الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

پاکستان نیوز ہیڈ لائنز 16 فروری 2018 

 

- اقوام متحدہ  اسلام اور مسلمانوں کے خلاف استعمار کا آلہ کار ادارہ ہے

- گھبرائے ہوئے امریکہ کو نکالنے کی کوششیں لازم ہے

- ویسٹ فیلیا کے قومی ریاست کے تصور کو مسترد کردو

جس کے ذریعے استعماری طاقتیں مسلمانوں کو تقسیم اور ان پر حکمرانی کرتی ہیں

 

تفصیلات: 

 

اقوام متحدہ  اسلام اور مسلمانوں کے خلاف استعمار کا آلہ کار ادارہ ہے

  

ڈان اخبار نے 13 فروری 2018 کو خبر شائع کی کہ صدر مملکت ممنون حسین نے انسداد دہشت گردی کے ایکٹ 1997 کی دفعات تبدیلی کا آرڈیننس خاموشی سے 9 فروری 2018 کو جاری کردیا تھا۔ ان دفعات کا تعلق ان افراد اور تنظیموں کو بھی کالعدم افراد اور تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنا ہے جنہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غیر قانونی قرار دیا ہے۔ آرڈیننس میں تبدیلی سے حافظ سعید سے منسلک جماعت الدعوۃ  اور فلاح انسانیت فاونڈیشن اور اقوام متحدہ کی فہرست میں نامزد  تنظیمیں الاختر  ٹرسٹ اور الرشید ٹرسٹ سب سے زیادہ متاثر ہوں گی۔     

یہ بات اب ہر خاص و عام جانتا ہے کہ اقوام متحدہ پر چند استعماری ریاستیں حاوی ہیں جو  اس کی سیکیورٹی کونسل کے ذریعے اپنے مفادات کا تحفظ کرتی ہیں۔ سویت روس کے خاتمے کے بعد تمام استعماری ریاستوں کے لیے مسلم علاقوں میں غیر ملکی قابضین کے خلاف  جہاد پریشانی و فکر مندی کا باعث بن گیا تھا۔ اور اس حوالے سے سب سے زیادہ پریشانی کا سامنا سب سے بڑی استعماری ریاست امریکہ کررہا ہے جب سے اس نے افغانستان و عراق پر حملہ اور قبضہ کیا ہے۔ امریکہ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت سے یہ مطالبہ کرتا چلاآیا ہے کہ وہ ان تنظیموں کو کام کرنے سے روکیں جو کشمیر میں جہاد کی حمایت کرتے ہیں چاہے وہ  خیراتی ادارے ہی کیوں نہ ہوں جو محض امدادی سامان فراہم کرتے ہیں۔ عموماً  پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت    امریکہ کی جانب سے دیے جانے والے براہ راست احکامات پر عمل کرتی ہے لیکن اگر اس کی وجہ سے حکمرانوں اور امریکہ کے خلاف جذبات پیدا ہوتے ہوں تو  امریکہ اقوام متحدہ کو استعمال کرتے ہوئے بل واسطہ احکامات دیتا ہے تا کہ اس کے ایجنٹ حکمران مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لیے یہ کہہ سکیں کہ وہ امریکی احکامات پر نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی ادارے کے مطالبے کو پورا کرتے ہوئے اپنی بین الاقوامی ذمہ داری ادا کررہے ہیں۔

انسداد دہشت گردی کے ایکٹ میں ہونے والی اس ترمیم کے بعد نہ تو سیاسی قیادت اور نہ ہی فوجی قیادت یہ دعویٰ کرسکتی ہے کہ وہ "ڈبل گیم" کررہے ہیں۔سیاسی و فوجی قیادت اب اس بات کا بھی دعویٰ نہیں کرسکتی کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں  اور قابض بھارتی افواج کے خلاف ان کے جہاد کے ساتھ مخلص ہیں۔  اب یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ سیاسی اور فوجی دونوں قیادتیں امریکی مطالبات کو پورا کررہی ہیں تا کہ خطے میں بھارت کی بالادستی قائم ہوسکے۔ 

اسلام اس بات کی قطعی اجازت نہیں دیتا کہ کفار کو مسلمانوں کے امور پر کسی بھی قسم کا اختیار حاصل ہو جیسا کہ اقوام متحدہ کی صورت میں ہوتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَلَن يَجْعَلَ ٱللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى ٱلْمُؤْمِنِينَ سَبِيلاً 

"اور اللہ تعالیٰ کافروں کو ایمان والوں پر ہر گز راہ ( اختیار) نہ دے گا"(النساء:141) ۔ 

 

اسلام اس بات کی بالکل بھی اجازت نہیں دیتا کہ مسلمان اپنے معاملات کو اس ادارے میں لے جائیں جہاں فیصلے اسلام کی  نہیں بلکہ طاغوت کی بنیاد پر ہوتے  ہیں جیسا کہ اقوام متحدہ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

أَلَمْ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُواْ بِمَآ أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَآ أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوۤاْ إِلَى ٱلطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوۤاْ أَن يَكْفُرُواْ بِهِ وَيُرِيدُ ٱلشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلاَلاً بَعِيداً 

"کیا آپﷺنے نہیں دیکھا ان لوگوں کو جو دعوی کرتے ہیں کہ ایمان لائے ہیں، اس پر جو آپﷺکی طرف اور آپﷺ سے پہلے نازل ہوا، چاہتے ہیں کہ اپنے فیصلے طاغوت (غیر اﷲ) کے پاس لے جائیں حالانکہ ان کو حکم ہو چکا ہے کہ طاغوت کا انکار کر دیں۔  شیطان چاہتا ہے کہ وہ ان کو بہکاکر دورجا ڈالے ”(النسا:60)۔

 

لہٰذا حزب التحریر نے آنے والی خلافت کے لیے مرتب کیے گئے آئین کی شق 191میں یہ لکھا ہے کہ، "ریاست کے لیے ان تنظیموں(آرگنائزیشنز) میں شمولیت جائز نہیں جن کی بنیاد اسلام نہیں یا وہ غیر اسلامی احکامات کونافذ کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر بین الاقوامی ادارے جیسا کہ اقوام متحدہ، عالمی عدالت انصاف، عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)، عالمی بینک (ورلڈ بینک) یا علاقائی تنظیمیں جیسے عرب لیگ“۔

 

گھبرائے ہوئے امریکہ کو نکالنے کی کوششیں لازم ہے

13 فروری  2018 کو آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز نمبر PR-66/2018-ISPR کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف  جنرل قمر جاوید باجوہ نے کابل میں چیفس آف ڈیفنس کانفرنس  میں شرکت کی۔ امریکی سینٹکام کے کمانڈر، کمانڈر ریزولوٹ سپورٹ مشن (آر ایس ایم) اور افغانستان، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان،ترکمانستان اور ازبکستان کے آرمی چیفس نے بھی شرکت کی۔ پریس ریلیز میں مزید بتایا گیا  کہ آرمی چیف نے کہا "پاکستان نے اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کے تمام اڈوں کا خاتمہ کردیا ہے لیکن چند بچ جانے والے دہشت گردوں کا  آپریشن ردالفساد کے تحت پیچھا اور ان کو نشانہ بنایا جارہا ہے جو 27 لاکھ افغان مہاجرین کی موجودگی  اور موثر سرحدی معاونت کی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ پاکستان کی سرزمین کو کسی بھی دوسرے ملک  کےخلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور پاکستان اسی طرز عمل کی دوسروں سے بھی توقع رکھتا ہے"۔ 

امریکہ کی موجودگی نے خطے میں بہت زیادہ تباہی پھیلائی  اور عدم استحکام پیدا کیا ہے  اور پاکستان نے سب سے زیادہ اس منفی صورتحال   کا سامنا کیا ہے۔ اب امریکہ اس جنگ سے تھک چکا ہے اور وہ قبائلی مزاحمت کاروں کے ساتھ بات چیت کرنا اور ان کے ہاتھوں خود کو مسلسل پہنچنے والے نقصانات کا خاتمہ بھی چاہتا ہے۔  ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ امریکی احکامات کومسترد کیا جاتا  لیکن پاکستان کے موجودہ حکمران اس کو بچانے کے لیے آگے آگئے جبکہ اسلام نے اس دشمن کی مدد اور اس کے ساتھ  اتحادکرنے سے منع کیا ہے جو ہمارے دین کا دشمن ہے، پوری دنیا میں مسلمانوں  سے لڑتا ہے اور مسلمانوں سے لڑنے کے لیے دوسروں کی مدد کرتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

إِنَّمَا يَنْهَاكُمْ اللَّهُ عَنْ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ

"جن لوگوں نے دین کی وجہ سے تمہارے ساتھ قتال کیا اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکال دیا اور تمہارے نکالنے میں اوروں کی مدد کی ا للہ تعالیٰ ان لوگوں سے دوستی کرنے سے تمہیں منع کرتاہے جو لوگ ان سے دوستی کرتے ہیں وہی ظالم ہیں"(الممتحنہ:9) ۔

 

یہ حکمران اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ امریکہ کی مدد کر کے وہ ہمارے لیےامن اور خوشحالی کو یقینی بنانے کی  کوشش کررہے ہیں جبکہ دشمن کے ساتھ اتحاد اور اس  کی مدد کرنا یقینی تباہی اور بدحالی کا نسخہ ہے۔  اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے خبردار کیا ہے ،

 

مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا ۖ وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنكَبُوتِ ۖ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ

"جن لوگوں نے اللہ کے سوا (اوروں کو) کارساز بنا رکھا ہے ان کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ بھی ایک (طرح کا) گھر بناتی ہے۔ اور کچھ شک نہیں کہ تمام گھروں سے کمزور گھر مکڑی کا گھر ہے، کاش یہ (اس بات کو) جانتے  "(العنکبوت:41)۔

 

یہ وقت امریکہ کو مدد فراہم کرنے کا نہیں بلکہ اسے اس حمایت سے محروم کرنا ہے جس کے ذریعے وہ ہمارے خطے میں موجود ہے۔ یہ وقت ہے کہ پاکستان سے گزرنے والی امریکی سپلائی لائن کاٹ دی جائے،  اسے انٹیلی جنس معلومات کی فراہمی  اور اس کے ڈرونز کے لیے پاکستان کی فضائی حدود بند کردی جائے،  اس کے سرکاری وغیر سرکاری فوجی و انٹیلی جنس اہلکاروں کو ملک بدر کردیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ غیر ملکی قابض افواج کو نکالنے کے لیے قبائلی مسلمانوں کی مکمل معاونت اور حمایت کی جائے۔ لیکن موجودہ قیادت کی موجودگی میں یہ کبھی نہیں ہوسکتا، لہٰذا نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام وقت کی ضرورت ہے ۔

 

ویسٹ فیلیا کے قومی ریاست کے تصور کو مسترد کردو 

جس کے ذریعے استعماری طاقتیں مسلمانوں کو تقسیم اور ان پر حکمرانی کرتی ہیں  

13 فرور ی 2018 کو کابل میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ "خطے اجتماعی طور پر ترقی کرتے ہیں نہ کہ انفرادی ممالک کے طور پر"۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ امن اور خوشحالی اس وقت تک نہیں آسکتی جب تک افغانستان و پاکستان کی حکومتوں پرامریکہ کا اثرورسوخ برقرار رہتا ہے اور پاکستان  و افغانستان کے مسلم علاقے منقسم رہتے ہیں۔  پاکستان و افغانستان کی حکومتوں کی جانب سے امریکہ کو فراہم کیاجانے والا تعاون ہی ہے کہ جس کی وجہ سے پاکستان میں مسلسل تباہ و بربادی کا راج ہے کیونکہ  اس تعاون کی وجہ امریکہ نے افغانستان میں بھارت کو کھل کر"گُل" کھلانے کا موقع فراہم کررکھا ہے۔ اسی طرح پاکستان کی جانب سے امریکہ کو  اڈوں اور سپلائی لائن کی فراہمی اور انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ افغانستان میں خون خرابے کا باعث ہے۔  ویسٹ فیلیا کے قومی ریاستوں کے تصور کو استعمال کرتے ہوئے استعماری ریاستوں نے مسلم علاقوں کو تقسیم کیا۔ ڈیورنڈ لائن پاکستان اور افغانستان کے درمیان استعمار  کی نشانی ہے جس نے مسلمانوں کو کمزور کررکھا ہے۔ اسلام اس بات کو لازمی قرار دیتا ہے کہ مسلمان نیشنل ازم کو مسترد کریں اور ایک امت کے طور پر خلیفہ کے تحت یکجا ہوجائیں۔ 

پاکستان و افغانستان کے مسلمان اپنی حکومتوں کی جانب سے امریکہ کو فراہم کی جانے والی معاونت اور شراکت  کے ساتھ ساتھ اپنی زمین کو تقسیم کرنے والی ڈیورنڈ لائن کا بھی خاتمہ کریں۔ دونوں ممالک کے مسلمانوں  کو ویسٹ فیلیا کے قومی ریاستوں کے تصور کو مسترد کرتے ہوئے ایک ریاست کے تحت یکجا اور اسلام کی حکمرانی کے قیام کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے۔ انہیں پاکستان و افغانستان کی افواج  اور اس کے ساتھ ساتھ قبائلی علاقوں کے مسلمانوں کو ایک ہی  قوت کی صورت میں ڈھل جانے کامطالبہ کرنا چاہیے تاکہ وہ اس سرحد کو ختم کردیں جس نے انہیں منقسم کررکھا ہے اور افغانستان سے امریکہ و بھارت کونکال باہر کریں۔

یقیناً خطے میں امن اور استحکام صرف اور صرف پاکستان میں نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام  اور افغانستان کوامریکی تسلط سے آزادی دلانے کے لیے اس کے تمام تر معاشی ،سیاسی و فوجی وسائل کو حرکت میں لانے اور پاکستان و افغانستان کو خلافت کے جھنڈے تلے یکجا کرنے سے آئے گا جو پوری امت کویکجا کرنے کی جانب پہلا قدم ہوگا۔  حزب التحریر نے جلد ہی قائم ہونے والی نبوت کے طریقے پر خلافت کے مجوزہ آئین کی شق 189 میں لکھا ہے، "وہ ریاستیں جو عالم اسلام میں قائم ہیں ان سب کویہ حیثیت دی جائے گی کہ گویا یہ ایک ہی ریاست کے اندر ہے اور اس لیے یہ خارجہ سیاست کے زمرے میں نہیں آتیں اور نہ ہی ان سے تعلقات خارجہ سیاست کے اعتبار سے قائم کیے جائیں گے بلکہ ان سب کو ایک ریاست میں یکجا کرنا فرض ہے "۔  

 

  

Last modified onجمعہ, 16 فروری 2018 01:01

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک