بسم الله الرحمن الرحيم
ڈینئیل پرل قتل کیس اس بات کا واضح ثبوت ہے
کہ پاکستان کے حکمران استعمار کے اشاروں پر ناچتے ہیں
خبر:
دسمبر2020 کوایسوسی ایٹڈپریس(اے پی) نےخبردی کہ امریکانےخبردارکیاہےکہ وہ ڈینئل پرل قتل کیس کےملزم احمدعمرسعیدشیخ کوانصاف سےبھاگنےنہیں دے گا۔ اےپی کےمطابق سندھ ہائیکورٹ کی جانب سےعمرشیخ کی رہائی کےفیصلےکےردعمل میں امریکی اٹارنی جنرل جیفرےروزن نےکہا ہم جانتے ہیں کہ سپریم کورٹ میں سزائےموت کی بحالی کی اپیل کی سماعت تک پاکستانی حکام عمرشیخ کو قید میں رکھنے کی ہرممکن کوشش کر رہے ہیں مگرسزائے موت کے خاتمےاورعمرشیخ کی رہائی کے عدالتی فیصلے دہشت گردی سے متاثرہ افراد کیلئے ایک دھچکا ہیں۔
تبصرہ:
عمرشیخ کو2002 میں کراچی میں امریکی صحافی ڈینئل پرل کےاغوااورپھرقتل میں معاونت کےالزام میں گرفتارکیاگیاتھا۔ وہ پچھلے اٹھارہ برس سےقیدمیں ہیں۔ ان کو انسداددہشت گردی کی عدالت سے ملنے والی سزائے موت کو اپریل دوہزاربیس میں سندھ ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دیتے ہوئے انھیں سات برس قیدکی سزا سنائی جو وہ پہلےہی کاٹ چکےہیں، پس پاکستانی قانون کی رو سےان کی رہائی یقینی تھی۔ مگر اپنے استعماری آقا کی خوشنودی کیلئے باجوہ عمران حکومت "نقص امن کے پیش نظر"(MPO)مسلسل انھیں نظر بند رکھے ہوئے ہیں، اورسندھ ہائیکورٹ کےفیصلےکےخلاف سپریم کورٹ میں اپیل بھی کر دی۔سندھ ہائیکورٹ دسمبر2020 میں عمرشیخ کی"نقص امن کے خطرے کے پیش نظر" (MPO) قیدکوغیرقانونی قراردیتےہوئے اس کی رہائی کاحکم دے چکی ہے لیکن امریکی آقاؤں کی ناراضگی کے خوف کے باعث عمرشیخ تاحال جیل میں قیدہیں۔
اس استعماری عدالتی نظام میں اولاً تو "انصاف"طاقتورکےگھرکی لونڈی ہے جس نظام میں طاقتورعدالتوں سےمرضی کےفیصلےلےکرقوم کو قانون کےاحترام کی تلقین کرتے ہیں ، لیکن مرضی کےخلاف فیصلہ آجانےکی صورت میں قانون کی دھجیاں بلکہ عدالت ہی ختم کر دی جاتی ہے، جیسا کہ پرویز مشرف غداری کیس میں ہوا۔ یہ نظام دوپاکستانیوں کےقاتل ریمنڈڈیوس کوتو راتوں رات رہاکرکےامریکا پہنچا دیتاہےجبکہ ایک ایسےپاکستانی کی رہائی ناممکن بنا دیتاہےجسے عدالت رہا کرنے کا حکم دے رہی ہے ۔ پس اس لحاظ سے یہ نوید بٹ کیس کی مانند ہے جو نو سال سے جبری گمشدگی کا شکار ہیں اور جن کی رہائی کا حکم قانونی اتھارٹی جنوری 2018 میں دے چکی ہے، اور ایسے ہی دیگر کئی کیسوں کا حال ہے۔
یقیناًنبوت کےمنہج پرآنےوالی خلافت ہی ہمیں اس بدترین امریکی غلامی سےنجات دلائےگی۔ جب خلافت کےنظامِ انصاف میں قاضی محض قرآن وسنت کےاحکامات کےمطابق فیصلے سنائیں گےاورخلیفہ ان فیصلوں کی من وعن پابندی کرےگا۔ جب حکمرانوں کوامریکا کانہیں بلکہ صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا خوف ہوگا۔ جب امریکاکےکہنےپرریاست کےشہری نہ تولاپتہ ہوں گےاورنہ ہی پابندسلاسل۔ اورلوگوں کوانصاف کیلئےدربدرنہیں ہوناپڑےگا۔ ان شاء اللہ آنے والی خلافت وہ ریاست ہوگی جس کےحکمران اپنےشہریوں سےاورشہری اپنےحکمرانوں سےمحبت کریں گے۔ جیساکہ رسول اللہ ﷺ نےارشادفرمایا،
خِيَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِينَ تُحِبُّونَهُمْ وَيُحِبُّونَكُمْ وَيُصَلُّونَ عَلَيْكُمْ وَتُصَلُّونَ عَلَيْهِمْ وَشِرَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِينَ تُبْغِضُونَهُمْ وَيُبْغِضُونَكُمْ وَتَلْعَنُونَهُمْ وَيَلْعَنُونَكُمْ
''تمہارے بہترین حکمران وہ ہیں جن سے تم محبت کرواور وہ تمھیں دل سے چاہیں، تم ان کو دعائیں دواوروہ تم کو دعائیں دیں''(صحیح مسلم)۔
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے اصغر احمدنے یہ مضمون لکھا۔