کی غلامی اختیار کر لیں۔ اورآپ ویسے ہی بن جائیں جیسا کہ وہ خود ہیںیعنی عزت و شرم سے عاری، کفار کے وفادار غلام ، اللہ اور اس کے رسول ﷺکے باغی۔ تاہم ان حکمرانوں کا ظلم اور غداری ہمیشہ نہیں رہے گی ،کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

﴿﴿ان اللّٰہ لیلمی للظالم حتی اذا اخذہ لَم ےُفْلِتْہُ﴾﴾

''اللہ ظالم کو مہلت دیتا ہے یہاں تک کہ وہ اسے پکڑ لیتا ہے اورپھر وہ اسے نہیں چھوڑتا‘‘﴿بخاری﴾

اے افواجِ پاکستان !

 اب بہت ہو چکا ۔ آپ پر لازم ہے کہ آپ اس خانہ جنگی کو مسترد کر دیں اور اپنے آپ کو مغرب اور پاکستان و افغانستان میں موجود مغربی ایجنٹوں کی سازش کا ایندھن بننے سے بچائیں۔ آپ پر لازم ہے کہ آپ ان کمانڈروں کا حکم ماننے سے انکار کر دیں جو آپ کو اپنے ہی مسلمان بھائیوں سے لڑنے کا حکم دے رہے ہیں، اور اپنے میں سے ان لوگوں کو نکال باہر کریں جو اس فتنے اور خانہ جنگی کی مدد وحمایت کر رہے ہیں۔ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:

 

﴿﴿فان دمائ کم و اموالکم و اعراضکم علیکم حرام کحرمۃ یومکم ھذا فی بلدکم ھذا فی شہرکم ھذا - اعادھا مراراً﴾﴾

''بے شک تمہارا خون، تمہارا مال اور تمہاری عزت ویسے ہی حرمت رکھتی ہے جیسے﴿ عرفات کا﴾ یہ دن، ﴿مکہ کا ﴾یہ شہر اور ﴿ذوالحج کا ﴾یہ مہینہ - اور آپﷺنے ان الفاظ کو دوہرایا‘‘
بے شک اللہ کی اطاعت کرنا اور اللہ کی نافرمانی کرنا برابر نہیں ، اور نہ ہی طاغوت کا حکم ماننا اور اللہ خالقِ کائنات کے حکم پر چلنا یکساں ہیں، اور نہ ہی اللہ کے دین کے ساتھ اخلاص اور کفار اور ان کے ایجنٹ حکمرانوں کی وفاداری کرنا برابر ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

﴿﴿لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ اللّٰہ﴾﴾

''اُس کام میں مخلوق کی اطاعت نہ کرو، جواللہ کی نافرمانی پر مبنی ہو‘‘﴿مسند احمد﴾

اے افواجِ پاکستان !

کیا آپ میں کوئی ایسا شخص ہے جو حق کے لیے کھڑا ہو اور خلافت کے قیام کے لیے نصرت دے اور امریکہ کو خطے سے نکال باہر کرے؟ کون یہ مخلص قدم اٹھائے گا،ایسا قدم جسے پوری امت کی مدد و حمایت حاصل ہو گی اور جس کا صلہ اس قدرعظیم ہے کہ یہ صلہ وہ ذات ہی دے سکتی ہے جس نے زمین و آسمان کو تخلیق کیا ہے۔

ہجری تاریخ :
عیسوی تاریخ : بدھ, 03 جون 2009م

حزب التحرير

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک