امریکہ، بلیک واٹر اور ڈائن کورسے جان چھڑائے بغیر پاکستان میں امن ممکن نہیں
- Published in پاکستان
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
گزشتہ چند روز سے جاری شہروں میں بم دھماکوں کی حزب التحریر شدید مذمت کرتی ہے اور اسے مسلمانوں کے خلاف سوچی سمجھی امریکی سازش قرار دیتی ہے۔ حزب التحریر ان دھماکوں سے عوام کو پہلے ہی خبردار کر چکی تھی۔ ہم نے پانچ اکتوبر کو جاری کردہ پریس ریلیز میں عوام کو باور کرایا تھا کہ امریکہ کے حکم پر شہری علاقوں میں بم دھماکوں کی کاروائیاں بڑھا دی جائیں گی تاکہ وزیرستان میں آپریشن کرنے کے لئے رائے عامہ ہموار کی جاسکے۔ سوات آپریشن سے قبل بھی یہی طریقہ کار اپنایا گیا تھا اور لڑکی کو کوڑے مارے جانے والی وڈیو بھی اسی مقصد کو پورا کرنے کے لئے منظر عام پر لائی گئی تھی۔ عراقی حکومت کی طرح پاکستانی حکومت نے بھی امریکہ اور بلیک واٹر کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے جس کی بنا پر پاکستان انتشار کی آماج گاہ بن کر رہ گیا ہے۔ یہ حکمران امریکی مفادات میں کسی بھی سطح پر گرنے کے لئے تیار ہیں اسی لئے ان کو NRO جیسا بلینک چیک فراہم کیا گیا تھا۔ پاکستانی حکومت امریکی خواہش پر وزیرستان پر آگ اور بارود کی بارش کرنے کی تمام تیاریاں مکمل کر چکی ہے جبکہ وزیر ستان کے مسلمانوں کا قصور محض یہ ہے کہ انہوں نے امریکہ کے خلاف جہاد میں اپنے افغان بھائیوں کی بھر پور مدد کی تھی۔ ہم امت سے مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ اس امریکی سازش کو سمجھیں اور امریکہ کو جگہ جگہ جنگ کی آگ بھڑکانے سے روکیں۔ ہم پوچھتے ہیں کہ کیا کوئی شخص سوات، خیبر ایجنسی اور وزیرستان کے بعد جنوبی پنجاب میں بھی فوجی آپریشن کی حمایت کرے گا؟ اگر نہیں تو پھر آج ہم وزیرستان میں قتل عام پر کیونکر خاموش رہ سکتے ہیں؟ ہم افواج پاکستان سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکی اشارے پر وزیرستان کے نہتے عوام پر بم برسانے کے بجائے امریکہ اور بلیک واٹر کو خطے سے نکالنے کے لئے متحرک ہو جائیں جو انتشار کی اصل جڑ ہیں۔