الأربعاء، 25 محرّم 1446| 2024/07/31
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

فوجی خفیہ ایجنسی کا اسلام آباد میں حزب کے ممبر کا اغوا اور ٹارچر ڈاکٹر عبد القیوم تقریباً چھ ماہ سے حکومتی غنڈوں کے عقوبت خانوں میں!

خلافت کے قیام اور استعماری نظام کے خلاف برسرپیکار امت کی واحد عالمی سیاسی جماعت، حزب التحریر،اپنے درخشاں ماضی کے عین مطابق پاکستان میں بھی قربانیوں کی تاریخ رقم کر رہی ہے۔ حال ہی میں آئی ایس آئی نے حزب التحریر کے رکن اعظم خان کو ایک مسجد کے باہر سے اغوا کیا اور اسے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کا قصور محض یہ تھا کہ وہ اس استعماری سرمایہ دارانہ نظام کے بر خلاف اسلام کو بحیثیت متبادل نظام پیش کر رہا تھا۔ حزب التحریر اس بزدلانہ فعل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ اعظم خان نے قائدِ اعظم یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس میں ماسٹرز کر رکھا ہے اور ایک سافٹ وئیر ہاوس میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں۔ ان حکومتی غنڈوں نے حزب کے ممبر کو اس قدر ٹارچر کا نشانہ بنایا کہ اس کے بائیں کندھے کے پٹھے ( لگیں منٹس ) زخمی ہو گئے جنہیں ٹھیک ہونے میں کم از کم چھے ہفتے درکار ہیں۔ ٹارچر کرنے کے بعد حکومتی غنڈوں نے اسے حزب چھوڑنے کی بھی ترغیب دی۔ یہ انٹیلی جنس عہدیدار شاید بھول گئے ہیں کہ قریشِ مکہ بھی صحابہ کو اسلامی دعوت کے پھیلاؤ اور اسلام کے نفاذ کی جدوجہد سے روکنے کے لئے اذیتیں دیتے تھے لیکن انہیں بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ آج بھی پاکستان سمیت تمام مسلم اور غیر مسلم ریاستوں کے اہلکار شدید تشدد کے باوجود نہ ہی حزب کے ممبران کے عزم کو توڑ سکے ہیں اور نہ ہی حزب کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ ڈال سکے ہیں۔ ہم ایجنسی کے ان اہلکاروں اور کیانی اور گیلانی کو بتا دینا چاہے ہیں کہ خلافت ضرور قائم ہو کر رہے گی چاہے انہیں اور ان کے آقاؤں کو کتنا ہی ناگوار ٹھہرے۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ امت جاگ رہی ہے اور امت نے اپنے اختیارات واپس لینے شروع کر دئے ہیں لہذا ان کا انجام عنقریب مبارک اور قذافی سے مختلف نہیں ہوگا۔ نیز ان تمام غنڈوں کو بھی معلوم ہونا چاہئے جو اپنے آقاؤں کی خواہشات کو نافذ کرنے میں مصروف ہیں کہ ان کا حال بھی قذافی کے غنڈوں سے چنداں مختلف نہیں ہوگا اور آخرت میں ان کا حال اس سے کہیں ابتر ہوگا۔

قُلْ ہَلْ نُنَبِّءُکُمْ بِالْأَخْسَرِیْنَ أَعْمَالاً oالَّذِیْنَ ضَلَّ سَعْیُہُمْ فِیْ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَہُمْ یَحْسَبُونَ أَنَّہُمْ یُحْسِنُونَ صُنْعاً oأُولَءِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوا بِآیَاتِ رَبِّہِمْ وَلِقَاءِہِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُہُمْ فَلَا نُقِیْمُ لَہُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَزْناً o ذَلِکَ جَزَاؤُہُمْ جَہَنَّمُ بِمَا کَفَرُوا وَاتَّخَذُوا آیَاتِیْ وَرُسُلِیْ ہُزُواًo

''کہہ دو کہ ہم تمہیں بتائیں جو عملوں کے لحاظ سے بڑے نقصان میں ہیں؟ وہ لوگ جن کی سعی دنیا کی زندگی میں برباد ہو گئی اور وہ یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ اچھے کام کر رہے ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی آیتوں اور اس کے سامنے جانے سے انکار کیا تو ان کے اعمال ضائع ہو گئے اور ہم قیامت کے دن ان کیلئے کچھ بھی وزن قائم نہیں کریں گے ۔ یہ ان کی سزا ہے (یعنی) جہنم۔ اس لئے کہ انہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں اور ہمارے پیغمبروں کی ہنسی اڑائی ۔‘‘ (سورۃ: 103-6)


دوسری طرف رحیم یار خان سے اغوا شدہ حزب کے ممبر، ڈاکٹر عبد القیوم کو بھی تقریباً چھ ماہ کا عرصہ بیت چکا ہے۔ آزاد عدلیہ جانتے بوجھتے ہوئے بھی حکومتی ایجنسیوں کے اہلکاروں کو گرفتار کرنے سے قاصر ہے۔ جبکہ حزب کے رہا ہونے والے دیگر ممبران نے اپنے حلفیہ بیان میں ان ایجنسیوں کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ عدلیہ کی آزادی اور خودمختاری کی قلعی پہلے ہی کھل چکی ہے جو گزشتہ کئی ماہ سے پیشی کے لئے لمبی تاریخیں دے کر ان غنڈوں کو ٹارچر کرنے کا کھلا لائسنس دیتی رہی ہیں۔ کل جوڈیشل کمیشن کا اجلاس لاہور میں منعقد کیا گیا ہے دیکھنا یہ ہے کہ آیا اس دفعہ بھی عدلیہ اغوا کاروں کا ہی ساتھ دیتی ہے یا ڈاکٹر عبدالقیوم کو رہا کرانے کے لئے کوئی عملی قدم اٹھاتی ہے۔ حزب التحریر نے اللہ، رسول ﷺاور امت سے عہد کر رکھا ہے کہ وہ خلافت کے ذریعے اسلام کے نفاذ کی جدوجہد میں ذرہ برابر بھی کوتاہی نہیں برتے گی چاہے اس کے لئے اسے کوئی بھی قربانی دینی پڑے۔ الحمد للہ حزب کی گزشتہ ساٹھ سال کی جدوجہد اس عہد کی ایک بے نظیر مثال ہے۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...

حقیقی تبدیلی صرف خلافت کے ذریعے ہی ممکن ہے

 

تیونس سے لے کر بنگلہ دیش تک، پوری مسلم دنیا میں جب بھی لوگوں کا غم و غصہ انتہا کو پہنچتا ہے، تو استعماری مغرب فقط ''چہرے کی تبدیلی‘‘ اور کچھ قوانین میں ظاہری ردوبدل کے ذریعے موجودہ کرپٹ نظام کوبرقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ چنانچہ یہ واضح طور پر نظر آ رہاہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت میں موجود غدار، اپنے مغربی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے، ''ق لیگ‘‘کی مانند ایک نئی ''کنگز پارٹی‘‘بنانے کے لیے سرگرمِ عمل ہیں تاکہ امت میں اس نظام کے خلاف موجود غم وغصے کوٹھنڈا کیا جائے۔ جبکہ یہ سرمایہ دارانہ نظام ہی ہے جو کہ پچھلی چھ دہائیوں سے پاکستان میں لوگوں کی ابتر صورتحال کی اصل وجہ ہے ،اور جسے جمہوری حکمران اور فوجی آمر دونوں مسلسل نافذ کرتے رہے ہیں۔ چنانچہ جب تک اِس کرپٹ نظام کو اُکھاڑ کراِس کی جگہ خلافت کے نظام کو نافذ نہیں کیا جاتا ، تب تک کوئی حقیقی تبدیلی رونما نہیں ہوگی۔ لہٰذا حزب التحریر اُس ریاستِ خلافت کا ایک مختصر جائزہ آپ کے سامنے رکھنا چاہتی ہے ، جو نہ صرف اِس دنیا میں آپ کو ظلم سے نجات دلائے گی بلکہ آخرت میں بھی اللہ سبحانہ تعالیٰ کے غیض وغضب سے بچاؤ کا ذریعہ بنے گی۔


موجودہ سرمایہ دارانہ حکومتی نظام اِس اصول کی بنیاد پر قائم ہے کہ انسان ہی اقتدارِاعلیٰ کا مالک ہے اور اُسی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی کے قانون بنائے۔ آمریت اور جمہوریت دونوں میں ایساہی ہے،پس گفتگو اور بحث کو اِن دونوں نظاموں تک محدود کرنے کا ہرگزکوئی فائدہ نہیں۔ کیونکہ آمریت اور جمہوریت دونوں میں پاکستانی قوانین استعماری قوتوںیا پھر سیاسی اور عسکری قیادت میں موجود اُن کے ایجنٹوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے بنائے جاتے ہیں۔ اِس کے برعکس خلافت کے اندر آئین اور تمام تر قوانین صرف اور صرف قرآن اور سنت سے اخذ کئے جاتے ہیں۔ چنانچہ خلافت میں خلیفہ یاپھر مجلسِ امت میں موجود منتخب مرد اور خواتین قوانین نہیں بنائیں گے، جیسا کہ آج کی جمہوری اسمبلیوں میں ہوتا ہے۔ بلکہ مجلسِ امت میں موجود منتخب نمائندوں کا کام اسلام کی بنیاد پر حکمرانوں کا محاسبہ کرنا اور اُنہیں نصیحت کرنا ہوتا ہے۔ پس خلافت ایک ایسا نظا م ہے جس میں اقتدارِ اعلیٰ کا مالک صرف اللہ کی ذات ہوتی ہے۔ کیونکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے قطعی طور پربیان کر دیا ہے:

 

(اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ)

''حکم صرف اللہ ہی کے لیے ہے‘‘ ( یوسف:67)۔


اِسی طرح سرمایہ دارانہ معاشی نظام صرف استعماری طاقتوں اور پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت میں موجود اُن کے ایجنٹوں کو ہی فائدہ پہنچاتا ہے جبکہ کروڑوں لوگوں کا استحصال ہوتا ہے اور ان پر ظلم ڈھایا جاتا ہے۔ ''آزادیِ ملکیت ‘‘ کے نام پر یہ نظام استعماری قوتوں اور اُن کے ایجنٹوں کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ عوامی اثاثہ جات کے مالک بن جائیں اور پھر یہی لوگ اِن عوامی سہولیات کو ایسی قیمت پر فروخت کرتے ہیں جو عوام کی قوت خرید سے باہر ہوتی ہے،اور یوں عوام ظلم کی چکی میں پستے رہتے ہیں۔ توانائی کا موجودہ بحران اِس کی فقط ایک مثال ہے۔ پاکستان کے توانائی پیدا کرنے والے ( پاور جنریشن ) پلانٹس کے ساتھ ساتھ گیس اور تیل کے شعبوں کی نجکاری کی جاچکی ہے اور اُن کا کنٹرول استعماری قوتوں کی کمپنیوں یا اُن کے ایجنٹوں کے ہاتھوں میں ہے۔ اِس کے برعکس خلافت میں عوامی اثاثہ جات کی نجکاری نہیں کی جاسکتی، کیونکہ ان اثاثوں کے حقیقی مالک عوام ہوتے ہیں ، جبکہ ریاست لوگوں کی نمائندہ کے طور پر صرف اِن عوامی سہولیات کو لوگوں تک پہنچانے کاانتظام و انصرام کرتی ہے۔ رسول اللہ ﷺکا ارشاد ہے:

 

((المُسلمون شُرَکَاءُ فِیْ ثَلَاثٍ اَلْمَاء وَالْکِلَاء وَالنَّار))

''مسلمان تین چیزوں میں شراکت دار ہیں، پانی، چراگاہیں اور آگ(توانائی)‘‘ (مسند احمد)۔


اِس حدیث کی بنا پر توانائی کے تمام وسائل، جن میں گیس اور تیل کے کنویں، کوئلے کی کانیں اور بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس بھی شامل ہیں، کی کسی صورت نجکاری نہیں کی جاسکتی۔ چنانچہ خلافت اِن عوامی ملکیت کی چیزوں پرنہ تو کوئی ٹیکس لگائے گی اور نہ ہی اِن چیزوں پر کوئی منافع حاصل کرے گی۔ یوں بجلی اور تیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی واقع ہوگی ،جس کے نتیجے میں لوگوں کی اکثریت سکھ کا سانس لے گی اور صنعت اور زراعت کے شعبوں کو ایک نئی زندگی ملے گی۔ مزید برآں، اسلام اِس بات کی بھی اجازت دیتا ہے کہ اِن عوامی ملکیت کی چیزوں کو بیرونِ ملک ایکسپورٹ کرکے اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کوبیت المال میں رکھا جائے اور پھراِس آمدن کو ریاستِ خلافت کے تما م شہریوں پر رنگ و نسل، زبان اور مذہب کی تفریق کے بغیر خرچ کیا جائے ۔


ریاستِ خلافت کے آمدنی کے ذرائع بھی موجودہ سرمایہ دانہ نظام سے یکسر مختلف ہوتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺکا ارشاد ہے:

 

((لَا ےَدْخُلِ الْجَنَّۃ صاحب مکَس))

''ٹیکس لینے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا‘‘ (مسند احمد)۔

 

اِس حدیث کے مطابق کسی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ لوگوں پر اپنی من مرضی کے ٹیکس عائد کرے۔ چنانچہ خلافت میں بیت المال کی آمدنی کے ذرائع صرف اللہ سبحانہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ ہوتے ہیں۔ پس خلافت میں حکمرانوں کو یہ ظالمانہ ''حق ‘‘حاصل نہیں ہوتا کہ وہ جب چاہیں اور جتنا چاہیں لوگوں پر ٹیکس عائد کردیں۔ جبکہ پاکستان میں نافذ موجودہ نظام میں جمہوری حکمران ہوں یا ڈکٹیٹر،دونوں کو اِس بات کا مکمل اختیار حاصل ہوتاہے کہ وہ ایسے ذرائع سے آمدن (ریونیو) اکٹھی کریں جن کی اسلام اجازت نہیں دیتا ۔ اس حد تک کہ پچھلے 60سالوں سے پاکستان کے ایجنٹ حکمرانوں نے ٹیکسوں میں مسلسل اضافہ کیا یہاں تک کہ آج جی ایس ٹی اور دیگر بلواسطہ ٹیکسوں (indirect tax)کا تناسب کُل آمدنی کے 50فیصد سے تجاوز کر چکا ہے ، جس نے پاکستان کے کروڑوں لوگوں کو ابتری سے دوچار کر رکھا ہے۔ اسلام میں لوگوں کی ذاتی ملکیت کو حرمت و تحفظ حاصل ہے ،پس ریاستِ خلافت ''ٹیکس‘‘ کے نام پر اپنے شہریوں کی ملکیتوں پرڈاکہ ڈال کر ان کا خون نہیں نچوڑ سکتی ۔ یہ صرف اللہ سبحانہ تعالیٰ کی ذات ہی ہے جسے یہ طے کرنے کا اختیارہے کہ کونسا ٹیکس لیا جاسکتا ہے اوریہ ٹیکس بھی صرف اُنہی لوگوں سے وصول کیے جاتے ہیں جو اُنہیں ادا کر سکتے ہوں۔ اسلام کا اموال اکٹھا کرنے (revenue (collectionکااپنا ایک منفردنظام ہے ، جس میں عوامی اثاثہ جات جیسے گیس اور تیل سے ہونے والے اموال، زرعی پیداوار سے حاصل ہونے والی آمدنی جیسے عشر اور خراج اور صنعتی پیداوار پر عائد ہونے والی زکوٰۃوغیرہ شامل ہے۔ ان ذرائع سے حاصل ہونے والے فنڈ کولوگوں پر ظلم کئے بغیر اُن کے امور کی دیکھ بھال پر خرچ کیا جائے گا۔


صرف خلافت ہی خارجہ پالیسی میں حقیقی تبدیلی لائے گی ۔ اسلام کے قوانین کے نفاذکا مطلب یہ ہے کہ وہ حربی ممالک جو مسلمانوں کے ساتھ حالتِ جنگ میں ہیں،جیسے امریکہ، برطانیہ، اسرائیل، انڈیا اور روس وغیرہ ، اسلامی علاقوں میں موجودان کے تمام سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو بند کردیا جائے گا۔ یوں مسلمانوں کے خلاف اُن سازشوں کا خاتمہ ہوسکے گا جو دشمن ریاستوں کے ان سازشی اڈوں سے جنم لیتی ہیں۔ مزید برآں خلافت پانامہ سے لے کر وینزویلا تک اور تھائی لینڈ سے لیکر کوریا تک غیر مسلم ریاستوں کو بھی اِس بات پر اُبھارے گی کہ وہ مغربی استعمار کے ظلم کے خلاف عالمی بغاوت کا حصہ بنیں۔ اور اِس کے ساتھ ساتھ خلافت پوری دنیا کے سامنے اسلام کی سچی ہدایت کو بھی پیش کرے گی ۔


صرف خلافت ہی داخلہ پالیسی میں حقیقی تبدیلی لائے گی۔ موجودہ جمہوری نظام میں دیگر مسلم ریاستوں کو بیرونی ممالک کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور ہر ملک اپنی الگ کرنسی،سرحدوں،خزانے اور فوج کا مالک ہوتا ہے۔ اِس کے برعکس خلافت کے قیام کے پہلے روز سے ہی خلیفہ تمام مسلم سرزمینوں کو ایک کرنے کا کام شروع کردے گاتاکہ یہ علاقے دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ وسائل رکھنے والی ریاست کی شکل اختیار کر لیں،وہ ریاست کہ جس کی فوج ایک ہوگی، اُس کی سرزمین ایک ہوگی اور اُس میں رہنے والے لوگ نسل اور مسلک سے قطع نظر ایک امت ہونگے اور اُن کا بیت المال اور وسائل بھی ایک ہوں گے۔


خلافت اپنے تمام شہریوں کے جان، مال اور عزت کی حفاظت کرے گی خواہ وہ مسلمان ہوں یا پھر غیر مسلم۔ غیر مسلموں کو اِس بات کی اجازت ہوگی کہ وہ ذاتی معاملات مثلاً شادی اور مذہبی رسومات میں اپنے مذہب کے مطابق عمل کریں۔ اِسی طرح عورتوں کو اِس بات کی اجازت ہوگی کہ وہ مرد اور عورت کے درمیان تعلقات اور لباس سے متعلق اسلام کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے اپنی پسند کا پیشہ اختیارکریں جیسا کہ شعبۂ تعلیم، انجینئرنگ، میڈیکل، سیاست، میڈیا، عدلیہ وغیرہ۔


اسی طرح صرف اسلام کے عدالتی نظام کے ذریعے اسلامی قوانین کے نفاذ سے ہی معاشرے میں عدل و انصاف قائم ہوگا۔ پاکستان میں رائج انگریز کے چھوڑے ہوئے عدالتی نظام سے کبھی بھی انصاف نہیں آسکتا۔ موجودہ نظام میں استعماری غلبے کے خاتمے کی کوشش کرنااورخلافت کے قیام کی پکاربلند کرنا ایک جرم ہے، جس کی سزا ایجنسیوں کی طرف سے اغواء یا پھر جیل کی صعوبتیں ہیں، جبکہ دوسری طرف یہ نظام استعمار کی موجودگی کا تحفظ ایک فرض کی مانند کرتا ہے۔ اس نظام میں جزیہ یا خراج کی عدم ادائیگی کوئی جرم نہیں لیکن سود کی عدم ادائیگی پر ایک شخص کو جیل بھیجا جا سکتا ہے۔ حتیٰ کہ ایک آزاد جج بھی اس بات پر مجبور ہوتا ہے کہ وہ پاکستان میں نافذ کفریہ قوانین کے مطابق ہی فیصلے دے۔ خلافت کے اندر تمام افراد قانون کے سامنے برابر ہوتے ہیں اور خلیفہ سمیت کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں ہوتا۔ خلافت میں ایسے قوانین کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی جو حکومتی طبقے کی لوٹ مار اور ظلم کو تحفظ فراہم کرتے ہیں، جیسا کہ اس نظام میں NROکے ذریعے کیا گیاہے ، کیونکہ خلافت میں اللہ سبحانہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی قانون ساز نہیں ہوتا۔


یہ اسلام کے بابرکت قوانین کی ایک جھلک ہے ،جنہیں خلافت جلد ہی نافذ کرے گی، انشاء اللہ !


اے مسلمانانِ پاکستان!
آپ کے سامنے ایک طرف مغربی استعماری طاقتیں اورپاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت میں موجود غدار ہیں جواِس بات کی بھرپورکوشش کررہے ہیں کہ ایک نئے جمہوری الیکشن کے ذریعے اِس تعفن زدہ اورگرتے ہوتے ہوئے نظام کو بچایا جائے،جبکہ دوسری طرف آپ کے سامنے حزب التحریرہے جس نے پچھلی چھ دہائیوں سے اِس امت کوتیار کیا ہے یہاں تک کہ یہ امت اب اسلام اور خلافت کی آواز بلند کر رہی ہے، اور اِس حزب نے 190شقوں پر مشتمل ریاستِ خلافت کا آئین بھی تیار کررکھا ہے تاکہ اُسے خلافت کے قیام کے آغاز ہی سے نافذ کردیا جائے ۔ آپ اس بات کو ذہن نشین کر لیں کہ موجودہ جمہوری سیٹ اَپ کے ذریعے کبھی بھی اسلام نافذ نہیں ہوسکتاکہ جس کے اندر اسلام کا نفاذ استعماری قوتوں اور اُن کے ایجنٹوں کی خواہشات کے رحم وکرم پرہو۔ پس آپ کے اوپر لازم ہے کہ آپ اِس کفریہ نظام سے منہ موڑ لیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکی پیش قدمی کا حصہ بن جائیں۔ اوریہ آپ پر ہے کہ آپ اس نظام کے تحت کسی بھی الیکشن کو مسترد کردیں اور پاکستان کی مسلح افواج میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کریں کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو نُصرۃ فراہم کریں۔


یقیناًخلافت کے قیام کے ذریعے اللہ سبحانہ تعالیٰ کے نازل کردہ سچے دین کا نفاذ نہ صرف پوری امت کے لیے خوشحالی لے کر آئے گا بلکہ دنیا بھر میں انسان کے بنائے ہوئے نظاموں کے ظلم کی چکی میں پسنے والے لوگوں کے لیے اُمید کی مضبوط کرن ثابت ہو گا۔ایک ایسے وقت میں جب پہلے ہی لندن اور نیویارک میں ہزاروں لوگ ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں، یہی وہ وقت ہے کہ ظالمانہ دورِ حکومت کا خاتمہ کردیا جائے اور خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:


((ثم تکون ملکاً جبریۃً فتکون ما شاء اللّٰہ أن تکون، ثم یرفعھا إذا شاء أن یرفعھا،ثم تکون خلافۃً علی منھاج النبوۃ))۔
''پھرظالمانہ حکمرانی کا دور ہوگا ،تو وہ باقی رہے گی جب تک اللہ چاہے گا،پھر وہ اسے اُٹھا لے گا جب وہ چاہے گا،پھر نبوت کے نقشِ قدم پردوبارہ خلافت قائم ہوگی ‘‘(مسند احمد)

Read more...

حزب التحریر کو دہشت گردی سے منسلک کرنے کی حکومتی سازش ایک بار پھر ناکام! بم دھماکہ کیس میں عدالت نے حزب کے ممبران کو باعزت بری کر دیا

چند ماہ قبل پشاور پولیس نے حزب التحریر کو دہشت گردی سے منسلک کرنے اور اس کے ممبران کو حراساں کرنے کی ایک بودی اور ناکام کوشش کی۔ پولیس نے حزب کے چار ممبران پر جماعت اسلامی کے سابقہ ایم این اے کے گھر کے باہر ہونے والے بم دھماکے میں منسلک کر دیا۔ ان نوجوانوں کو 17اپریل کو امریکہ مخالف اور خلافت کے حق میں ہونے والی ریلی سے گرفتار کیا گیا اور جب تشدد کے بعد بھی پولیس ان کے عزم کو نہ توڑ سکی تو ان پر بم دھماکے کا کیس ڈال دیا گیا۔ متعدد پیشیوں کے باوجود حکومت عدالت میں کوئی ثبوت پیش نہ کر سکی جس پر جج نے بلآخر ان نڈر نوجوانوں کو باعزت بری کر دیا۔ یہ پہلا موقع نہیں جب حزب کے ممبران کو حراساں کرنے اور حزب کو دہشت گردی سے منسلک کرنے کے لئے جھوٹے مقدمے بنائے گئے ہوں۔ یہ کفریہ جمہوری نظام کا طرۂ امتیاز ہے جہاں NRO کے ذریعے مجرموں کو حکمران بنایا جاتا ہے جبکہ اسلام کے دعیوں کو جھوٹے مقدموں میں گھسیٹا جاتا ہے۔ بے شک عوا م جانتے ہیں کہ حزب التحریر ایک غیر عسکری اور نظریاتی سیاسی جماعت ہے جو خلافت کے قیام کے لئے منہج نبوی پر کاربند ہے۔ چنانچہ حزب کے خلاف اس قسم کے جھوٹے پراپیگینڈے سے عوام ہرگز دھوکے میں آنے والے نہیں۔ یہ غدار حکمران اسلام کو روکنے اور امریکہ کو خوش کرنے میں تمام حدود پھلانگ چکے ہیں۔ حال ہی میں لاہور میں حزب کے ایک ممبر کو اغوا کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اللہ کی مدد سے حکومتی غنڈے ایسا کرنے میں ناکام رہے۔ ان غدار حکمرانوں کو بم دھماکے کرتے ''ریمنڈ ڈیوس‘‘ نظر نہیں آتے لیکن اسلام کی دعوت دینے والے مخلص نوجوان ان کی انکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکتے ہیں۔ گیلانی اور کیانی نے پاکستان کی سیکورٹی اداروں کو امریکہ کے شکاری کتے بنا کر رکھ دیا ہے جن کا کام محض امریکہ مخالف اور اسلام پسند مخلص مسلمانوں کو گرفتار کرنا اور انہیں ظلم و جبر کا نشانہ بنانا ہوتا ہے۔ ہم سیکورٹی اہلکاروں کو تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ ان غداروں کی خاطر اپنی دنیا اور آخرت تباہ نہ کریں اور کفار کی مدد کرنے کے بجائے اسلام اور مسلمانوں کی مدد اور حفاظت کریں۔ حال ہی میں ہونے والا سلالہ حملہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ امریکہ اپنے مفاد میں آپ کو بھی قتل کرنے سے ہر گز دریغ نہیں کرے گا ۔

ہم زرداری، کیانی اور گیلانی کو بھی متنبہہ کرنا چاہتے ہیں کہ ان کے دن گنے جاچکے ہیں اور خلافت کا قیام نوشتہ دیوار بن چکا ہے اور وہ دن دور نہیں جب غداری کے جرم میں انہیں کٹہرے میں کھڑا کیا جائیگا۔


نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...

مہمند ایجنسی پر نیٹو کا حملہ! سانپ کو دودھ پلانے کا نتیجہ ہے درجنوں فوجیوں کے قتل کے ذمہ دار زرداری اور کیانی ہیں

امریکہ نے مہمند ایجنسی پر حملہ کر کے ایک بار پھر ثابت کیاہے کہ وہ پاکستان کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ اس حملہ کے اصل ذمہ دار سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار ہیں جنہوں نے امریکہ کو یہ حوصلہ دیا کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس دنیا کی ساتویں بڑی فوج پر مسلسل حملے کرے۔ اگر ان ایجنٹ حکمرانوں نے انگور اڈے پر حملے اور ایبٹ آباد آپریشن پر غیرت مندانہ طرزِ عمل اختیار کرتے ہوئے اینٹ کا جواب پتھر سے دیا ہوتا تو آج دوبارہ امریکہ کو ایسی جرأت نہ ہوتی۔ یہ بات ثابت ہوجانے کے باوجود کہ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ دراصل اسلام اور پاکستان کو کمزور کرنے کی جنگ ہے یہ غدار مسلسل امریکہ کاساتھ دئے جا رہے ہیں۔ یہ غدار ہی ہیں جو سپلائی لائن جاری رکھ کر، بلیک واٹراور سی آئی اے کے ایجنٹوں کو ویزے فراہم کر کے، امریکی سفارت خانوں اور قونصل خانوں میں توسیع کی اجازت دے کراور امریکی فوجیوں کو جی ایچ کیو تک رسائی فراہم کر کے پاکستان کے خلاف امریکی جنگ میں دشمن کا ساتھ دے رہے ہیں۔ سانپ کو دودھ پلا کر اس سے وفا کی امید صرف زرداری اور کیانی جیسے غدار ہی کر سکتے ہیں۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کل ہی افغانستان میں اتحادی فوجوں کے کمانڈر جنرل ایلن نے جنرل کیانی سے ملاقات کی تھی جس کے بعد آج صبح سویرے مہمند کی فوجی چیک پوسٹ پر حملہ کر دیا گیا۔ یہی کچھ ایبٹ آباد آپریشن سے دو دن قبل دیکھنے میں آیا تھا جب کیانی سے جنرل پیٹریاس نے ملاقات کی تھی۔ یہ تمام ثبوت اس بات کی دلیل ہیں کہ امریکہ حملہ سے قبل فوج میں اپنے ایجنٹوں کو اعتماد میں لیتا ہے تاکہ ''ڈیمیج کنٹرول‘‘ میں آسانی ہو سکے۔ بیس فوجیوں کی شہادت پر ان غدار حکمرانوں کے احتجاج اور چند دنوں کے لیے نیٹو سپلائی لائن کو بند کردینا مگرمچھ کے آنسو بہانے کے مترادف ہے۔ حزب التحریر مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر امریکی سفارت خانے اورقونصل خانوں کو بند کیا جائے، تمام امریکی فوجیوں بشمول سی آئی اے اور بلیک واٹر کے کارندوں کو گرفتار کیا جائے اور نیٹو سپلائی لائن کو مستقل اور مکمل طور پر بند کر دیا جائے۔ یقیناًحزب التحریر زرداری، گیلانی، کیانی اور پاشا سے ایسے غیرت مندانہ عمل کی توقع نہیں رکھتی۔

اس لیے حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فوری طور پر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو مددو نصرۃ فراہم کریں تاکہ خلافت ان تجاویز کو عملی جامہ پہنا کر امریکہ کو اس خطے سے پاگل کتے کی طرح بھاگنے پر مجبور کر دے۔ ہم افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران کو یہ بھی بتا دینا چاہتے ہیں کہ زرداری اور کیانی کی صورت میں موجود غدار قیادت کو ہٹانے اورخلافت کے قیام میں تاخیر پاکستان اور افواج پاکستان کو دن بہ دن کمزور کریگی اور امریکی منصوبے کو بتدریج تکمیل کی پہنچائے گی۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

اسلام آباد ہائی کورٹ حکومتی ایجنسیوں کو اغوا اور ٹارچر جاری رکھنے کے لئے قانونی تحفظ فراہم کر رہا ہے عدالت نے حکومتی ایجنسیوں کے جھوٹے بیان اور اغوا کے خلاف کاروائی کرنے سے انکار کر دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اقبال حمید الرحمن نے ایجنسیوں سے وفاداری کا ثبوت دیتے ہوئے حزب التحریر کے دو اراکین کی رِٹ بغیر کسی کاروائی کے نمٹا دی۔ واضح رہے کہ ایجنسیوں کی حراست سے رہائی پانے والے حزب کے ممبر نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے حلفیہ بیان میں اغوا کی ذمہ داری آئی ایس آئی اور ایم آئی پر ڈالی تھی۔ لیکن چیف جسٹس نے ان کے خلاف کاروائی کا اعلان کرنے کے بجائے رِٹ خارج کر دی۔ حزب کے وکیل نے عدالت کی توجہ اس امر پر بھی مبذول کروائی کہ یہ ایجنسیاں اپنے تحریری بیان میں اس حقیقت کا انکار کرچکی ہیں کہ یہ ممبران ان کی تحویل میں تھے، جبکہ شواہد آنے کے بعد ثابت ہو گیا ہے کہ ایجنسیوں کا یہ بیان سراسر غلط بیانی اور دھوکے پر مبنی تھا۔ لہذا ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے جس پر چیف جسٹس نے یہ کہہ کر ان کی بات نظر انداز کر دی کہ اس بات کو چھوڑیں اب گمشدہ افراد واپس آ گئے ہیں۔ جج کا یہ بیان نہ صرف قانونی لحاظ سے شرمناک ہے بلکہ یہ حکومتی غنڈہ گردی جاری رکھنے کے لئے ایجنسیوں کو کھلا لائسنس مہیا کرنا ہے۔ کیا ''فاضل‘‘ جج کو یہ یاد نہیں رہا کہ آج بھی حزب کے بزرگ رکن جناب ڈاکٹر عبدالقیوم ایجنسیوں کی عقوبت خانوں میں ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں ایسے میں ان ایجنسیوں کو کیسے چھوڑا جاسکتا ہے؟ آخر کیا وجہ ہے کہ جج نے ان ایجنسیوں پر دباؤ نہیں ڈالا کہ ڈاکٹر صاحب کو فی الفور رہا کیا جائے؟ کیا اغوا کار کا یہی احسان ہوتا ہے کہ وہ تین ماہ شدید ٹارچر کے بعد مغوی افراد کو چھوڑ دے جبکہ عدلیہ اس ظلم پر ان سے کوئی بازپرس تک نہ کرے؟ کیا عدلیہ کا کام محض یہی ہے کہ وہ پیشی کی لمبی تاریخیں دے کر ان حکومتی غنڈوں کو ٹارچر کرنے میں مدد فراہم کرے اور جب ان کے خلاف شواہد آجائیں تو انہیں بغیر کاروائی کے چھوڑ دیا جائے؟! بے شک استعمار اور ایجنٹ حکمرانوں کی سرپرستی میں ایجنسیوں، پولیس اور عدلیہ کا گٹھ جوڑ پاکستان میں ظلم و جبر کا بدترین منبع ہے۔ بے شک آج کفریہ نظام کا ہر ادارہ کفر کے نفاذ، اسلام دشمنی اور مسلمانوں پر ظلم کرنے میں برابر کا شریک ہے۔ عدلیہ کی ''آزادی‘‘ کے مہم کے دوران بھی حزب التحریر نے امت کو متنبہ کیا تھا کہ انگریز کے چھوڑے کفریہ نظام کو نافذ کرنے والا ''آزاد‘‘ جج کبھی بھی انصاف فراہم نہیں کر سکتا کیونکہ وہ جس قانون کے تحت فیصلہ کرتا ہے وہ قانون بذات خود ظلم پر مبنی ہوتاہے۔ آج بھی یہ عدلیہ اسلام کے نفاذ اور کفر کے نظام کی تحفظ میں استعمار کا بہت بڑا ہتھیار ہے۔

حزب التحریر وکلاء برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے موجود باضمیر افراد سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس 'قانونی ظلم‘ کے خلاف آواز بلند کریں اور ان ایجنسیوں کو لگام دینے اور ڈاکٹر عبد القیوم کی رہائی کے لئے حزب التحریر کی جدوجہد میں اپنا حصہ ڈالیں۔ وہ دن دور نہیں جب خلافت کے قیام کے ذریعے اس (institutional)انسٹی ٹیوشنل ظلم کا خاتمہ کیا جائیگا اور اسلام کے داعیوں پر ظلم کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا۔


نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

 

Read more...

امریکہ چین کے خلاف پاک بھارت بلاک بنانا چاہتا ہے! بھارت سے بجلی درآمد کرنا اور اسے 'پسندیدہ ترین‘ ملک قرار دینا خطے میں بھارتی بالادستی کو یقینی بنانا ہے

حال ہی میں یوسف رضا گیلانی نے پاکستانی دریاؤں کا پانی چوری کر کے بجلی بنانے والے ہندوستان سے بجلی خریدنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ بھارت سے بجلی درآمد کرنے کا مقصد پاکستانی معیشت کی کنجی بھارت کے حوالے کرنا ہے۔ مستقبل قریب میں یہ غدار حکمران بھارت کے سامنے سرنگوں ہونے کیلئے بھی وہی دلیل پیش کریں گے جو وہ امریکہ کی چاکری کے لئے کرتے ہیں۔ یعنی ہم بھارت کے خلاف کیسے کھڑے ہوسکتے ہیں جب ہماری بجلی تک بھارت سے آتی ہے؟! وہ یہ بھی دعویٰ کریں گے کہ ہمیں کشمیر، سیاچین اور سرکریک کو بھول جانا چاہئے کیونکہ بھارت کو ناراض کرکے نہ ہماری انڈسٹری چل سکتی ہے اور نہ ہی اناج، سبزیاں اور پانی مل سکتے ہیں۔ اس اقتصادی غلامی کو مزید مضبوط بنانے کے لئے کل جمہوری غدارِ اعظم، یوسف رضا گیلانی، کی کابینہ نے متفقہ طور پر بھارت کو 'پسندیدہ ترین‘ ملک بھی قرار دے دیا ہے۔ یوں پاکستانی انڈسٹری اور معیشت کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت کو وسط ایشیائی ریاستوں تک رسائی بھی حاصل ہو جائیگی جو خطے میں بھارتی اقتصادی اور سیاسی بالادستی کو بھی یقینی بنائیگا۔ یہ اقدامات خطے میں امریکی مفادات کے عین مطابق ہیں جن کے تحت امریکہ پاکستان اور بھارت کو اقتصادی اور سیاسی بلاک بنا کر چین کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے۔ بھارت اس وقت تک چین کے خلاف فوجی لحاظ سے کھڑا نہیں ہو سکتا جب تک اس کی پانچ لاکھ فوج مشرقی سرحدوں پر متعین ہے۔ اسی لئے امریکہ نے مشرف جیسے غدار کے ذریعے جہاد کشمیر ختم کروایا اور بھارت کو لائن آف کنٹرول پر باڑ لگانے کی اجازت دی جس کے بعد بھارت نے دس سالوں کے دوران چُن چُن کر جہادی کمانڈروں کو شہید کر دیا۔ اور اب کشمیر سے فوجیں نکالنے کی باتیں ہو رہی ہیں کیونکہ کشمیر کی آزادی کی مسلح جدوجہد کو تقریباً کچل دیا گیا ہے۔ امریکہ مسئلہ کشمیر کو 'دفن ‘کرتے ہوئے پاک بھارت تعلقات ''معمول‘‘ پر لانا چاہتا ہے تاکہ پاک بھارت بلاک کا عمل مکمل کیا جاسکے۔

حزب التحریر اس امریکی منصوبے سے امت اور اہل طاقت میں موجود مخلص افسروں کو خبردار کرتی ہے اور ان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ گیلانی، زرداری اور کیانی کو کشمیر اور پاکستان کے مسلمانوں سے غداری سے روکیں۔ وقت آن پہنچا ہے کہ پاک فوج میں مخلص افسر حزب التحریر کو نصرت فراہم کریں اور رسول اللہ ﷺ کی بشارت کو عملی جامہ پہنائیں۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک