الخميس، 08 شوال 1445| 2024/04/18
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

عمران خان نے ہماری کمر توڑ دی ہے، لیکن اپوزیشن بھی کوئی تبدیلی نہیں لائے گی۔
جمہوریت کا خاتمہ اور خلافت کا قیام ہی حقیقی تبدیلی ہے

 

خبر: وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری سے قبل، 17 مارچ 2022 بروز جمعرات پی ٹی آئی کے درجنوں اراکین قومی اسمبلی وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون میں واقع سندھ ہاؤس میں مقیم پائے گئے۔ منحرف اراکین نے 'اپنے ضمیر کے مطابق' ووٹ دینے کا عہد کیا، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف ووٹ دیں گے۔

 

تبصرہ: 7 مارچ 2022 کو اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کرائی جس میں عمران خان پر معیشت کو تباہ کرنے، اور مزید لاکھوں کروڑوں افراد کو غربت کی لکیر سے نیچے دھکیلنے کا الزام لگایا۔ اِس وقت اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنا کوئی حیران کن بات نہیں ہے۔ اکتوبر 2021 کے بعد سے، جب فوجی تقرریوں پر تنازعہ سامنے آیا تھا، یہ دیکھا جارہا ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ خود کو پی ٹی آئی حکومت سے دور کر رہی ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اب زور و شور سے اس بات کا اظہار کر رہی ہیں کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ اب غیر جانبدار ہو چکی ہے اس لیے ان کی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گی۔
اس حقیقت کو جاننے کے بعد کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ نے اسے تنہا چھوڑ دیا ہے ، عمران خان نے ایک بیانیہ بنایا ہے کہ بیرونی طاقتیں انہیں اقتدار سے محروم کرنا چاہتی ہیں کیونکہ انہوں نے "absolutely not" (بالکل نہیں) کہہ کر امریکہ کو اڈوں کی فراہمی سے انکار کردیا تھا۔ حقیقت میں امریکہ نے کبھی اڈے مانگے ہی نہیں تھے بلکہ اس نے عمران خان کو افغانستان میں امن برقرار رکھنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ جیسے جیسے سیاسی گرما گرمی میں اضافہ ہورہا ہے تو اس ماحول کا سامنا کرنے کے لیے مایوسی کے عالم میں عمران خان نے ملک بھر میں عوامی اجتماعات منعقد کرنے شروع کردیےہیں۔
تاہم اہم مسئلہ یہ ہے کہ پاکستانی عوام کو کہاں کھڑا ہونا چاہیے۔ موجودہ سیاسی جماعتوں کے پُر جوش حامیوں کے علاوہ، عام عوام دونوں کیمپوں کو مسترد کرتے ہیں۔ عوام پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ -ن(پی ایم ایل-ن) کی حکمرانی دیکھ چکے ہیں۔ انہوں نے اب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکمرانی بھی دیکھ لی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ تمام سیاسی قیادتیں بری طرح ناکام ثابت ہوئیں ہیں۔ جمہوریت کے تحت کوئی بھی سیاسی جماعت کوئی تبدیلی نہیں لاسکتی اور نہ ہی کوئی آسانی فراہم کرسکتی ہے۔ اس جمہوری، سرمایہ دارانہ نظام کے تحت کوئی بھی سیاسی جماعت بوسیدہ روٹی کے چند ٹکڑوں کے سوا کچھ نہیں دے سکتی اور اس لیے ان کی آپس کی سیاسی دشمنی سے عوام کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
جمہوریت کے تحت حقیقی تبدیلی کبھی نہیں آسکتی کیونکہ یہ سرمایہ دارانہ نظام کو نافذ کرتی ہے، وہ نظام جو صرف بیرونی طاقتوں اور مقامی حکمران دھڑوں کے مفادات کو محفوظ بنانے کے لیے بنایا کیا گیا ہے۔ حقیقی تبدیلی تب آئے گی جب اس نظام کو ختم کر دیا جائے اور اس کی جگہ نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم ہو جائے۔ خلافت ہی زندگی کے ہر شعبے میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات کو نافذ کرتی ہے، چاہے معیشت ہو، حکمرانی ہو، عدلیہ ہو، تعلیم ہو، خاندانی اقدار ہو یا خارجہ پالیسی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات کا نفاذ ہی اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ استعماری آلہ کار اداروں، آئی ایم ایف (IMF)، ورلڈ بینک، ایف اے ٹی ایف (FATF) اور امریکی سینٹرل کمانڈ (US CENTCOM) کے ذریعے ہمارا استحصال نہ ہو ۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو موجودہ جابرانہ ورلڈ آرڈر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے گی، جس نے دنیا کی استعماری طاقتوں کی بالادستی کو برقرار رکھنے کے لیے چھوٹی اور غریب قوموں کو مصائب میں ڈبو دیا ہے۔
حقیقی تبدیلی آ سکتی ہے اور آئے گی کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہم سے اس کے متعلق وعدہ کیا ہے، لیکن یہ حقیقی تبدیلی اسی صورت میں آئے گی اگر ہم صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے وفادار رہیں، اس کے سوا کسی سے نہ ڈریں اور اس کی نصر (مدد) حاصل کرنے کے لیے دن رات کوشش کریں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡكُمۡ وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَـيَسۡتَخۡلِفَـنَّهُمۡ فِىۡ الۡاَرۡضِ كَمَا اسۡتَخۡلَفَ الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِهِمۡ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمۡ دِيۡنَهُمُ الَّذِىۡ ارۡتَضٰى لَهُمۡ وَلَـيُبَدِّلَــنَّهُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ خَوۡفِهِمۡ اَمۡنًا‌ؕ يَعۡبُدُوۡنَنِىۡ لَا يُشۡرِكُوۡنَ بِىۡ شَيۡـًٔـا‌ؕ وَمَنۡ كَفَرَ بَعۡدَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ "جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے اللہ کا وعدہ ہے کہ اُن کو ملک کا حاکم بنادے گا جیسا اُن سے پہلے لوگوں کو حاکم بنایا تھا، اور اُن کے دین کو، جسے اُس (سبحانہ و تعالیٰ)نے اُن کے لئے پسند کیا ہے، مستحکم وپائیدار کرے گا اور خوف کے بعد ان کو امن بخشے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں گے۔ اور جو اس کے بعد کفر کرے تو ایسے لوگ بدکردار ہیں۔" (النور، 24:55)۔

 

حزب التحریر کےمرکزی میڈیا آفس کے لیے انجینئر شہزاد شیخ نے یہ مضمون لکھا۔

 

Last modified onمنگل, 22 مارچ 2022 10:38

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک