الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

عرب کی مقدس سرزمین پر غداری

مریم انصاری، پاکستان

 

ذی الحج کا مبارک مہینہ شروع ہوتے ہی ہم خلیل اللہ، حضرت ابراہیم علیہ السلام، کی یاد تازہ کرتے ہیں کہ کیسے انہوں نے اللہ  سبحانہ وتعالیٰ کے حکم پر اپنے معصوم بچے اور بیوی کو صفا اور مروہ کی پہاڑیوں کے درمیان عرب کے بنجر صحرا میں تنہا چھوڑا دیا تھا۔ ہم یہ بھی یاد کرتے ہیں کہ حضرت ابراہیم ؑ نے اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ مل کر خانہ کعبہ کی تعمیر کی تھی۔ ہم یہ بھی یاد کرتے ہیں کہ ابراہیم علیہ السلام نےکس طرح شیطان کو کنکر مارے  اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں، بغیر ہچکچاہٹ کے،اپنے بیٹے کی قربانی دینے کو تیار ہو گئے تھے۔

 

پھر اس مقدس سرزمین پر ہم نے باطل کے مقابلے میں حق کی جدوجہد دیکھی جب اللہ کے رسول ﷺ نے قریش کو چیلنج کرتے ہوئے دعوت حق پیش کی۔ آپ نے یہ دعوت جاری رکھی حتیٰ کہ آپﷺ کو نصرت ملی اور آپ نے یثرب ہجرت کی جو مدینہ منورہ "نور کا شہر" کے نام سے پہلی اسلامی ریاست بنی، ایک ایسی ریاست، جس نے اپنے شہریوں پر اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ کے مطابق حکومت کی۔ جلد ہی یہ ریاست پورے حجاز اور نجد تک پھیل گئی اور شمال میں یمن اور جنوب میں شام کی سرحدوں تک پہنچ گئی۔ اس مقدس سرزمین نے فتح مکّہ اور کعبہ میں رکھے گئے بتوں کے ڈھائے جانے کا منظر بھی دیکھا۔ اس سرزمین پر وہ وقت بھی آیا جب عرب قبائل کے وفود فوج در فوج دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے لیے حاضر ہوئے۔ اس سرزمین پاک کو ایک خاص حیثیت حاصل ہے کہ یہاں دو دین اکٹھے نہیں ہو سکتے جیسا کہ مؤطا امام مالک کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا " جزیرہ العرب میں دو دین جمع نہیں ہو سکتے" ۔ امام مالک کہتے ہیں کہ ابن شہاب کا قول ہے" عمر بن الخطاب نے اس حدیث کے صحیح ہونے کی مکمل تحقیق کے بعد یہودیوں کو خیبر سے نکال دیا"۔

 

اسلام کے غلبے کے ساتھ جب رسول اللہ ﷺ کے مشن کی تکمیل ہو گئی تو اس سرزمین پاک نے انسانوں میں سے بہترین ہستی کے دنیا سے رخصت ہونے کا دکھ بھی دیکھا جو آپﷺ کی امت نے محسوس کیا، پھر اسی پاک سرزمین پر جھوٹے نبیوں نے سر اٹھایا تو مسلمانوں کے خلیفہ اوّل حضرت ابوبکر صدیقؓ نے ان کی جڑ کاٹ دی تھی۔

 

یہ سرزمین مقدس خلافتِ راشدہ اور پھر بہت صدیوں تک اسلام کی حکمرانی کی گواہ ہے اور امت کی آپس کی محبت اور خلفاء کے امت پر اسلام کے نفاذ کی ذمہ داری کو نبھانے کی بھی گواہ ہے۔

 

اس مقدس سرزمین پر پہلی بار غداری اس وقت دیکھنے میں آئی جب شریف حسین اور ابن سعود نے برطانیہ کی طرف سے ان مقدس علاقوں کا اختیار سونپنے کے وعدے پر امت مسلمہ کے خلاف سازش کی اور عثمانی خلافت کو ختم کرنے میں ان کی مدد کی، اس طرح اس مقدس سرزمین سے اللہ کی حکمرانی کو ختم کیا گیا۔ پچھلی صدی ان سعودی بادشاہوں کی پہلے برطانیہ پھر امریکہ کے مفادات کے لیے ان کی غلامی کی گواہ ہے کہ انہوں نے اس پاک زمین کو کفر کے نفاذ سے آلودہ کر دیا۔ ان غداروں نے امریکی افواج کو 1991 میں کویت کی آزادی کے نام پر اور 2003 میں عراق پر حملے کے لیے اس مقدس سرزمین سے گزرنے کی اجازت دی پھر ان مجرموں نے یمن کے مسلمانوں پر دہشت گردی کے دروازے کھولے اور چھ سال سے جاری جنگ نے یمن کے پاک مسلمانوں کو بدترین حال تک پہنچا دیا ہے۔

 

کیا یہ سب کافی نہ تھا کہ سعودی حکومت نے اپنی نسل کی تباہی کے لیے مغربی موسیقاروں اور ڈانسرز کے فحش اور بے ہودہ کنسرٹس کی اجازت دے کر اللہ تعالیٰ کے غضب کو للکار دیا۔

 

کیا یہ سب کم تھا کہ کہ اس مہینے کے آغاز میں "Vogue Ardoya" کے زیر اہتمام انٹرنیشنل سپرماڈلز کا "فوٹو شوٹ" ہوا اور یہ بےحیائی مدینہ منورہ کے قریب ہوئی۔

 

ان غداروں سے کیا توقع کی جا سکتی ہے جو امت کے لیے حج پر پابندیاں لگاتے ہیں جبکہ بےشمار دولت اور وسائل ان کے قبضے میں ہیں۔ دو مقدس ترین مساجد کے محافظ "خادمین حرمین شریفین" کہلانے والے، مقامی حاجیوں کی ایک مختصر تعداد کے لیے بھی اہم رکن اسلام کی ادائیگی کے لیے سہولیات فراہم کرنے کے نہ قابل ہیں اور نہ خواہشمند بلکہ ترقی کے نام پر بے حیائی کو فروغ دے رہے ہیں۔

اے پیارے رسول اللہ ﷺ کی مبارک امت!

 

آپ اس مقدس سرزمین پر اس غداری کو دیکھتے ہیں اور آپ کے دل خون کے آنسو روتے ہیں۔ کیا اب بھی آپ اس غداری پر خاموش رہیں گے!  یاد رکھیے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے آپ کو تمام قوموں پر فضیلت دی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، "تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے پیدا کی گئی ہو، تم بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو"(آل عمران:110)

 

اس مبارک مہینے میں ہمیں اس اعزاز اور ذمہ داری کو نبھانا ہے۔ آئیے اس حکم کو مانیں اور خلافت کے قیام کی جدوجہد کے ذریعے اللہ کے دین کے غلبے کے اس کام میں شامل ہو جائیں جو سب سے بڑی اسلامی سیاسی پارٹی"حزب التحریر" پوری دنیا میں کر رہی ہے۔

 

آئیے اس مبارک مہینے میں توشہ آخرت کے بہترین اعمال میں خلافت کے دوبارہ قیام کے عظیم کام کو بھی شامل کر لیں کیونکہ یہ صرف نبی کریم ﷺ کے نقش قدم پر قائم خلافت ہی ہو گی جو اس مقدس سرزمین کو کفر کی غلاظت سے پاک کرے گی اور یہاں کے لوگوں کو مغرب کے غلام غداروں سے نجات دلائے گی۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو درست انداز میں حج کو بحال کرے گی اور شام اور یمن کے مقدس علاقوں میں ظلم کا خاتمہ کرے گی، ان شاء اللہ۔

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک