السبت، 21 جمادى الأولى 1446| 2024/11/23
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

  • تمام افراد کو معاف کرنے کا فیصلہ جنہوں نے عہد کو توڑا (ناکث)، جنہوں نے جماعت چھوڑ دی تھی (تارک) یا جنہیں سزا (معاقب) دی گئی تھی 

تمام تعریفیں اللہ سبحانہُ و تعالیٰ ہی کے لئے ہیں ، اور صلواة و سلام اللہ کے رسولﷺاور ان کے خاندان اور صحابہ پر  اور اُن پر جنہوں نے آپ ﷺ  کی پیروی کی،

مجھے بھائیوں کے پیغامات ملے جن میں انہوں نے مجھ سے  اُن لوگوں کی معافی سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کی جنہوں نے حزب  کے آغاز یعنی 1372 ہجری بمطابق  1953 عیسوی سے آج تک اپنے عہد کو توڑا(نا کث)، جماعت کو چھوڑا، یا انہیں سزا دی گئی ، یہ فیصلہ کہ اُن لوگوں کو معاف کیا جائے جو اس کے حقدار ہیں اور انہیں ایک اور موقع دیا جائے کہ وہ  حاملیں دعوت بن سکیں  ،  ہوسکتا ہے کہ جنہیں یہ مو قع دیا جائے وہ اس کو استعمال کریں اور  وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حضور نقی (خالص) اور صفی (پاک دامن )ہو کر حاضر ہوں، اور جو معاف کرتا ہے

 

عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ

" جو معاف کرے اور (معاملے کو) درست کردے   تو اس کا بدلہ اللہکے ذمے ہے"(الشوری:42)۔

 

عزیز بھائیو اور  بہنو، میں  نےاس معاملے کاتمام پہلوؤں سے جائزہ لیا ہے۔۔۔۔۔ اور پھر اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس فیصلے پر پہنچنے میں رہنمائی فرمائی:

1۔ ان تمام افراد کو معاف کر دیا جائے جنہوں نے عہد کو توڑا (ناکث)، جماعت کو چھوڑا یا انہیں مستقل یا عبوری مدت کے لیے سزا دی گئی ،چاہے وہ سزا کسی تعمیم کے ذریعے دی گئی یا اِس کے بغیر  دی گئی۔ اس معافی کے لئے ان افراد کو اپنے علاقے کے مسئول کے ذریعے اور معتمد کی منظوری سے مجھے پیغام بھیجنا ہوگا  جس میں مندرجہ ذیل باتیں موجود ہوں:

ا۔ وہ فرد عہد توڑنے، جماعت چھوڑنے یا سزا کا باعث بننے والی وجہ پر ندامت اور شرمندگی کا اظہار کرے۔

ب۔ اللہ العزیز، الحکیم سے عہد کرے  کہ وہ ایسا عمل دوبارہ نہیں کرے گا۔ 

پ۔  اگر اس فرد کی کوئی ویب سائٹ یا پیج ہے تو وہ اُس پر سے وہ تمام مواد ہٹا دے جو جماعت  اور اس کی قیادت کو بلواستہ یا بلا واستہ  نقصان پہنچاتی ہے۔

ت۔ وہ فرد تین راتوں کا قیام کرے، تو بہ کرے  تا کہ اللہ اسے معاف کردے اور پھر اللہ سے کیے گئے اظہار شرمندگی اور عہد پر قائم  رہے، اور اس بات کاذکر مجھے بھیجنے والے پیغام میں کرے۔

اگر وہ فرد مندرجہ بالا اعمال انجام بجا لاتا ہے  تو جو کچھ اُس نے پہلے کیا ہم اسے ایسا تصور کریں گے کہ ویسا کچھ ہوا ہی نہیں۔ اور جماعت اس سے نئی قسم لینے کے بعد اسے قبول کرے گی ۔۔۔۔ اگر کسی فرد کو محدود مدت کے لیے  سزا دی گئی تھی تو مندرجہ بالا اعمال انجام بجا لانے کے بعد  ہم اسے ایسا تصور کریں گے کہ جو کچھ اُس نے پہلے کیا ویسا کچھ ہوا ہی نہیں اور جماعت اس سے نئی قسم لیے بغیرہی  اسے قبول کرلے گی ۔ 

2۔ مندرجہ ذیل تین طرح کے لوگوں پر اس معافی کا اطلا ق  نہیں ہوگا:

ا۔ جس کسی  نے جماعت سے غداری کی اور وہ بغاوت اور اختلاف کرنے والوں کی سربراہی کر تا رہا ۔

ب۔ جس کسی نے جماعت کی قیادت سے غداری کی، ان پر تہمتیں لگائیں، اور جانتے بوجھتے جھوٹ بولا۔

پ۔  جس کسی نے مال ِیتیم سے خیانت کی، اسے اپنے قبضے میں لیا، اسے خرچ کیا اور اِیسا کرنے پر اصرار کیا۔

3۔ ان بھائیوں سے  جو معافی دینے کے اِس فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں ، میں یہ کہنا چاہوں گا: میرے پاس یہ اختیار ہے، اورآپکو میری اطاعت کرنی ہے اور میرے فیصلوں کا احترام کرنا ہے اور اِنہیں نافذ کرناہے  جب تک کہ وہ فیصلہ میرے دائرہ اختیار میں آتا ہواور وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی نافرمانی پرمبنی   نہ ہو۔ میں نے اس معاملے سے متعلق اجتہاد بھی کیا  ہےاور میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ میں نے غلطی نہ کی ہو۔

 

وَمَنۡ يُّؤۡمِنۡۢ بِاللّٰهِ يَهۡدِ قَلۡبَهٗ‌ؕ

"اور جو شخص اللہ پر ایمان لاتا ہے وہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے"(التغابن:11) ۔

اور اللہ ہمارامددگار ہے۔

وسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ

2 رجب المحرم 1439 ہجری آپ کا بھائی

20 مارچ 2018 عطاء بن خلیل ابو الرشتہ

Last modified onہفتہ, 14 اپریل 2018 05:25

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک