الأربعاء، 25 محرّم 1446| 2024/07/31
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

پاک فوج کے جوانوں کے قاتل جنرل جان ایلن کے دورہ پاکستان کے خلاف حزب التحریر کے ملک گیر مظاہرے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے سانحہ سلالہ میں ملوث پاک فوج کے جوانوں کے قاتل امریکی جنرل جان ایلن کے دورہ پاکستان کے خلاف ملک گیر مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر "سلالہ کے قاتل کی خوشامد ۔ غداری کی علامت" اور "غدار حکمرانوں ۔ امریکہ کے لیے پاک فوج قربان" تحریر تھا۔ مظاہرین سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے اس شرمناک عمل کی شدید مذمت کر رہے تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایک طرف سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار امت کویہ کہہ کر دھوکا دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان امریکی جنرلوں کو نہ صرف ملک میں خوش آمدید کہتے ہیں بلکہ ان کے ساتھ ملاقات کو اپنے لیے باعث عزت سمجھتے ہیں جن کے ہاتھ سلالہ کے 24 شہید جوانوں اور ڈرون حملوں میں شہید ہونے والے ہزاروں شہریوں کے خون سے رنگے ہوئیں ہیں۔

مظاہرین نے کہا کہ جنرل جان ایلن کے دورہ سے قبل پچھلے چند دنوں میں افواج پاکستان پر قبائلی علاقوں میں حملوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے اور انھیں وحشیانہ طریقے سے قتل کیا جا رہا ہے جیسے سوات آپریشن سے قبل کیا گیا تھاتاکہ افواج پاکستان اور عوام میں قبائلی علاقوں میں جاری امریکی فتنے کی جنگ کو مزید علاقوں تک پھیلانے کے لیے رائے عامہ کو پیدا کیا جائے۔

مظاہرین نے یہ بھی کہا کہ آمر اور جمہوری دونوں طرح کے حکمران عوام کی جان و مال، عزت و آبرو، ملک کی سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ میں ناکام ثابت ہوئے ہیں اور صرف خلافت ہی امت اور اس کے مفادات کے تحفظ کر سکتی ہے۔

مظاہرین نے افواج پاکستان سے مطالبہ کیا کہ امریکی حملوں کا منہ توڑ جواب دیں، امریکی اڈوں اور سفارت خانوں کو بند کریں، امریکی سفارت کاروں اور انٹیلی جنس اہلکاروں کو ملک بدر کریں، قبائلی علاقوں میں جاری امریکی فتنے کی جنگ کا خاتمہ کریں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو مدد و نصرة فراہم کریں۔ آخر میں مظاہرین "غداروں کو ہٹاو ۔ خلافت کو لاو"، "ایمبیسی اڈے بند کرو ۔ امریکی راج ختم کرو" کے نعرے لگاتے ہوئے پرامن طریقے سے منتشر ہو گئے۔

شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

وزیر اعظم کے ساتھ ساتھ یہ نظام بھی نااہل ہے جمہوریت کے دن ختم ہو نے کو ہیں، اب وقت خلافت کا ہے

بدعنوانی کے مقدمات میں اپنی آئینی ذمہ داریوں کو ادا نہ کرنے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو 19 جون 2012 کو نااہل قرار دے دیا۔ دوسرے حکمرانوں کی طرح یوسف رضا گیلانی نے بھی سینکڑوں کفریہ سرمایہ دارانہ قوانین نافذ کیے جن کے ذریعے مسلمانوں کی دولت، ان کی بنیادی ضروریات، جان کے تحفظ اور ان کے دین کو پامال کیا۔ گیلانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود دوسرے غداروں نے ان سینکڑوں اسلامی قوانین کو نافذ نہیں کیا جن کے ذریعے نہ صرف اس امت کی کھوئی ہوئی عظمت رفتہ کو بحال کیا جا سکتا تھا بلکہ جس طرح ریاست خلافت کے سائے تلے ہزار سال تک یہ امت انسانیت کے رہنمائی کرتی رہی، اس رتبے کو بھی دوبارہ حاصل کیا جا سکتا تھا۔ اگر سپریم کورٹ اسلام کے پیمانے کو استعمال کرے تو کیانی اور زرداری سمیت ایک بھی حکمران اپنے منصب پر فائز نہیں رہ سکتا۔ اس کفریہ جمہوری نظام میں حکمران کی تبدیلی سے معاملات کو درست نہیں کیا جا سکتا چاہے انتہائی نیک و پارسا شخص ہی حکمران بنا دیا جائے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ اگر ایک انتہائی نیک مسلمان ساٹھ سال تک بھی کلیسا یا مندر میں عبادت کی امامت کرے پھر بھی اس کی عبادت کو نماز نہیں کہا جا سکتا۔

جمہوریت پاکستان میں بستر مرگ پر پڑی اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے اور اس سے منسلک ڈراموں پر اپنی توجہ مرکوز کرنے سے اس ملک اور امت کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ یہی وجہ ہے کہ عوام اس نظام سے لاتعلق ہو چکے ہیں اور انھیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ کون جاتا ہے اور کون آتا ہے۔

پوری مسلم دنیا میں اب خلافت کا وقت ہے۔ تیونس سے لے کر انڈونیشیا اور شام سے لے کر بنگلادیش تک امت خلافت کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اب وقت آچکا ہے کہ افواج پاکستان کے مخلص افسران خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة فراہم کرنے کے سنجیدہ کام میں مصروف ہو جائیں تاکہ امت کے اس مطالبہ کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔

 

شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

یوم ِسقوطِ خلافت: حزب التحریر کی ملک گیر مہم اور عوامی اجتماعات سے خطاب

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے رجب کے مہینے میں ملک بھر میں ایک زبردست مہم چلائی۔ یہ وہ مہینہ ہے جب خلافت کا خاتمہ کیا گیا تھا۔ ملک بھر میں بڑی تعداد میں جنرل کیانی کے نام کھلا خط تقسیم کیا گیا جو کہ پاکستان میں امریکی مفادات کا محافظ ہے۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں عوامی مقامات پر امت سے خطاب کیا گیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے چند غدار ساتھیوں کی امت مسلمہ کے خلاف امریکی جنگ میں امت کے ساتھ غداری پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ دنیا میں امریکہ کے سب سے بڑے سفارت خانے کی تعمیر کی اجازت دینا، کھلے عام امریکی سفارت کاروں کا جعلی نمبر پلیٹوں والی گاڑیوں میں اسلحے سمیت پورے ملک میں دندناتے پھرنا اور گرفتاری کے باوجود انھیں بغیر مقدمہ قائم کیے چھوڑ دینا، ان سفارت کاروں کو ملک کے ہر ادارے کے ملازمین، سیاسی و مذہبی قائدین سے ملاقاتوں کی اجازت دینا تا کہ وہ ان میں اپنے لیے ایجنٹ پیدا کر سکیں، ہزاروں کی تعداد میں امریکی سی۔آئی۔اے اور بلیک واٹر کے ایجنٹوں کو ویزے جاری کرنا تاکہ وہ ملک بھر میں بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں کے ذریعے فتنے کی آگ کو بھڑکا سکیں، ملک سے کفریہ سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اور خلافت کے قیام کی پرامن جدوجہد کرنے والے حزب التحریر کے قائدین اور ممبران کو اغوا کرنا، انھیں شدید تشدد کا نشانہ بنانا اور انھیں قتل کی دھمکیاں دینا، یہ سب کچھ کیانی اور اس کے غدار ساتھی اپنے آقا امریکہ کے حکم پر پاکستان کو کمزور کرنے اور اسے بھارت کی ذیلی ریاست بنانے اوراسلام کے نفاذ یعنی خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا حد تو یہ ہے کہ ایبٹ آباد و سلالہ واقعات، ڈرون حملوں میں ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کی شہادت اور دنیا بھر میں پاکستان کو ذلیل و رسوا کرنے کی امریکی مہم کے باوجود کیانی اور اس کا چھوٹا سا ٹولہ فتنے کی اس امریکی جنگ سے باہر نکلنے کے لیے تیار نہیں بلکہ نیٹو سپلائی لائن کھولنے کے لیے انتہائی بے قرار ہیں۔ مقررین نے امت سے کہا کہ جس طرح شام کے مسلمان جمہوریت، آمریت اور سرمایہ دارانہ نظام اور اس کی داعی جماعتوں کو مسترد کر کے "الشعب یرید الخلافة الجدید" یعنی "لوگ ایک نئی خلافت چاہتے ہیں" کے نعرے لگاتے لازوال قربانیاں دے رہے ہیں اسی طرح پاکستان کے مسلمان بھی اس منزل کو حاصل کرنے کے لیے حزب التحریر کی پرامن سیاسی جدوجہد کا حصہ بن جائیں۔ انھوں نے کیانی اور اس کے ٹولے کو خبردار کیا کہ ان کے مظالم نہ تو حزب التحریر کو روک سکتے ہیں اور اگر پوری دنیا کی مدد بھی آجائے تو بھی خلافت کا قیام رک نہیں سکتا۔ ان اجتماعات میں بہت جلد آنے والی ریاستِ خلافت کے جھنڈے بڑی تعداد میں عوام میں تقسیم کیے گئے۔ اس کے علاوہ اس مہم کے دوران چار قراردادیں بھی منظور کی گئی جو درج ذیل ہیں:

قرارداد نمبر 1: مغربی کافر استعمار کی سیاسی مداخلت کی ہر صورت کو مسترد کیا جائے۔

اسلام کسی بھی ایسے معاہدے کی ممانعت کرتا ہے جس کے تحت غیر مسلموں کو مسلمانوں کے امور پر بالادستی حاصل ہو۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا ہے:

وَلَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلا

اور اللہ کسی صورت کفار کو ایمان والوں پرکوئی اختیار نہیں دیتا۔ (النسائ۔141)

لہذا پاکستان کے مسلمان نہ صرف امریکی سفارت خانے کی توسیع کو مسترد کرتے ہیں بلکہ وہ اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام دشمن استعماری ممالک کے سفارت خانوں کو بند کیا جائے اور ان کے سفارت کاروں کو ملک بدر کیا جائے۔

قرارداد نمبر2: پاکستان کے مسلمان دشمن مغربی افواج کے ساتھ فوجی اور انٹیلی جنس معاونت کو مسترد کرتے ہیں۔

اسلام، دشمن امریکی افواج کے ساتھ کسی بھی قسم کے اتحاد کی ممانعت کرتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! میرے اور اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناو۔ تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمھارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں۔ (الممتحنة۔١)

اس لیے پاکستان کے مسلمان یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان سے امریکی فوجیوں اور جاسوسوں کو ملک بدر کیا جائے۔

قرارداد نمبر3: خلافت کے قیام کی جدوجہد کی حمائت کی جائے۔

پاکستان کے مسلمان عرب ممالک میں شروع ہونے والے انقلاب سے متاثر ہیں اور پاکستان میں بھی اس طرح کے انقلاب کی بات چیت عام ہے۔ اسلام نے مسلمانوں پراس امر کو فرض قرار دیا ہے کہ وہ ایک خلیفہ کی بیعت کریں۔ رسول اللہ ﷺ نے اس بات کی اہمیت کو واضع کرنے کے لیے فرمایا:

مَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً

جوکوئی اس حال میں مرا کہ اس کی گردن میں (خلیفہ کی) بیعت (کا طوق) نہ ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔ (مسلم)

اسی لیے پاکستان کے مسلمان دنیا بھر میں خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کی جدوجہد کی بھر پور حمائت کرتے ہیں۔

قراردادنمبر 4: افواجِ پاکستان سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے مدد و نصرت فراہم کریں۔

مسلم افواج اس انعام کو یاد کریں جس کا اعلان رسول اللہ ﷺ نے دین کے قیام کے لیے مدد و نصرة فراہم کرنے والوں کے لیے کیا تھا۔ انصار نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تھا:

فَمَا لَنَا بِذَلِكَ يَا رَسُولَ اللّهِ إنْ نَحْنُ وَفّيْنَا (بِذَلِكَ) قَالَ الْجَنّةُ. قَالُوا: اُبْسُطْ يَدَك. فَبَسَطَ يَدَهُ فَبَايَعُوه

"یا رسول اللہ ﷺ اگر ہم اپنے عہد کو پورا کریں تو ہمارے لیے کیا انعام ہے؟"۔ نبی ﷺ نے فرمایا "جنت"۔ انصار نے کہا "اپنا ہاتھ بڑھائیں" اور نبی ﷺ نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور انھوں نے بیعت دی۔

اس لیے پاکستان کے مسلمان افواجِ پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حزب التحریر کو نصرة دیں تا کہ خلافت کا فوری قیام ہو جس کے ذریعے پوری دنیا کے مسلمانوں کو ایک ریاست کے تحت متحد کیا جائے اور پوری انسانیت کو ایک نئی قیادت فراہم کی جائے۔

 

شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں

Read more...

سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں! ویلیم ہیگ کو دوست رکھنے والوں کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں

12 جون 2012 کو برطانوی وزیر خارجہ ویلیم ہیگ نے اسلام آباد پہنچ کر اعلان کیا کہ "برطانیہ اعتماد اور فخر کے ساتھ یہ کہتا ہے کہ وہ پاکستان کا دوست ہے"۔پاکستان پہنچتے ہی ہیگ نے شام کے مسلمانوں کے خلاف بات کرنے کے موقع کو ضائع نہیں کیا جو خلافت کے قیام کے لیے زبردست قربانیاں دے رہے ہیں جب اس نے شام میں مغربی مداخلت کے معاملہ کو اٹھایا۔ ہیگ کس دوستی کی بات کر رہا ہے؟ پاکستان کے مسلمان صدیوں سے جاری برطانیہ کی مسلم امت کے خلاف دشمنی کو اچھی طرح جانتے ہیں۔

انگریز صدیوں سے اپنے ہی ہمسائیوں سکاٹ، آئرش اور ویلش کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، انگریز حکمرانوں نے دنیا کے معاشی مرکز، مسلم ہندستان پر اپنی لالچی نظریں جمائی اور مسلمانوں میں موجود غداروں کی مدد سے مسلم ہندوستان پر دو سو سال تک حکومت کی۔ پھر انگریز حکمرانوں نے عرب اور ترکوں میں غدار پیدا کیے تاکہ ان کی ریاست، خلافت کو تباہ کیا جا سکے یہاں تک کے اسی رجب کے مہینے سن 1342 ہجری بمطابق مارچ 1924 میں اس کا خاتمہ کر دیا۔ اس کے بعد فرانس کے ساتھ مل کر 1916 میں سکائیز پیکوٹ معاہدے کے ذریعے ان مسلمانوں کے درمیان جھوٹی سرحدیں قائم کر دیں جن کا رب ایک، رسول ﷺ ایک، قرآن ایک اور زمین بھی ایک تھی۔ دو سو سال تک ہندوستان کے مسلمانوں سے جنگ کرنے کے بعد لندن نے پورے ہندوستان پر مسلمانوں کے حق کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ مسلمانوں کو ہندوستان کے اس حصے، پاکستان پر اختیار دیا جائے جو سب سے زیادہ غریب اور کمزور تھا۔ لیکن جب تمام تر مشکلات کے باوجود پاکستان ایک مضبوط ریاست کی شکل میں سامنے آیا تو انگریز نے اپنے اتحادی ہندو بنیے کو 1971 میں پاکستان کو توڑنے کے لیے استعمال کیا۔ انگریز نے صرف پاکستان توڑنے میں ہی کردار ادا نہیں کیا بلکہ آج کے دن تک مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو یہ حق دینے سے انکار کر رہا ہے کہ وہ مسلم پاکستان کے ساتھ شامل ہو جائیں۔ یہ انگریز سانپ ویلیم ہیگ جس منہ سے خود کو پاکستان کا دوست کہتا ہے اسی منہ سے یہ مطالبہ بھی کرتا ہے کہ پاکستان نیٹو سپلائی لائن کھول دے۔

انگریز آج کے دن تک مسلمانوں سے، اسلام سے اور ان کی آنے والی ریاست خلافت کے خلاف جنگ کر رہا ہے۔ تو اگر یہ تمام مہربانیاں دوستی کے زمرے میں آتی ہیں تو پھر دشمنی کیا ہوتی ہے؟ جنگ عطیم دوئم کے بعد امریکہ کے ہاتھوں انگریز سے اس کے زیر اثر وسیع مشرق وسطی، جس میں پاکستان بھی شامل ہے، کی سرداری چھن جانے کے باوجو انگریز اس خطے کی سیاست میں ایک کمزور سازشی بوڑھے کا کرادر ادا کرتا آ رہا ہے جس کو وہ یہ کہ کہہ کر سراہتا ہے کہ "وہ ایک اہم کردار ادا کررہا ہے"۔ واشنگٹن کی طرح لندن بھی اس بات کو اچھی طرح سے جانتا ہے کہ امت مسلمہ اور استعماری طاقتوں کے درمیان کشمکش اب آخری مراحل میں ہے۔ آج امت مغربی طاقتوں کو ظالم سمجھتی ہے اور جانتی ہے کہ یہ مسلمانوں کو نقصان پہنچانے میں کوئی قصر نہیں چھوڑتے۔

انشاء اللہ جلد ہی خلافت قائم ہو گی اور وہ ان جھوٹی سرحدوں کو اکھاڑ پھینکے گی جو استعماری طاقتوں نے ان کے درمیان قائم کی تھیں اور ان کو ایک مضبوط اور وسائل سے مالامال ریاست کے تحت یکجا کر دے گی۔ خلافت دشمن ممالک جیسے امریکہ اور انگلینڈ سے تمام سفارتی، فوجی اور انٹیلی جنس تعلقات کو ختم کر دے گی کیونکہ ان تعلقات کی آڑ میں یہ اپنے لیے غداروں کی فوج کو بھرتی کرتے ہیں۔ اللہ سبحان و تعالی فرماتے ہیں:

 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ

اے لوگوں جو ایمان لائے ہو! میرے دشمنوں کو اپنا دوست مت بناوں جو تمھارے بھی دشمن ہیں جبکہ جو حق تمھارے پاس آ چکا ہے یہ اس کا انکار کرتے ہیں (الممتحنة۔1)


شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

ایجنسیوں نے نوید بٹ کے اغوا اور گرفتاری سے لاتعلقی کا جھوٹا بیان دے دیا سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں تم خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتے

آج حکومتی ایجنسیوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے روبرو سفید جھوٹ بولتے ہوئے نوید بٹ کے اغوا اور گرفتاری سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار اپنے آقا امریکہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جھوٹ بولنے کا ریکارڈ قائم کر رہے ہیں۔ اس سے قبل بھی فوجی ایجنسیوں نے حزب التحریر کے اراکین کو اغوا کرنے کے بعد عدالتوں میں جھوٹے بیان حلفی جمع کرائے تھے کہ حزب کے اراکین ان کے قبضے میں نہیں۔ لیکن رہائی کے بعد ان اراکین نے عدالتوں کے سامنے یہ بیان ریکارڈ کروائے کہ انھیں فوجی ایجنسیوں نے اغوا کیا اور ان افسران کے نام بھی بتائے جنھوں نے ان پر تشدد کیا۔ اس کے علاوہ حالیہ دنوں میں ملک بھر سے غائب کیے جانے والوں کے لواحقین کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی انھی فوجی ایجنسیوں کا نام لیا جا رہا ہے۔ کیا پورا ملک جھوٹا ہے یا کیانی اور اس کے غنڈے سچے ہیں۔ دراصل کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھیوں سے کسی شرم کی توقع کی بھی نہیں جا سکتی کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے نہ صرف اس ملک کے عوام سے غداری کی ہے بلکہ اپنے ہی فوجی ساتھیوں کے خون سے آلودہ امریکی جنرلوں کے ساتھ ملنے میں فخر محسوس کرتے ہیں اور انھیں نیٹو سپلائی لائن کھولنے کی یقین دہانیاں کرواتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیے نبی ﷺ کا فرمانہ ہے:

 

إِنَّ اللَّهَ لَيُمْلِي لِلظَّالِمِ حَتَّى إِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْهُ

"اللہ ظالم کو مہلت دیتا ہے یہاں تک کہ وہ اسے پکڑ لیتا ہے اور پھر وہ اسے نہیں چھوڑتا" (بخاری)

 

ایک طرف ملک میں کراچی سے لے کر پشاور اور اسلام آباد سے لے کر کوئٹہ تک امریکی دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں اور بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے ملک کو انارکی میں مبتلا کر رہے ہیں لیکن دوسری جانب نوید بٹ جیسے مخلص سیاست دانوں کو اغوا کیا جارہا ہے جو اس ملک کو امریکی غلامی سے نکالنے اور خلافت کے قیام کے ذریعے امت کی کھوئی ہوئی عظمت رفتہ کی بحالی کی کوشش کر رہے ہیں۔ دراصل امریکہ اور اس کے یہ ایجنٹ حکمران اس تنکے سے بھی ڈرتے ہیں جو خلافت کے قیام کی تحریک کو تقویت پہنچا سکتا ہو اور اب جبکہ امریکہ خلافت کے قیام کو شام اور دوسرے اسلامی ممالک میں آتا دیکھ رہا ہو ان کے ظلم و ستم مین مزید اضافہ کر دیا ہے۔ کیانی اور اس کے ساتھیوں جان رکھو کہ خلافت کا قیام عنقریب ہے پھر نہ صرف اس دن امریکہ بلکہ تمھارے چہرے بھی خوف سے فق ہو رہے ہوں گے۔


شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

امریکہ اپنے خود ساختہ بشار کے متبادل ڈھونڈنے سے پہلے ہی اس کے مسلمانوں کے ہاتھوں بربادی سے خوفزدہ ہے اس لیے وہ یمن والے حل کو دہرانے کی کوشش کررہا ہے اور اس توہم پرستی کے ساتھ فوجی مداخلت کے اشارے دے رہا ہے کہ وہ اسلام کے دوبارہ اقتدار میں آنے کو روکے گ

 

پیر 28/05/2012کے دن امریکی فوج کے کمانڈر انچیف جنرل مارٹن ڈیمپسی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا:،،یقیناًامریکی وزارت دفاع،،پینٹاگون،،شام میں جاری تشدد کو ختم کرنے کے لیے فوجی مداخلت کے آپشن کے لیے تیار ہے،یہ اچانک وضاحت امریکی وزیر دفاع پنیٹا،وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن اور خود صدر اوباماکے سلسلہ وار وضاحتوں کے بعد سامنے آیاکہ امریکہ شام میں فوجی مداخلت نہیں کرے گا کیونکہ اس سے معاملات پیچیدہ ہو جائیں گے،یہ وضاحت آخری بار،، G 8،،اور اس کے بعد نیٹو کے اجلاس کے موقعے پرکی گئی۔

 

شام کے لیے امریکی پالیسی ان خطوط پر کاربند تھی کہ اپنے ساختہ بشار کے لیے اس وقت تک قتل وغارت اور خون خرابہ کے لیے راستہ صاف رکھا جائے جب تک کہ اس کا ایسا متبادل تیار نہ کیا جائے جو شام میں اس کے اثرو نفوذ کے تسلسل کی حفاظت کر سکے،چنانچہ وہ اقتدار کی پر امن منتقلی کی آوازلگاکر،مذاکرات اور پے درپے مہلت کے ذریعے (بشار کے لیے)راستہ ہموار کرنے کی دلالی کر تا رہا تاکہ اپنے موجودہ ایجنٹ کے متبادل آنے والے ایجنٹ کو تیار کرنے سے فارغ ہو سکے.....گزشتہ تمام اقدامات،عرب مبصرین پھر عالمی مبصرین .......اس سلسلے کی آخری کڑی کوفی عنان کے اقدامات ہیں جو اس نے عام امریکی پالیسی کی خدمت کے طور پراٹھایا،خود عنان نے بھی اس کی وضاحت کی جس میں اس نے حکومت اور اپوزیشن کو مذاکرات کے میز پر مل بیٹنے کی دعوت دی،اس نے کہا کہ اس کی ذمہ داری شام کے موجودہ جھگڑے کا حل نکالنا ہے،ممکن ہے اس کی ابتدا سیاسی طریقے سے ہو......


یقیناًعنان کی جانب سے یہ پیش رفت امریکہ کے خصوصی اقدامات ہیں،اس کا یہ دورہ الحولہ کے قتل عام کے فورا بعد اورشام کی حکومت کے ساتھ بڑھتے ہوئے ڈبلومیٹک بائیکاٹ کے ماحول میں ہوا،جس میں شامی عوام کے لیے یہ پیغام تھا کہ صرف امریکی حل سے ہی شام کی حکو مت سے نجات مل سکتی ہے،یوں امریکہ اپنے منصوبے کی مارکیٹنگ کر رہا ہے:ایک مجرم حکومت جو انتہائی دیدہ دلیری سے نہتے شہریوں کے خلاف بھیانک جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے جبکہ جس پیش قدمی کی قیادت کوفی عنان کررہا ہے جو انسانیت کے خلاف جرائم پر پردہ ڈالنے کے فن کا ماہر ہے،بوسنیا میں اس کا کردار اس کا منہ بولتا ثبوت ہے،ہمارے حافظے میں بسنیاکے اس ہولناک خونریزی کی تصاویر ابھی تک محفوظ ہیں جب مغرب نے وہاں کے مسلمانوں کو ایک لمبے عرصے تک قتل اور ذبح ہو نے کے لیے چھوڑ دیا جس میں سیربرنٹسا میں8000بوسنیائی مسلمان مرد اور بچے قتل کیے گئے،یہی کوفی عنان اس وقت اقوام متحدہ کے شعبہ امن کا ذمہ دار تھا،جب انہوں نے دیکھا کہ پلڑا مسلمانوں کا بھاری ہو رہا ہے تب انہوں نے مداخلت کر کے اپنا ظالمانہ حل مسلط کردیا۔


جس طرح بوسنیا میں مسلمانوں کا پلڑا بھاری دیکھ کر فوجی مداخلت کے حوالے سے امریکہ کا لہجہ بدل گیا تھااور اس نے مسلمانوں کے زور کو توڑنے اور ان کو اپنے خودساختہ حل کو قبو کر نے پر مجبور کر نے کا ارادہ کیا،اسی طرح اب شام میں سربکف انقلابیوں کے پلڑے کو بھاری اور اپنے پالتو بشار کو ڈھگمگاتادیکھ کر کہ وہ متبادل ایجنٹ کی دستیابی تک بھی ثابت قدم نہیں رہ سکتاتب امریکہ کالہجہ بدل رہا ہے اور بشار کو قتل وغارت اور خونریزی کی مہلت دینے کی بجائے نظام کے اندر سے ہی تبدیلی اور بشار کی چھٹی کر کے اس کے نائب کو ذمہ داری سونپ نا چاہتا ہے،جیسا کہ پہلے ہی قطر نے اس یمنی طرز کی طرف دعوت دی تھی لیکن اس وقت امریکہ اور شامی حکو مت میں موجود اس کے پیروکاروں نے انکار کیا تھا،کیونکہ یہ طریقہ برطانیہ کا بنایا ہوا تھا،پھر وہی خود اس کی طرف آرہا ہے،چنانچہ اوبامانے ،،G8،،کے سربراہان پر بشار کی چھٹی کر نے کی ضرورت پر زور دیا اور یمن کی طرف اشارہ کر تے ہوئے کہا اقتدار کی منتقلی کا یہی ماڈل شام میں بھی کامیاب ہو سکتا ہے.....امریکہ کے سیکیورٹی اڈوائزر توماس جونیلون نے بھی اس کا اقرار کیا کہ صدر اوباما نے روس کے وزیر اعظم مید یفیدف کے ساتھ کیمپ ڈیوڈG8 کے اجتماع کے موقعے پر یمن کے طرز پراقتدار کی پر امن منتقلی کا معاملہ زیر بحث لا چکا ہے،اور اوباما اور پوٹن کی ہونے والی پہلی ملاقات میں بھی یہہ بات چیت کا موضوع ہو گا.....


امریکہ اس بات کو جان چکا ہے کہ شام میں لوگ ایک ایجنٹ کو دوسرے ایجنٹ سے یا ایک قبیح چہرے کو اس سے بھی بدتر یااس سے ذراکم بدصورت چہرے سے بدلنے کے لیے نہیں اٹھ کھڑے ہوئے ہیں،بشار اس کا نائب یا اس کے نائب کا نائب یا اس کے سارے چمچے .....وحشیانہ جرائم اورخیانت میں برابر کے شریک ہیں،شام کے انقلابی اس کے سوا کسی متبادل پر راضی نہیں ہوں گے کہ اس نظام کو جھڑوں سے نکال کر پھینک دیا جائے اور اسلام کے دارالحکومت شام میں اسلامی حکومت اور خلافت راشدہ کو قائم کیا جائے.....یہی وجہ ہے کہ امریکہ فوجی مداخلت کی دھمکی پر مجبور ہو گیا،چنانچہ امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارٹن ڈیمپسی کی مذکورہ وضاحت اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ اگر شام میں اس کے اثرونفوذ کو خطرہ ہو گیا تو عسکری مداخلت کا آپشن کھلا ہے،یہ شام میں نظام کو بدلنے کے لیے مداخلت نہیں جیسا کہ کچھ لوگ غلط فہمی سے ایسا سمجھ رہے ہیں،اس وقت اس قسم کے بیان کا مطلب یہ ہے کہ شام کی صورت حال اس قدر بگڑ چکی ہے کہ اس سے امریکی اثرو نفوذ کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے،یہ اس بات کی بھی دلیل ہے کہ بشار کی حکومت بھی اس قدر کمزور ہوچکی ہے کہ متبادل ایجنٹ کی دستیابی تک بھی قائم نہیں رہ سکتی،یہی وجہ ہے کہ امریکہ انقلابیوں کو ڈرانے کے لیے کہ وہ شام میں اسلامی حکومت قائم نہ کریں فوجی مداخلت کے شوشے چھوڑرہا ہے کیونکہ اس کے بعدامریکہ ہمیشہ کے لیے اپنے گھر تک ہی محدود ہو گا کبھی واپس نہیں آئے گا۔


اے مسلمانوں:شام کی حکومت صرف داخلی طور پر انتشار کا شکار نہیں بلکہ اس کی بنیادیں ہی گرنے والی ہیں اور مختلف سرگرمیوں میں اضافے کی وجہ سے اس مبارک انقلاب کا پلڑا بھاری ہو تا جا رہا ہے،ساتھ ہی لوگوں کی طرف سے افسانوی حد تک ایمانی ثابت قدمی اور نظام کو گرانے پر اصراربرقرار ہے،دمشق کے ہڑتال نے بھی واضح اشارہ دیا کہ بشار انتظامیہ اپنے قلعوں ،جائے پناہ اور بیرکوں سے باہر نہ نکل سکی اور الحمیدیہ کا مشہوربازار بند کردیا گیا،اس بعداس کا جڑوان بازار الحریقہ اورالعصرونیہ پھر ساتھ ہی مدحت پاشا کا ثقافتی بازاراور خالد بن ولید روڈ وغیرہ......یوں دمشق کے دل کا اسٹرائیک نظام کے زہر خوری کی وجہ سے تڑپنے والے معدے کے لیے ایک اور مظبوط جھٹکا تھا۔

 

اے اللہ تعالی کے اذن سے نصر اورکامیابی کے شام کے انقلابی مسلمانوں :

علمبردار جھوٹ نہیں بولتے حزب التحریرمغرب اور اس کی حرکات سے تمہیں آگاہ کر تی ہے،خصوصی طورپر اس فیصلہ کن لمحے میں ان کے تمام اقدامات کو مسترد کر نے کا اعلان کرو اس اپوزیشن کو بھی اتار پھینکو جو مغرب کے زہر آلودحل کا مطالبہ کر رہا ہے،جو یوں ہے کہ اسد کے بعد شرع آئے گا جیسا کہ یمنی ماڈل میں ہوا کہ علی عبد اللہ صالح کے بعد عبد ربہ آیا ،اسی حل کو اوباما نے پوٹن کے سامنے پیش کیا ہے،مغرب سے کسی بھی قسم کا رابطہ اور حل کے مطالبے کو ایسی عظیم خیانت سمجھو جس کو معاف نہیں کیا جاسکتا،امریکی فوجی کمانڈر کی طرف سے عسکری مداخلت کی دھمکی تمہیں خوفزدہ نہ کرے ،جب تک تم اللہ اور اس کے رسول ﷺکے ساتھ صادق ہو امریکہ اور اس کا ٹولہ اللہ کے اذن سے دم دبا کر بھا گے گا......تم اپنے مخلص فوج اور اپنی امت کی بھر پو توجہ سے اس نظام کے قلعہ قمع کر نے پر قادر ہو ،جس طرح تم نے یہ اعلان کیا تھا کہ ،،اللہ کے سوا کسی کے لیے نہیں جھکیں گے ،،اسی طرح یہ اعلان بھی کروکہ،،امریکہ کے سامنے نہیں جھکیں گے اور اس کے حل کو قبول نہیں کریں گے،،.....اعلان کرو کہ سازشوں کا زمانہ گزر گیا.....آج کے بعد تمہارا ہمارے اوپر کوئی غلبہ نہیں ہو گا.......اعلان کرو کہ ہمارے انقلاب کا منزل مقصود مغرب بناوٹی کافر نظام اور اس کے سرکش ایجنٹوں سے مکمل آزادی ہے.......ہم سوائے اسلام کے کسی اور چیز پر دین، حکمرانی اورنظام زندگی ،،خلافت علی منہاج نبوت ،،کے طور پرراضی نہیں ہوں گے.....اعلان کرو کہ شام کی سرزمین اسلام کی دارالحکومت ہے،عظیم معرکے کا میدان ہے،یہ تمام مکرو فریب کر نے والوں اور اس کے اور مسلمانوں کے حق جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کا قبرستان ثابت ہو گا،

(سیصیب الّذین اٗجرموا صغار عند اللہ وعذاب شدید بما کانو یمکرون)

ترجمہ:،،عنقریب ان مجرموں کو اللہ کی طرف سے ذلت اورشدید عذاب کا سامنا ہوگا جوچالبازیاں کر تے ہیں،،

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک