خبر اور تبصرہ راحیل-نواز حکومت نیشنل ایکشن پلان (امریکی ایکشن پلان) کو نافذ کرنے کے لئے پاگل ہوگئی ہے
بسم الله الرحمن الرحيم
خبر: 6 فروری 2015 کو وزیر اعظم کے دفتر نے اعداد و شمار پر مشتمل ایک دستاویز جاری کی جس میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت دس ہزار سے زائد مبینہ "دہشت گردوں" کی گرفتاری کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن اس دستاویز میں پکڑے جانے والے لوگوں کے پس منظر اور اُن کی کِن جماعتوں سے وابستگی ہے کے حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی۔ پریس کو جاری کی جانے والی اس دستاویز میں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ حکومت کب اور کیسے ان دس ہزار سے زائد لوگوں پر مقدمات چلائے گی جنہیں ملک بھر سے چودہ ہزار سے زائد چھاپوں کے دوران گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ سب کاروائیاں دسمبر 2015 میں پشاور آرمی پبلک اسکول پر حملہ ہونے کے بعد کی گئی ہیں جس میں 140 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے جن میں اکثریت بچوں کی تھی۔
تبصرہ: پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے خوفناک حملے اور پھر نیشنل ایکشن پلان کے اعلان کے بعد راحیل-نواز حکومت نے ملک بھر میں چھاپوں کا سلسلہ شروع کردیا جس میں اُن لوگوں کو نشانہ بنایا گیا جو افغانستان میں امریکی افواج کے خلاف لڑتے ہیں یا پھر اُن کو جو پاکستان میں اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس حکومت نے امام مساجد کو بھی نہیں بخشا اور ہزاروں کو لاوڈ سپیکر ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا ہے۔ حکومت کی ایجنسیاں مدارس کے طلبہ کا پیچھا کررہی ہیں اور انہیں اغوا کررہی ہیں۔ لیکن اِن کا پاگل پن اُس وقت انتہاء کو پہنچ گیا جب انہوں نے لاہور، گلبرگ میں ایک انتہائی معزز اور مشہور جگرانوی خاندان کے گھر پر چھاپہ مارا۔
حکومت کے غنڈے جگرانوی خاندان کے ایک فرد کو گرفتار کرنے آئے تھے جسے پچھلے کئی سالوں سے بد نام زمانہ فورتھ شیڈول میں ڈال رکھا گیا ہے۔ لیکن جب وہ اسے گرفتار نہ کرسکے تو 11 فروری کو اُس کے بھائیوں اور اُن کی بیویوں کے نام چارج شیٹ لکھ ڈالی۔ لیکن حکومت کی جانب سے یہی کافی نہ تھا کہ 13فروری کو نماز جمعہ سے قبل حکومت کے غنڈے واپس آئے اور جگرانوی خاندان کے گھر کی چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا اور بغیر اجازت گھر میں داخل ہوگئے اور ایک غنڈے نے اِس خاندان کی ایک عورت کو پکڑ لیا جب اس کی گود میں اس کا جسمانی طور پر معزور بچہ بھی موجود تھا اور اُسے گرفتار کر کے لے گئے۔ اب وہ خاتون اپنے چھوٹے بچے کے ساتھ لاہور کی کوٹھ لکھپت جیل میں قید ہیں اور عدلیہ کی جانب سے اپنی ضمانت کی درخواست سننے کی منتظر ہیں۔
یہ کوئی پہلا موقع نہیں کہ جگرانوی خاندان نے حکومت کے غضب اور جبر کا سامنا کیا ہے۔ ان کا واحد جرم یہ ہے کہ اُن کے کچھ مرد حضرات حزب التحریر کے ساتھ خلافت کے قیام کے لئے کام کرتے ہیں جبکہ پورا خاندان اس مقصد کی حمایت کرتا ہے۔ ماضی میں بھی کئی بار جگرانوی خاندان کے مرد حضرات کو گرفتار کیا گیا اور وہ اس اعلٰی مقصد کے لئے کام کرنے کے جرم میں جیل بھی گئے۔ لیکن حکومت کا جبر اور ظلم اِس خاندان کو اسلام سے محبت اور اس کے نفاذ کی جدوجہد سے دستبردار نہیں کراسکا۔ اب اُن کے استقامت کو متزلزل کرنے کے لئے حکومت نے اُن کی پاک دامن عورت پر اپنا گندا ہاتھ ڈالا ہے۔ یہ عمل پاکستان کے معاشرے میں ایک سرخ لکیر ہے کیونکہ پاکستان کا معاشرہ اسلام سے شدید محبت رکھتا ہےاور اس حد کو کسی صورت عبور کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔ یہ غلیظ عمل کر کے اِس حکومت نے پورے معاشرے کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ اپنے کافر آقاؤں کی خوشنودی کے لئے کسی بھی حد تک گرسکتی ہے۔
الحمد اللہ حکومت کے خلاف غصہ اس کی جانب سے مسلط کیے گئے خوف پر غالب آرہا ہے۔ حکومت کی اس ظلم وجبر کی مہم نے بہت سو ں کو غصے میں مبتلا کردیا ہے۔ حکومت کے غنڈے گھر کی چار دیواری کا تقدس بغیر پوچھے داخل ہو کر پامال کررہی ہے یہاں تک کہ خواتین اور چھوٹے بچوں کو دہشت زدہ کررہی ہے۔ حکومت نیشنل ایکشن پلان جو درحقیقت امریکی ایکشن پلان ہے، کے خلاف کسی قسم کی مخالفت کو برداشت نہیں کررہی تا کہ پاکستان میں امریکی راج کو مستحکم کیا جائے۔ اِس حکومت نے اسلام اور اس کی امت کو چھوڑ دیا ہے اور یہ واشنگٹن میں بیٹھے اپنے کافر آقاؤں کی خدمت کرنے پر فخر کرتی ہے اوراس حکومت کے افراد کفار سے میڈلز اور گارڈ آف آنرز وصول کرنے میں انتہائی خوشی محسوس کرتے ہیں ۔ اس حکومت کی انہی خصوصیات کی بنا پر اس نے اپنے آپ پر اللہ سبحانہ و تعالٰی کا غضب لازم کرلیا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں،
وَمَن يُشَاقِقِ ٱلرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ ٱلْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ ٱلْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَآءَتْ مَصِيراً
"اور جو شخص رسول اللہ ﷺ کی مخالفت پر کمر بستہ ہو اور راہ راست کے واضح ہو جانے کے بعد بھی اہل ایمان کے سوا کسی اور کی روش پر چلے، تو اُسے ہم اُسی طرف چلتا کردیں گے جدھر وہ خود پھر گیا۔ اور ہم اُسے جہنم میں جھونک دیں گے جو بدترین جائے قرار ہے"(النساء:115)
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان