بسم الله الرحمن الرحيم
نصابی کتب میں امریکی ہدایت پر تبدیلیاں
نصابی کتب میں تبدیلیاں مسلمانوں کے بچوں کو حق و باطل کی تمیز اور اپنی تاریخ سے بے خبرکرنے کی کوشش ہے
حزب التحریر ولایہ پاکستان ، راحیل-نواز حکومت کی جانب سے پاکستان کی نصابی کتب میں امریکی ہدایت کی روشنی میں کی جانے والی تبدیلیوں کو قبول کرنے کی شدید مذمت کرتی ہے۔ 17 اپریل 2016 کو ملک کے کئی اخبارات میں پاکستان کے امریکہ میں سفیر جلیل عباس جیلانی کا یہ بیان شائع ہوا جس میں انہوں نے امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی(USCIRF) کی رپورٹ "پاکستان میں عدم رواداری کی تعلیم" پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ، " 2011 میں نصابی کتب میں پائی جانے والی اکثر مذہبی عدم رواداری پر مبنی مثالیں ہٹا دی گئی ہیں"۔ یہ رپورٹ 13 اپریل 2016 بروزبدھ واشنگٹن کے نیشنل پریس کلب میں جاری کی گئی جس میں پاکستان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی تعلیمی پالیسی کا جائزہ لے اورایسے مواد کی تعلیم کے سلسلے کو منقطع کرے جس سے نفرت جنم لیتی ہے۔
کمیونزم کی فکری و سیاسی شکست کے بعد سےمغربی دنیا، جس کی سربراہی امریکہ کررہا ہے، نے اسلام اور مسلمانوں کو اپنا ہدف بنا یا ہوا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ جب تک اسلام کی فکر کو امت مسلمہ میں سے ختم نہیں کیا جاتا، وہ اپنی اس کوشش میں کامیاب نہیں ہوسکتے جس کے تحت وہ انسانیت کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ دیگر تمام نظریہ حیات ناکام ہوچکے ہیں اور صرف سرمایہ دارانہ نظریہ حیات ہی انسانیت کے مسائل کو حل کرتی ہے اور یہ ایک آفاقی تہذیب ہے۔ اس مقصد میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے وہ پوری مسلم دنیا کے تعلیمی نصاب کو تبدیل کروا رہے ہیں تا کہ آج کی نسل کے برخلاف آنے والی مسلمانوں کی نسلیں مغربی تہذیب کو واحد آفاقی تہذیب کے طور پر قبول کرنے والی ہوں۔ 3 مئی 2002 کو اس وقت کے امریکہ کے ڈپٹی سیکٹری دفاع پال ولف وٹز نے کہا تھا کہ، "مغرب اور مسلم دنیا کے درمیان خطرناک خلیج حائل ہے اور ہمیں لازماً اس خلیج کو پُر کرنا ہے"۔ پاکستان کی نصابی کتب میں جو تبدیلیاں کی گئی ہیں وہ اسی خلیج کو پُر کرنے کی عملی کوشش ہے۔
مغرب اور امریکہ اس بات سے پریشان ہیں کہ پاکستان کے بچے اسلام کو پاکستان کی شناخت سمجھتے ہیں اور USCIRFکی اس رپورٹ کے صفحہ 6 پر اس کی نشاندہی کی گئی ہے۔ مغرب اور امریکہ اس بات سے پریشان ہیں کہ پاکستان کے بچے جہاد کو اسلام کا ستون ، اللہ کے دین کو پوری دنیا پر غالب کرنے کا اسلامی طریقہ اور ایک فرض سمجھتے ہیں اور جن جن مسلم شخصیات نے اس فرض کی ادائیگی میں اپنا کردار ادا کیا ہے انہیں اپنا ہیرو سمجھتے ہیں ، لہٰذا اس خوف کی نشاندہی اس رپورٹ کے صفحہ 7 پر کی گئی ہے۔ مغرب اور امریکہ اس بات سے پریشان ہیں کہ پاکستان کے بچے بھارت کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں اور غزوہ ہند سے متعلق رسول اللہﷺ کی بشارت کو حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
پاکستان کے نصاب تعلیم کو امریکی ہدایت کے مطابق بدلنے کے لئے اور ہماری آنے والی نسلوں کو امریکہ کے مکمل طابع کرنے کے لئے راحیل-نواز حکومت امریکہ سے مکمل تعاون کررہی ہے۔ والدین اور اساتذہ کو سوال اٹھانا چاہیے کہ امریکہ کون ہوتا ہے یہ فیصلہ کرنے والا کہ پاکستان میں مسلمانوں کے بچوں کو اسلام کی کن تعلیمات سے روشناس کرایا جائے اور کن تعلیمات سے بے خبر رکھا جائے۔ یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ فوجی آمریت ہو یا سیاسی جمہوریت دونوں ہی امریکہ کی مکمل طابعداری کرتی ہیں۔ وقت آچکا ہے کہ اپنی آنے والے نسلوں کو اسلام کی مکمل فکر کی آگاہی فراہم کرنے اور انہیں مکمل اسلامی شخصیات بنانے کے لئے خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے جو ایسی تعلیمی پالیسی رائج کرے گی جس کے نتیجے میں امت مسلمہ میں ایک بار پھر صحابہ رضہ اللہ عنہھم اور تابعین جیسے دور کی اسلامی شخصیات جنم لیں گی۔ اور اگر ہم نےاس کفر نظام کو اور کفار کے ہدایات کوچلنے دیا تو ہمارے بچوں کی گمراہی کی ذمہ داری ہماری گردنوں پر ہو گی ۔
يَا أَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُوۤاْ إِنْ تُطِيعُواْ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُواْ خَاسِرِينَ
"اے ایمان والو! اگر تم کافروں کی باتیں مانو گے تو وہ تمہیں ایڑیوں کے بل پلٹا دیں گے(یعنی مرتد بنا دیں گے)، پھر تم نامراد ہوجاؤ گے"(آل عمران:149)
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
ہجری تاریخ :13 من رجب 1437هـ
عیسوی تاریخ : بدھ, 20 اپریل 2016م
حزب التحرير
ولایہ پاکستان