الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

پاکستان کے حکمرانوں نے مسجد اقصیٰ اور فلسطین کے مسلمانوں کو
بے یارو مددگار یہودی بھیڑیوں کے آگے ڈال دیا ہے

 

خبر:

            17 اکتوبر 2023 کو، آئی ایس پی آر نے اطلاع دی کہ چیف آف آرمی اسٹاف ، جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت ہونے والی 260 ویں کور کمانڈرز کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کو "پاکستانی قوم کی واضح سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت حاصل ہے۔"

 

تبصرہ:

         پاکستان کے مسلمان یہودی صہیونی وجود کی جانب سےغزہ کے محاصرے اور اس پر ہونے والی مسلسل کارپٹ بمباری کے حوالے سے اپنی مسلح افواج کی جانب سےمنہ توڑ جواب کا بے صبری سے انتظار کر رہے تھے۔ بالآخر بارہ دنوں کے بعد فوجیوں اور افسران ، اور پاکستان کے مسلمانوں کے اندر بڑھتے شدید غصے کے دباؤ نے آئی ایس پی آر کو افواج پاکستان کا موقف دینے پر مجبور کردیا۔ لیکن افسوس ،جوہری ہتھیاروں سے لیس فوج کی قیادت کی طرف سے یہ ایک مایوس کن اور کمزور ردعمل تھا۔ فوجی قیادت نے مظلوموں کو بچانے، انہیں مدد فراہم کرنے، اور ظالم یہودی وجود کو سزا دینے سے صاف انکار کر دیا کیونکہ درحقیقت، سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت کا شہری آبادی پر فوجی حملوں کو فوری طور پر روکنے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

 

         پاکستان کی فوجی قیادت کا تحمل اور خاموشی صرف یہودی وجود کو تقویت بخش رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آرمی چیف کے بیان کی ابھی سیاہی بھی خشک نہ ہوئی تھی کہ یہودی وجود نے غزہ شہر میں الاہلی عرب ہسپتال پر بمباری کردی جس میں کم از کم500 سے زائد خواتین، بچے، ڈاکٹرز اور رضا کار شہید ہوگئے۔ یہودی وجود کی جانب سے اس بھیانک حملے کے بعد بھی کیا عسکری قیادت یہی سمجھتی ہے کہ غزہ کے مسلمانوں کو ایسے شیطانی وجود کے خلاف صرف سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت کی ہی ضرورت ہے؟

 

         اس وقت دنیا کی چھٹی سب سے بڑی فوج کی قیادت ایک فور سٹار جنرل کر رہے ہیں، اور ان کے حافظ قرآن ہونے کی بہت شہرت ہے۔ فوج کے اندر مصائب، ذلت، مایوسی اور ناامیدی بہت سے لوگوں کو صرف ریٹائرمنٹ کا انتظار کرنے پر مجبور کر رہی ہے، اور اس صورتحال کو بدلنے کے لیے آرمی چیف نےمختلف  مواقع پرقرآن کی آیات تلاوت کی تا کہ مایوسی کے بادل چھٹ جائیں۔ تو کیا جنرل کو یہ آیت یاد نہیں،

 

وَمَا لَـكُمۡ لَا تُقَاتِلُوۡنَ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ وَالۡمُسۡتَضۡعَفِيۡنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَآءِ وَالۡوِلۡدَانِ

"اور تم کو کیا ہوا ہے کہ اللہ کی راہ میں اور اُن بے بس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے ۔۔"(النساء، 4:75)؟ کیا وہ بھول گئے، یا انہوں نے جانتے بوجھتےبھلا دیا؟ مسلح افواج کی قیادت نے شہادت کی آرزو رکھنے والے افسران کو صلاح الدین ایوبی کے راستے پر مارچ کرنے سے کیوں روکا ہواہے، وہ راستہ جو ان کے حوصلے کو زندہ کرے گا اور انہیں بہترین موت مرنے کا موقع فراہم کرے گا؟

 

         مظلوموں کی مدد کرنے کے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے حکم کی واضح نافرمانی کرنے کی اصل وجہ مغربی عالمی آرڈر کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہے جو قومی ریاستوں کے تصور پر کھڑا ہے۔ یہ بین الاقوامی آرڈر مبارک سرزمین، فلسطین کے ایک ایک انچ کو آزاد کرانے کے لیے مصر، اردن، ایران، ترکی اور پاکستان کی فوجوں کو فوری طور پر متحرک ہونے سے روکتا ہے کیونکہ اس کے تحت قومی ریاستوں کی فوجیں صرف  قومی ریاستوں کی سرحدوں اور قومی مفاد کے تحفظ کے لیے ہی حرکت میں لائی جاسکتی ہے۔ اور اگر کبھی اس دائرے سے باہر نکلنے کی ضرورت ہو تو جب تک اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل اجازت نہ دے ، قومی ریاست کی فوجیں بین الاقوامی محاذ پر حرکت میں نہیں آسکتیں۔ لہٰذا فوجی قیادت کو اسلام، اس کے مقدسات اور مسلمانوں کے تحفظ کے لیے لازمی موجودہ بین الاقوامی آرڈر کو مسترد کر کے قومی ریاست کی سرحدوں سے باہر نکلنا ہوگا۔ کسی بھی علاقے کی مسلم فوجی قیادت کو اپنی موجودہ صورتحال اور قیامت کے دن اپنی ممکنہ حالت پر غور کرنا چاہیے۔ پوری امت مسلح افواج کو متحرک کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اگر کوئی موجودہ فوجی قیادت جواب دے گی تو وہ مظلوموں کی دعا اور آخرت میں بڑا اجر حاصل کرے گی۔ اور اگر اس نے جواب نہ دیا تو مظلوم کی طرف سے اُن پر لعنت کی جائے گی، جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا سخت عذاب اُن کا منتظر ہوگا۔ درحقیقت تمام موجودہ قیادتوں کو مظلوموں کی بددعا سے ڈرنا چاہیے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ

"مظلوم کی بددعا سے ڈرتے رہنا کہ اس)دعا(کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔ "(بخاری)

 

         اے افواج پاکستان کے افسران! آپ کی موجودہ قیادت کے پاس یہ سنہری موقع ہے کہ موجودہ صورتحال اور امت و افواج میں موجود جذبات سے بھر پور فائدہ اٹھائے۔ موجودہ فوجی قیادت کے پاس تاریخ کا دھارا بدلنے کا موقع ہے۔ اس کے پاس صلاح الدین کے نام کے ساتھ اپنا نام شامل کرنے کا موقع ہے۔ اگر موجودہ قیادت لڑنے کے لیے نکلتی ہے تو اس کی قیادت میں لڑیں ۔ تاہم، اگر یہ ایسا نہیں کرتی تو انہیں ہٹا کر ایسی قیادت لائیں جو جہاد کرے گی۔ آپ میں ایسے نیک آدمیوں کی کمی نہیں جن کی آنکھیں غزہ کے حالات کو دیکھ کر آنسوؤں سے بھر جاتی ہیں اور جن کے دل لڑنے کی عزت کےحصول کے لیے تڑپتے ہیں۔ جنگ شروع ہو چکی ہے اور آپ نے پہلے ہی دشمن کو پکڑنے میں دیر کر دی ہے۔ جب جنگجو کے لیے اللہ کی رضا حاصل کرنے کا وقت ہو توبیرکوں میں مت بیٹھیں۔ متحرک ہو جائیں، اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہو گا۔

 

يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ تَـنۡصُرُوا اللّٰهَ يَنۡصُرۡكُمۡ وَيُثَبِّتۡ اَقۡدَامَكُمۡ

" اے ایمان والو اگر تم اللہ کےدین کی مدد کرو گے اللہ تمہاری مدد کرے گا ،اور تمہارے قدم جمادے گا۔"
(محمد، 47:7)

 

حزب التحریر کےمرکزی میڈیا آفس کے لیے
انجینئر شہزاد شیخ نے یہ مضمون لکھا۔

Last modified onاتوار, 05 نومبر 2023 18:37

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک