الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

پاکستان  نیوز ہیڈ لائنز 11 اگست 2017

 

۔ جب جمہوریت بذات خود صادق وا مین نہیں ہے تو جمہوری حکمران کیسے صادق  وا مین ہوسکتے ہیں؟

- کشمیر خون میں نہایاہوا ہے، ہماری افواج کو ان کی قربانیوں سے سبق لیتے ہوئے

آگے بڑھ کر مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرانا چاہیے

- افغانستان میں صلیبیوں کے قبضے کو مستحکم کرنے کے لیے مسلمانوں 

کا ایک دوسرے سے لڑنا  ہمارے دشمنوں  کی خوشی کا باعث بنتا ہے

 

تفصیلات:

جب جمہوریت بذات خود صادق وا مین نہیں ہے

تو جمہوری حکمران کیسے صادق  وا مین ہوسکتے ہیں؟

 

9 اگست 2017 کو وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ان کی حکومت  پارلیمنٹ میں آئین کی ان دفعات کو ختم کرنے کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرے گی جن کو استعمال کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نااہل کردیا۔ جیو نیوز کے اینکر پرسن حامد میر کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عباسی نے کہا، "آرٹیکل و-1-62کی تشریح غیر واضح ہے ۔۔۔۔اس کو تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے تبدیل کیا جاسکتا ہے"۔ آئین کی دفع 62 کا تعلق اراکین پارلیمنٹ کی اہلیت کے حوالے سے ہے اور اس کی ذیلی شق و-1 کہتی ہے:"کوئی شخص مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کا رکن ہونے یا چنے جانے کا اہل نہیں ہوگا اگر وہ سمجھدار، پارسا نہ ہو اور فاسق ہو اور ایماندار اور امین نہ ہو، عدالت نے اس کے برعکس قرار نہ دیا ہو"۔

 

14 اگست 2017 کو مسلمان ان عظیم قربانیوں کو یاد کرتے ہیں جو 1947 میں اسلام کے نام پر بننے والے پاکستان کے لیے دیں گئی۔ اُس وقت سے آج تک کئی آئین بنائے گئے اور کئی ترامیم کی گئیں،  لیکن لوگ اپنی صورتحال سے اب تک قطعاً مطمئن نہیں ہیں۔ حکمرانوں کے صادق و امین ہونے پرہمیشہ خصوصی توجہ دی گئی لیکن درحقیقت کرپشن اور گندگی صرف ان افراد میں نہیں جو حکمرانی کرتے ہیں بلکہ اس نظام میں بھی ہے جس کے مطابق وہ حکمرانی کرتے ہیں۔ یہ ہونا لازمی امر ہے کیونکہ  پاکستان کا موجودہ نظام اس برطانوی راج کا ہی تسلسل ہے جس نے برصغیر پاک و ہند میں اسلام کی حکمرانی کا خاتمہ کیا تھا۔ مسلمانوں نے اپنا خون اسلام کی بنیاد پر پاکستان کے قیام کے لیے بہایا تھا لیکن یہ برطانوی پارلیمنٹ تھی جس نے پاکستان کی ابتدائی  قانون سازی انڈین اینڈی پنڈنٹ  ایکٹ 1947 کی تحت کی تھی۔ پاکستان کا 1956 کا  پہلا آئین ، اور اس کے بعد بننے والے دیگر آئین جس میں موجودہ 1973 کا آئین بھی شامل ہے، برطانوی سیکولر قانون کی بنیاد پر ہی بنائے گئے۔ سیکولر ازم الہاد کی طرح ہے اگرچہ یہ رب کا انکار نہیں کرتا لیکن سیکولر ازم الہاد کی طرح ہی ہے کیونکہ یہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو واحد  مقتدر تسلیم نہیں کرتاجسے انسانوں کے تمام معاملات پر حلال و حرام کا حکم لگانے کا حق ہے۔  سیکولرازم انسانوں کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ چاہیں تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات کی پیروی کریں اور چاہیں تو چھوڑ دیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلاَ مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمْ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً مُبِينًا

 "اللہ اور اس کا رسول جب کوئی فیصلہ کریں تو کسی مؤمن مرد یا عورت کے لیے اس فیصلے میں کوئی اختیار نہیں"(الاحزاب:36)۔

 

صرف اتنا کافی نہیں کہ اچھے کردار کے حامل افراد کو حکمران منتخب کیا جائے جن کا مالیاتی ریکارڈ بھی صاف ہو جبکہ وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی اتاری ہوئی وحی کے مطابق حکمرانی نہ کریں۔ بلکہ اسلام نے تو ایسے نظام کا حصہ بننے کو حرام قرار دیا ہے جس میں نام نہاد "صادق و امین" افراد کو منتخب کیا جائے لیکن وہ کفر کے قانون کی بنیاد پر حکمرانی کریں۔ 

 

کشمیر خون میں نہایاہوا ہے، ہماری افواج کو ان کی قربانیوں سے سبق لیتے ہوئے 

آگے بڑھ کر مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرانا چاہیے

 

9اگست 2017 کو مقبوضہ کشمیر میں ایک نوجوان مظاہروں کے دورا ن جاں بحق ہوگیا ۔ یہ مظاہرے تین  مجاہدین کی بھارتی افواج کے ساتھ چھڑپ میں شہادت کے بعد ہورہے تھے۔  پولیس آفیسر ایس پی وید نے بتایا کہ ایک اطلاع پر  بھارتی افواج نے جنوبی ترل کے گاؤں کا محاصرہ کیا کہ وہاں ایک گھر میں تین عسکریت پسند چھپے ہوئے ہیں۔

 

جولائی 2016 میں نوجوان مجاہد برہان والی کی شہادت کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں بے رحم بھارتی حکومت نے مظالم کے پہاڑ توڑ ڈالے ہیں جن میں کئی کئی دن کے  کرفیو ، شہریوں کا قتل اور ہزاروں کی تعداد میں انہیں زخمی کرنا بھی شامل ہے۔ عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کو مارا پیٹا گیا، پیلٹ گن کے استعمال سے لوگوں کو شدید زخمی کیاگیا یہاں تک کہ کئی لوگ بینائی کھو بیٹھے، خوراک کی قلت نے مشکلات میں کئی گنا اضافہ کردیا اور انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کو بند کرنے کی وجہ سے مظاہرین  خود پر ہونے والے مظالم سے دنیا کو آگاہ کرنے سے محروم ہوگئے۔  پچھلے چند مہینوں میں ہندو حکومت کے خلاف مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی نفرت شدید سے شدید ترین ہوگئی ہے اور اس کے جواب میں مظلوموں کی آواز کو دبانے کے لیے وحشی بھارتی افواج کے مظالم نے نئی انتہاوں کو چھو لیا ہے۔

 

کشمیر جل رہاہے جبکہ پاکستان کے حکمران نارملائیزیشن کے امریکی منصوبے کے ذریعے  خطے میں بھارت کو بالادست  قوت بنانے اور کشمیر کے مسئلے کو دفن کرنے میں مصروف ہیں۔  مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی چیخ و پکار پاکستان کے دھوکے باز حکمران ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیتے ہیں بلکہ شاید سنتے بھی نہیں ہیں۔ افواج پاکستان  میں بھارت کے خلاف شدید غصے کو جنرل باجوہ بھارت کے خلاف صرف مزمتی بیانات کے ذریعے ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اس کے ساتھ ہی "تحمل"کا مشورہ بھی دیتا ہے۔ پاکستان کی غدار حکومت کبھی پاکستان کی مسلم افواج کو مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے حرکت میں نہیں لائے گی بلکہ ہماری افواج کی طاقت کو امریکی منصبوں کی تکمیل  کے لیے استعمال کررہی ہے تا کہ امریکی قبضے کے خلاف افغان مزاحمت کی کمر میں خنجر گھونپ دیا جائے۔  صرف نبوت کے طریقے پر قائم خلافت ہی مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور اس کے مسلمانوں کے تحفظ کے لیے مسلم افواج کو حرکت میں لائے گی۔ خلافت خطے اور دیگر علاقوں کے مسلم ممالک کو یکجا کر کے جغرافیائی وحدت بخشے گی۔ خلافت کے قیام کے ساتھ  بھارت کو علاقائی بالادست قوت بنانے کا منصوبہ ختم ہوجائے گا۔ خلافت نہ صرف خطے میں بلکہ پوری نیا میں  اسلام کی بالادستی  اور کفر کی شکست کو   یقینی بنائے گی۔  اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ

"اے اہل ایمان! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہاری مدد کرے گا اور تم کو ثابت قدم رکھے گا"(محمد:7)

 

افغانستان میں صلیبیوں کے قبضے کو مستحکم کرنے کے لیے مسلمانوں 

کا ایک دوسرے سے لڑنا  ہمارے دشمنوں کی خوشی کا باعث بنتا ہے

 

10 اگست 2017 کو اپر دیر کے گاؤں شیرونکئی میں انٹیلی جنس آپریشن کے دوران خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں میجر سمیت چار سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے۔  یہ خبر واضح کرتی ہے کہ ریمنڈ ڈیوس  اور کلبھوشن یادیو نیٹ ورک  اب بھی متحرک ہیں اور ہماری افواج کے خلاف "فالس فلیگ" آپریشنز کا اہتمام کررہے ہیں جبکہ جنرل باجوہ  انہیں ختم کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کررہے ۔ وہ نہ تو بھارتی و امریکی سفارتی مشنز کو بند کررہے ہیں اور نہ ہی ان کے عملے کو ملک بدر کررہے ہیں۔  مسلمانوں کا خون اس شیطانی طریقے سے بہہ رہا ہے اور باجوہ ہماری افواج کو اُن جنگجوؤں سے لڑنے کے لیے بھیج رہا ہے جو افغانستان میں امریکی افواج سے لڑ رہے ہیں اور اس طرح مزید مسلمانوں کا خون بہتا رہے گا۔ بجائے اس کے کہ مسلمان مسلمان کا خون بہائے ،ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہماری افواج  صلیبیوں کے خلاف لڑائی کی قیادت کررہی ہوتیں اور قبائلی مسلمان جنگجو ہماری افواج کے افسران کی کمانڈ میں لڑرہے ہوتے جیسا کہ ماضی میں سوویت یونین  کے قبضے کے خلاف ہوا تھا ۔ موجودہ شیطانی صورتحال  صرف اور صرف ہمارے دشمنوں کے لیے فائدہ مند ہے!

 

ان حکمرانوں کونہ تو ہماری افواج کی کوئی پروا ہے اور نہ ان جنگجوؤں کی جن کی پوری توجہ صرف اور صرف صلیبیوں کی جانب ہے۔ انہیں اس دین کی بھی کوئی پروا نہیں جسے ہم نے اپنے سینوں میں بسایا ہوا ہے اور نہ ہی انہیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کی کوئی پروا ہے۔ انہیں مسلمانوں کے بہتے خون سے بھی کوئی پریشانی نہیں جبکہ ہمارے رب اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِداً فِيهَا وَغَضِبَ اللّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَاباً عَظِيماً

"اور جو کوئی کسی مؤمن کو قصداً قتل کر ڈالے، اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے، اسے اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار رکھا ہے"(النساء:93)۔

 

انہیں اس بات سے بھی کوئی پریشانی نہیں ہوتی اگر مسلمان اس شیطانی راہ میں ایک دوسرے سے لڑیں جبکہ ہمارے نبی ﷺ نے فرمایا،

 

إذا التقى المسلمان بسيفيهما فالقاتل والمقتول في النار , قلنا يا رسول الله هذا القاتل فما بال المقتول قال انه كان حريصا على قتل صاحبه

"جب دو مسلمان ایک دوسرے کا سامنا لڑنے کے لیے کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو قتل کردیتا ہے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم کی آگ میں ہیں۔  صحابہ نے پوچھا، اے اللہ کے رسول قاتل کے متعلق تو ٹھیک ہے لیکن جو غریب مارا گیا وہ بھی؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ وہ بھی اپنے ساتھی کو مارنا چاہتا تھا"۔

 

یہ جابر حکمران نہ تو مسلمانوں کی کوئی پروا کرتے ہیں  اور نہ  ہی انہیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ان بشارتوں سے کوئی دلچسپی ہے جو اس نے مسلمانوں کو دی ہے۔ یہ جابر حکمران  اپنے کافر آقاوں کی خدمت میں مصروف ہیں  تا کہ ایک مسلمان ملک کو،جس کے پاس  ایٹمی اسلحے سے مسلح دنیا کی ساتویں بڑی فوج  اور قدرت کے بے شمار اور بے انتہا وسائل موجود ہیں، افراتفری اور تباہی کا مسکن بنا دیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَةَ اللَّهِ كُفْرًا وَأَحَلُّوا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ

جَهَنَّمَ يَصْلَوْنَهَا وَبِئْسَ الْقَرَارُ

"کیا آپ نے ان کی طرف نظر نہیں ڈالی جنہوں نے اللہ کی نعمت کے بدلے ناشکری کی اور اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر میں لااتارا۔ انہوں نے اللہ کے ہمسر بنا لیے کہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں۔ آپ کہہ دیجئے کہ مزے کر لو تمہاری بازگشت تو آخر جہنم ہی ہے"(ابراہیم:29-28)

Last modified onاتوار, 13 اگست 2017 01:08

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک