السبت، 28 محرّم 1446| 2024/08/03
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

2 رمضان

 

القيروان کا شہر 2 رمضان سن 50 ہجری میں قائم ہوا تھا 

 

افریقی شہر القیروان کی بنیادیں سن 50 ہجری میں عقبۃ بن نافع نے رکھیں تھیں۔ عقبۃبن نافع خلافت راشدہ میں حضرت عمر کے دور میں فوجی کمانڈر تھے اور بعد میں خلافت بنو امیہ میں بھی فوجی کمانڈر رہے تھے۔ وہ عمر بن العاس ؓ کے بھتیجے تھے اور انہوں نے افریقی مغرب کے دروازے کھولے جن میں موجودہ الجزائر، تیونس اور مراکش شامل ہیں۔

خلافت کے دور میں مسلمان اس بات کو اچھی طرح جانتے تھے کہ ایک علاقہ  اسلام کے لیے فتح ہوجانے کے بعدمسلمانوں  پر لازم ہے کہ وہ علاقے کےلوگوں کے اسلام میں داخل ہونے کے لیے آسانیاں پیدا کریں۔

 

اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ایمان والوں کو عزت سے نوازہ ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

 

وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ

“حالانکہ عزت اللہ  اور اس کے رسول کی اور مومنوں کی ہے لیکن منافق نہیں جانتے”(المنافقون:8)۔

 

 

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مسلمانوں کواُس وقت تک طاقت،حکمرانی اور قیادت نہیں دی تھی جب تک انہوں نے اسلامی عقلیہ نہیں اختیار کرلی تھی۔  اس عقلیہ نے حکمرانی سے متعلق یہ تصور دیا کہ  حکمرانی قوت و اختیار کا مزہ لینے کا نہیں بلکہ  اسلام کے نفاذ اور اس کے پیغام کو پھیلانے  کا ذریعہ ہے۔ جب تک مسلمانوں نے اسلامی عقلیہ حاصل نہیں کر لی تھی ان سے حکمرانی کرنے کا اختیار اور لوگوں کے امور کی دیکھ بھال کی ذمہ داری دور رکھی گئی۔ اسلام کی عظمت ان حکمرانوں کے اعمال  اور الفاظ میں نظر آتی تھی اور لوگوں نے یہ جان لیا کہ یہ شریعت کے نفاذ کے ذریعہ حکمرانی کرتے ہیں۔ اس وجہ سے لوگ آخر کار اسلام کا یقین کرنے پر مجبور ہو گئے یہاں تک کہ انہوں نے اسے قبول کر کے اس پر ایمان لے آئے اور گروہ در گروہ اسلام میں داخل ہونے لگے۔  پھر طاقت،قیادت اور حکمرانی ان کی ہو گئی۔ ان کے ممالک اسلام کا گھر اور اسلامی ریاست کا مستقل حصہ بن گئے۔

 

عقبۃ جانتے تھے کہ افریقہ کو برقرار رکھنے اور اسلام کے پھیلاؤ کے لیے ایک شہر کا قیام ضروری ہے جہاں مسلمان ٹہر سکیں۔ اس لیے انہوں نے القیروان کی بنیاد رکھی اور مسجد تعمیر کی۔ انہوں نے  ایک گھنے جنگل کے وسط میں فوجی چھاونی کے لیے جگہ کاچناؤ کیا جو اس وقت جنگلی درندوں اور ریگنے والے جانوروں سے بھرا پڑا تھا تا کہ مغرب کو فتح کیا جائے۔ اس کے بعد عقبۃ بحر اوقیانوس پہنچے اور انہوں نےمبینہ طور پر  کہا، "اے اللہ، اگر مجھے سمندر نے نہ روک لیا ہوتا تو میں سکندر اعظم کی طرح ہمیشہ آگے ہی بڑھتا چلا جاتا، آپ کے کلمے کو بلند کرتے اور کافروں سے لڑتے ہوئے!"۔ آج امت کو عقبۃ کی ضرورت ہے جو خلیفہ کے حکم پر اسلامی افواج کی قیادت کرے اور نئے نئے علاقوں میں اسلام کی بالادستی قائم کرے۔   

       

حزب التحریر ولایہ پاکستان

www.hi.zat.one/ur/

Last modified onجمعہ, 18 مئی 2018 02:26

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک