الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

حزب التحریر بلاول ہاؤس کے ترجمان کے بے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کرتی ہے دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سیاسی جماعت کے سامنے ایک ملک کے اپوزیشن راہنمائ کی کیا حیثیت ہے؟

حزب التحریر بلاول ہائوس کے ترجمان اعجاز درانی کے اس الزام کی تردید کرتی ہے جس میں انہوں نے نہ صرف حزب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے بلکہ یہ بھی الزام لگا یا ہے کہ برمنگھم میں کیا جانے والا حزب کا مظاہرہ مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری نثار کے کہنے پر کیا گیا تھا۔ اس بیان سے پیپلز پارٹی اور بلاول ہائوس کے ترجمان کی جہالت عیاں ہوتی ہے جنہیں یہ بھی علم نہیں کہ دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سیاسی پارٹی ، حزب التحریر کا، جو چالیس سے زائد ممالک میں کام کر رہی ہے، عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں اور وہ خلافت کے قیام کے لئے عسکریت پسندی کو شرعاً حرام گردانتی ہے۔ حزب کی سیاسی طاقت اور عالمی اثر و رسوخ کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسی سال انڈونیشیائ میں حزب کی قیادت میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر امڈ آئے اور اوبامہ کو اپنا دورۂ انڈونیشیا منسوخ کرنا پڑا۔ یہ حزب ہی تھی جس نے فریڈم فلوٹیلا پر صیہونی حملے اور مصر کی غزہ پر پابندیوں کے خلاف برطانیہ میں مصر کی ایمبیسی کے باہر ہزاروں افراد کا جم غفیر لاکھڑاکیا۔ یہ حزب ہی تھی جس نے مشرف کی برطانیہ آمد پر اس کا محاسبہ کیا اور اتنے مظاہرے کئے کہ وہ سٹ پٹا اٹھا۔کیا یہ سب اقدامات حزب نے چوہدری نثار کے کہنے پر کئے تھے؟ ایسی عالمی پارٹی کے لئے ایک ملک کی اپوزیشن جماعت کے معمولی راہنما کی کیا حیثیت ہے!!! خصوصاً جبکہ وہ جماعت بھی پیپلز پارٹی کی طرح ایک سیکولر اور امریکہ کی ڈکٹیشن پر چلنے والی جماعت ہو؟! زرداری کی طرح شریف برادران بھی اقتدار کے لئے کافر امریکہ سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں اور اسی لئے زرداری حکومت کی اسلام اور عوام دشمن امریکی پالیسیوں پر چپ سادھے ہوئے ہیں۔ حزب التحریر کا ہدف استعماری طاقتیں ہیں جنہیں نکالنے کے لئے وہ مسلم علاقوں میں سیاسی جدوجہد کر رہی ہے۔ اسی لئے وہ ان کے ایجنٹ حکمرانوں کو بے نقاب کرتی ہے اور مسلمانوں میں موجود اہل طاقت میں سے مخلص عناصر کو تبدیلی کے لئے پکارتی ہے تاکہ وہ اپنا شرعی فریضہ پورا کریں اور خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرت فراہم کریں۔ اور ہم ان استعماری ایجنٹو کو خبردار کر دینا چاہتے ہیںکہ وہ بابرکت گھڑی بہت قریب آن پہنچی ہے !!!

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

برمنگھم آمد پر زرداری کے خلاف حزب التحریرکا مظاہرہ کرپٹ قیادت اورنظا م کو تاریخ کے کوڑے دان کی نذر کر کے خلافت قائم کی جائے، مظاہرین کا مطالبہ

حزب التحریر برطانیہ نے زرداری کی برمنگھم میں کنونشن سینٹر آمد پر بھرپور مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر زرداری و گیلانی کے خلاف اور پاکستان میںخلافت کے قیام کے حق میں نعرے درج تھے۔ مظاہرین اس حقیقت کو اجاگر کررہے تھے کہ پاکستان کی تباہی کی ذمہ دار نااہل کرپٹ قیادت اور سرمایہ دارانہ نظام ہے اور اس تباہی سے نکلنے کا واحد راستہ کرپٹ قیادت و نظام کا خاتمہ اور خلافت کا قیام ہے۔ اس موقع پر مظاہرین کو دیکھ کر وزیر اطلاعات قمر زماں قائرہ نے کہا کہ یہ ان کا جمہوری حق ہے۔ برطانیہ میں کھڑے ہو کرحزب التحریرکے شباب کے متعلق یہ بیان شاید حکمرانوں کا برطانوی میڈیا اور پاکستانی کمیونیٹی کے سامنے خود کو جمہوریت کا چمپئن ثابت کرنے کی کوشش تھی۔ کیونکہ یہ جمہوری حکمران ہی ہیں جو حزب التحریر جیسی غیر عسکری جماعت کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور حزب کے ممبران کو سیاسی موقف کے اظہار پر جیل پھینک دیا جاتا ہے۔

زرداری کا اس موقع پر دورہ جب پورا پاکستان سیلاب کی تباہ کاریوں کا شکار ہے اس بات کا ثبوت ہے کہ آمر حکمرانوں کی طرح جمہوری حکمران بھی امریکہ و برطانیہ کے آلہ کار ہیں اور ان کا اصل مقصد محض پیسے بٹورنا اور اپنی کرپشن کو قانون سے بالاتر کرناہے۔ پاکستان کے عوام جمہوریت و آمریت کے ذریعے سرمایہ دارانہ نظام کے نفاذ کو مسترد کر تے ہیں اور خلافت کے ذریعے اللہ کے نظام کے نفاذ کے خواہاں ہیں۔ نیز امت نے اس نظام کے رکھوالوں کو، چاہے وہ حکومت میں ہوں یا آپوزیشن میں، مسترد کر دیا ہے جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ 80 فیصد کے لگ بھگ عوام اس نظام میں ووٹ تک ڈالنے نہیں آتے۔ ہم اہل طاقت سے مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ امت کے اس خاموش ریفرینڈم پر لبیک کہیں اور اس نظام کو اکھاڑ کر خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریرکو نصرت فراہم کریں۔ یہی اسلام کے نفاذ اور مسلمانوں کی وحدت کا واحد طریقہ کار ہے۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی نے فوجیں اتار دیں امریکیو!نکل جائو! اس سے پہلے کہ تمہیں تابوتوں میں واپس بھجوایا جائے

حزب التحریر سیلاب زدگان کی مددکے نام پر ایک ہزار کے لگ بھگ امریکی فوجیوں کی پاکستان آمد کی پر زور مذمت کرتی ہے۔ جب عوامی ردعمل کے باعث امریکی سفارت خانے کی حفاظت کے نام پر ہزاروں امریکی فوجیوں کو پاکستان میں تعینات نہیں کیا جاسکا تو اب حکمرانوں نے سیلاب زدگان کی مدد کے بہانے اتنی بڑی تعداد میں امریکی فوجیوں کو پاکستان آنے کی اجازت دے دی ہے۔ پاک فوج کے ترجمان کا یہ دعوی ہے کہ اس سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے قبائلی علاقوں میں تعینات ایک لاکھ چالیس ہزار فوجیوں میں کمی کی ضرورت نہیں، تو پھر ایک ہزار کے لگ بھگ وحشی قاتل امریکی میرینز کی کیسے ضرورت پڑ گئی۔ یہ وہی میرینز ہیں جو گزشتہ سات سال سے عراق میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔ انہیں جان بچانا نہیں جان لینا آتا ہے! ان کی آمد اکیسوی صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی کی آمد ہے۔ انگریز تجارت کی آڑ میں فوجی لایا تھا اور امریکہ مدد کے نام پر لا رہا ہے۔ امریکی فوج کو پاکستان کی سرزمین پر آنے کی اجازت دینا نہ صرف قوم کے ساتھ غداری ہے بلکہ اسلام کی رو سے حرام ہے۔ دراصل پاکستان کے حکمران ایسے موقع کی تلاش میں رہتے ہیں جس کے ذریعے قوم کو یہ یقین دلایا جاسکے کہ سترہ کروڑ کی آبادی اور دنیا کی ساتویں بڑی فوج رکھنے والا ملک اتنا کمزور ہے کہ اسے ہر مسئلے کے حل کے لیے امریکی کی مدد درکار ہوتی ہے۔ پاکستان کے مسلمان ۲۰۰۵ ئ کے زلزلے میں یہ ثابت کرچکے ہیں کہ ان میں کسی بھی قدرتی آفت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے لیکن اس کے باوجود یہ حکمران اپنے وسائل کی طرف رجوع نہیں کرتے اور امریکہ کے قدموں میں جاگرتے ہیں۔ ہم پوچھتے ہیںکہ پانچ لاکھ فوج رکھتے ہوئے پاکستان کو کسی اور ملک کے فوجیوں کی کیا ضرورت ہے؟ حزب التحریر پوری مسلم امت کو پکارتی ہے کہ وہ پاکستان کے سیلاب میں گھرے ہوئے مسلمان بھائیوں کی دل کھول کر مدد کریں۔

نیز حزب التحریر تمام سیاسی جماعتوں سے بھی مطالبہ کرتی ہے کہ وہ پاکستان میں امریکی فوجیوں کی آمد کے خلاف پرزور احتجاج کریں ۔ حزب اہل قوت میں موجود مخلص عناصر سے ایک بار پھر پوچھتی ہے کہ کیا اب بھی حکمرانوں کی غداری اور نااہلی میں کوئی شک باقی رہ گیا ہے؟ ضروری ہے کہ فوری طور پر خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے جو امت کی مدد سے ریاست کے وسائل کو سیلاب زدگان کی بحالی کے لئے استعمال کرے گی اور کافر افواج کے ناپاک قدموں سے اس سرزمین کو پاک کرے گی۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

اسلام لسانی اور نسلی تعصب کو حرام قرار دیتا ہے کراچی میں جاری خونریزی سرمایہ دارانہ نظام کی ناکامی ہے

حزب التحریرکراچی میں جاری قتل و غارت گری کی پرزورمذمت کرتی ہے۔ کراچی جو کہ پاکستان کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے وہاں پر سرمایہ دارانہ نظام معاشرے کے مختلف لوگوں کے درمیان پرامن اور پائیدار تعلقات قائم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ سرمایہ داریت چاہے جمہوریت کی شکل میں نافذ ہو یا آمریت کی صورت میں، ایسا نظام دینے سے قاصر ہے جو لوگوں کے درمیان معاشی انصاف اور سکون فراہم کرسکے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ ہو یا فرانس،بھارت ہو یا چین، اقلیتی طبقے اکثریتی طبقے کے ظلم و ستم کا رونا روتے رہتے ہیں۔ کئی دھائیوں سے کراچی میں بسنے والے لوگوں کے درمیان نفرتیں پیدا کرنے میں جمہوری و آمر حکمران برابر کے شریک رہے ہیں۔ حزب التحریر کراچی کے عوام سے پرزور اپیل کرتی ہے کہ وہ نسلی و لسانی شناخت کو پس پشت ڈال کر ایک دوسرے کی حفاظت کریں اور ایسے تمام گروہوں سے بیزاری کا اظہار کریں جو اس امت واحدہ کو رنگ و نسل کی بنیاد پر نہ صرف تقسیم کرتے ہیں بلکہ انھیں ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے پر بھی مجبور کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

''وہ ہم میں سے نہیں جو عصبیت کی طرف بلائے، یا عصبیت کے لئے لڑے یا عصبیت کے لئے مرے‘‘۔ ﴿ابو دائود﴾۔

حزب التحریر پولیس اور رینجرز کو بھی اس بات کی یاد دہانی کراتی ہے کہ ان پر لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا فرض ہے اور اس فرض کی ادائیگی میں انھیں ہر قسم کی سیاسی مداخلت کو قبول کرنے سے انکار کردینا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ حزب التحریر اہل قوت میں موجود مخلص لوگوں سے بھی پوچھتی ہے کہ وہ کب تک بے گناہوں کے خون کی ہولی کو خاموشی سے دیکھتے رہیں گے۔ امت سرمایہ دارانہ نظام اور اس سے جڑی قیادت کو مسترد کر چکی ہے اور اسلام کے نظام یعنی خلافت کے تحت زندگی گزارنا چاہتی ہے۔ یہی وقت ہے کہ اہل قوت حزب التحریروخلافت کے قیام کے لیے مدد فراہم کریں تاکہ نہ صرف ایسے گروہوں کا خاتمہ ہو جو مسلمانوں کو رنگ و نسل کی بنیاد پر تقسیم کرتے ہیں بلکہ اس سرمایہ دارانہ قیادت کا بھی خاتمہ ہو جو اپنے مفاد کے لیے ہزاروں لاکھوں بے گناہ لوگوں کا خون بہانے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

سیلاب زدگان بھوک پیاس سے مر رہے ہیںجبکہ حکمران ہیلی کاپٹروں میں ان کا تماشہ دیکھ رہے ہیں اے ظالم حکمرانو! اقتدار چھوڑو، اے اہل قوت ! بہت ہوچکی، اٹھو اور خلافت قائم کرو

سیلاب پاکستان کیلئے کوئی نئی چیز نہیں ، تاہم 60سال گزرنے کے باوجود یہ نظام اور یہ حکمران ،خواہ یہ جمہوریت ہو یا آمریت، سیلاب سے بچاؤ کیلئے کوئی نظام نہیںبناتے۔ ان کے نزدیک سائرن بجادینا ہی سیلاب سے بچنے کا نظام ہے ، خواہ ہر دفعہ سیلابوں میں سینکڑوں، ہزاروں لوگ مرتے رہیں۔ بے شرمی کی حد یہ ہے کہ خیبر پختونخواہ میں یہ سائرن تک نہیں بجائے گئے۔ جس کے باعث سرکاری اعداد شمار کیمطابق 1200 افراد اپنے خالق حقیقی سے جاملے ہیں، جبکہ لاکھوں کھلے آسمان تلے، چھتوں ، درختوں اور ٹیلوں کے اوپر پناہ لئے ہوئے ہیں۔ میڈیا کی بعض رپورٹس کے مطابق پہلے ریلے میں ہی نوشہرہ میں 10,000کے قریب افراد سیلاب میں بہہ گئے۔ اور اب یہ صورتحال ہے کہ پہاڑوں کے اوپر لوگ بھوک پیاس سے مر رہے ہیں، عفت مآب بیٹیاں کھلے آسمان تلے بیٹھی ہیں، یہاں تک کہ پانی کا گلاس 10روپے اور روٹی 25روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔ ان بے حس اور شرم سے عاری حکمرانوں کی سیلاب سے نمٹنے کی حقیقت یہ ہے کہ پشاور میں سیلاب زدگان کو پانی سے نکالنے کیلئے صرف 2 کشتیاں تھی یہی صورتحال نوشہرہ اور چارسدہ کی تھی۔ اس وقت بھی وزیر اعلیٰ صوبہ سرحد اور گورنر کے ہیلی کاپٹر پشاور ائیر پورٹ پر آرام فرما رہے ہیں کیونکہ ''کمی کمین‘‘ عوام کے چھو جانے سے وہ پلیداور ناپاک ہو سکتے ہیں، حالانکہ اس شدید صورتحال میں ان دو ہیلی کاپٹروں سے سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں جانیں بچائی جا سکتی تھی۔ ان حکمرانوں نے اس عظیم امت کو لاوارث اور بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے۔ نام نہاد عوامی نمائندے دور دور تک نظر نہیں آ رہے اور اگر کہیں موجود بھی ہیں تو صرف محدود وسائل کو اپنے عزیز رشتہ داروں میں تقسیم کر رہے ہیں۔ یہ صرف مخیر حضرات ہی ہیں جنہوں نے اپنے مسلمان بھائیوںکیلئے اپنے حجرے اور گھروں کے دروازے کھول دئیے ہیں اور اپنی بساط کے مطابق ان کی ضروریات پوری کر رہے ہیں۔ اس سیلاب نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ جمہوریت اور آمریت ذاتی مفادات کے نظام ہیںجو صرف خواص کیلئے ہیں، انھوںنے ہی اس امت کو غرق اور تباہ و برباد کر رکھا ہے۔ چونکہ اس حکمرانوں کے نزدیک سیاست اپنے مفادات کے حصول کا نام ہے اس لئے یہ حکمران مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں کہ اس مسئلے پر ''سیاست‘‘ نہ کی جائے۔ اگرچہ زیادہ بارشیں اللہ کی جانب سے ہے لیکن یہ زمین پر اللہ کا سایہ ﴿خلیفہ﴾ہوتا ہے جو اس امت کی نگہبانی کے فریضے کی انجام دہی کیلئے پہلے سے مناسب بندوبست کرتا ہے۔ یہ حکمران اور یہ نظام امت کے غدار ہیںاور امت کیلئے تکلیف کا باعث ہیں۔

اے ظالم حکمرانو ! اقتدار چھوڑ دو !! اور اس جگہ کو اس مخلص خلیفہ کیلئے خالی کروجو زمین پر اللہ کا سایہ ہوگا ،جو اس امت کی نگہبانی اس انداز سے کریگا جیسا کہ اس امت کا حق ہے۔ اے اہل طاقت! آگے بڑھو اور ان غدار حکمرانوں کو اکھاڑ کر خلافت ِ راشدہ کے قیام کے لئے نصرت فراہم کرو۔

عمران یوسفزئی
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

پارلیمنٹ نیٹوسپلائی لائن کاٹنے کے بجائے پاکستان میں ''گوانتانامو بے‘‘ بنانے کے لئے قانون سازی کر رہی ہے

انسداد دہشت گردی کے ترمیمی قانون کے نام پر حکومت پارلیمنٹ کے ذریعے پورے پاکستان میں جگہ جگہ گوانتانامو بے جیسے عقوبت خانے کھولنا چاہتی ہے۔ مجوّزہ قانون کے مطابق محض شک کی بنیاد پر حکومت کسی بھی مسلمان کو دہشت گردی کے الزام میں پکڑ کر تین ماہ کے لئے عقوبت خانے میں پھینک سکتی ہے۔ اسے کسی بھی عدالت میں اپنی گرفتاری کو چیلنج کرنے کی اجازت نہ ہوگی اور نہ ہی کوئی جج اسے ضمانت پر رہا کرنے کا اختیار رکھے گا۔ یعنی حکومت نے قانون سازی کے ذریعے عدلیہ کے کردار کو محدود کرنے اور مخلص مسلمانوںکو ہراساں کرنے کی تمام تر تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ نئے قانون کے مطابق ایک شخص اس وقت تک مجرم تصور کیا جائیگا جب تک کہ وہ اپنے آپ کو معصوم ثابت نہ کر لے۔ یہ وہی باطل اصول ہے جس کے تحت آج گوانتانامو بے کا عقوبت خانہ چلایا جا رہا ہے۔ جبکہ اسلام کے تحت ایک شخص کو بغیر کسی ثبوت کے نہ بند کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اسے سزا دی جاسکتی ہے۔ ایک شخص اس وقت تک معصوم گردانا جاتا ہے جب تک کہ اسے شرعی عدالت میں مجرم ثابت نہ کر دیا جائے۔

یہ جمہوریت ہی ہے جس کے ذریعے امریکہ اپنے مفادات میںقانون سازی کرواتا اور عوام کو غلام بناتا ہے۔ اس سے قبل یہ پارلیمنٹ ہی تھی جس نے سترھویں ترمیم کے ذریعے امریکہ کی سپلائی لائن، انٹیلی جنس کی فراہمی حتیٰ کہ لاکھوں معصوم افغانیوں کے قتل عام میں مدد و معاونت جیسے کھلے حرام کو قانوناً جائز اور حلال قرار دیا تھا اور اس فیصلے کو کسی بھی عدالتی چارہ جوئی سے ماورا بنا دیا تھا۔ یہ ہے وہ پاکستان کی بالا دست پارلیمنٹ جو اللہ کے حرام کردہ کو حلال قرار دینے کا قانوناً اختیار رکھتی ہے۔ یہ ہے وہ کفریہ ادارہ جو اپنے آپ کو ''Sovereign ‘‘ قرار دیتا ہے جبکہ خلافت میں صرف اللہ کی شریعت 'Sovereign‘ ہوتی ہے؛ نہ خلیفہ اور نہ ہی مجلس امت۔ پاکستان امریکہ کی سیاسی غلامی سے صرف اسی وقت خلاصی حاصل کر سکتا ہے جب جمہوری نظام کو اکھاڑ کر اسلامی نظام حکومت یعنی خلافت رائج کی جائے۔ جمہوریت تو محض الیٹ طبقے کی آمریت کا نام ہے جسے امریکہ استعمال کرتا ہے۔

اس نئے قانون کا غلط استعمال سب سے زیادہ حزب التحریر کے خلاف کیا جائیگا کیونکہ پاکستان میں حزب وہ واحدغیر عسکری سیاسی پارٹی ہے جسے حکمرانوں نے دہشت گردی کے نام پر بین کر رکھا ہے۔ اس کفریہ عدالتی نظام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حکمرانوں نے گزشتہ چار سال سے حزب التحریر کی پابندی کے خلاف رِٹ کو بھی سرد خانہ کی نظر کر رکھا ہے اور ''آزاد‘‘ عدلیہ حزب التحریر کو انصاف دینے سے قاصر ہے۔ چونکہ حکمران کوشش کے باوجود کسی بھی طرح حزب کو عسکریت پسندی یا دہشت گردی سے منسلک نہیں کر پا رہے چنانچہ وہ قوانین میں ترامیم کے ذریعے جرم ثابت کئے بغیر ہمارے ممبران کو پابند سلاسل کرنا چاہتے ہیں۔ امت کی نظریں ''انسانی حقوق‘‘ کی علم بردار تنظیموںپر بھی جمی ہوئی ہیں کہ وہ اس کالے قانون کے خلاف کیا حکمت عملی اختیار کرتی ہیں۔ حزب التحریر سیاستدانوں اور وکلائ برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس کالے قانون کو مسترد کر دیں اور اس کے خلاف سڑکوں پر متحرک ہو جائیں۔ نیز جمہوری نظام کو مسترد کرتے ہوئے خلافت کے نظام کے لئے آواز اٹھائیں۔

 

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک