بسم الله الرحمن الرحيم
آئی ایم ایف کے احکامات کی وجہ سےپاکستان میں پیدا ہونے والی معاشی بدحالی صرف خلافت کے قیام سے ہی ختم ہو گی جوصرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کے اوامر و نواہی پر عمل کرتی ہے
خبر: 13 جنوری 2022 کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے متنازعہ مالیاتی ضمنی بل، جسے منی بجٹ کہا جارہا ہے، اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2021 کو اپوزیشن کی بھر پور مخالفت کے باوجود منظور کرلیا۔ مالیاتی بل اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان بل، 30 دسمبر 2021 کو پیش کیے گئے تھے، اور ان کی منظوری اس لیے ضروری تھی کہ آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالر کی سہولت کے چھٹے جائزے کی منظوری دے۔
تبصرہ: مالیاتی سال 22-2021 کے سالانہ بجٹ کی منظوری کے صرف چھ ماہ بعد ہی پی ٹی آئی حکومت مجبور ہوگئی کہ وہ آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے فوراً منی بجٹ لائے۔ اس منی بجٹ میں وفاقی حکومت نے تقریباً 350 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ واپس لے لی ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل 2021 نے اسٹیٹ بینک اور اس کے گورنر کو ایسی خود مختاری دی ہے کہ وہ عدلیہ، پارلیمنٹ یا ایگزیکٹو کو جوابدہ نہیں رہے۔ عملاً، اس بل نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا ہے، کیونکہ آئی ایم ایف سے منظور شدہ اسٹیٹ بینک کے گورنر، رضا باقر، آئی ایم ایف کے اندر متعدد عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ پاکستان کے حکمران آئی ایم ایف کی جانب سے واشنگٹن اتفاق رائے(Washington consensus) کے نسخوں کو آنکھیں بند کرکے نافذ کررہے ہیں اور پاکستان کو قرضوں، مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کی دلدل میں مزید گراتے چلے جارہےہیں۔
جہاں تک نام نہاد اپوزیشن کا تعلق ہے، وہ جمہوریت میں اپنے وقت کی بولی لگارہے ہیں تاکہ وہ اقتدار حاصل کر نے کے بعد استعمار کے مطالبات پورا کر سکیں، جیسا کہ موجودہ حکمران کر رہے ہیں۔ یہ واضح ہے کہ اپوزیشن کی جماعتیں ان دونوں بلوں کی منظوری چاہتی تھیں، کیونکہ حکومت کے منصوبوں کو مؤثر طریقے سے روکنے کے بجائے، جس کے لیے ان کے پاس مختلف ذرائع دستیاب تھے، انہوں نےدو مہینے بعد لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان کیا ۔
پی ٹی آئی کی طرح اپوزیشن کی جماعتیں بھی نظریاتی طور پر دیوالیہ ہیں۔ ان کے پاس پاکستان کے لیے کوئی متبادل معاشی پروگرام نہیں ہے۔ انہوں نے لازمی آئی ایم ایف کے احکامات کی روشنی میں سرمایہ دارانہ معاشی نظام ہی نافذ کرنا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں لوگوں کے غصے کو اپنے مفاد میں استعمال کر کے استعماری طاقتوں کے مفادات کی تکمیل کے لیےاقتدار حاصل کرنا چاہتی ہیں جیسا کہ پی ٹی آئی نے کیا۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے ایک ممتاز رہنما سے میڈیا نے یہ سوال کیا کہ اگر وہ حکمرانی میں آگئے تو کیا کریں گے؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ آئی ایم ایف سے ریویو(جائزے) کا مطالبہ کریں گے، یعنی اپوزیشن بھی آئی ایم ایف ہی پاس جائے گی۔
پاکستان کو موجودہ نظام میں رہتے ہوئے چہروں اور جماعتوں کی تبدیلی کی ضرورت نہیں بلکہ موجودہ نظام کو مسترد کر کے ایک انقلابی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ جمہوریت اور آمریت کو ختم کیا جائے اور نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم کی جائے کیونکہ یہ دین اسلام میں فرض ہے۔ خلافت کا نافذ کردہ اسلامی معاشی نظام پاکستان کے بے پناہ وسائل اور صلاحیتوں کے استعماری استحصال کو ختم کر دے گا۔ صرف خلافت ہی اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کے احکام و ممنوعات کی سختی سے پابندی کرتے ہوئے پاکستان کی حقیقی صلاحیت کو استعمال میں لائے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَمَنۡ يَّـتَّـقِ اللّٰهَ يَجۡعَلْ لَّهٗ مَخۡرَجًا
"اور جو اللہ سے ڈرے ، اللہ اس کے لیے نجات کی راہ نکال دے گا ۔"(الطلاق، 65:2)۔
حزب التحریر کےمرکزی میڈیا آفس کے لیے انجینئر شہزاد شیخ نے یہ مضمون لکھا۔
بسم الله الرحمن الرحيم
آئی ایم ایف کے احکامات کی وجہ سےپاکستان میں پیدا ہونے والی معاشی بدحالی صرف خلافت کے قیام سے ہی ختم ہو گی جوصرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کے اوامر و نواہی پر عمل کرتی ہے
خبر: 13 جنوری 2022 کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے متنازعہ مالیاتی ضمنی بل، جسے منی بجٹ کہا جارہا ہے، اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2021 کو اپوزیشن کی بھر پور مخالفت کے باوجود منظور کرلیا۔ مالیاتی بل اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان بل، 30 دسمبر 2021 کو پیش کیے گئے تھے، اور ان کی منظوری اس لیے ضروری تھی کہ آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالر کی سہولت کے چھٹے جائزے کی منظوری دے۔
تبصرہ: مالیاتی سال 22-2021 کے سالانہ بجٹ کی منظوری کے صرف چھ ماہ بعد ہی پی ٹی آئی حکومت مجبور ہوگئی کہ وہ آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے فوراً منی بجٹ لائے۔ اس منی بجٹ میں وفاقی حکومت نے تقریباً 350 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ واپس لے لی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل 2021 نے اسٹیٹ بینک اور اس کے گورنر کو ایسی خود مختاری دی ہے کہ وہ عدلیہ، پارلیمنٹ یا ایگزیکٹو کو جوابدہ نہیں رہے۔ عملاً، اس بل نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا ہے، کیونکہ آئی ایم ایف سے منظور شدہ اسٹیٹ بینک کے گورنر، رضا باقر، آئی ایم ایف کے اندر متعدد عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ پاکستان کے حکمران آئی ایم ایف کی جانب سے واشنگٹن اتفاق رائے(Washington consensus) کے نسخوں کو آنکھیں بند کرکے نافذ کررہے ہیں اور پاکستان کو قرضوں، مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کی دلدل میں مزید گراتے چلے جارہےہیں۔
جہاں تک نام نہاد اپوزیشن کا تعلق ہے، وہ جمہوریت میں اپنے وقت کی بولی لگارہے ہیں تاکہ وہ اقتدار حاصل کر نے کے بعد استعمار کے مطالبات پورا کر سکیں، جیسا کہ موجودہ حکمران کر رہے ہیں۔ یہ واضح ہے کہ اپوزیشن کی جماعتیں ان دونوں بلوں کی منظوری چاہتی تھیں، کیونکہ حکومت کے منصوبوں کو مؤثر طریقے سے روکنے کے بجائے، جس کے لیے ان کے پاس مختلف ذرائع دستیاب تھے، انہوں نےدو مہینے بعد لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان کیا ۔
پی ٹی آئی کی طرح اپوزیشن کی جماعتیں بھی نظریاتی طور پر دیوالیہ ہیں۔ ان کے پاس پاکستان کے لیے کوئی متبادل معاشی پروگرام نہیں ہے۔ انہوں نے لازمی آئی ایم ایف کے احکامات کی روشنی میں سرمایہ دارانہ معاشی نظام ہی نافذ کرنا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں لوگوں کے غصے کو اپنے مفاد میں استعمال کر کے استعماری طاقتوں کے مفادات کی تکمیل کے لیےاقتدار حاصل کرنا چاہتی ہیں جیسا کہ پی ٹی آئی نے کیا۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے ایک ممتاز رہنما سے میڈیا نے یہ سوال کیا کہ اگر وہ حکمرانی میں آگئے تو کیا کریں گے؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ آئی ایم ایف سے ریویو(جائزے) کا مطالبہ کریں گے، یعنی اپوزیشن بھی آئی ایم ایف ہی پاس جائے گی۔
پاکستان کو موجودہ نظام میں رہتے ہوئے چہروں اور جماعتوں کی تبدیلی کی ضرورت نہیں بلکہ موجودہ نظام کو مسترد کر کے ایک انقلابی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ جمہوریت اور آمریت کو ختم کیا جائے اور نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم کی جائے کیونکہ یہ دین اسلام میں فرض ہے۔ خلافت کا نافذ کردہ اسلامی معاشی نظام پاکستان کے بے پناہ وسائل اور صلاحیتوں کے استعماری استحصال کو ختم کر دے گا۔ صرف خلافت ہی اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کے احکام و ممنوعات کی سختی سے پابندی کرتے ہوئے پاکستان کی حقیقی صلاحیت کو استعمال میں لائے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَمَنۡ يَّـتَّـقِ اللّٰهَ يَجۡعَلْ لَّهٗ مَخۡرَجًا
"اور جو اللہ سے ڈرے ، اللہ اس کے لیے نجات کی راہ نکال دے گا ۔"(الطلاق، 65:2)۔
حزب التحریر کےمرکزی میڈیا آفس کے لیے انجینئر شہزاد شیخ نے یہ مضمون لکھا۔