بسم الله الرحمن الرحيم
خبر اور تبصرہ
پاکستان کی حکومت اپنے نئے آقاوں، ٹرمپ انتظامیہ کی خدمت گزاری کے لیے شدید بے چین ہے
خبر:
14 دسمبر 2016 کو امور خارجہ پر وزیر اعظم کے خصوصی مشیر طارق فاطمی نے کہا کہ پاکستان نے خطے میں امریکی کامیابی کے لیے بھاری قیمت ادا کی ہے۔ انہوں نے واشنگٹن ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ،” خطے میں مسائل کے حل کے لیے پاکستان اور امریکہ کے درمیان اچھے تعلقات لازمی ہیں۔ پاکستان نے خطے میں امریکی کامیابی کے لیے بہت بڑی قیمت ادا کی ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ،” ہم ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کاروباری پس منظر اور ان کی معاشی تعلقات میں دلچسپی وزیر اعظم نواز شریف کی ویژن سے مشابہت رکھتی ہے”۔
تبصرہ:
ری پبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی صدراتی انتخاب میں کامیابی پر وزیر اعظم نواز شریف نے مبارک باد دینے میں بہت پھرتی دیکھائی تھی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے اعلان کیا گیا تھا کہ،”وزیر اعظم محمد نواز شریف امریکہ کے منتخب صدر جناب ڈونلڈ جے ٹرمپ کو 2016 کے صدارتی انتخاب میں تاریخی کامیابی حاصل کرنے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں”[pic.twitter.com/JsKTCqxx2a]۔ یہ فوری ردعمل کوئی حیران کن امر نہیں تھا کیونکہ مسلمانوں کے موجودہ حکمران اپنے نئے آنے والے آقاوں کو، چاہے ان کا تعلق واشنگٹن سے ہو یا لندن سے، اپنی وفا داری کی جلد از جلد یقین دہانی کرانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ لیکن اس بار اسلام آباد کی موجودہ حکومت اپنی غلامی اور وفاداری کی یقین دہانی کرانے کے لیے ذلت کی نئی گہرائیوں میں گر گئی۔ حکومت نے امور خارجہ پر وزیر اعظم کے خصوصی مشیر ، طارق فاطمی کو دس روزہ دورے پر 5 دسمبر کو امریکہ اس مقصد کے تحت روانہ کیا کہ وہ منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں۔ لیکن ٹرمپ اور ان کی ٹیم نے ان سے ملنا گوارا نہ کیا۔ اس شدید ذلت و رسوائی کے بعد جناب فاطمی کو آنے والی امریکی انتظامیہ کو یہ یاد دہانی کرانا پڑی کہ پاکستان نے خطے میں امریکی کامیابی کے لیے بھاری قیمت ادا کی ہے۔ مگر اس کے باوجود ٹرمپ اور ان کی ٹیم نے ان کی طرف نظر اٹھا کر بھی نہ دیکھا اور فاطمی خالی ہاتھ واپس آگئے۔
امریکہ کےحوالے سے حکومت کے بیانات اور اقدامات سے دو باتیں بڑی واضح ہیں۔ پہلی یہ کہ حکومت اپنی وفاداری امریکہ سے بدل کر کسی اور بڑی طاقت کی جانب منتقل کرنے کی کوئی خواہش نہیں رکھتی جس کا اظہار وہ “نئی صف بندی” (Realigment)کے نام پر روس کے ساتھ فوجی مشقوں یا پاک چین معاشی راہداری (سی پیک) منصوبے کی زبردست تشہیر کے ذریعے کرتی ہے۔ وہ اب بھی پوری طرح سے امریکہ کی ہی گود میں بیٹھی ہے اور دیگر بڑی طاقتوں سے رابطوں کے لیے اسی کے اشارے کی منتظر رہتی ہے۔ دوسری بات یہ کہ طارق فاطمی کے بیان نے اس جھوٹ کو بے نقاب کردیا ہے کہ “دہشت گردی کے خلاف جنگ” ہماری جنگ ہے۔ اس امریکی جنگ کے آغاز سے ہی یہ بات واضح تھی کہ یہ جنگ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہے۔ جس جنگ کو خود بش نے صلیبی قرار دیا ہو اس میں اس کا ساتھ دینا کسی بھی طرح مشرف کے “پہلے پاکستان” کے دعوے سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔ اور مشرف کے چلے جانے کے بعد بھی آج کے دن تک ہر آنے والی حکومت اسی پالیسی کی پیروی کررہی ہے تا کہ امریکہ کی خدمت گزاری کی جائے اس بات سے قطعہ نظر کہ اس کے نتیجے میں پاکستان کو کتنا شدید نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔
موجودہ نظام اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ غدار قیادت ہی سامنے آئے کیونکہ اس نظام کا تعلق اسلام سے نہیں بلکہ انسانوں کے بنائے نظام سرمایہ داریت سے ہے۔ یہ نظام ایسی قیادت پیدا کرتا ہے جو مغرب میں موجود ان کے آقاوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرتے ہیں۔ اور جب تک نبوت کے طریقے پر خلافت قائم نہیں ہوجاتی امریکی مفادات کے لیے پاکستان بھاری قیمت ادا کرتا رہے گا ۔ اسلام مسلمانوں کو ان کفار سے اتحاد بنانے سے منع کرتا ہے جو مسلمانوں کو قتل کرتے ہیں ، انہیں ان کے گھروں سے نکالتے ہیں اور ان کی سرزمین پر قبضہ کرلیتے ہیں۔ بلکہ اسلام مسلمانوں کو ان سے لڑنے کا حکم دیتا ہے جیسا کہ وہ ہم سے لڑتے ہیں۔ یقیناً صرف خلیفہ راشد ہی اسلام اور مسلمانوں کے مفادات کا تحفظ کرے گا کیونکہ وہ صرف اسلام سے ہی رہنمائی لے گا۔
إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ ٱللَّهُ عَنِ ٱلَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِى ٱلدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُواْ عَلَىٰ إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَـٰئِكَ هُمُ ٱلظَّالِمُونَ
“اللہ تمہیں ان لوگوں سے دوستی کرنے سے منع کرتا ہے جنہوں نے تمہارے دین کی وجہ سے تم سے لڑائی کی ہو اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہارے نکالنے میں اوروں کی مدد کی۔ تو جو ایسے لوگوں سے دوستی کرے وہی ظالم ہیں”(الممتحنہ:9)
حزب التحریرکے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان