ملالہ یوسفزئی،ایک لڑکی جس کو مغرب اپنےمفادات کی تکمیل کے لیے استعمال کر رہا ہے
بسم الله الرحمن الرحيم
خبر:اپنی سولویں سالگرہ کے موقع پر ملالہ یوسفزئی ، جسے طالبان نے پاکستان میں لڑکیوں میں تعلیم کے فروغ کے لیے کام کرنے کی بنا پر سر میں گولی مار دی تھی ،نے اقوام متحدہ میں خطاب کیا اور عالمی رہنماوں سے ہر بچے کو ''مفت،لازمی تعلیم ‘‘ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس کا استقبال جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون نے کیا۔ بان کی مون نے نوجوانوں کی اسمبلی سے اس کا تعرف کرایا۔ بان کی مون نے کہا کہ ''ملالہ کو نشانہ بنا کر انتہا پسندوں نے یہ دیکھا دیا ہے کہ وہ ایک ایسی لڑکی سے سب سے زیادہ خوفزدہ ہیں جس کے ہاتھ میں کتاب ہو‘‘۔ اس نے مزید کہا کہ ''ملالہ ہم سے اپنے وعدوں پر قائم رہنے کا مطالبہ کررہی ہے کہ ہم نوجوانوں پر خرچ کریں اور تعلیم کو پہلی ترجیع دیں‘‘۔
برطانیہ کے سابق وزیر اعظم،گورڈن براؤن جو عالمی تعلیم کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی بھی ہیں،نے ملالہ کا تعرف کرایا اور اقوام متحدہ میں ملالہ کے دن کو منانے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔
http://thelede.blogs.nytimes.com/2013/07/12/video-of-malala-yousafzai-at-u-n-calling-on-world-leaders-to-provide-education-to-every-child/
تبصرہ:
1۔ کافر مغرب جس کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں ہمیشہ پہلے مسلمانوں کو قتل کرتا ہے اور پھر ان کے جنازوں میں شریک ہو کر ان کے قتل پر افسوس کا اظہار بھی کرتا ہے۔ مغرب کی آزادی کا تصورعورت کو ایسا سامان قرار دیتا ہے جس کوبغیر کسی شرم و حیا کے بیچا اور خریدا جا سکتا ہے۔ لیکن اسلام نے اس کے مقام کو بلند کیا اور اس کی عزت و آ بروکا محافظ ہے۔ یہ حقیقت سب کے سامنے آشکار ہو چکی ہے جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو '' آزادی‘‘اور ''عورت اور مرد کے درمیان برابری‘‘ کی دعوت دیتے پھرتے ہیں۔ اسی چیز نے مغرب کو سیخ پا کر دیا ہے اور وہ انانیت کا شکار ہو کر مسلمان عورت کو حسد کی نگاہ سے دیکھنے لگا ہےباوجود اس کے کہ آج مسلم عورت کسی مثالی اسلامی معاشرے میں زندگی نہیں گزار رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مغربی ممالک اپنے ایجنٹوں اور اپنی قاتل کمپنیوں ''بلیک واٹر‘‘وغیرہ کے ذریعے اسلامی علاقوں بشمول پاکستان میں وحشیانہ جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں اور پھر ان جرائم کو مسلمانوں کے سر تھوپتے ہیں تا کہ مغرب یہ کہہ کر اپنے صلیبی یلغار کا جواز پیش کر سکے کہ یہ لوگ رجعت پسند، ترقی کے دشمن اور جرائم پیشہ ہیں۔ یوں اقوام عالم کے سامنے مسلمانوں کے قتل اور ان کی نسل کشی کا جواز پیش کیا جاتا ہے کہ ان کے خلاف یہ صلیبی یلغاران رجعت پسندوں سے انسانیت کو بچانے کے لیے ہے۔
2۔ پاکستان میں تعلیم سے محروم افراد کی تعداد پچپن ملین ہے جو کہ کل آبادی کا تقریباً ایک تہائی کے برابر ہے۔ تو کیوں اقوام متحدہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کام نہیں کرتی اور صرف ملالہ کو تقلیم فراہم کرنے پر توجہ مبزول کرتی ہے؟ اس کے پاس اس بات کے لیے تو بے پناہ وسائل ہیں کہ سوات اور قبائلی علاقوں میں ڈرون طیارے بھیج سکے جہاں ملالہ رہتی ہے لیکن پاکستان میں ناخواندگی کو ختم کرنے کے لیے وسائل کے کمی ہوجاتی ہے!
3۔ پچھلے سال پیچیاسی ہزار لوگوں نے ملالہ کو امن کا نوبل انعام دینے کے لیے نامزد کیا۔ ٹائمز میگزین نے ''سال کی شخصیت‘‘میں دوسرے نمبر پر قرار دیا۔ مغرب، مسلم دنیا میں اس کے ایجنٹ حکمران اور وہ لوگ جو اس کے دن کو منا رہے ہیں آخر کیوں ملالہ کے مسئلہ کو اتنی اہمیت دے رہے ہیں؟ یقیناً ان کی حمائت لڑکیوں میں تعلیم کے فروغ کے لیے نہیں ہے۔ اگر ایسا ہے تو ایسی تعلیم کا کیا فائدہ کہ جس کو حاصل کرنے کے بعد بھی روزگار یا نوکری نہ مل سکے جبکہ پاکستانی گریجویٹس میں بے روزگاری کی شرح بڑھتی جارہی ہے؟ انھوں نے ملالہ کے مسئلے کو استعمال کیا ہے اور اس مسئلہ کو مغرب نے ہی پیدا کیا ہے تا کہ قدامت پسند علاقوں میں موجود مسلم عورتوں میں سے شرم و حیا کا خاتمہ کیا جائے اور اسلام کے تصوراور اس کی تہذیب کو مسلمانوں اور غیر مسلموں کے سامنے مسخ کیا جائے۔ اور ایسا اس وقت کیا جارہا ہے جب خود مغربی تہذیب بے نقاب ہوچکی ہے اور مغرب کے لوگ ایک متبادل کی تلاش میں ہیں۔ لہذا کرپٹ سرمایہ دارانہ اور مغرب پسند حکومتوں سے فائدہ اٹھانے والے اسلام کی تہذیب کو مسخ کرنے کی بھر پور کوشش کررہے ہیں اور ان لوگوں کو جو ایک متبادل تہذیب کی تلاش میں سرکردہ ہیں،اسلامی تہذیب سے دور کرنے کی کوشش کرنے رہے ہیں۔اسلام سرمایہ دارانہ نظام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے جو اپنی بقا کے لیے لوگوں کے خون کا محتاج ہے۔
ابو عمر و