الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

انسداد دہشت گردی کے قانون میں ترمیم عوام کے خلاف قانونی دہشت گردی ہے

اس کا مقصد امریکہ مخالف آواز کو دبانا اور ملک کو پولیس سٹیٹ میں تبدیل کرنا ہے

انسداد دہشت گردی کے قانون میں ترمیم دراصل پاکستان کے عوام کے خلاف ایک قانونی دہشت گردی ہے۔ اس ترمیم کا مقصد ملک میں جاری بم دھماکوں، فرقہ وارانہ قتل، فوجی تنصیابات پر حملوں اور ان تمام جرائم میں ملوث ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو قانون کی گرفت میں لا کر انھیں عبرت ناک سزا دلوانا نہیں ہے کیونکہ جو لوگ ان جرائم میں ملوث ہیں ان کے جرائم کے سی۔ سی ٹیوی فوٹیج اور دوسرے تمام تر ثبوت موجود ہونے کے باوجودانھیں ہزاروں کی تعداد میں ویزے جاری کیے جاتے ہیں انھیں اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ اور لاہور کے حساس علاقوں میں سینکڑوں کی تعداد میں گھروں کو کرائے پر لینے کی اجازت دی جاتی ہے اور جب کوئی دہشت گرد رنگے ہاتھوں گرفتار ہو بھی جاتا ہے جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس تو اسے کیانی اور سیاسی و فوجی میں موجود امریکی ایجنٹ باحفاظت ملک سے فرار کروا دیتے ہیں۔ اس ترمیم کا مقصد دہشت گردوں کو قانون کی گرفت میں لانا نہیں ہے بلکہ کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھیوں کو ایسا قانونی ہتھیار فراہم کرنا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے ہی ملک کے شہریوں کی جاسوسی کریں تاکہ ہر اس شخص کو جو پاکستان میں امریکی راج اور دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کی مخالفت کرتا ہے اور کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھیوں کی غداریوں کو بے نقاب کرتا ہے ان کو جھوٹی ویڈیوز اور ٹیلی فون ریکارڈنگز کے ذریعے دہشت گرد قرار دیا جائے۔ اس ترمیم کے ذریعے یہ بات ایک بار پھر ثابت ہو گئی ہے کہ آمریت کی طرح جمہوریت اور اس سے منسلک ادارے اور شخصیات بھی صرف اور صرف امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرتے ہیں۔ جس طرح مشرف کے دور میں ایل۔ایف۔او (L.F.O) اور این۔آر۔او (N.R.O) کے ذریعے پاکستان میں امریکی فوجی اور سیاسی مداخلت کو جائز قرار دیا گیا تھا آج اس ترمیم کے ذریعے ملک میں امریکی راج کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو دبا دینے کو جائز قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ بات انتہائی افسوس ناک ہے کہ جب پوری مسلم دنیا میں ظالم و جابر حکمرانوں کے تخت گرائے جا رہے ہیں اور عوام کو کسی حد تک حکمرانوں کے خلاف اپنی رائے کے اظہار کا موقع مل رہا ہے تو پاکستان میں کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں اس کے ہمنوأ صدام حسین، قذافی اور حسنی مبارک کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کا بہانہ کر کے ملک کو ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل کر رہے ہیں۔ جس طرح اس سے قبل دہشت گردی کا قانون 1997 کو لاگو کرنے سے دہشت گردی میں اضافہ ہی ہوا اسی طرح اس ترمیم کے نتیجے میں ملک میں جاری دہشت گردی کی کاروائیوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود امریکی ایجنٹ ملک میں جاری اس فتنے کی جنگ کو مزید ہوا دیں گے اور عوام پولیس اورانٹیلی جنس اداروں کے ظلم و ستم کا مزید شکار ہو جائے گی۔

حزب التحریر صحافیوں ،دانشوروں، سیاست دانوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور وکلاء سے اس بات کا مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس ظالمانہ ترمیم کی بھرپور مخالفت کریں اور حکمرانوں کو اس ظلم سے روکنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور افواج میں موجود افسران سے کہتی ہے کہ کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھیوں کی غداریوں کو روکیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة فراہم کریں تاکہ پاکستان کو امریکی شکنجے اور اس فتنے کی جنگ سے نکالا جا سکے۔

 

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

 

Read more...

قاتل بشار کی حمائت کر کے ایرانی قیادت نے اللہ، اس کے رسول ﷺ اور مومنین سے غداری کی ہے

حزب کے وفد نے لاہور میں ایرانی سفارتی مشن کو ایران کی قیادت کے نام حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے کھلا خط پہنچایا

حزب التحریر کے ایک وفد نے آج لاہور میں ایرانی سفارتی مشن کو ایران کی قیادت کے نام حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے کھلا خط پہنچایا۔ یہ خط ایرانی قیادت کی جانب سے شامی عوام کے قاتل اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے دشمن بشار الاسد کی حمائت کرنے کے خلاف لکھا گیا ہے۔ اس خط میں ایرانی حکومت کی ایک امریکی ایجنٹ بشار الاسد کی مدد کرنے، شام کے مسلمانوں کی مخالفت کے لیے ایرانی فوجوں کو شام بھیجنے اور ایرانی انقلابی گارڈزکا بشار الاسد کی بد نام زمانہ قاتل ملیشیا "شبیہا" کے ساتھ مل کر شام کے مسلمانوں کا قتل عام کرنے کی مذمت کی گئی ہے۔ خط میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ ایرانی قیادت کس طرح ایران کی مسلم افواج کو بشار کی مدد کے لیے بھیج رہی ہے جبکہ وہ اور اس کا خاندان کئی دہائیوں سے کفر کی بنیاد پر حکمرانی کرتے آ رہے ہیں۔

بشار کے مقابلے میں شام کے وہ مسلمان ہیں جو اس جابر و ظالم حکمران کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں تاکہ اسلام کو نافذ کیا جائے اور امریکہ کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام مسلمانوں کو ایک ریاست کے تحت جمع کیا جائے تو کیا ایران کی قیادت یہ نہیں چاہتی کہ شام میں کفر یہ نظام کا خاتمہ ہو اور اسلام کا نظام یعنی خلافت قائم ہو۔ خط میں مزید یہ کہا گیا ہے کہ ایران کے حکمرانوں نے بشار کی حکومت کی حمائت کر کے اللہ، اس کے رسول ﷺ مسلمانوں کے امامین اور ان کے پیروکاروں کے ساتھ اپنی غداریوں میں مزید ایک اور غداری کا اضافہ کیا ہے جیسا کہ اس سے قبل ایرانی قیادت نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ اس وقت غداری کی تھی جب ایرانی قیادت نے افغانستان اور عراق کے مسلمانوں کے قتل عام اور ان پر قبضے کے وقت امریکہ کے ساتھ کھڑا ہونا پسند کیا تھا۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اللہ کے حکم سے خلافت جلد ہی قائم ہونے والی ہے جو ایران میں آپ کے کفر پر مبنی اقتدار کا خاتمہ کرے گی اور دوسرے غدار مسلم حکمرانوں کے ساتھ آپ کو بھی سزا دے گی۔ خط میں مزید کہا گہا ہے کہ ایران کے مسلمان بھی آپ سے اتنے ہی ناراض ہیں جتنا کہ دوسرے عرب ممالک میں موجود ان کے مسلمان بھائی خود پر مسلط جابر حکمرانوں سے ناراض ہیں لہذا جلد ہی ایران کے مسلمان بھی آپ کو آپ کی گردنوں سے پکڑ لیں گے بالکل ویسے ہی جیسے ان کے بھائیوں نے اپنے جابر حکمرانوں کو پکڑ لیا ہے۔ آخر میں خط میں ایرانی قیادت کو یہ نصیحت بھی کی گئی کہ وہ اپنی غلطیوں سے رجوع کر لیں اگرچہ جس کا امکان بہت ہی کم ہے۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

Read more...

پاکستان کی افواج کے ساتھ جنرل کیانی کی غداری

 

شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن پر افواجِ پاکستان کو آمادہ کرنے کے لیے جنرل کیانی نے جو تقریر کی ،اس سے امریکہ کو اس قدر خوشی ہوئی کہ وہ اسے چھپا بھی نہ سکا۔ یہ آپریشن اس علاقے میں ہونے جارہا ہے جس کا افغانستان پر امریکی قبضے کے خلاف جاری شدید حملوں میں ایک بڑا کردار ہے۔ 14اگست2012ء کو پینٹاگون میں ہونے والے اجلاس کے دوران امریکہ کے چےئرمین آف جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی نے صلیبی افواج کے سربراہوں کے سامنے پُرجوش اعلان کیا کہ ''میں چاہوں گا کہ آپ (کیانی کی)اس تقریرکو پڑھیں ...کیونکہ یہ تقریر اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ اس چیلنج کے بارے میں درست فہم رکھتاہے‘‘۔

 

یقیناًکیانی اپنے آقاامریکہ کو درپیش چیلنج کا صحیح ادراک رکھتا ہے اور وہ چیلنج یہ ہے کہ پاکستان کی افواج اِس امریکی جنگ کے شدید خلاف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کیانی نے اپنی تقریر میں محتاط لفظوں میں گفتگو کی اور افواجِ پاکستان کو دعوت دی کہ وہ اس حقیقت کو بھول جائیں کہ پاکستان میں جاری اس امریکی جنگ، جو خطے میں امریکہ کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی،میں مسلمان اپنے ہی مسلمان بھائیوں کا خون بہارہے ہیں ۔ جنرل کیانی نے کہا ''ہم اس بات کو سمجھتے ہیں کہ کسی بھی فوج کے لیے سب سے مشکل کام اپنے ہی لوگوں کے خلاف لڑنا ہے... انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف لڑائی ہماری جنگ ہے اورہم اسے لڑنے میں حق بجانب ہیں‘‘۔

 

افواج پاکستان کی جانب سے اس امریکی جنگ کی مخالفت ایک لازمی امر تھا اور اس کی وجہ وہ گہرے اسلامی جذبات ہیں جوپاکستانی افواج میں پائے جاتے ہیں۔ یہ جذبات ہندوستان کے بٹوارے پراس ادارے کے قیام کے وقت ہی ظاہر ہو گئے تھے،پھرجب یہ ننھا پودا ایک تن آور درخت بن گیا اوراس نے دنیا میں اپنا لوہا منوایا اور اس کا شمار ان افواج میں ہونے لگا جن سے دشمن خوف کھاتے ہیں تواس تمام عرصے کے دوران یہی اسلامی جذبات اس کی پہچان بنے رہے۔ اس فوج کے افسران وہ لوگ ہیں جنھوں نے اللہ کے حضوراس اسلامی سرزمین کی حفاظت کی قسم کھائی ہے۔ اور یہ ان لوگوں کی اولاد ہیں جنھوں نے بیش بہا قربانیوں کے بعداس ریاست کو اسلام کے نام پر قائم کیا تھا ۔ اس فوج کے افسران خالد بن ولیدؓ،صلاح الدین ایوبی،سیف الدین قطز اور محمد بن قاسم کو اپنے لیے مثال بناتے ہیں اور اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ وہ اس امت کے دشمنوں پر فتح یاب ہوں ،خواہ اس مقصد کے حصول کے لیے وہ اللہ کی راہ میں شہید ہو جائیں۔ پس ایسی فوج توہمیشہ اس امریکی جنگ میں کامیابی کی راہ میں ایک چیلنج رہے گی ، جس کا آغاز اس وقت ہوا جب امریکہ نے اس خطے میں اپنا قدم رکھا اور جس جنگ کو جاری رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ امریکہ اس امت کی سب سے بڑی فوج کی گردن پر سوار رہے ،ایک ایسی جنگ کہ جس میں مسلمان ہی مسلمان کا گلا کاٹ رہے ہیں اور ڈرون حملوں کے ذریعے مسلمانوں کے سروں پر ان کے گھروں کی چھتیں گرائی جا رہی ہیں۔


افواجِ پاکستان کی طرف سے امریکہ کو درپیش یہ چیلنج ہی ہے کہ جس کی وجہ سے امریکہ نے پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت میں موجود اپنے ایجنٹوں کو استعمال کیا کہ وہ اس جنگ کے دوران افواج پاکستان میں اسلامی جذبات و خیالات کو کچلیں۔ جبکہ دوسری طرف خود امریکی صدر بش نے اس جنگ کو شروع کرتے وقت اپنی فوج کے مذہبی جذبات کو ابھارا تھااور ' اسکے لیے صلیبی جنگ ‘کے الفاظ استعمال کیے تھے۔ پس امریکہ نے مشرف اور اس کے قریبی ساتھیوں، جن میں کیانی بھی شامل تھا، کواستعمال کیا کہ وہ ان افسران کا پیچھا کریں جو کسی قیمت پر اپنے اسلامی تشخص سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں تھے۔ یوں امریکی خواہش پر کچھ افسران کو فوج سے جلدریٹائر کر کے فارغ کردیا گیا،جبکہ کچھ کو دور دراز علاقوں میں بھیج دیا گیا اور کچھ کو برائے نام اعزازی منصب دے کر غیر موئثر کردیا گیا۔ جبکہ وہ مٹھی بھرلوگ جو اپنے ہی لوگوں کے خلاف امریکی کیمپ میں شامل ہونے پر تیار تھے جیسا کہ جنرل کیانی ،تو امریکہ نے انھیں آگے لانے کے لیے ترقیاں دلوائیں اور اور کچھ کو تو ان کے عہدے کی مدت پوری ہوجانے کے باوجود بھی مدتِ ملازمت میں توسیع کے نام پر باقی رکھا۔ امریکہ صرف انہی اقدامات سے مطمئن نہیں ہوا بلکہ اس نے اُن افسران کو فوج سے نکلوانا شروع کردیا جو اس بات کی قابلیت اور مرتبہ رکھتے تھے کہ وہ افواج پاکستان کو اسلام کی بنیاد پر اپنے گرد اکٹھا کرسکتے تھے۔ امریکہ نے ایسے افسران کا مہینوں مشاہدہ کیا ،اور پھرانھیں گھروں میں نظربند کروایا گیا ، ان کی زبردست نگرانی کی گئی یا ان کا کورٹ مارشل کردیا گیا جیسا کہ فوج میں وسیع شہرت و عزت رکھنے والے بریگیڈئر علی خان کے ساتھ ہوا، جنہیں 3اگست2012کو قید کی سزا سنائی گئی۔


افواجِ پاکستان کی طرف سے امریکہ کو درپیش یہ چیلنج ہی ہے کہ جس کی وجہ سے امریکہ نے مشرف کو سبکدوش کروا کر تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا کیونکہ وہ افواجِ پاکستان کو قابو میں رکھنے میں ناکام ہو گیا تھا۔ پھر اس کے بعد امریکہ نے کیانی اور اس کے غدارٹولے کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ خود کو اس انداز سے پیش کرے کہ گویا وہ امریکہ مخالف ہے تا کہ وہ چپکے سے امریکی مفادات کو پورا کرتا رہے اور ان کے خلاف کوئی ردِ عمل پیدا نہ ہو۔ یہ ہے اس نام نہاد'' ڈبل گیم ‘‘کی حقیقت۔ دھوکہ دہی پر مبنی ایک ایسا کھیل کہ جو افواجِ پاکستان کے خلاف کھیلا گیا تا کہ خطے میں امریکی بالادستی کے منصوبے میں افواجِ پاکستان کوپھانسا جائے۔ اسی منصوبے کے تحت پہلے کیانی اور اس کے ساتھیوں نے نیٹو سپلائی لائن کی بندش کا ڈرامہ کیا اور اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا لیکن پھر انتہائی مکاری سے سیاسی قیادت پر ملبہ ڈالتے ہوئے نیٹو سپلائی لائن کھول دی ،حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ اس تما م عرصے کے دوران فضائی راستے کے ذریعے امریکی افواج کو مسلسل سپلائی مہیا کی جاتی رہی۔ کیانی اور اس کے حواریوں نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کے متعلق خاموشی اختیار کیے رکھی لیکن اندرونِ خانہ امریکہ سے مزید ڈرون حملوں اور نیٹو آپریشنز کا مطالبہ کرتے رہے ،درحقیقت یہ سب اس لیے کیا گیا تا کہ شمالی وزیرستان پر حملے کے لیے صورتِ حال کو سازگار بنایا جائے۔ اور پھر جب کیانی کے آقا امریکہ نے یہ فیصلہ کر لیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ شمالی وزیرستان کے مسئلے پر خاموشی توڑی جائے تو کیانی نے ایک طوطے کی مانند اپنے آقا کے رٹائے ہوئے الفاظ دوہرانا شروع کردیے کہ ''یہ جنگ تو ہماری جنگ ہے‘‘۔ اور پھر کیانی نے شیطانی اعمال کے ذریعے اپنے پُرفریب الفاظ میں وزن پیداکرنے کی کوشش کی ،پس کچھ ہی عرصے بعد امریکی ''ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک‘‘ کی نگرانی میں کامرہ ائربیس پر حملہ کرایا گیا تا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کے لیے جواز مہیا کیا جا سکے ،بالکل اسی طرح جیسا کہ دیگر علاقوں میں فوجی آپریشنز کا جواز پیدا کرنے کے لیے جی.ایچ.کیو راولپنڈی اور مہران نیول بیس کراچی پر حملے کیے گئے تھے۔


یہ ہے افواج پاکستان کی جانب سے امریکی جنگ کودرپیش چیلنج کی حقیقت ۔ اوریہ ہے افواجِ پاکستان کے خلاف کیانی کی ننگی غداری کہ جس پر امریکہ نے کھل کرتعریفوں کے پھول برسائے۔ جو چیزکیانی کی اس غداری کو سنگین تر بناتی ہے وہ یہ ہے کہ امریکہ کو مدد فراہم کر نے کی غداری ایک ایسے وقت میں کی جارہی ہے جب امریکہ اپنے کمزورترین دور سے گزر رہا ہے۔ امریکہ ایک انتہائی مہنگی فوجی مہم میں پھنسا ہوا ہے جبکہ اس دوران اس کی معیشت مسلسل تباہی کا شکار ہے اور اس میں بہتری کے کوئی آثار نہیں ہیں۔ جہاں تک اس کے مغربی اتحادیوں کا تعلق ہے تووہ اس امریکی جنگ پر اٹھنے والے 4.1ارب ڈالر سالانہ کے اخراجات کو پورا کرنے میں امریکہ کا مکمل ساتھ دینے سے انکار کررہے ہیں اور افغانستان سے اپنی افواج کے انخلاء کی تاریخوں کا اعلان کررہے ہیں ،جبکہ کچھ ممالک توپہلے ہی اپنی فوجیں نکال چکے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف امریکہ کی اپنی افواج کا یہ حال ہے کہ اس سال معمولی اسلحہ رکھنے والے بہادرمسلمان مجاہدین کے ہاتھوں اتنے امریکی فوجی نہیں مرے جتنے اس جنگ کے خوف کی وجہ سے خودکشیاں کرچکے ہیں۔ اور ان تمام مسائل میں ایک اور اضافہ یہ ہے کہ امریکی صدر اوباماکو اس سال ایک ایسے وقت پرصدارتی انتخابات کا سامنا ہے جب ایک ناکام امریکی جنگ کی تلوار اس کے سر پر لٹک رہی ہے۔ لہٰذا ایسے وقت پر کہ جب کیانی طوطے کی طرح رٹا رٹایا جملہ کہہ رہا ہے کہ ''یہ ہماری جنگ ہے‘‘تو دوسری طرف امریکی صدر اوبامہ واضح طور پر اس بات کا اعتراف کررہا ہے کہ امریکہ اپنی اس جنگ میں تھک چکا ہے ، اوباما نے کہا ''طالبان اب بھی ایک طاقتور دشمن ہیں اور ہماری کامیابیاں ابھی بھی کمزور اور محدود ہیں...ہمیں وہاں پر آئے دس سال ہوچکے ہیں ۔ دس سال ایک ایسے ملک میں جو کہ بہت مختلف ہے ۔ اور یہ ایک بوجھ ہے نہ صرف ہمارے لوگوں پر بلکہ اس ملک(افغانستان ) پر بھی‘‘(21مئی2012،نیویارک ٹائمز آن لائن) ۔ یقیناًاوبامہ اس وقت ایسی مشکل صورتحال میں پھنس چکا ہے کہ شمالی وزیرستان میں ایک محدود فوجی آپریشن بھی اس کے لیے حوصلہ افزا ہو گا۔ کیونکہ ایک محدود آپریشن کے نتیجے میں اوباما اس قابل ہوسکے گا کہ وہ پاکستانی افواج کو ایندھن کے طور پر استعمال کر کے امریکی افواج کو افغانستان کے جہنم سے نکال لے تا کہ وہ الیکشن کے دوران افغانستان کی جنگ میں اپنی کامیابی کا جھوٹا ڈھنڈورا پیٹ سکے ۔


اے افواج پاکستان کے مسلم افسران!

اب بہت ہو چکا! یہ بات نا قابل برداشت ہے کہ غداروں کے ایک مختصر ٹولے نے ایک طویل عرصے سے دنیا میں مسلمانوں کی سب سے بڑی فوج کو یرغمال بنا رکھا ہے اور وہ پاکستان کو اپنی نگرانی میں آہستہ آہستہ تباہ کررہے ہیں۔ امریکی جنگ کا ساتھ دیتے وقت مشرف نے آپ سے کہا تھا کہ آپ امریکی اتحادی بننے میں اس کی حمایت کریں تا کہ پاکستان کی معیشت،کشمیری مسلمان بھائیوں کی مدد،عالمی برادری میں پاکستان کے وقار اور پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو بچایا جاسکے۔ لیکن آج صورتِ حال یہ ہے کہ آپ کی معیشت کا بیڑہ غرق ہو چکا ہے،مسئلہ کشمیر کو دفن کردیا گیا ہے اور ہمارا بین الاقوامی وقار مٹی میں مل چکا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج کیانی آپ کی حمایت حاصل کرنے کے لیے صرف ایٹمی اثاثوں کو بچانے کا ذکرکر رہا ہے ۔ کیا اتنا کچھ کھو دینا ہی کافی نہیں بجائے یہ کہ ہم امریکہ کی غلامی کے نتیجے میں اور معاملات سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں۔


اس بات کی کوئی گنجائش نہیں کہ یہ غدار ہم پر جنگ مسلط کریں،خود کو ہم سب سے اورہمارے دین سے جدا کرلیں اور پھر بھی آپ سے وفاداری کا تقاضا کریں۔ یہ غدار ہر اُس سنجیدہ کوشش کو بیرونی سازش قرار دیتے ہیں جو انہیں آپکی صفوں سے نکالنے کے لیے کی جائے ،جبکہ خود وہ امت اور اسلام کے خلاف کفار کا ساتھ دے رہے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کو ہٹانے کی کسی بھی کوشش کے نتیجے میں پاکستان کی فوج انتشار کا شکار ہو جائے گی اور خانہ جنگی شروع ہوجائے گی جبکہ ان کی حقیقت شہد کے پیالے میں موجود چند چونٹیوں کی سی ہے کہ جن کو نکال دینے سے شہد کا پیالہ پاک و صاف ہوجائے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالی نے آپ کی صفوں میں روگ زدہ لوگوں کی موجودگی سے آپ کو خبردار کیا ہے، ارشاد فرمایا:

 

(اِذْ یَقُوْلُ الْمُنَافِقُوْنَ وَالَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِم مَّرَضٌ غَرَّ ہٰٓؤُلَآءِ دِیْنُہُمْ )

''اس وقت منافق اور وہ لوگ کہ جن کے دلوں میں بیماری تھی ،کہہ رہے تھے کہ ان (مسلمانوں کو)تو ان کے دین نے مغرور کر رکھا ہے‘‘(الانفال۔49)۔


اس امر کے باوجود کہ جو کچھ جرائم،گناہ اور تباہیاں آپ نے ہونے دیں ،معاملات اب بھی آپ کے اختیار میں ہیں۔ ابھی بھی آپ کے درمیان کئی ایسے لوگ ہیں جو کہ اس فوج کی قیادت ایک اسلامی فوج کے طور پر کرسکتے ہیں ،جوکہ اس فوج کا حق ہے۔ اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ ابھی اور فوری طور پر حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کریں۔ یہ خلافت پوری دنیا کی مسلم افواج کو کہ جن کی تعداد ساٹھ لاکھ ہے ،دعوت دے گی کہ وہ امت کے دشمن کے خلاف ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں اور مسلم سرزمین سے استعماری طاقتوں کے تمام تر اثر و رسوخ کو اکھاڑ پھینکیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

( لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْکَافِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَلَیْْسَ مِنَ اللّٰہِ فِیْ شَیْْءٍ)

''مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کے سوا کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں ،تو جو ایسا کرے گا اس سے اللہ کا کوئی عہد نہیں‘‘(اٰل عمران:28)۔

Read more...

ازبکستان کے فرعون کریموف کے ہاتھوں شوکت کریموف کے قتل کے خلاف حزب التحریر کے مظاہرے

کریموف کا ظلم خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتا

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ازبکستان کے صدر کریموف کے ہاتھوں حزب التحریر کے رکن شوکت کریموف کے قتل کے خلاف اسلام آباد میں موجود ازبکستان کے سفارتی مشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: "اے ظالم کریموف!!!! مخلص مسلمانوں کی گرفتاریاں، تشدد، اور شہادتیں، خلافت کے قیام اور تمہارے عبرتناک انجام کو روک نہیں سکتے "اور" اے ظالم و جابر کریموف!!!!! مسلمانوں کا قتل عام بند کرو"۔ رکن حزب التحریر شوکت کریموف 1999 میں قید کیے گئے تھے اور 2002 میں جان بوجھ کر انھیں ان قیدیوں کے سیل میں منتقل کر دیا گیاتھا جنھیں تپ دق کی بیماری لاحق تھی۔

اس سال 27 رمضان الامبارک کی رات شوکت تپ دق کی بیماری کے نتیجے میں موت کا شکار ہو گئے۔ مظاہرین نے شوکت کے قتل اور جابر کریموف کے ظلم و ستم کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے ازبکستان کے سفارتی مشن کو حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے ایک خط بھی دیا۔ خط میں فرعون صفت کریموف کے ظلم کی شدید مذمت کی گئی اور اسے اس بات سے خبر دار کیا گیا کہ جس طرح عرب دنیا کے ظالم و جابر حکمران اپنی تمام تر قوت اور ظلم و جبر کے باوجود اپنے انجام کو پہنچ رہے ہیں، وہ بھی جلد ہی انھی کی صفوں میں شامل ہو گا۔ خط میں کریموف کو اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی گئی کہ دو دہائیوں سے جاری اس کے شدید ترین ظلم کے باوجود حزب التحریر کے شباب آج تک خلافت کے قیام کی جدوجہد سے دستبرادار نہیں ہوئے اور انشاء اللہ شوکت کریموف کی شہادت کے بعد بھی یہ جد و جہد اسی تیزی کے ساتھ جاری و ساری رہے گی۔

خط میں کریموف کو اس بات سے بھی خبردار کیا گیا کہ عنقریب قائم ہونے والی خلافت اس کے ظلم و جبر پر مبنی اقتدار کا خاتمہ کر دے گی اور کریموف کو دوسرے ظالم حکمرانوں کو ان کے انجام سے خبردار کرنے کے لیے نمونہ عبرت بنا دے گی۔ آخر میں مظاہرین "امت کی طاقت ۔ خلافت" کے نعرے لگاتے ہوئے منتشر ہو گئے۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

منہاس ائر بیس پر حملے میں 'ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک'' ملوث ہے

اس حملے کا مقصد کیانی کو جواز فراہم کرنا ہے کہ ایک ایسے وقت پر جب خلافت قائم ہونے والی ہے، وہ مزید پاکستانی فوجیوں کو امریکی صلیبی جنگ کا ایندھن بنا دے

یہ بات ناقابل یقین ہے کہ پاکستان کے اہم اور حساس ترین فضائی اڈے کامرہ میں واقع منہاس ائر بیس پر دس کے لگ بھگ جنگجوں کا اچانک حملہ پاکستانی حکمرانوں کی مدد اور حمائت کے بغیر ہوا ہو۔ جیسے 2 مئی 2011 کو جنرل کیانی اور اسکے چھوٹے سے ٹولے نے امریکہ کی مدد کی تھی جب امریکہ نے 150 کلو میٹر پاکستانی علاقے میں داخل ہو کر کاکول اکیڈمی ایبٹ آباد کے سائے میں خفیہ فوجی آپریشن کیا تھا۔ کوئی بھی باشعور شخص یہ بات تسلیم نہیں کر سکتا کہ ایسی جگہ جہاں پر پاکستان ائر فورس کا ناصرف جدید ترین ائیر فلیٹ موجود ہو بلکہ پاکستان ائروناٹیکل کمپلیکس جیسی اہم دفاعی صنعت موجود ہو وہاں کی سیکیورٹی اس قدر کمزور ثابت ہو گی کہ دہشت گرد اس میں ایسے داخل ہو جائیں جیسے وہ بچوں کے پارک میں داخل ہو رہے ہوں! یہ بات اب پوری امت جانتی ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملوں کے پیچھے امریکی "ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک" کار فرما ہے جس کو پاکستانی غدار حکمرانوں کی مدد و حمائت حاصل ہے اور جس کو انہی حکمرانوں نے پاکستان میں قائم کیا ہے۔ یہ وہ اصل "دہشت گرد نیٹ ورک" ہے جس کے خلاف آپریشن ہونا چاہئے اور جس کو جڑ سے اکھاڑ دینا چاہئے مگر پاکستان کے حکمرانوں نے اس نیٹ ورک کوگلبرگ لاہور جیسے رہائشی اور فوجی علاقوں میں "پناہ گاہیں" مہیا کر رکھیں ہیں۔ یہ False Flag Attacks جو کافر امریکہ کی نگرانی میں کروائے جاتے ہیں اور جن کا الزام مسلمانوں پر ڈال دیا جاتا ہے کا مقصد فتنے کی فضاء قائم کرنا ہے تا کہ پاکستانی افواج کو امریکہ کی خاطر قبائلی علاقوں میں دھکیلا جا سکے۔ اس گھناونے حملے سے پہلے آرمی چیف جنرل کیانی کی 13 اگست کی رات کو کاکول اکیڈمی میں تقریر اس بات کا واضع پیغام تھی کہ امریکہ کے کہنے پر کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا فیصلہ کر چکے ہیں لیکن فوج اور امت میں اس آپریشن کے خلاف رائے عامہ سے پریشان ہیں۔ اس مخالف رائے عامہ کو فوجی آپریشن کے حق میں ہموار کرنے کے لیے جس طرح ماضی میں جی ایچ کیو پر حملے کو اورکزئی ایجنسی میں فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے جواز بنا یا گیا اسی طرح اب منہاس ائر بیس پر حملے کو شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن شروع کرنے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ اس وقت جب شام میں بشار کی حکومت کا خاتمہ اور خلافت کا قیام اللہ کے حکم سے قریب ہے اور امریکہ اس بات سے اچھی طرح واقف ہے کہ پاکستان کے عوام اور فوج میں حزب التحریر کے اثرو رسوخ کے باعث پاکستان ریاست خلافت میں فوراً شامل ہو سکتا ہے تو امریکہ نے اپنے ایجنٹوں کو یہ حکم جاری کیا ہے کہ پاکستان کی افواج کو فتنے کی اس جنگ میں مزید ملوث کر دیا جائے۔

جی ایچ کیو، مہران نیول بیس، ایبٹ آباد، سلالہ اور اب منہاس ائر بیس پر حملے کے بعد کیانی، زرداری اور سیاسی و فوجی قیادت میں ان کے ساتھیوں کو فورا ً ہٹا کر ان کے خلاف مقدمے چلنے چاہئے۔ ایسے حکمران جو فوجی تنصیبات پر حملے میں امریکہ کی مدد کرتے ہیں کس طرح مسلم دنیا کی سب سے بڑی اور واحد ایٹمی قوت کی حامل فوج کی سربراہی کے حقدار ہیں۔ حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افراد کو پکارتی ہے کہ وہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کی صورت میں ہونے والی غداری کو روکیں اور افواج پاکستان کو اس فتنے کی جنگ سے بچائیں۔ اور ایسا صرف اسی صورت میں ہو سکتا ہے جب آپ ان غداروں کو ان کی گردنوں سے پکڑ لیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو مددو نصرة فراہم کریں۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

 

Read more...

پریس ریلیز

اس وقت جب شام میں جاری مقدس انقلاب ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور اس انقلاب کے خلاف علاقائی و بین الاقوامی سازشوں میں بھی شدت آگئی ہے،ہم آپ کو حزب التحریرولایہ شام کے تحت منعقد ہونے والی پریس کانفرنس میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں جس کا موضوع ہے،


خلافت راشدہ کے دوبارہ قیام سے متعلق شام کے انقلاب پرحزب التحریرکی پالیسی دستاویز
یہ پریس کانفرنس انجینئر ہشام البابا نے طلب کی ہے
(سربراہ میڈیا آفس حزب التحریرولایہ شام)
مقام:مرکزی میڈیا آفس،تریپولی،لبنان۔ ابی سماراء

تاریخ:28رمضان1433 - ،16اگست2012
وقت:1:30 pm

عثمان بخاش

ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر


ٹیلی فون: 96171724043
فیکس: 9611307594
ای میل:This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک