الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

جمہوریت ایک دھوکا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ کوئی بھی جمہوری حکمران اس بات کی قطعی پرواہ نہیں کرتا کہ لوگ کیا سوچتے ہیں  

 

فلسطینی عوام کے لئے حمایت پوری دنیا میں پھیل چکی ہے۔ احتجاجی مظاہروں میں یہودی، عیسائی، سیکولر افراد اور مسلمانوں کا امتزاج دیکھا گیا ہے۔ وہ سب غزہ میں روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی خونریزی کے خلاف احتجاج میں اکٹھے ہورہے ہیں۔

  

28 اکتوبر، 2023 کو شائع ہونے والی، ریوٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق، یورپ، مشرقِ وسطیٰ اور ایشیاء کے شہروں میں  ہفتہ کے روز، ہزاروں کی تعداد میں احتجاجی مظاہرین نےفلسطین کی حمایت میں ریلیاں نکالیں کیونکہ  'اسرائیل ' کی فوج نے غزہ کی پٹی پر اپنی فضائی اور بَری جارحانہ کاروائیوں کو مزید پھیلا دیا ہے۔

 

ملائیشیا، ترکی، پاکستان، عراق، اردن، مصر، تیونس، یمن، مراکش، انڈونیشیا، لبنان، ڈنمارک، اٹلی، سویڈن، فرانس، نیوزی لینڈ، امریکہ، کینیڈا، جنوبی افریقہ، یونان اور اسپین کے شہروں میں لوگگھروں سے نکل کر سڑکوں پر ہیں۔ یہاں تک کہ خود یہودی وجود کے اندر بھی اس جنگ کے خلاف مظاہرے ہوئے ہیں۔

 

ان مظاہروں کے ذریعے لوگوں نے واضح طور پریہ کہہ دیا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ ان کی حکومتیں اس نسل کشی کی حمایت کریں اوراس کی اجازت دیں۔  مظاہرین اپنی اپنی حکومتوں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ یہودی وجود کو جنگ بندی کا اعلان کرنے پر مجبور کرنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔

 

کیا جمہوریت کو ایسا نہیں ہونا چاہئے،جیسا کہ ابراہم لنکن نے کہا تھا،"جمہوریت عوام کی ہی حکومت ہوتی ہے جو عوام کےلئے ہے اور عوام ہی کے ذریعہ ہے"؟!

 

کئی برسوں سے ہم یہ سنتے چلے آرہے ہیں کہ جمہوریت کیسے ایک بہترین سیاسی نظام ہے کیونکہ یہی وہ واحد نظام ہے جو عوام کی صحیح نمائندگی کرتا ہے۔  جمہوریت کا پرچار کرنے والے یہ دلیلیں دیتے رہے کہ عوام کی خواہشات کی نمائندگی کرنے اور ان کو نافذ کرنے کے لئے عوام کی طرف سے ہی ان حکمرانوں کو منتخب کیا جاتا ہے۔  جن لوگوں نے جمہوریت کی اس فکر کی حقیقت پر یہ دلیل دیتے ہوئے سوال اٹھائے کہ اصل میں کوئی جمہوریت نہیں ہوتی ، بلکہ اس کے بجائے امراء شاہی ہوتی ہے، توان لوگوں کوایک طرف کر دیا گیا، اور اکثر تو ان پر سازشی نظریہ ساز ہونے کا ٹھپہ لگا دیا گیا۔ یہاں تک کہ جب اس فکر نے مزید جڑیں پکڑیں اور اس پر ایک حقیقت کے طور پر مباحثے کئے گئے تو ہمیشہ یہی حل پیش کیا گیا کہ ہمیں مزید بہتر جمہوریت کی طرف کام کرنے کی ضرورت ہے۔

 

یہ دلیل کہ جمہوریت ہی سب مسائل کا حل ہے، اب بوسیدہ اور پرانی ہوتی جا رہی ہے۔ حالیہ واقعات نے حقیقتاً یہ قلعی کھول کر رکھ دی ہے کہ کس طرح برسرِاقتدار بااثر افراد جو طاقت اور قانون سازی پر اختیار رکھتے ہیں ، انہیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ لوگ کیا چاہتے ہیں۔   

 

بااثر افراد انتہائی ڈھٹائی سے اپنے عوام کی آواز کو یکسر نظر انداز کئے جا رہے ہیں۔  حکام کی جانب سے عوامی مظاہروں کو روکنے،اس نسل کشی کے خلاف بولنے والے شہریوں کی ملازمتیں ختم کرنے اور خود ان حکومتوں کے اندر کام کرنے والے لوگوں کی پکار کو نظر انداز کرنے کی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔

جمہوریت قطعی اس مسئلے کا حل نہیں ہے اور نہ ہی یہ کبھی اس کا حل ہو سکے گا۔  ایک ایسا سیاسی نظام جو لوگوں کو اشاروں پر چلانے کی اجازت دیتا ہو وہ کبھی بھی درست حل نہیں ہو سکتا۔  ایک ایسا سیاسی نظام جو حکمرانوں کو احتساب کے دائرے سے باہر رکھتا ہو وہ کبھی بھی درست حل نہیں ہو سکتا۔ مسلمانوں کے نزدیک ایک ایسا سیاسی نظام جو انسان کے بنائے گئے قانون کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے قانون سے بالاتر رکھتا ہو، وہ کبھی بھی ایک درست حل نہیں ہو سکتا۔

 

تمام انسانیت کے لئے واحد حل، چاہے وہ مسلمان ہو ں یا غیر مسلم، یہودی ہوں، عیسائی ہوں یا سیکولر، وہ واحد حل ہے جو بلا تفریق ہر کسی کے حقوق کا تحفظ کرے۔  اور یہ کام صرف نبوت کے طریقے پر اسلامی خلافت ہی کر سکتی ہے۔ ریاستِ خلافت چند افراد کو محض ان کے مفادات کے لئے ریاست پر غلبہ حاصل کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی ،جو ریاست شرعی قوانین کا نفاذ کرتی ہو۔ ہمارے خالق کی طرف سے ہمیں جو قوانین عطا کئے گئے ہیں وہ تمام انسانوں کی جانوں، عزت اور مال کی حفاظت کے لئے ہیں۔ درحقیقت دورِ خلافت میں مسلمان اور غیر مسلم، صدیوں تک امن اور خوشحالی کے ساتھ مل جل کر رہتے رہےتھے۔

 

آج فلسطین میں جو قیامت برپا ہورہی ہے اسے دیکھ کر اُمتِ مسلمہ شدت سے غم میں مبتلا ہے اورخون کے آنسو رو رہی ہے۔ ان حکمرانوں کے خلاف عوام کا غصہ  بڑھتا چلا جا رہا ہے جو اس ظلم کو صرف بت بنے کھڑے ہوکر دیکھ رہے ہیں ، خالی خولی زبانیں چلا رہے ہیں لیکن عملی طور پر کوئی اقدام نہیں اُٹھا رہے۔ اس کے علاوہ امت میں خلافت کے دوبارہ قیام کا مطالبہ بھی زور پکڑتا جا رہا ہے جس میں ایک مخلص حکمران ہو جو صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ڈر رکھتا ہو ۔

 

مسلم دنیا کے حکمران امت کی نمائندگی نہیں کرتے۔  انہیں صرف اپنی دولت اور رتبے کی پرواہ ہے۔ جبکہ مسلمان توایک دوسرے کی فکر میں لگے رہتے ہیں اور ایک دوسرے کے لئے قربانی دینے کو تیار ہیں۔آئیے ہم سب مل کرخلافت کی دوبارہ واپسی کے لئے  جدوجہد کریں اور دعا کریں تاکہ ہمارا خلیفہ صحیح معنوں میں اس ایمان کی عکاسی کر سکے جو ہم سب ایک امت ِ واحدہ کے طور پر رکھتے ہیں۔

 

ارشادِ باری تعالیٰ ہے،

 

﴿اللَّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُم مِّنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ ۗ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ

اللہ ان لوگوں کا مددگار ہے جو ایمان لائے ہیں، وہ ان کو ظلمت کی تاریکیوں سے نور کی روشنی کی طرف نکالتا ہے۔ اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا، طاغوت ان کے مددگار ہیں کہ ان کو روشنیوں سے تاریکیوں کی طرف لے کر جاتے ہیں۔ یہی لوگ اہلِ دوزخ ہیں اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ ( البقرۃ؛ 2:257)

 

فاطمہ اقبال

Last modified onاتوار, 19 نومبر 2023 04:59

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک