المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 1 من محرم 1442هـ | شمارہ نمبر: 02 / 1441 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 20 اگست 2020 م |
پریس ریلیز
دہشت گرد یہودی وجود تسلیم کرنے والے مصر،ترکی یا امارات کے حکمران ہویا اس کیلئے شرائط رکھنے والے پاکستان، سعودی عرب یا فلسطینی اتھارٹی کے حکمران،سب قبلہ اول کے ایک جیسے سوداگر ہیں
18 اگست کو ٹی وی انٹرویو میں عمران خان نے "فلسطینیوں کو آزادی دینے تک "یہودی وجود کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ دوسری جانب سعودی عرب نے "بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ امن معاہدے" تک یہودی وجود کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے سے انکار کیا۔ جبکہ عرب امارات نے عملاًغیر مشروط طور پر یہودی وجود سے تعلقات قائم کر لئے۔ تاہم مشروط یا غیر مشروط، یہودی وجود کو تسلیم کرنے والے سب حکمران دراصل قبلہ اول ، بیت المقدس، اسراء و معراج کی سرزمین کے سوداگر ہیں، جس کی امت اپنے خون کے آخری قطرے تک مزاحمت جاری رکھے گی،خواہ ابن سلول کی یہ اولادیں یہودی وجود سےکتنے ہی ظاہری یا خفیہ معاہدے کیوں نہ کر لیں کیونکہ یہودی وجود کا صفحہ ہستی سے مٹنا سات آسمانوں کے اوپر لکھا جا چکا ہے۔
فلسطینیوں کی آزادی کا صرف ایک ہی مطلب ہے، یہودی وجود کا خاتمہ۔ کیونکہ امت کے قلب میں پیوست یہ خنجر مکمل کا مکمل ایک غیر قانونی وجود ہے۔ تو عمران خان بتائیں، فلسطینیوں کی آزادی کے بعد یہودی وجود کو تسلیم کرنے سے ان کی کیا مراد ہے؟ پاکستان اور سعودی عرب کے امریکی غلام حکمران اب تک "دو ریاستی حل" کی بات کرتے تھے جس کا معنی 1967 سے پہلے کے 78 فیصدمقبوضہ فلسطین پر، جو 67 یہودی بستیوں کے باعث مزید بڑھ چکا ہے، دہشت گردیہودی وجود کو تسلیم کرکے باقی 12 فیصد علاقے میں ایک کمزور،نحیف، یہودی وجود پر منحصر اور ایک کھلی جیل کی طرح کی "فلسطینی ریاست " کا قیام ہے۔ دونوں حکومتوں نے حالیہ مؤقف میں اس مقدس سرزمین پر کمپرومائز کرنے والے پرانے موقف کا بھی اعادہ نہیں کیا، بلکہ وہ مزید کمپرومائز کیلئے بھی تیار ہیں۔ لیکن یہ حکمران جان لیں کہ یہ اپنی سیاسی اور سفارتی زبان کے گورکھ دھندوں سے امت کو بےوقوف نہیں بنا سکتے۔ یہود و ہنود سے کھلے عام اور خفیہ پینگیں بڑھانے والےفالج زدہ عارضے کی مانند بے حس و حرکت حکمران اسرائیلی میزائلوں اوربموں اور بھارتی پیلٹ گنوں کے سامنےکیوں کھڑے نہیں ہوتے؟ یہ حکمران جن قوموں کو راضی کرنا چاہتے ہیں، وہ کبھی انبیاء اور رسولوں سے خوش نہیں ہوئی۔ عنقریب امت تمہیں اکھاڑکر ذلت کی گہرائیوں میں پھینکنے والی ہے، تمہارے ظلم کی دراز رسی اب ختم ہوا چاہتی ہے،تمہیں لگام دینے کا وقت آن پہنچا ہے۔
اے مسلم افواج! پوری امت مسلم ممالک کے فوجی ہیڈکوارٹروں کی جانب دیکھ رہی ہے۔پاکستان، ترکی، مصر، ایران جیسا ہر ملک اکیلے ہی اس بےوقعت یہودی وجود کو صفحہ ہستی سے اللہ کے امر سے مٹا دینے پر قادر ہے۔ شیخ تقی الدین النبھانی رح نے درست فرمایا تھا کہ یہودی وجود دراصل عرب (و عجم) حکمرانوں کی پرچھائی ہے، جب یہ ختم ہو جائیں گےتو یہ وجود بھی ختم ہو جائے گا۔ یہ حکمران اس یہودی وجود کی پہلی اور آخری لائن آف ڈیفنس ہیں، خواہ کوئی اپنے آپ کو صیہونی ریاست کا دشمن بنا کر پیش کرے یا دوست۔ اس مسئلے کا وہی حل ہے جو عمر اور صلاح الدین ایوبی نے عملاً ثابت کیا۔ اور آج بھی یہ عظیم اعزاز اسفوجی افسر کا انتظار کر رہا ہے، جو یہود و ہنود کے یاروں کو ہٹا کر خلافت کے قیام کیلئے بیعت دے گا۔ یہ مسلمانوں کی خلافت ہی ہو گی جو رسول اللہ ﷺ کی اس حدیث کو پورا کرے گی؛
ابوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
:لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِلَ الْمُسْلِمُونَ الْيَهُودَ فَيَقْتُلُهُمُ الْمُسْلِمُونَ حَتَّى يَخْتَبِئَ الْيَهُودِيُّ مِنْ وَرَاءِ الْحَجَرِ وَالشَّجَرِ فَيَقُولُ الْحَجَرُ أَوِ الشَّجَرُ يَا مُسْلِمُ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا يَهُودِيٌّ خَلْفِي فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ . إِلاَّ الْغَرْقَدَ فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرِ الْيَهُودِ ''قیامت قائم نہ ہوگی مگر یہ ہے کہ اس سے پہلے پہلے مسلمان یہودیوں سے (آخری معرکہ) لڑیں گے۔ پھر مسلمان ان کو قتل کرتے چلے جائیں گے حتیٰ کہ یہودی اگر کسی پتھر یا کسی درخت کی آڑ میں چھپا ہوگا تو وہ پتھر اور درخت بول اٹھے گا: اے مسلمان! اے اللہ کے بندے! یہ میرے پیچھے ایکیہودی چھپا بیٹھا ہے۔ ادھر آ اور اس کو قتل کردے۔ سوائے شجر غرقد کے۔ (وہ نہیں بولے گا) اس لیے کہ وہ یہودیوں کا درخت ہوگا۔''(صحیح مسلم)
ولایہ پاکستان میں حزب التحريرکا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |
Image Gallery
https://hizb-ut-tahrir.info/ur/index.php/%D9%85%DB%8C%DA%88%DB%8C%D8%A7-%D8%A2%D9%81%D8%B3/%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86/2359.html#sigProId532b4ad65e