بسم الله الرحمن الرحيم
معجزہِ قرآن
(کتاب اسلامی شخصیت کے حصہِ اول کا ترجمہ)
قرآن وہ کلام ہے جو اپنے الفاظ اور معنی کے ساتھ ہمارے آقا محمد ﷺ پر نازل ہوا۔ لہٰذا قرآن کےالفاظ اور معنی دونوں ایک ساتھ ہیں۔ صرفمعنی کو قرآن نہیں کہا جاسکتااور الفاظ مخصوص ترتیب کے اظہار کے بغیر معنی نہیں رکھتے ۔ لہذا، قرآن کو اس کے الفاظ کی وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اس طرح ، اللہ سبحانہ وتعالی نے اس کے بارے میں کہا کہ یہ عربی زبان میں ہے اور قرآن میں فرمایا:
} إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ قُرْآَنًا عَرَبِيًّا{
ہم نے اس قرآن کو عربی(زبان) میں نازل کیا ہے (يوسف: 2)
}كِتَابٌ فُصِّلَتْ آَيَاتُهُ قُرْآَنًا عَرَبِيًّا{
ایک ایسی کتاب جس کی آیات خوب کھول کر بیان کی گئی ہیں (فصلت: 2)
}قُرْآَنًا عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِي عِوَجٍ{
ایسا قرآن جو عربی زبان میں ہے، جس میں کوئی ٹیڑھ نہیں ہے (الزمر: 28 )
}أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ قُرْآَنًا عَرَبِيًّا{
اور اسی طرح ہم نے آپؐ پر عربی زبان میں قرآن نازل کیا (الشورى: 7 )
}إِنَّا جَعَلْنَاهُ قُرْآَنًا عَرَبِيًّا{
کہ ہم نے اِسے عربی زبان کا قرآن بنایا ہے (الزخرف: 3 )
عربی زبان قرآن کے الفاظ کی صفت ہے نہ کہ اس کے معانی کی صفت، کیونکہ اس کے معنی انسانی معنی ہیں عربی معنی نہیں۔یہ تمام انسانیت کے لیے ہے نہ کہ صرف عربوں کے لیے۔ اور جہاں تک اللہ تعالی کا قول ہے:
}وَكَذَلِكَ أَنْزَلْنَاهُ حُكْمًا عَرَبِيًّا{
اور اسی طرح ہم نے اس (قرآن) کو حکم بنا کر عربی زبان میں اتارا ہے (الرعد: 37 )
اس کا مطلب ہے کہ یہ عربوںکی زبان میں ترجمہ کی گئی حکمت ہے نہ کہ یہ عربی کی حکمت ہے۔ یہاں لفظ عربی کا استعمال الفاظِ قرآن کی صفت بیان کر رہا ہے اور کچھ نہیں۔اس (قرآن ) کےالفاظ کی وضاحت عربی کے سواکسی اور زبان میں نہیں کی جاسکتی۔ خواہ وہ حقیقی ہو یا مجازی، اس کی عربی کے علاوہ کوئی اور شناخت نہیںہے ۔ اسی لیے کسی اور زبان میں اس کے ترجمے کو قرآن کہنا درست نہیں ۔ عربی قرآن کی حتمی زبان ہے۔ اس (قرآن ) کے الفاظ صرف عربی زبان میں ہیں۔