بسم الله الرحمن الرحيم
پانامہ لیکس
جمہوریت کرپشن کی بنیاد ہے جو حکمرانوں کی بدعنوانیوں کو قانون کی چھتری فراہم کرتی ہے
5 اپریل 2015 بروز منگل وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے قوم سے خطاب میں پانامہ لیکس کے نتیجے میں قوم کے مشتعل جذبات کو ٹھنڈا کرنے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ان کا خاندان کسی مالیاتی بدعنوانی میں ملوث نہیں ہے۔ پانامہ لیکس کے نتیجے میں یہ حقیقت ایک بار پھر آشکار ہوئی ہے کہ دنیا بھر کے حکمران اور طاقتور افراد، چاہے ان کا تعلق مغرب سے ہو یا مشرق سے، ترقی یافتہ ممالک سے ہو یا ترقی پزیر ممالک سے، اپنی جائز و ناجائز دولت جمہوری نظام کی بدولت باآسانی ایسے مقامات پر منتقل کردیتے ہیں جہاں ان کی دولت کے متعلق سوال نہیں کیا جاتا اور ٹیکس بھی برائے نام ہی ادا کرنا پڑتا ہے۔
جمہوری نظام میں عوام کے نام پر منتخب ہونے والے قانون سازی کی طاقت کو اپنے آقاوں ، اپنے ساتھیوں اور اپنے ذاتی مفادات کی تکمیل کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ جمہوری نظام قانون سازی کا اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کو دیتا ہے جو اس اختیار کو استعمال کرتے ہوئے کسی بھی چیز یا عمل کو حلال یا حرام قرار دیتے ہیں۔ آج دنیا بھر میں یہ بحث ہورہی ہے کہ ایسی قانون سازی کی جائے جس کے نتیجے میں حکمران اور طاقتور افراد اپنی دولت پر ٹیکس ادا کریں تا کہ عوام پر پڑنے والے ٹیکس کے بوجھ کو کم کیا جاسکے۔ لیکن اس بحث میں یہ حقیقت فراموش کردی جاتی ہے کہ وہ لوگ جو قانون سازی کا اختیار رکھتے ہیں وہ خود اپنے مفادات کے خلاف کیسے قانون بنا سکتے ہیں؟ لہٰذا جب بھی اس قسم کا سکینڈل مغرب یا مشرق میں منظر عام پر آتا ہے تو حکمران طبقہ عوام کے مشتعل جذبات کو ٹھنڈا کرنے کے لئے مزید "سخت قوانین" یا عدالتی کمیشن بناتا ہے لیکن ہمیشہ اس میں ایسےچور دروازے چھوڑدیے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کے مفادات پر کوئی آنچ نہیں آتی۔ اس کے علاوہ جمہوریت حکمرانوں کو یہ اختیار بھی دیتی ہے کہ وہ نجکاری کے ذریعے ریاستی اور عوامی دولت پر قبضہ کرسکیں۔ یہ سب کچھ جمہوریت کی بدولت ممکن ہوتا ہے اور اس نظام کے متعلق یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ امیروں کی حکمرانی، امیروں کے ذریعے حکمرانی کا نظام ہے تا کہ مزید امیر ہوا جاسکے۔
صرف خلافت کا نظام ہی وہ واحد نظام حکمرانی ہے جس میں حکمران اور عوام یا جو منتخب ہوتے ہیں اور جو ووٹ ڈالتے ہیں، ان کے درمیان کوئی امتیاز نہیں ہوتا۔ خلیفہ، والی(گورنر) یا مجلس امت کے اراکین کے پاس قانون سازی کا اختیار نہیں ہوتا کیونکہ اسلام میں مقتدر عوام نہیں بلکہ صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہیں۔ لہٰذا سیاست دان اور حکمران ایسے قوانین نہیں بناسکتے جو ان کے مفادات کو پورا کرنے کا باعث بن سکیں بلکہ وہ صرف اور صرف قرآن و سنت کوہی نافذ کرنے پر مجبور ہوتے ہیں جو کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے ہے اور مجلس امت اسلام کے نفاذ کے حوالے سے حکمرانوں کا احتساب کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خلافت راشدہ کا عہد ہو یا اس کے بعد آنے والا خلافت کا دور، کوئی خلیفہ کبھی ایسا قانون جاری نہیں کرسکا جو حکمرانوں، ان کے ساتھیوں اور دوستوں کی دولت کو شرعی ٹیکسوں سے استثناء دیتا ہو بلکہ خلافت راشدہ کا دور تو اس بات کا شاہد ہے کہ حکمرانوں کی دولت پر ہمیشہ سخت نظر رکھی جاتی تھی کہ جب ایک والی (گورنر) کی دولت میں، اس کے عہدے سے اترنے کے بعد، اضافہ دیکھا جاتا تو اضافی دولت اس سے واپس لے کر بیت المال میں ڈال دی جاتی تھی ۔
اے پاکستان کے لوگو! موجودہ جمہوری قوانین میں تبدیلی، ان کو سخت بنانا یا جمہوری عدالتی کمیشن جمہوری حکمرانوں کی کرپشن کا حل نہیں بلکہ یہ تو آپ کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لئے محض زبانی جمع خرچ ہے۔ حل صرف جمہوریت کا خاتمہ اور نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام ہے جہاں حکمرانی حکمران کی خواہشات کے مطابق نہیں بلکہ قرآن و سنت کے ذریعے کی جاتی ہے۔ اس طرح اسلام انسانوں کے اقتدار اعلیٰ کا خاتمہ کردے گا جس کو استعمال کرتے ہوئے حکمران ایسے قوانین بناتے ہیں جن سے ان کے مفادات کا تحفظ ہوسکے۔ صرف خلافت کے قیام کے بعد ہی حکمرانوں اور عوام کے درمیان امتیازی سلوک اورحکمران اور طاقتور طبقات کو حاصل خصوصی مراعات کا خاتمہ ہوگا ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،وَأَنِ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَنْ يَفْتِنُوكَ عَنْ بَعْضِ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ"اور یہ کہ (آپﷺ) ان کے درمیان اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ (احکامات) کے مطابق فیصلہ کریں اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں۔ اور ان سے محتاط رہیں کہ کہیں یہ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ بعض (احکامات) کے بارے میں آپﷺ کو فتنے میں نہ ڈال دیں"(المائدہ:49)۔
اے افواج پاکستان کے افسران! کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ کس طرح آئس لینڈ، ایک قوم جس کی آبادی چار لاکھ سے بھی کم ہے، نے اپنے جمہوری حکمران کو استعفی دینے پر مجبور کردیا اگرچہ جمہوریت پھر بھی باقی رہی کیونکہ آئس لینڈ کے لوگ دین حق پر یقین رکھنے والے نہیں ہیں۔ آج یہ واضح ہے کہ پانامہ لیکس کے ردعمل میں پاکستان میں رائے عامہ موجودہ حکمرانوں اور جمہوریت کے خلاف ہے اور ان کے خلاف نفرت اس قدر ہے کہ لوگ اس موضوع پر بات کرتے ہوئےاسلام اورخلافت راشدہ کے عہد کا ذکر کررہے ہیں۔ تو اب آپ کس چیز کا انتظار کررہے ہیں؟ اب بھی جمہوریت کو ختم نہ کرنے اور اسلام کو نافذ نہ کرنے کا آپ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے سامنے کیا جواز پیش کریں گے؟ آپ پر لازم ہے کہ نبوت کے طریقے پرخلافت کے دوبارہ قیام کے لئے حزب التحریر کو فوراً نصرۃ فراہم کریں اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ظلم کے حکمرانی کا خاتمہ کردیں اور وہ تبدیلی لے آئیں جس کی مسلمانوں کو ضرورت ہے اور جس کی وہ شدید چاہت رکھتے ہیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا، ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ "پھر ظلم کی حکمرانی ہوگی اور اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہیں گے۔ پھر جب اللہ چاہیں گے اس کا خاتمہ کردیں گے۔ پھر نبوت کے طریقے پر خلافت ہوگی"۔ اس کے بعد آپﷺ خاموش ہوگئے"(احمد)۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
ہجری تاریخ :28 من جمادى الثانية 1437هـ
عیسوی تاریخ : جمعرات, 07 اپریل 2016م
حزب التحرير
ولایہ پاکستان