بسم الله الرحمن الرحيم
نوید بٹ کے متعلق عبدالمجید کی گواہی
#KnowNaveedButt
#FreeNaveedButt
میری نوید بٹ سے پہلی ملاقات 2000 میں ہوئی اور میں ان کے اخلاص، غیر معمولی ذہانت و فراست اورسنجیدہ انداز سے فوراً متاثر ہوگیا۔ نوید میں یہ صلاحیت تھی کہ وہ پاکستان میں خلافت کی واپسی کے بارے میں لوگوں پر انمٹ نقوش چھوڑ دیتے تھے۔
ہم نے پاکستان میں حزب التحریر کی لانچ کے لیے مل کر کام کیا۔ نوید پریس کانفرنسوں اور اہم شخصیات سے ذاتی ملاقاتوں کے لیے گھنٹوں انتہائی سنجیدگی سے تیاری کرتے۔ وہ پہلے سے کئی سوالات کا اندازہ لگا کر ان کےجوابات کی تیاری کرتے اور اس بات کو یقینی بناتے کہ ان کے جوابات کسی خوش کن خواب اور غلط فہمیوں سے پاک ہوں۔ ذاتی دوروں کے دوران وہ توجہ سے دوسرے کی بات کو سنتے اور اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینے میں جلدی نہ کرتے بلکہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے کہ سننے والا ان کے جوابات سے مکمل طور پر مطمئن ہوجائے۔
انہوں نے اسی طرح کی محنت کا مظاہرہ لاہور، اسلام آباد، کراچی اور پشاور میں ہونے والی پریس کانفرنسوں میں کیا اور ہمیشہ نرمی سے جواب دینے کے ساتھ ساتھ بہت ہی قائل کرنے والا انداز اختیار کئے رکھا۔ انہوں نے بہت ہی احتیاط کے ساتھ حزب کے پروگرام کو پیش کیا اور جماعت کے پُرامن طریقہ کار کے متعلق بہت ہی تفصیل سے آگاہ کیا۔ خلافت کے موضوع پر انہوں نے مغربی میڈیا کی جانب سے پیدا کی گئی غلط فہمیوں کو بہت ہی محنت سے دور کیا۔ وہ لبرل جمہوریت اور سرمایہ داریت کے مقابلے میں خلافت کو ایک حقیقی اور عملی متبادل کے طور پر پیش کرنے میں بہت ماہر ہیں۔
سوال و جواب کے سیشنز کے دوران نوید کا رویہ ہمیشہ پرسکون ہوتا۔ صحافیوں کے ساتھ وہ صحیح نقاط کو بیان کرنے میں محتاط رہتے اور ذاتی سیاست سے بالاتر ہو کر جوابات دیتے۔ جب وہ سامعین سے مخاطب ہوتے تو پاکستان کے مسلمانوں کو درپیش مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے یہ بیان کرتے کہ خلافت کس طرح ان مسائل کو حل کرتی ہے۔ ریاستی اہلکاروں، خصوصاً وہ جن کا تعلق انٹیلی جنس ایجنسیوں سے تھا، سے نوید نرمی لیکن مکمل استقامت اور عدم مصالحت کی بنیاد پر بات کرتے، اور انہیں خلافت راشدہ کے دوبارہ قیام کے لیےان کی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کراتے اور انہیں یہ باور کراتے کہ اگر انہوں نے اپنی ذمہ داری سے منہ موڑا تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ آخرت میں ان کا احتساب کریں گے۔
میں نوید بٹ کی فوری رہائی کی دعا کرتا ہوں کیونکہ امت یہ حق رکھتی ہے کہ اُن جیسے سیاسی ذہانت کے حامل رہنما امت کی قیادت کریں۔ ان کا قد ان لوگوں میں بلند تر ہے جو پاکستان میں خلافت راشدہ کی واپسی کے ذریعے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی حکمرانی کے قیام کے لیے کام کررہے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ انہیں جلد اپنی کوششوں کا پھل دیکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔