بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستان نیوز ہیڈ لائنز یکم ستمبر 2017
- افغانستان میں امریکی قبضے کو استحکام فراہم کرنے میں بھارتی ناکامی کے بعد باجوہ مدد کے لیے آگے آگئے
- امریکہ کے ساتھ اتحاد کی آخرت میں کیا قیمت ادا کرنی پڑے گی؟!
- اگر حکومت امریکی غلامی سے نکلنے میں سنجیدہ ہوتی تو وہ نوید بٹ کو رہا کرچکی ہوتی
تفصیلات:
افغانستان میں امریکی قبضے کو استحکام فراہم کرنے میں بھارتی ناکامی کے بعد
باجوہ مدد کے لیے آگے آگئے
23 اگست 2017 کو پاکستان آرمی کے چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کئی قوموں کے لیے خطرہ ہے جس کو انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے اور بہتر بارڈر مینجمنٹ سے شکست دی جاسکتی ہے۔ آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز کے مطابق آرمی چیف تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں چار ملکی کاونٹر ٹیررازم کورڈینیشن میکینیزم کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ رکن ممالک کی سینئر فوجی قیادت، چین کی جنرل لی، تاجکستان کے جنرل سوبرزودہ عبدالرحیم اور افغانستان کے جنرل شریف یفتالی نے اس اجلاس میں شرکت کی۔ چاروں فوجی رہنماوں نے کاونٹر ٹیررازم کورڈینیشن میکینیزم کا خیر مقدم کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے علاقائی طریقہ بہترین طریقہ ثابت ہوگا۔
اس اجلاس کا پش منظر، جس میں امریکہ کی سولہ سال کی صلیبی جنگ بھی شامل ہے، اس بات کو واضح کرتا ہے کہ باجوہ امریکی منصوبے کے مطابق کام کررہا ہے کیونکہ یہاں بھارت ناکام ہوچکا ہے۔ افغانستان کی سولہ سال کی طویل جنگ کے دوران امریکی اور نیٹو افواج افغان مزاحمت ،خصوصاً طالبان کو ختم کرنے میں بری طرح سے ناکام رہی ہیں جنہیں 2001 کے امریکی حملے میں اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا۔ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ افغانستان میں امریکی ایجنٹ بھی استحکام حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں جیسا کہ بھارت جسے امریکہ نے افغانستان میں داخل ہونے کا موقع فراہم کیا تا کہ وہ بغاوت کے خاتمے میں اس کی مدد کرے لیکن امریکہ کو اس کی موجودگی سے کوئی خاطر خوا مدد نہیں ملی۔ اس کے علاوہ امریکہ کو پاکستان میں موجود اس کے ایجنٹوں کی جانب سے وزیرستان اور دوسرے علاقوں میں جنگ مسلط کرنے سے بھی کوئی خاطر خواہ مدد نہیں ملی۔ اور ساتھ ہی ساتھ اس دوران طالبان کے ساتھ مصالحتی عمل میں بھی کوئی خاطر خوا پیش رفت بھی نہیں ہوئی۔
اس بات کا احساس ہونے کے بعد کہ افغانستان میں امریکہ کے پاس زیادہ مواقع نہیں اور بھارت کی مدد تو سب سے زیادہ فضول ثابت ہوئی ہے، امریکہ نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بات اس امید پر شروع کی ہے کہ وہ افغانستان پر امریکی کٹھ پتلی حکومت کا حصہ بن جائے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے امریکہ نے پاکستان کی حکومت میں موجود اپنے ایجنٹوں کو متحرک کیا کہ وہ طالبان کو مذاکرات کی میز پرلائیں۔ لیکن اب تک یہ تمام اقدامات ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے امریکہ پاکستان کو اس طرح پیش کررہا ہے کہ پاکستان میں نئی فوجی قیادت طالبان سے ہمدردی رکھتی ہے تا کہ پاکستان کی نئی فوجی قیادت اس تاثر کو استعمال کرکے طالبان کو کابل کی کٹھ پتلی حکومت کے ساتھ مذاکرات اور افغانستان کے سیاسی نظام میں شمولیت پر قائل کرسکے۔ جہاں تک امریکہ اور پاکستان کے حکمرانوں کے درمیان موجودہ کشیدگی کی بات ہے تو اس کا مقصد باجوہ کے متعلق یہ تاثر پیدا کرنا ہے کہ وہ طالبان کا حمایتی ہے اور پھر وہ طالبان کو مذاکرات پر قائل کرسکے۔ پاکستان کے مخلص مسلمانوں کو چاہیے کہ و ہ اسلام کے نفاذ کی اپنی کوششوں کو دوگنا کردیں کیونکہ صرف نبوت کے طریقے پر قائم خلافت ہی خطے سے صلیبیوں کو نکال باہر کرے گی۔ اور اس کے لیے ضروری ہے باجوہ کے دوہرے کھیل کی جانب متوجہ نہ ہوں اور اس جیسے ظالم مسلمانوں کے جذبات سے کھیل رہے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنصَرُونَ
"دیکھو ظالمو کی طرف ہر گز نہ جھکنا ورنہ تمہیں بھی (دوزخ کی) آگ لگ جائے گی، اور اللہ کے سوا اور تمہارا مددگار نہ کھڑا ہو سکے گا اور نہ تم مدد دیے جاؤ گے"
(ھود:113)
امریکہ کے ساتھ اتحاد کی آخرت میں کیا قیمت ادا کرنی پڑے گی؟!
30 اگست 2017 کو سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ٹرمپ کے اس دعوے کو مسترد کردیا کہ امریکہ نے "اربوں ڈالر" پاکستان کو دیے ہیں اور پاکستان کی حکومت سے کہا کہ امریکہ کے اس دعوے کو بے نقاب کرنے کے لیے پچھلے بیس سال کے ریکارڈ کو سامنے لائے۔ سابق وزیر داخلہ نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران کہا کہ" یہ اربوں ڈالر نہیں ہیں، یہ تو مونگ پھلی کے دانوں کے برابر ہیں"۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ فوجی اخراجات کی ادائیگیوں میں تاخیر کرتا ہے، "اگر ہمارا بل (فوجی خدمات کے عوض) پانچ سو ملین ڈالرہے، تو وہ (امریکہ) اس پر کئی مہینوں بیٹھا رہتا ہے۔۔۔۔اور آخر میں دو سو ملین ڈالر دیتا ہے۔۔۔۔ انہوں نے ہماری سڑکیں، ہماری فضائیں،ہمارا ملک تباہ کردیا، لیکن اخراجات کی ادائیگی کرنے کو تیار نہیں"۔
چوہدری نثار علی خان بھی اسی سانچے سے ڈھل کر نکلیں ہیں جس سے پاکستان کی موجودہ قیادت نکلی ہے جو امریکہ کے خلاف سینا پیٹتی ہے تا کہ امریکہ کی خدمات کا بہتر معاوضہ مل سکے۔ مشرف کے دور میں شوکت عزیز بھی یہی کرتا تھا جب کبھی امریکہ اپنے گندے کاموں کے خدمات کے عوض دی جانے والی رقوم کا ریکارڈ مانگتا تھا۔ امریکہ کامنصوبہ مہنگا ہے لیکن اس زاویے سے نہیں جس سے چوہدری نثار اور دوسرے لوگ دیکھتے ہیں کہ ملک کے اثاثے ذاتی دولت بنانے کا ذریعہ ہیں۔ مسئلہ یہ نہیں کہ امریکہ پاکستان کو اپنے منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے کتنے ڈالر دیتا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں اسلامی احکامات کی پامالی پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا غصہ ہمارے لیے کتنے خسارے کا باعث ہے۔ یقیناً امریکہ کو حملے کے لیے انٹیلی جنس، ہوائی اڈوں اور فضائی راستوں کی فراہمی کی بہت بڑی قیمت دینی پڑے گی، جب اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے یہ فرمایا،
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنَ الْحَقِّ
"اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! میرے اور (خود) اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناؤ، تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمہارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں"(ممتحنہ:1)۔
یقیناً ہمیں بہت بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی جب 2001 میں امریکی نے اپنے ناپاک قدم افغانستان میں رکھے اور اس کی صلیبی افواج کے خلاف جنگ نہیں کی کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
مَا تَرَكَ قَوْمٌ الْجِهَادَ إلاّ ذُلّوا
"جس قوم نے جہاد سے دستبرداری اختیار کی وہ ذلیل ہوئی"(احمد)۔
اور یقیناً اس کی قیمت بہت بھاری ہے کہ صلیبیوں کو بچانے کے لیے مسلمان مسلمان سے لڑے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِداً فِيهَا وَغَضِبَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَاباً عَظِيماً
"اور جو کوئی کسی مؤمن کو قصداً قتل کرڈالے، اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے، اسے اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور اس کے لیے بڑا عذاب تیار رکھا ہے"(النساء:93)
مسلمانوں نے ایسے بہت رہنما دیکھ لیے جو اسلامی احکامات کی یہ کہہ کر توہین کرتے ہیں کہ جذباتی باتیں ہیں اور اپنی نام نہاد "دانشمندی" سے ملک کو تباہی و بربادی کی وادی میں دھکیل دیتے ہیں۔ امت کو اس وقت فوری طور پر ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے فرمان کی روشنی میں رہنمائی کرے۔ اور امت کو اسی وقت ایسی قیادت ملے گی جب وہ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کو یقینی بنائے گی۔
اگر حکومت امریکی غلامی سے نکلنے میں سنجیدہ ہوتی تو وہ نوید بٹ کو رہا کرچکی ہوتی
30 اگست 2017 کو پاکستان کے حکمرانوں نے جبری گمشدگی کا عالمی دن منایا۔ جبری گمشدگی کے حوالے سے پاکستان میں بنائے جانے تحقیقاتی کمیشن کو یکم مارچ 2011 سے جون 2017 تک 4059 درخواستیں موصول ہوئیں ہیں۔ اس کمیشن نے 2801 درخواستوں کانمٹا دیا جبکہ 1258 زیر التواء ہیں۔ نمٹا دینے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جبری گمشدہ فرد واپس آگیا ہے۔
پاکستان کے حکمران تسلسل سے ہراساں، تشدد اور اغوا جیسے گھٹیہ اور غیر انسانی طریقے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کرتے ہیں جبکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ،
ومن عادى أولياء الله فقد بارز الله بالمحاربة
"اور جو کوئی اولیاء( اللہ کے قریبی بندوں) کے خلاف جارحیت کامظاہرہ کرتا ہے ، وہ اللہ کے غضب کا سامنا کرے گا "(حکیم نے معاذ بن جبل سے صحیح رویات کی)،
اور ایک حدیث قدسی میں یہ کہا گیا ہے،
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ
"رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ نے فرمایا،جو کوئی میرے ولی کو نقصان پہنچاتا ہے میں اس کے خلاف اعلان جنگ کرتا ہوں۔۔۔"(بخاری)۔
پاکستان کے حکمران اکثر اغوا کیے گئے افراد کے اہل خانہ کو ہراساں کرتے ہیں اور جو اغوا ہونے کے بعد واپس آجاتے ہیں انہیں حق بات کہنے سے روکنے کے لیے دھمکیاں دے کر دہشت زدہ کرتے ہیں جبکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
من روع مؤمنا لم تؤمن روعته يوم القيامة
"جو کوئی ایمان والے کو دہشت زدہ کرتا ہے وہ قیامت کے دن دہشت زدہ ہونے سے محفوظ نہ ہوگا"(کنز العُمّال)۔
حزب التحریر نے اپنے مقدمہ دستور کی دفعہ 13 میں اعلان کیا ہے کہ، "بری الذمہ ہونا اصل ہے، عدالتی حکم کے بغیر کسی شخص کو سزا نہیں دی جاسکتی، کسی بھی شخص پر کسی بھی قسم کا تشدد جائز نہیں، جو اس کا ارتکاب کرے گا اس کو سزا دی جائے گی"۔ جب تک نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام عمل میں نہیں آجاتا مسلمان خوف و ہراس اور متشدد ماحول میں زندگی گزارتے رہیں گے جہاں حکمران کااحتساب کرنا ایک جرم ہے جبکہ اسلام حکمران کے احتساب کوفرض قرار دیتا ہے۔ اگرچہ حکمران یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ وہ امریکی دباؤ کی مزاحمت کررہے ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے اب بھی ہزاروں علماء اور اسلامی سیاسی کارکنوں کو اغوا کررکھا ہے جن میں ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ بھی شامل ہیں جن کا جرم یہ ہے کہ انہوں نے پاکستان میں امریکی راج کے خلاف بھر پور طریقے سے آواز بلند کی تھی۔
Latest from
- فلسطین اور غزہ کی آزادی کے لیے خلافت اور جہاد کے لیے وسیع سرگرمیاں
- اے مسلمان ممالک کی افواج! کیا تم میں کوئی صالح جواں مرد نہیں کہ وہ افواج کی قیادت کرے؟
- مسئلہ فلسطین عالمی برادری کا نہیں بلکہ امت اسلامیہ کا مسئلہ ہے۔
- عالمی سیاست کیوں اہم ہے؟!
- بے شک غزہ کلمہ گو مسلمانوں کا ایشو ہے، سینٹ کام کے ملازموں کا نہیں