السبت، 21 محرّم 1446| 2024/07/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ازبکستان

ہجری تاریخ    23 من ذي القعدة 1445هـ شمارہ نمبر: 14 / 1445
عیسوی تاریخ     جمعہ, 31 مئی 2024 م

پریس ریلیز

ا زبکستان کی جیلوں میں ایک اور شہادت!

(عربی سے ترجمہ)

 

انتہائی دکھ اور افسوس کے ساتھ، ہم اپنے ہم وطنوں اور پوری امت مسلمہ کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہیں کہ ایک اور قابل انسان حزب کے شہداء کے کاروان میں شامل ہو گیا ہے اور اپنے اعلیٰ مرتبہ کی جانب گامزن ہے۔ کل بروز 30 مئی، صبح 10 بجے، تاشقند وقت کے مطابق، ویلیو حمید اللہ کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ہمارے ایک  قابل سیاسی تجزیہ کار ( جنہیں دعاملہ قالانفور کے نام سے جانا جاتا تھا)، ان کا تعلق تاشقند سے تھا، 25 سال کے ظلم و ستم کے بعد بالآخر انہیں شہید کر دیا گیا۔ ازبک حکومت پچھلے 25 سالوں سے علمائے حق کو جیلوں میں شہید کر رہی ہے۔ اس مرتبہ، اپنے جرم کو چھپانے کے لئے، پروفیسر کے جسد خاکی کو، جو کہ استقامت اور بہادری کی زبردست مثال ہیں، ان کے خاندان والوں کو انتہائی گھناؤنے انداز میں حوالےکیا گیا۔ 28 مئی کی صبح، ان کے خاندان والوں کو جیل انتظامیہ کی جانب سے فون کال موصول ہوئی، اور انہیں فوری طور پر جیل بلایا گیا کہ پروفیسر صاحب کی طبیعت خراب ہے۔ جب وہ  پہنچے تو ہسپتال میں ڈاکٹروں نے بتایا کہ وہ میت کو حوالے کرنے کی کاغذی کاروائی مکمل کر رہے ہیں۔ اگرچہ پروفیسر صاحب کا انتقال 4 دن قبل ہو چکا تھا، لیکن جونہی انہیں یہ پتہ چلا تو انہیں سٹی ہسپتال منتقل کیا گیا اور لائف سپورٹ پہ ڈال دیا گیا۔ واضح رہے کہ ان کے انتقال سے ایک ہفتہ قبل، ایسی خبریں آ رہی تھیں کہ اس جیل میں جبر و تشدد میں اضافہ ہو گیا ہے جہاں ہمارے بھائی موجود تھے۔

 

 

ہم اپنے معزز بھائی کے گھر والوں، رشتہ داروں اور اپنے شباب سے گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ اور ہم بغیر کسی مبالغہ آرائی کے یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ یقیناَ پروفیسر حمید اللہ ان علماء میں شامل ہیں جو انبیاء کے وارثین کہلانے کے حقدار ہیں۔اس وقت جبکہ ہزاروں علماء ان غاصب حکمرانوں کی خدمت میں مشغول ہیں جنہیں کافر استعماریوں نے مسلمان ممالک پر مسلط کیا ہوا ہے، اور ان کی غیر اسلامی حکمرانی اور پالیسیوں کو جواز بخشتے ہیں، ایسی صورتحال میں ہمارے علمائے حق، جیسے حمید اللہ کا رتبہ و مقام مزید واضح ہو جاتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی حکمت پر غور کریں۔ استاد حمید اللہ ان لوگوں کے خلاف اللہ تعالیٰ کی دلیل ہیں جو اس ملک کی مذہبی انتظامیہ میں شامل ہیں یعنی وہ مفتی حضرات اور امامِ مسجد۔ یہ مفتیانِ کرام اور آئمہ مساجد کس طرح اسلام اور مسلمانوں کے خلاف غداری کے لئے جواز تلاش کر سکتے ہیں ؟ جب وہ اپنے رب کے پاس لوٹیں گے تو آخر کیسے وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا سامنا کریں گے جہاں علمائے حق، جیسے حمید اللہ موجود ہوں گے ؟ تو ان علماء کے چہرے شرم سے جھک جائیں گے۔ کیا یہ (سرکاری علماء) اپنی روح قبض کئے جانے سے پہلے حق کی جانب متوجہ ہوں گے ؟ حالانکہ ہمارے استاد حمید اللہ کے پاس بھی موقع تھا کہ وہ پر آسائش زندگی گزارتے اور کھانے اور لباس کی نعمتوں سے فیضیاب ہوتے، لیکن انہوں نے دنیا کی خاطر اپنی آخرت کو نہیں بیچا۔ یہی وجہ ہے کہ پروفیسر صاحب نے دیگر مظلوم مسلمانوں کی طرح، صدی کا ایک چوتھائی حصہ ایک ایسی  جیل میں گزار دیا جو کسی بھی طرح انسانوں کے رہنے کے قابل نہیں، ایک ایسی صورتحال میں جہاں انہیں شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا تھا، لیکن اس کے باوجود انہوں نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے کئے گئے اپنے وعدے کو نہیں بھلایا۔

 

ارشادِ باری تعالیٰ ہے،

﴿مِّنَ الْمُؤْمِنِيْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّـٰهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْـهُـمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَهٝ وَمِنْـهُـمْ مَّنْ يَّنْتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوْا تَبْدِيْلًا ﴾

’’ایمان والوں میں سے ایسے آدمی بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے جو عہد کیا تھا اسے سچ کر دکھایا، پھر ان میں سے بعض تو اپنا کام پورا کر چکے اور بعض منتظر ہیں اور انہوں نے اپنے عہد میں کوئی تبدیلی نہیں کی‘‘ (سورۃ الحزاب:23)۔

 

ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ ہمارے بھائی حمید اللہ کو آخرت میں شہداء کے سردار حمزہ بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ کی صحبت عطا کریں۔ اور ان کو جنت الفردوس میں وہ مقام عطا کریں جس کا وعدہ ان  شہداء سے کیا گیا ہے، جو اللہ کی خاطر اپنی جان قربان کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ علمائے حق کی قربانیاں رائیگاں نہیں جاتیں، نہ اس دنیا میں اور نہ آخرت میں۔ یقیناَ اس عظیم مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ان کی زندگی ہمارے لیے مشعل ِ راہ ہے، اور استقامت کی مثال ہے، تا کہ اسلام اور مسلمان فتح یاب ہو سکیں۔ کیونکہ حق و باطل کی جنگ میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی یہی سنت ہے۔

 

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿ذٰلِكَ ؕ وَلَوْ يَشَآءُ اللّـٰهُ لَانْتَصَرَ مِنْـهُـمْ وَلٰكِنْ لِّيَبْلُوَ بَعْضَكُمْ بِبَعْضٍ ۗ وَالَّـذِيْنَ قُتِلُوْا فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ فَلَنْ يُّضِلَّ اَعْمَالَـهُـمْ ؕ سَيَـهْدِيْـهِـمْ وَيُصْلِحُ بَالَـهُمْ ؕ وَيُدْخِلُـهُـمُ الْجَنَّـةَ عَرَّفَهَا لَـهُـمْ ؕ ﴾

’’یہی (حکم) ہے، اور اگر اللہ چاہتا تو ان سے خود ہی بدلہ لے لیتا لیکن وہ تمہارا ایک دوسرے کے ساتھ امتحان کرنا چاہتا ہے، اور جو اللہ کی راہ میں مارے گئے ہیں اللہ ان کے اعمال برباد نہیں کرے گا۔ جلدی انہیں راہ دکھائے گا اور ان کا حال درست کر دے گا۔ اور انہیں بہشت میں داخل کرے گا جس کی حقیقت انہیں بتا دی گئی ہے‘‘ (سورۃ محمد :4-6)

 

ازبکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ازبکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک