الجمعة، 01 شعبان 1446| 2025/01/31
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

خلافت راشدہ کی عدم موجودگی میں مسلمان مسلمانوں سے لڑتے ہیں

 

خبر:

               پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف  جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تنازع کا واحد نکتہ کالعدم عسکریت پسند تنظیم ،تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی افغانستان میں موجودگی اور سرحد پار حملے ہیں۔ آرمی چیف سے منسوب یہ بیان سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی نیوز کی جانب سے جاری کیا گیا جو انہوں نے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں 14 جنوری 2025 کو اس صوبہ کے سیاستدانوں سے ملاقات کے دوران دیاتھا۔ [1]

 

 

تبصرہ:

          پاکستان اور افغانستان کے تعلقات مسلسل خراب ہو رہے ہیں۔ پاکستان، ٹی ٹی پی (تحریک طالبان پاکستان) کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا الزام افغانستان پر عائد کرتا ہے۔ ٹی ٹی پی افغانستان کی سرحد سے متصل صوبہ خیبرپختونخوا میں باقاعدگی سے سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہی ہے۔ پاکستان نے افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی کے مبینہ ٹھکانوں پر کئی فضائی حملے کیے ہیں۔ ہر فضائی حملے کے بعد افغانستان اعلان کرتا ہے کہ عام شہری، خواتین اور بچے مارے گئے ہیں۔ افغانستان اور پاکستان کے مسلمانوں کے درمیان نفرت عروج پر ہے۔ 27 دسمبر 2024 کو، پاکستان کی مسلح افواج کے میڈیا ونگ نے تصدیق کی کہ 2024 میں تقریباً 400 پاکستانی فوجی، اور 900 سے زیادہ قبائلی جنگجو، انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں مارے گئے ۔ [2]

 

          جب 15 اگست 2021 کو افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا ہوا اور افغان طالبان نے افغانستان پر کنٹرول سنبھال لیا تو ایک امید پیدا ہوئی تھی کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری آئے گی۔ تاہم مسلمانوں کے درمیان اچھے تعلقات امریکہ کے مفاد میں نہیں ہیں۔ امریکہ چاہتا ہے کہ مسلمان آپس میں لڑیں، تاکہ ہندوستان، چین کا مقابلہ کرنے اور مسلمانوں پر غلبہ حاصل کرنے کے لیے آزاد اور بے فکر ہو۔ امریکہ نے قومی ریاستوں کی بنیاد پر عالمی نظام قائم کیا ہے۔ امریکہ قومی سرحدوں کی بقا کا حکم دیتا ہے، اور ان کو ختم کرنے سے منع کرتا ہے۔ امریکہ نے مسلم دنیا کو پچاس سے زیادہ ریاستوں میں تقسیم کیا ہوا ہے، اور وہ ایک ریاست کے طور پر مسلم مالک کو  یکجا ہونے اور وحدت اختیار کرنے سے روکتا ہے۔ چنانچہ 28 رجب 1342ہجری بمطابق 3 مارچ 1924ء کو خلافت راشدہ کی تباہی کے بعد سے پوری مسلم دنیا میں مسلمان مسلمانوں سے برسرپیکار ہیں۔ ساتھ ہی مسلمانوں کے حکمرانوں نے مسلم افواج کو مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کو آزاد کرانے سے روک رکھا ہے۔

 

          مسلم دنیا کی افسوسناک صورتحال کی اصل وجہ اسلام کی حکمرانی کی عدم موجودگی ہے، اور اس کا تقابلہ قبائلیت کے دور میں مدینہ کے اوس اور خزرج کے درمیان موجود صورتحال سے کیا جاسکتا ہے۔ اوس اور خزرج قبائل کے درمیان مسلسل لڑائی رہتی تھی۔ بڑی طاقتوں، روم اور فارس کا دنیا پر غلبہ تھا۔ تاہم، ایک بار جب اوس اور خزرج نے قبائلیت کو ترک کر دیا اور اسلام کے حکم کی حمایت کی تو وہ کفر کی قوتوں کے خلاف ایک قوت بن گئے۔ خلافت راشدہ کے دور میں مسلمانوں نے بڑی طاقتوں روم اور فارس کو شکست دی اور پھر وہ دنیا کی سرکردہ ریاست بن گئے۔ آج بھی یہ سب کچھ مسلمانوں کے لیے منتظر ہے اگر وہ قوم پرستی اور قبائلیت کو ترک کر دیں اور انڈونیشیا سے لے کر مراکش تک تمام مسلمانوں کے لیے ایک ہی خلیفہ راشد مقرر کریں۔

 

          پاکستان اور افغانستان کے مسلمانوں کو خلیفہ راشد حضرت ابوبکر صدیقؓ کا قول یاد رکھنا چاہیے۔ ابن اسحاق بیان کرتے ہیں کہ ابوبکرؓ نے اپنے خطبہ میں فرمایا:، وَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ أَنْ يَكُونَ لِلْمُسْلِمِينَ أَمِيرَانِ , فَإِنَّهُ مَهْمَا يَكُنْ ذَلِكَ يَخْتَلِفْ أَمَرُهُمْ وَأَحْكَامُهُمْ، وَتَتَفَرَّقُ جَمَاعَتُهُمْ، وَيَتَنَازَعُوا فِيمَا بَيْنَهُمْ، هُنَالِكَ تُتْرَكُ السُّنَّةُ، وَتَظْهَرُ الْبِدْعَةُ، وَتَعْظُمُ الْفِتْنَةُ، وَلَيْسَ لِأَحَدٍ عَلَى ذَلِكَ صَلَاحٌ"مسلمانوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ (ایک وقت میں) ان کے دو حکمران ہوں، کیونکہ جب بھی ایسا ہو گا تو ان کے معاملات اور فیصلوں  میں اختلاف واقع ہو جائے گا، اور ان کی اجتماعیت بکھر جائے گی، اور ان کے درمیان تنازعات پیدا ہو جائیں گے؛ تب سنت متروک ہو جائے گی، بدعت ظاہر ہو جائے گی اور فتنہ بڑھ جائے گا۔ اور کسی کے معاملے میں بھی  درستگی نہیں رہے گی۔ "

 

ولایہ پاکستان سے شہزاد شیخ  نے
حزب التحریر کےمرکزی میڈیا آفس کے لیے یہ مضمون لکھا۔

حوالہجات :

 

[1] https://www.dawn.com/news/1885240/cross-border-attacks-ttp-only-bone-of-contention-with-kabul

[2] https://www.arabnews.com/node/2584452/pakistan

Last modified onبدھ, 29 جنوری 2025 21:27

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک