بسم الله الرحمن الرحيم
1445ھ بمطابق 2024ء کےعیدالاضحیٰ کے مبارک موقع پرممتاز عالم اور امیرحزب التحریر، عطاء بن خلیل ابوالرشتہ کی طرف سے تمام مسلمانوں اور خصوصاً حزب التحریر کے شباب کو عید کی مبارکباد !
(عربی سے ترجمہ)
تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لئے ہیں اور درود و سلام ہو ہمارے آقا سیدنا محمدﷺ اور ان کی آل، صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین اور ان کی پیروی کرنے والوں پر۔
اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہٰ الا للہ اللہ اکبر، اللہ اکبر، وللہ الحمد!
امتِ مسلمہ کے لئے...وہ بہترین امت جو کہ پوری انسانیت کے لئے اُٹھائی گئی ہے جو امربالمعروف ونہی عن المنکر کا حکم دیتی ہے اور صرف اللہ العزیز الحکیم پر ایمان رکھتی ہے ۔
حاملینِ دعوت کے لئے خاص طور پر ...اللہ سے دعا ہے کہ وہ ان کے ہاتھوں فتح عطا فرمائے اور اسلامی ریاست، یعنی نبوت کے طریقے پر خلافتِ راشدہ کے قیام کے لئے اپنی مدد سے ان کی حمایت کرے۔
اس پیج کا وزٹ کرنے والے محترم حضرات کے لئے جو نہایت خلوص اور تقوٰی کے ساتھ اس کو دیکھتے ہیں اور وہ حق کا ساتھ دینے اور اس کے لوگوں کی حمایت کے لئے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ اللہ انہیں جزائے خیر سے نوازے !
ان سب حضرات کے لئے، اسلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
میں آپ سب کو عیدالاضحیٰ 1445ھ کے مبارک موقع پر تہنیت اور مبارکباد پیش کرتا ہوں اور میں اللہ القوی العزیز سے دعا کرتا ہوں کہ یہ عید تمام مسلمانوں کے لئے خیر و برکتوں کا پیغام لے کر آئے !
محترم بھائیو اور بہنو !
یہ عید ایک ایسے وقت میں آئی ہے کہ جب امریکہ اور اس کے اسلحے کی حمایت سےہونے والی یہودی جارحیت غزہ ہاشم اور پورے فلسطین میں ابھی تک مسلسل جاری وساری ہے۔اور مسلمان ممالک کے حکمران ہیں کہ بس تماشا دیکھ رہے ہیں کہ کیا برپا ہو رہا ہے، اور ان میں سے بہتر وہ ہے جو اس طرح مفاہمت کی بات کرتا ہے جیسے کہ وہ کوئی غیرجانبدار مڈل مین ہو، نہیں، بلکہ وہ تو یہود کا ہمنوا ہے۔ یہ کچھ زیادہ حیرانی کی بات نہیں کہ امریکہ، استعماری کفار اور ان کی تشکیل کردہ، یہودی ریاست، ہم پر حملہ آور ہے۔ وہ تو اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہیں، اور آج سے نہیں بلکہ سالہا سالوں سے وہ دشمن رہے ہیں۔ اور نہ ہی یہ کوئی حیرانی کی بات ہے کہ عالمی قانون پر بھروسہ کرنے والے استعماری کفار، مسلمان ممالک پر حملہ بھی کر سکتے ہیں کیونکہ 1648ء میں ہونے والی ویسٹ فیلیا کانفرنس میں اولاًیہ قانون تو مسلمانوں اور ان کی ریاست (یعنی عثمانی ریاست) کے خلاف ہی بنایا گیا تھا جو کہ بعد میں لیگ آف نیشنز میں اور پھر اقوامِ متحدہ میں بدل گیا۔ اور یہ سب کچھ کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے، بلکہ حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ فلسطین کے اطراف کے مسلمان ممالک فلسطین میں ہونے والے ان تمام جرائم اور خونریزی کو بُت بنے دیکھے چلے جا رہے ہیں، خود بھی گنگ بنے بیٹھے ہیں اور غزہ اور درحقیقت پورے فلسطین کی مدد (نصرت) کے لئے اپنی افواج کو بھی روکے ہوئے ہیں۔ بلکہ وہ تو ان عالمی قراردادوں کے نفاذ کو یقینی بناتے ہیں جو مسلمانوں کے لئے ہلاکت خیزہیں، اللہ انہیں غارت کرے، وہ کیسے بہکے پھرتے ہیں !
آخر میں یہ کہ، اے مسلم علاقوں کی افواج ! جلدی کرو ، آگے بڑھو اور غزہ میں اپنے بھائیوں کی مددکرو، اور اگر مسلم ممالک کی یہ جابرانہ حکومتیں تمہارے راستے کی رکاوٹ بنیں تو ہر صورت ان کو راہ سے ہٹا دو...اور ان کی جگہ رسول اللہ ﷺ کی بشارت کی تکمیل میں اللہ کی حکمرانی یعنی نبوت کے طریقے پر خلافتِ راشدہ کو قائم کرو :
»ثُمَّ تَكُونُ مُلْكاً جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ تَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ، ثُمَّ سَكَتَ«
”پھر جب تک اللہ چاہے گا، تم پرجبر کی حکومتیں)ملكًا جبرية(ہوں گی ، پھر جب اللہ چاہے گا انہیں اُٹھا لے گا اور پھر نبوت کے طریقے پر خلافت قائم ہو گی۔ پھر اس کے بعد آپﷺ خاموش ہو گئے“ (مسند احمد)۔
اور پھر خلیفہ، اس کے معاونین، اور اسلام کے مجاہدین، غرض کہ ہر اعلیٰ و ادنیٰ ”اللہ اکبر“کی تکبیرات بلند کرتے ہوئے ایک فتح سے اگلی فتح سے ہمکنار ہوتے چلے جائیں گےاور امت بھی اپنے رب کی مدد و نصرت سے مضبوط ہو کر اور اپنے دین پر فخر کرتے ہوئے ان کے ساتھ ”اللہ اکبر“کی صدائیں بلند کرے گی، وہ اپنے رب اور دین کی بدولت طاقتور اور مضبوط ہوں گے اور پھر کسی دشمن کی جرأت تک نہ ہو پائے گی کہ وہ اسلام کی سرزمین پر اپنی کوئی ریاست قائم کرنے کا سوچ بھی سکے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے،
﴿وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ﴾
”اور اس دن مؤمنین خوش ہوں گے، اللہ کی مدد سے، وہ جسے چاہتا ہےمدد عطا کرتا ہے اور وہ بہت غالب اور مہربان ہے“( الروم؛ 30: 4-5)
آخر میں، میں اللہ ذوالجلال والاکرام سے یہ بھی دعا کرتا ہوں کہ یہ عید اسلام اور مسلمانوں کے لئے خیروبھلائی، رحمتوں اور برکتوں کا آغاز ہو۔
فرمانِ الٰہی ہے،
﴿وَاللهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُون﴾
” اور اللہ اپنے امور پر قادر ہےلیکن اکثر لوگ نہیں جانتے“ ( یوسف؛12:21)
اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہٰ الا للہ اللہ اکبر، اللہ اکبر، وللہ الحمد!
والسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
10ذوالحج 1445ھ
بمطابق 16 جون، 2024ء
آپ کا بھائی
عطاء بن خلیل ابوالرشتہ